• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح اسلامی لباس مردوں کے لئے۔

شمولیت
فروری 19، 2016
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
40
صحیح اسلامی لباس
شلوارقمیص پسندیدہ لباس ہے:
نبیﷺ کے زمانے میں آم لباس دو چادریں تھیں۔اوپر والی چادر کو رداء کساء۔اور نیچے والی چادر کو ازار کہا جاتا تھا۔بعض دفعہ ایک ہی چادر سے گزارا کر لیا جاتا تھا۔اس صورت میں مرد کا اوپر والا حصہ ننگا رہتا تھا اور مرد کے جسم کے بالائی حصے کو(ناف سے سر تک)ننگا رکھنا کرنا جائز ہے۔تاہم بعض لوگ قمیص اور سراویل(شلوار) بھی استعمال کرتے تھے۔چادروں کے مقابلے میں ان میں پردہ زیادہ ہے۔اس لئے نبیﷺ نے قمیص کو پسند فرمایا ہے۔چنانچہ نبی ﷺ کی حدیث مبارک ہے۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کپڑوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ قمیص پسند تھی۔(سنن ابوداود)
قال الشيخ الألباني: صحيح
وضاحت:اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جو لباس جتنا زیادہ ساتر (پردہ پوش) ہوگا۔اتنا ہی وہ زیادہ پسندیدہ ہوگا۔
درندوں اور چیتوں کی کھالوں کا لباس اور زین پوش ممنوع ہے:
امیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ریشمی زینوں پر اور چیتوں کی کھال پر سواری نہ کرو“۔
(سنن ابوداود)قال الشيخ الألباني: صحيح
وضاحت:یعنی ان کے زین پوش اور گدی وغیرہ نہ بناو جن پر سوار ہو اور بیٹھو۔جس کی وضاحت ان احادیث سے بھی ہوتی ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے ایسے لوگوں کے ساتھ نہیں رہتے جن کے ساتھ چیتے کی کھال ہوتی ہے“۔(سنن ابوداود)قال الشيخ الألباني: حسن
اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔
(سنن ابوداود)قال الشيخ الألباني: صحيح
انگوٹھی پہننے کا مسئلہ:
مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی ممنوع ہے۔البتہ چاندی کی جائز ہے۔جس کی دلیل یہ حدیث ہے۔
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے نضر بن انس نے، ان سے بشیر بن نہیک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی کے پہننے سے مردوں کو منع فرمایا تھا۔
(صحیح بخاری)
نوٹ:لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں مسلمان کہلانے والے مردوں میں بھی سونے کی انگوٹھی پہننے کا رواج بڑھتا جارہا ہے جس کی بترین
شکل شادی میں منگنی کی رسم ہے۔
سونے کے علاوہ دوسری دھاتوں کی انگوٹھی پہننے کا جواز:
پہلی حدیث:
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عجم کے کچھ لوگوں (شاہان عجم) کے پاس خط لکھنا چاہا تو آپ سے کہا گیا کہ عجم کے لوگ کوئی خط اس وقت تک نہیں قبول کرتے جب تک اس پر مہر لگی ہوئی نہ ہو۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی۔ جس پر یہ کندہ تھا «محمد رسول الله» ۔ گویا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی یا آپ کی ہتھیلی میں اس کی چمک دیکھ رہا ہوں۔(صحیح بخاری)
لوہے کی انگوٹھی سے ممانعت کی ایک حدیث سنن ابوداود میں آتی وہ اس طرح ہے کہ:
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، وہ پتیل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھ سے بتوں کی بدبو محسوس کر رہا ہوں؟“ تو اس نے اپنی انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھے جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے دیکھتا ہوں؟“ تو اس نے پھر اپنی انگوٹھی پھینک دی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاندی کی بنواؤ اور اسے ایک مثقال سے کم رکھو ۔
(سنن ابوداود)قال الشيخ الألباني: ضعيف
لیکن یہ ضعیف ہے اس لیے اس سے ممانعت ثابت نہیں ہوتی۔اس کے علاوہ بخاری کی ایک طویل حدیث اس طرح ہے۔
جس میں نبیﷺ کے یہ الفاظ ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ تلاش کرو، لوہے کی ایک انگوٹھی ہی سہی۔
(صحیح بخاری)حدیث نمبر: 5871
اس سے لوہے کی انگوٹھی کا جواز معلوم ہوتا ہے۔واللہ اعلم
سفید رنگ کا لباس اور کفن پسندیدہ ہے:
1۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے بہترین کپڑے سفید کپڑے ہیں، لہٰذا انہیں کو پہنو اور اپنے مردوں کو انہیں میں کفناؤ“۔(سنن ابن ماجه)قال الشيخ الألباني: صحيح
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفید کپڑے پہنو کہ یہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں“۔
(سنن ابن ماجه)قال الشيخ الألباني: صحيح
ہر معاملے میں دائیں جانب کا اختیار کرنا پسندیدہ ہے:
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے اشعث بن سلیم نے خبر دی کہ میں نے اپنے والد سے سنا، وہ مسروق سے بیان کرتے تھے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طہارت میں کنگھا کرنے میں اور جوتا پہننے میں داہنی طرف سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے۔(صحیح بخاری)
لباس پہنتے وقت بھی دائیں جانب کا لحاظ رکھا جائے۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قمیص پہنتے تو داہنی طرف سے (پہننا) شروع کرتے۔ (سنن الترمذي)
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4330 / التحقيق الثانى)
دو طرح کا لباس ممنوع ہے:
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے سے منع فرمایا یہ کہ کوئی شخص ایک ہی کپڑے سے اپنی کمر اور پنڈلی کو ملا کر باندھ لے اور شرمگاہ پر کوئی دوسرا کپڑا نہ ہو اور یہ کہ کوئی شخص ایک کپڑے کو اس طرح جسم پر لپیٹے کہ ایک طرف کپڑے کا کوئی حصہ نہ ہو اور آپ نے ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا۔(صحیح بخاری)
عورتوں کی مشابہت اختیار کرنا ممنوع ہے:
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت بھیجی جو عورتوں جیسا چال چلن اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت بھیجی جو مردوں جیسا چال چلن اختیار کریں۔ غندر کے ساتھ اس حدیث کو عمرو بن مرزوق نے بھی شعبہ سے روایت کیا۔(صحیح بخاری)
اس اعتبار سے مردوں کے لئے حسب ذیل چیزیں حرام ہوں گی:
1-ان رنگوں کا استعمال جو اپنے علاقوں کے اعتبار سے عورتوں کے لئے مخصوص ہو۔
2-چال ڈھال میں عورتوں کا سا انداز اختیار کرنا۔
3-شکل صورت عورتوں کی طرح بنانا(جیسے ڈاڑھی منڈا کر اس جرم کا ارتکاب کیا جاتا ہے)۔
4-عورتوں کی سی زیب و زینت اختیار کرنا۔جیسے آج کل بہت سے نوجوانسونے کی چین اپنے گلوں میں ڈالے پھرتے ہیں۔یا سونے کی انگوٹھی اور کانوں میں بالیاں لٹکاتے ہیں۔یا عورتوں کی طرح میک اپ اور سولہ سنگھار کرتے ہیں۔
(وللہ اعلم)

 
Top