خواجہ خرم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 02، 2012
- پیغامات
- 477
- ری ایکشن اسکور
- 46
- پوائنٹ
- 86
حدیث نمبر:51
وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ كُنَّا نَأْتِي أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيَّ وَنَحْنُ غِلْمَةٌ أَيْفَاعٌ فَكَانَ يَقُولُ لَنَا لَا تُجَالِسُوا الْقُصَّاصَ غَيْرَ أَبِي الْأَحْوَصِ وَإِيَّاكُمْ وَشَقِيقًا قَالَ وَكَانَ شَقِيقٌ هَذَا يَرَى رَأْيَ الْخَوَارِجِ وَلَيْسَ بِأَبِي وَائِلٍ.
عاصم سے روایت ہے کہ ہم عبد الرحمن سلمی کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور اس زمانے میں ہم نوجوان لڑکے تھے تو وہ ہم سے کہا کرتے تھے قصہ گوکے پاس مت بیٹھا کرو سوائے ابو الاحوص کے ۔اور شقیق سے بچو، اور یہ شقیق خارجیوں والا اعتقاد رکھتا تھا ۔اور یہ شقیق وہ نہیں ہے جس کی کنیت ابو وائل ہے۔( بلکہ شقیق ضبی ہے)
حدیث نمبر:52
حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرًا يَقُولُ: لَقِيتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ الْجُعْفِيَّ فَلَمْ أَكْتُبْ عَنْهُ كَانَ يُؤْمِنُ بِالرَّجْعَةِ.
جریر سے روایت ہے کہ میں جابر بن یزید جعفی سے ملا ، پھر میں نے اس سے حدیث نہیں لکھی ،کیونکہ وہ رجعت کا قائل تھا
فائدہ: رجعت کا معنی واپس آنا ہے۔ شیعہ کا عقیدہ ہے کہ مہدی غائب ہیں آخری زمانے میں واپس آئیں گے
حدیث نمبر:53
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ مَا أَحْدَثَ.
مسعر سے روایت ہے کہ ہمیں جابر بن یزید (جعفی)نے حدیث بیان کی ان بدعتوں سے پہلے جو اس نے گھٹریں۔ ( اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے جابر کا اعتقاد درست تھا پھر فاسد ہوگیا)۔
حدیث نمبر:54
و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَحْمِلُونَ عَنْ جَابِرٍ قَبْلَ أَنْ يُظْهِرَ مَا أَظْهَرَ فَلَمَّا أَظْهَرَ مَا أَظْهَرَ اتَّهَمَهُ النَّاسُ فِي حَدِيثِهِ وَتَرَكَهُ بَعْضُ النَّاسِ فَقِيلَ لَهُ وَمَا أَظْهَرَ؟قَالَ الْإِيمَانَ بِالرَّجْعَةِ
سفیان سے روایت ہے کہ پہلے لوگ جابر سے حدیثیں روایت کیا کرتے تھے جب تک ا س نے بد اعتقادی ظاہر نہیں کی تھی ، پھر جب اس نے اپنا اعتقاد ظاہر کیا تو لوگوں نے اسے حدیث میں متہم قرار دیا۔اور بعض لوگوں نے اس کو چھوڑ دیا۔سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا بد اعتقادی اس کی معلوم ہوئی ؟ اس نے کہا کہ وہ رجعت کا قائل ہوگیا۔
حدیث نمبر:55
و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ وَأَخُوهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا الْجَرَّاحَ بْنَ مَلِيحٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: عِنْدِي سَبْعُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهَا
جراح بن ملیح سے روایت ہے کہ میں نےجابر بن یزید جعفی کو کہتے سنا کہ میرے پاس ستر ہزار حدیثیں ہیں جن کو میں نے امام ابو جعفر(محمد باقر بن علی بن حسین بن علی) سے روایت کیا ہے اور انہوں نےوہ سب کی سب رسول اللہ ﷺ سےروایت کی ہیں۔
فائدہ: امام محمد باقر رحمہ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شرف زیارت سے مشرف نہیں ہوئے وہ کیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر سکتے تھے؟ یہ سب جابر کی گھٹری ہوئی تھیں۔
وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ كُنَّا نَأْتِي أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيَّ وَنَحْنُ غِلْمَةٌ أَيْفَاعٌ فَكَانَ يَقُولُ لَنَا لَا تُجَالِسُوا الْقُصَّاصَ غَيْرَ أَبِي الْأَحْوَصِ وَإِيَّاكُمْ وَشَقِيقًا قَالَ وَكَانَ شَقِيقٌ هَذَا يَرَى رَأْيَ الْخَوَارِجِ وَلَيْسَ بِأَبِي وَائِلٍ.
عاصم سے روایت ہے کہ ہم عبد الرحمن سلمی کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور اس زمانے میں ہم نوجوان لڑکے تھے تو وہ ہم سے کہا کرتے تھے قصہ گوکے پاس مت بیٹھا کرو سوائے ابو الاحوص کے ۔اور شقیق سے بچو، اور یہ شقیق خارجیوں والا اعتقاد رکھتا تھا ۔اور یہ شقیق وہ نہیں ہے جس کی کنیت ابو وائل ہے۔( بلکہ شقیق ضبی ہے)
حدیث نمبر:52
حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرًا يَقُولُ: لَقِيتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ الْجُعْفِيَّ فَلَمْ أَكْتُبْ عَنْهُ كَانَ يُؤْمِنُ بِالرَّجْعَةِ.
جریر سے روایت ہے کہ میں جابر بن یزید جعفی سے ملا ، پھر میں نے اس سے حدیث نہیں لکھی ،کیونکہ وہ رجعت کا قائل تھا
فائدہ: رجعت کا معنی واپس آنا ہے۔ شیعہ کا عقیدہ ہے کہ مہدی غائب ہیں آخری زمانے میں واپس آئیں گے
حدیث نمبر:53
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ مَا أَحْدَثَ.
مسعر سے روایت ہے کہ ہمیں جابر بن یزید (جعفی)نے حدیث بیان کی ان بدعتوں سے پہلے جو اس نے گھٹریں۔ ( اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے جابر کا اعتقاد درست تھا پھر فاسد ہوگیا)۔
حدیث نمبر:54
و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَحْمِلُونَ عَنْ جَابِرٍ قَبْلَ أَنْ يُظْهِرَ مَا أَظْهَرَ فَلَمَّا أَظْهَرَ مَا أَظْهَرَ اتَّهَمَهُ النَّاسُ فِي حَدِيثِهِ وَتَرَكَهُ بَعْضُ النَّاسِ فَقِيلَ لَهُ وَمَا أَظْهَرَ؟قَالَ الْإِيمَانَ بِالرَّجْعَةِ
سفیان سے روایت ہے کہ پہلے لوگ جابر سے حدیثیں روایت کیا کرتے تھے جب تک ا س نے بد اعتقادی ظاہر نہیں کی تھی ، پھر جب اس نے اپنا اعتقاد ظاہر کیا تو لوگوں نے اسے حدیث میں متہم قرار دیا۔اور بعض لوگوں نے اس کو چھوڑ دیا۔سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا بد اعتقادی اس کی معلوم ہوئی ؟ اس نے کہا کہ وہ رجعت کا قائل ہوگیا۔
حدیث نمبر:55
و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ وَأَخُوهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا الْجَرَّاحَ بْنَ مَلِيحٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: عِنْدِي سَبْعُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهَا
جراح بن ملیح سے روایت ہے کہ میں نےجابر بن یزید جعفی کو کہتے سنا کہ میرے پاس ستر ہزار حدیثیں ہیں جن کو میں نے امام ابو جعفر(محمد باقر بن علی بن حسین بن علی) سے روایت کیا ہے اور انہوں نےوہ سب کی سب رسول اللہ ﷺ سےروایت کی ہیں۔
فائدہ: امام محمد باقر رحمہ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شرف زیارت سے مشرف نہیں ہوئے وہ کیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر سکتے تھے؟ یہ سب جابر کی گھٹری ہوئی تھیں۔