خواجہ خرم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 02، 2012
- پیغامات
- 477
- ری ایکشن اسکور
- 46
- پوائنٹ
- 86
(55) باب بَيَانِ حُكْمِ عَمَلِ الْكَافِرِ إِذَا أَسْلَمَ بَعْدَهُ
باب:55-کافر کے اعمال کا حکم جب وہ ان کے بعد ایمان لے آئے۔
حدیث نمبر:323(123):
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ هَلْ لِي فِيهَا مِنْ شَىْءٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ " .
وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ .
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیرنے خبر دی کہ انہیں سیدنا حکیم بن حزامؓ نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا :کہ یا رسول اللہﷺ! آپ ان کاموں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو اللہ کی عبادت کی خاطرمیں نے جاہلیت کے زمانہ میں کئے تھے ان کا اجر مجھے ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا :"کہ جونیک کام پہلے کرچکے ہو تم نے ان سمیت اسلام قبول کرلیا ہے۔"
تخنث کا مطلب عبادت گزاری ہے۔
حدیث نمبر:324(۔۔۔):
وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، - قَالَ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبْدٌ، حَدَّثَنِي - يَعْقُوبُ، - وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَىْ رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ أَوْ صِلَةِ رَحِمٍ أَفِيهَا أَجْرٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ " .
(یونس کے بجائے) صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حکیم بن حزامؓ نے ان کو بتایا کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! آپ ان کاموں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو اللہ کی عبادت کی خاطرمیں نے جاہلیت کے زمانہ میں کئے تھے جیسے صدقہ و خیرات، غلام کا آزاد کرنا اور صلہ رحمی، ان کا اجر مجھے ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا :"کہ جوبھلائی کے کام پہلے کرچکے ہو تم ان سمیت اسلام میں داخل ہوئے ہو۔" (تمہارے اسلام کے ساتھ وہ بھی شرف قبولیت حاصل کر چکے ہیں کیونکہ وہ بھی شہادتین کی تصدیق کرتے ہیں۔
حدیث نمبر:325(۔۔۔):
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الإِسْنَادِ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَفْعَلُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ - قَالَ هِشَامٌ يَعْنِي أَتَبَرَّرُ بِهَا - فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ لَكَ مِنَ الْخَيْرِ " . قُلْتُ فَوَاللَّهِ لاَ أَدَعُ شَيْئًا صَنَعْتُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِلاَّ فَعَلْتُ فِي الإِسْلاَمِ مِثْلَهُ .
ابن شہاب زہر ی کے ایک اور شاگرد معمر نے اسی (سابقہ) سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی، نیز (ایک دوسری سند کے ساتھ) ابو معاویہ نے ہمیں خبر دی: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انہوں نے سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: وہ (بھلائی کی) چیزیں (کام) جو میں جاہلیت کے دور میں کیا کرتا تھا؟ (ہشام نے کہا: ان کی مراد تھی کہ میں نیکی کے لیے کیا کرتا تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس بھلائی سمیت اسلام میں داخل ہوئے جو تم نے پہلے کی۔" میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے جو (نیک) کام جاہلیت میں کیے تھے ان میں سے کوئی بھی عمل نہیں چھوڑوں گا مگر اس جیسے کام اسلام میں بھی کروں گا۔
حدیث نمبر:326(۔۔۔):
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَعْتَقَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِائَةَ رَقَبَةٍ وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ ثُمَّ أَعْتَقَ فِي الإِسْلاَمِ مِائَةَ رَقَبَةٍ وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ .
عبداللہ بن نمیر نے ہشام سے سابقہ سند سے روایت کی کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے دورِجاہلیت میں سو غلام آزاد کئے تھے اور سو اونٹ سواری کے لیے(مستحقین کو) دیے تھے ۔ پھر انہوں نے اسلام کی حالت میں (دوبارہ) سو غلام آزاد کئے اور سو اونٹ اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دئیے۔پھر اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ،۔۔۔آگےمذکورہ بالا حدیث کے مطابق بیان کیا۔
فائدہ: حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے نیکی کی غرض سے کیے بڑے کاموں جیسے بہت سے کام اسلام لانے کے بعد پھر سے کیے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جاہلی دور کی نیکیوں کے بارے میں پوچھا۔ آپ کا جواب سن کر انہوں نے شکر کے جذبے کے تحت باقی ماندہ کاموں جیسے نیکی کے کام بھی اسلام لانے کے بعد دوبارہ کرنے کا عہد کیا۔
باب:55-کافر کے اعمال کا حکم جب وہ ان کے بعد ایمان لے آئے۔
حدیث نمبر:323(123):
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ هَلْ لِي فِيهَا مِنْ شَىْءٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ " .
وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ .
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیرنے خبر دی کہ انہیں سیدنا حکیم بن حزامؓ نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا :کہ یا رسول اللہﷺ! آپ ان کاموں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو اللہ کی عبادت کی خاطرمیں نے جاہلیت کے زمانہ میں کئے تھے ان کا اجر مجھے ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا :"کہ جونیک کام پہلے کرچکے ہو تم نے ان سمیت اسلام قبول کرلیا ہے۔"
تخنث کا مطلب عبادت گزاری ہے۔
حدیث نمبر:324(۔۔۔):
وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، - قَالَ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبْدٌ، حَدَّثَنِي - يَعْقُوبُ، - وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَىْ رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ أَوْ صِلَةِ رَحِمٍ أَفِيهَا أَجْرٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ " .
(یونس کے بجائے) صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حکیم بن حزامؓ نے ان کو بتایا کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! آپ ان کاموں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو اللہ کی عبادت کی خاطرمیں نے جاہلیت کے زمانہ میں کئے تھے جیسے صدقہ و خیرات، غلام کا آزاد کرنا اور صلہ رحمی، ان کا اجر مجھے ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا :"کہ جوبھلائی کے کام پہلے کرچکے ہو تم ان سمیت اسلام میں داخل ہوئے ہو۔" (تمہارے اسلام کے ساتھ وہ بھی شرف قبولیت حاصل کر چکے ہیں کیونکہ وہ بھی شہادتین کی تصدیق کرتے ہیں۔
حدیث نمبر:325(۔۔۔):
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الإِسْنَادِ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَفْعَلُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ - قَالَ هِشَامٌ يَعْنِي أَتَبَرَّرُ بِهَا - فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ لَكَ مِنَ الْخَيْرِ " . قُلْتُ فَوَاللَّهِ لاَ أَدَعُ شَيْئًا صَنَعْتُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِلاَّ فَعَلْتُ فِي الإِسْلاَمِ مِثْلَهُ .
ابن شہاب زہر ی کے ایک اور شاگرد معمر نے اسی (سابقہ) سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی، نیز (ایک دوسری سند کے ساتھ) ابو معاویہ نے ہمیں خبر دی: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انہوں نے سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: وہ (بھلائی کی) چیزیں (کام) جو میں جاہلیت کے دور میں کیا کرتا تھا؟ (ہشام نے کہا: ان کی مراد تھی کہ میں نیکی کے لیے کیا کرتا تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس بھلائی سمیت اسلام میں داخل ہوئے جو تم نے پہلے کی۔" میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے جو (نیک) کام جاہلیت میں کیے تھے ان میں سے کوئی بھی عمل نہیں چھوڑوں گا مگر اس جیسے کام اسلام میں بھی کروں گا۔
حدیث نمبر:326(۔۔۔):
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَعْتَقَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِائَةَ رَقَبَةٍ وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ ثُمَّ أَعْتَقَ فِي الإِسْلاَمِ مِائَةَ رَقَبَةٍ وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ .
عبداللہ بن نمیر نے ہشام سے سابقہ سند سے روایت کی کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے دورِجاہلیت میں سو غلام آزاد کئے تھے اور سو اونٹ سواری کے لیے(مستحقین کو) دیے تھے ۔ پھر انہوں نے اسلام کی حالت میں (دوبارہ) سو غلام آزاد کئے اور سو اونٹ اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دئیے۔پھر اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ،۔۔۔آگےمذکورہ بالا حدیث کے مطابق بیان کیا۔
فائدہ: حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے نیکی کی غرض سے کیے بڑے کاموں جیسے بہت سے کام اسلام لانے کے بعد پھر سے کیے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جاہلی دور کی نیکیوں کے بارے میں پوچھا۔ آپ کا جواب سن کر انہوں نے شکر کے جذبے کے تحت باقی ماندہ کاموں جیسے نیکی کے کام بھی اسلام لانے کے بعد دوبارہ کرنے کا عہد کیا۔