• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدر زرداری پھر جیت گئے مگر ڈاکٹر قادری ۔۔۔۔ اجمل نیازی

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
صدر زرداری پھر جیت گئے مگر ڈاکٹر قادری ۔۔۔۔ اجمل نیازی

دھرنے کا اور کیا انجام ہوتا۔ شکر ہے یہ ہوا۔ سردی میں ٹھٹھرتے بچوں عورتوں اور لوگوں کو نجات ملی۔ مگر ان باتوں کی میں نے تائید کی جو قادری صاحب کہتے رہے۔ اس پر کالم بھی لکھے۔ لوگ ذلت اور اذیت پر راضی ہیں۔ انہیں زندگی نہیں چاہئے۔ وہ شرمندگی میں خوش ہیں۔ اگر طاہرالقادری مذاکرات نہ کرتے اور ویسے ہی اپنے لوگوں کو واپس لے آتے تو کچھ نہ کچھ بات رہ جاتی۔ وہ کہتے کہ میں نے کوشش کی۔ لوگ نہیں اٹھتے تو کیا کریں۔ پھر ان کی واپسی بھی ایک لانگ مارچ بلکہ قادری مارچ ہوتی۔
انہوں نے ایک تہلکہ مچا دیا۔ عمران بھی ایسا نہ کر سکا جو کچھ کہا انہوں نے کرکے دکھا دیا۔ 23 دسمبر 14 جنوری ایک بڑا جلسہ، لانگ مارچ، دھرنا بڑی بڑی باتیں اور مگر پھر انہی لوگوں سے مذاکرات جن کو انہوں نے یزید کہا۔ مذاکرات اور معاہدے سے پہلے سب کچھ ٹھیک تھا بلکہ ٹھیک ٹھاک تھا۔ کھڑاک اچھا تھا مگر راگ رنگ؟
پہلے کہتے تھے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی کارروائی ہے۔ آرمی اور عدالت کی بات بھی ہوئی۔ یہ طے نہ ہو سکا کہ ان کے پیچھے کون ہے۔ صرف یہ پتہ چلا کہ ان کے آگے کون ہے۔ ان میں سادہ بے وقوف لوگ نعرے لگانے والے ناچنے والے جشن مناتے لوگ بے چاروں کا کام صرف تالیاں بجانا اور زندہ باد کہنا ہے۔ قادری صاحب نے یہ بھی کہا کہ اب وزیراعظم وزراءاور صدر پاکستان سابق ہو چکے ہیں۔ دوسرے دن قادری صاحب کی تقریر کے دوران وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی گرفتاری کا فیصلہ بھی آ گیا۔ جس پر قادری صاحب نے اپنے لوگوں کو مبارکبادیں اور سپریم کورٹ زندہ باد کے نعرے لگوائے۔ اس کے بعد سندھ میں سپریم کورٹ مردہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے۔ نجانے قادری صاحب کی پلاننگ کیا تھی؟ جبکہ مذاکرات میں سابق وزراءشریک تھے معاہدے پر ”سابق“ اور ”انڈر اریسٹ“ وزیراعظم راجہ صاحب نے دستخط کئے۔ اس میں چودھری شجاعت کا کردار بہت پازیٹو ہمدردانہ اور بصیرت والا تھا۔ لاہور میں بھی قادری صاحب سے مذاکرات کے لئے چودھری شجاعت، چودھری پرویز الٰہی اور ق لیگ کے ڈاکٹر رانجھا شریک تھے۔ ملک ریاض ق لیگ میں نہیں اس لئے قادری صاحب نے انہیں واپس کر دیا۔ چودھری شجاعت نے اس کے بعد کہہ دیا تھا کہ معاملہ طے ہو گیا ہے انشاءاللہ مفاہمت ہو جائے گی اور اسلام آباد میں مفاہمت ہو گئی۔ صدر زرداری مفاہمت سے پانچ سال نکال گئے۔ اب تو پانچ ہفتے رہ گئے ہیں۔ ملک صاحب ق لیگ میں شامل ہو جائیں تو ان کے لئے اچھا ہو گا۔ چودھری شجاعت کی سیاسی حکمت اور حکمت عملی پر صدر زرداری کو یقین ہے۔ ان کے ساتھ مشاہد حسین بھی تھے جو جینوئن دانشور سیاستدان ہیں۔ ایم کیو ایم کو کس نے ہدایت کی تھی کہ ڈاکٹر قادری کی حمایت کریں اور پھر رحمن ملک کو کس نے لندن بھیجا۔ لانگ مارچ میں شرکت کا حتمی فیصلہ الطاف حسین نے کیا۔ پھر ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے شرکت سے انکار کر دیا۔ مگر قادری صاحب کی ”حمایت“ جاری رہی۔ قادری صاحب نے ایم کیو ایم کی اس سیاست کا برا نہ منایا۔ یہ کس مفاہمت سے ہوا ہے کسی کا دھیان صدر زرداری کی طرف چلا جائے تو میں ذمہ دار نہیں۔
تو اب یہ ثابت ہو گیا کہ یہ سارا پروگرام صدر زرداری کا تھا۔ اس کے پیچھے جو مقصد تھا وہ بھی سامنے آ گیا ہے اور ابھی سامنے آئے گا۔ اس سارے معاملے میں صدر زرداری کامیاب رہے۔ رحمن ملک کو خواہ مخواہ ہمارے تجزیہ کار تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کے پیچھے ہدایت کار صدر زرداری ہیں۔ قمرالزمان کائرہ نے اپنے مزاج اور شخصیت کے خلاف قادری صاحب کی نقلیں اتارنے کی اداکاری بھی ہدایت کار کے اشارے پر کی پھر مذاکرات کے لئے بھی چلے گئے اور قادری صاحب کو جپھیاں ڈالیں۔ وہ یہاں بھی غیر سنجیدہ رہے۔ چودھری شجاعت نے چیف جسٹس پاکستان کو جپھی ڈالنے کا مشورہ جنرل مشرف کو دیا تھا مگر وہ بدقسمت اور ضدی تھا۔
صدر زرداری پاکستانی سیاست میں پہلے کی طرح جیت گئے مگر ہارے طاہرالقادری بھی نہیں۔ وہ 27 جنوری کو واپس کینیڈا جا رہے ہیں۔ اصل خوشی وہاں منائیں گے۔ ایک بات میں عرض کر دوں کہ کچھ لوگوں کے مطابق دھرنے میں شامل سردی منانے والے لوگ عورتیں اور بچے ہار گئے۔ میرے خیال میں وہ بھی نہیں ہارے۔ وہ مذاکرات اور معاہدے کے اعلان پر جشن مناتے رہے، ناچتے رہے، عورتیں بھی خوشی کا اظہار کرتی رہیں۔ دھرنے میں شامل خواتین و حضرات اور بچے فتح کا جشن مناتے ہوئے وی (V) کا نشان بناتے ہوئے ناحتے گاتے اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ وہ ہارے تو نہیں جیت گئے ہیں؟ عوام کے نصیب میں ہمیشہ یہی جیت ہوتی ہے تو پھر جو پاکستان میں عوام کے ساتھ ہو رہا ہے وہ ٹھیک ہے۔ پھر تو اس کی شکایت کیا ہے۔ عمران خان، نواز شریف، الطاف حسین، مولانا فضل الرحمن، اسفند یار ولی، منور حسن کے جلسہ عام بڑے بڑے ہوتے ہیں۔ بی بی کی برسی پر صدر زرداری کا جلسہ بھی بڑا ہوتا ہے تو پھر لوگوں کو سیاستدانوں حکمرانوں سے تکلیف کیا ہے؟ یہی سیاستدان پھر آ جائیں گے۔ لوٹ مار اور عیش و عشرت کریں گے۔ عوام پہلے کی طرح ذلیل و خوار ہوں گے۔ اللہ اللہ خیر سلیٰ۔ پنجابی کی ایک ضرب المثل ہے چیخ پرائی تے احمق نچے۔ چیخ ایک ہی ہے دولہا بدل جاتا ہے۔
یہ جو معاہدہ ہوا ہے اس پر کون عمل کرے گا؟ ایک بہت بڑا معاہدہ میثاق جمہوریت ہوا تھا۔ کیا اس پر عمل ہوا۔ میثاق جمہوریت کو مذاق جمہوریت کہا گیا۔ اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن والے مذاکرات کو مذاق رات کہا گیا۔
مذاق رات میں اپوزیشن کو ملا لیا جاتا تو کمال ہو جاتا۔ یہ مذاق صدر زرداری نے نواز شریف سے بہت کیا ہے۔ عمران اپنے ساتھ مذاق کرنے میں خود کفیل ہے۔ اس نے قادری صاحب کی حمایت کی جیسے پاکستانی حکمران اور سیاستدان کشمیری حریت پسندوں کی ”اخلاقی حمایت“ کرتے ہیں۔ اس سارے ہنگامے میں سب سے زیادہ نقصان عمران خان کا ہوا ہے۔ وہ اگر تھوڑی سی جرات کرتا اور لانگ مارچ میں شامل ہو جاتا۔ صرف دھرنے میں بیٹھ کر لوگوں سے خطاب ہی کر لیتا تو ساری کہانی بدل جاتی۔ اس طرز انتخاب میں عمران کے ارادے پھٹے ہوئے لبادے بن جائیں گے۔ اس تار تار اور داغدار لباس کے ساتھ وہ کوئے یار میں تو جا سکتا ہے کوئے سیاست میں جا کے کیا کرے گا۔ تحریک انصاف میں کون ہے جو کوئے یار اور کوئے سیاست کو ایک گھر کی طرح بنا دے۔

صدر زرداری پھر جیت گئے مگر ڈاکٹر قادری | NAWAIWAQT
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ بھی ایک سیاسی چال تھی لانگ مارچ کی شکل میں اس کا ہم اگر شروع سے جائزہ لیں تو قادری صاحب کا نعرہ کیا تھا؟؟؟۔۔۔ تبدیلی مگر انجام سے نعرے کی قعلی کھل گئی اب یہ سازش کس طرح بننی دراصل حزب اختلاف اور حزب اقتدار چاہتے تھے کہ پاکستان تحریک انصاف بھی اس لانگ مارچ کی حمایت میں ان کے شانہ بشانہ چلے لیکن سیاسی پینترے جو چلے گئے وہ بہت جلدی میں وہ اس لئے کہ قادری صاحب نے لانگ مارچ کا اعلان پہلے کیا اور تمام پارٹیز کو دعوت بعد میں دی۔۔۔ جس سے یہ گمان ہوگیاکہ یہ مارچ تبدیلی کے لئے نہیں تھا پھر اس لئے تحریک انصاف نے سیاسی حمایت جاری رکھی اور شیخ رشید صاحب نے بھی حمایت جاری رکھی لیکن خود سامنے نہیں آئے۔۔۔

لہٰذا ڈرامے کو دیکھ کر ہر شخص خود ایک رائے رکھتا ہے۔۔۔ اگر لانگ مارچ تبدیلی کے لئے تھا تو تبدیلی کیوں نہیں آئی؟؟؟۔۔۔ سیاست اور سیاسی لوگ وہ کچھ دیکھتے ہیں جو ایک عام آدمی نہیں دیکھ سکتا۔۔۔ سب سے پہلے جو بات سمجھنا تھی وہ یہ کہ قادری صاحب کے پاس کینڈا کی شہریت ہے تو وہ شہریت انہوں نے کس طرح لی؟؟؟۔۔۔ وہ شہریت قادری صاحب نے عیاری سے لی جس کے لئے انہوں نے ڈینمارک میں جس شخص نے کارٹون بنائے تھےاس سے ملاقات کی پھر کینڈا میں اپیل دائر کی کے مجھے پاکستان میں اپنی جان کو خطرہ ہے کن تنظیموں سے وہ بھی ملاحظہ کیجئے۔۔۔ تحریک طالبان، لشکر جھنگوی، اور سپاہ صحابہ۔۔۔ جس بناء پر انہیں وہاں پر سیاسی پناہ دے دی گئی اور پانچ سال انہوں نے وہاں خوب گذارے۔۔۔ لیکن وہ بھول رہے تھے کہ قانون کی ایک شق یہ بھی ہے کہ جس ملک میں آپ کی جان کو خطرہ ہے آپ وہاں نہیں جاسکتےاور قادری صاحب یہاں پہنچ گئےاور یہ دھماچوکڑی مچا دی لیکن ان باتوں کو سیاسی نظر رکھنے والے افراد دیکھ چکے تھےاور اسی لئے انہوں نے پہلااعتراض یہ کیا کے قادری صاحب ہم سے ملنے کےبعد تاریخ کا تعین کرتے لانگ مارچ کے لئےلیکن ظاہرہےیہ ایک چال تھی جویہ لوگ سمجھ رہے تھے اور حمایت اس لئے کی کے قادری نے نعرہ تبدیلی کا لگایا جس کا نشانہ براہ راست پاکستان تحریک انصاف بن رہی تھی۔۔۔

لہذا اب ان کو اپنا دامن بچانا تھا۔۔۔ زرداری کا بلاول ہاوس میں منتقل ہونا؟؟؟۔۔۔ لہذا قادری صاحب کی اس پانچ دن کی خواری سے جو چیز سامنے آئی وہ ہم سب کے سامنے ہے۔۔۔ اور آخری خبر کے مطابق قادری صاحب واپس جارہے ہیں۔۔۔ تو وہ فنڈ جمع کرچکے یعنی اپنا کام کرلیا تحریک کی ساکھ کو دھچکہ پہنچانے کی کوشش کی لیکن وہاں بھی دور اندیش لوگ بیٹھے ہیں کیونکہ اگر یہ لوگ حمایت کر کے ان کے ساتھ مل جاتے تو پھر ہوتا فساد اور الیکشن بڑھ جاتے اور حکومت بنتی نوازشریف کی آپ سب نے دیکھا ہوگا کہ ساری حزب اختلاف شریف برادران کے ساتھ تھی اور قادری صاحب اکیلے زرداری کے ساتھ یعنی ان کی شرائط جو آئین کے سریح خلاف ہیں۔۔۔ وہ مان لیں یعنی مک مکا۔۔۔قادری صاحب کو بڑے پیار سے سب نے استعمال کیالیکن تحریک انصاف کو سڑکوں پر لانے کا جو مقصد تھا وہ پورا نہ کرسکے۔۔۔ جس کھیل کے لئےیہ بساط بچھائی گئی تھی۔۔۔ جہاں تک بات ہے خواتین اور بچوں کی تو یہ وہ طبقہ تھا جو مزدور کسان اور تاجر برداری کے کچھ افراد جو ساتھ لگا دیئے تھے۔۔۔ اس دھرنے سے جو سب سے زیادہ لوگ دل برداشتہ ہوئے وہ یہ طبقہ تھا ۔۔۔ لیکن یہ بھی ایک اچھی موو ثابت ہوگا تحریک انصاف کے لئے جس کو کوئی بھی نہیں سمجھ رہا۔۔۔ تبدیلی کا نعرہ جس دن تحریک انصاف نے بدلا اس ہی دن سب کو سمجھ جانا چاہئے تھا وہ قادری صاحب کے عزائم سمجھ گئے ہیں۔۔۔ یعنی تبدیلی بیلٹ باکس سے۔۔۔

واللہ اعلم۔۔۔
والسلام علیکم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ حکومت قوم کی ضروریات پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے نتیجتا اب عوام حکومت کو ایک منٹ بھی برداشت نہیں کرسکتے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ان کواگر کسی ننگ ملت و دین شخص کے پیچھے بھی لگنا پڑے تو وہ گریز نہیں کریں گے ۔
اس لانگ مارچ سے ایک اور بات بھی واضح ہوتی ہے کہ چاہے سیاسی اختلاف ہو یا خود ساختہ انقلاب ہو ہر صورت میں نقصان غریب عوام ہی کا مقدر ہے ۔ اور قائدین ہر صورت میں فائدے میں رہتے ہیں ۔
طاہر القادری نے شاید ہی کبھی ایسے مزے لوٹے ہوں گے جو اس لانگ مارچ کی بدولت اس کو نصیب ہوئے ہیں ۔ اور اس کی حمایت کرنے والی عوام نے شاید ہی کبھی اتنی ذلت کا سامنا کیا ہو جو چار پانچ دن مسلسل سڑکوں پر بنیادی ضروریات سے بھی محروم پڑی رہی ۔

اگر جمہوریت اسی چیز کا نام ہے جو آج کل چل رہی ہے تو ایسی جمہوریت پر لعنت کرنے والے حق بجانب ہیں ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
وہ 27 جنوری کو واپس کینیڈا جا رہے ہیں۔ اصل خوشی وہاں منائیں گے۔
اجمل نیازی
27 جنوری کو کہیں نہیں جا رہا، شریف برادران منفی پروپیگنڈے سے باز آ جائیں: طاہرالقادری

19 جنوری 2013 (19:42)

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک منہاج القران کے سربراہ علامہ طاہرالقادری پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 27 جنوری کو کہیں نہیں جا رہے ہیں اور ملک میں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے سفارتخانے انہیں کوئی خط تحریر نہیں کیا ہے نہ ہی کسی قسم کی وضاحت طلب کی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ان کے ملک سے باہر جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اور کینیڈا کی شہریت مجھے بطور اسکالر دی گئی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے خبردار کیا کہ شریف برادران منفی پروپیگنڈے سے باز آجائیں ورنہ وہ ان کی حقیقت عوام کے سامنے لائیں گے۔

ح

واللہ اعلم
 
Top