• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدقہ سے علاج کرو ، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
309
پوائنٹ
79
السلام علیکم
کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
اپنے مالوں کو زکوٰة کے ذریعہ محفوظ کرو، اپنے بیماروں کا صدقے سے علاج کرو، اور مصائب کے طوفانوں کا دُعا و تضرع سے مقابلہ کرو۔” (ابوداوٴد)

والسلام
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے حدیث سیکشن کی طرف رجوع کریں۔

10 - حصنوا أموالكم بالزكاة ، وداووا مرضاكم بالصدقة ، واستقبلوا أمواج البلاء بالدعاء والتضرع
الراوي: الحسن البصري المحدث: الألباني - المصدر: ضعيف الترغيب - الصفحة أو الرقم: 456
خلاصة حكم المحدث: ضعيف

11 - حصنوا أموالكم بالزكاة ، و داووا مرضاكم بالصدقة ، و استعينوا على حمل البلاء بالدعاء و التضرع
الراوي: الحسن البصري المحدث: الألباني - المصدر: ضعيف الجامع - الصفحة أو الرقم: 2723
خلاصة حكم المحدث: ضعيف

12 - حصنوا أموالكم بالزكاة ، و داووا مرضاكم بالصدقة ، و أعدوا للبلاء الدعاء
الراوي: عبدالله بن مسعود المحدث: الألباني - المصدر: ضعيف الجامع - الصفحة أو الرقم: 2724
خلاصة حكم المحدث: ضعيف جداً
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
اپنے مالوں کو زکوٰة کے ذریعہ محفوظ کرو، اپنے بیماروں کا صدقے سے علاج کرو، اور مصائب کے طوفانوں کا دُعا و تضرع سے مقابلہ کرو۔” (ابوداوٴد)
ابوداؤد کا مطلقا حوالہ دیا جائے تو اس سے امام ابوداؤد کی کتاب ’’السنن‘‘ مراد ہوتی ہے جو کتب ستہ کی ایک کتاب ہے۔
لیکن اس حدیث کو امام ابوداؤد نے اپنی کتاب ’’السنن‘‘ میں نہیں بلکہ دوسری کتاب ’’المراسیل ‘‘ میں سے روایت کیا ہے لہٰذا اس کے لئے علی الاطلاق ’’ابوداؤد ‘‘ کا حوالہ دینا درست نہیں ۔

جہاں تک اس روایت کے درجہ کی بات ہے تو یہ روایت اپنے تمام طرق کے ساتھ سخت ضعیف ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ نے مکمل روایت کو ضعیف کہنے کے بعد ’’صدقہ سے علاج ‘‘ والے جملہ کو حسن قرار دیا ہے جو غیر درست ہے ،تفصیل اگلی سطور میں ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
(١)

روایت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (المتوفی 32)۔​

امام طبراني رحمه الله (المتوفى360)نے کہا:
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ: نا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ الْبَزَّازُ قَالَ: نا مُوسَى بْنُ عُمَيْرٍ الْكُوفِيُّ قَالَ: نا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَصِّنُوا أَمْوَالَكُمْ بِالزَّكَاةِ، وَدَاوُوا مَرْضَاكُمْ بِالصَّدَقَةِ، وَأَعِدُّوا لِلْبَلَاءِ الدُّعَاءَ» [المعجم الأوسط للطبراني: 2/ 274 واخرجہ غیرواحد من طریق طريق موسى بن عمير بہ]۔

یہ روایت سخت ضعیف ہے ہے اس میں کئی علتیں ہیں ، اور سب سے بڑی علت سند میں موجود ’’مُوسَى بْنِ عُمَيْرٍ ‘‘ ہے ، یہ سخت ضعیف ہے حتی کی بعض نے اسے کذاب قرادیا ہے چنانچہ:

امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
ذاهب الحديث كذاب [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 155]۔

امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233)نے کہا:
ليس بشيء[الضعفاء الكبير للعقيلي: 4/ 159 وسندہ صحیح]۔

امام عقيلي رحمه الله (المتوفى322)نے کہا:
منكر الحديث[الضعفاء الكبير للعقيلي: 4/ 159]۔

محمد بن مفلح ، شمس الدين المقدسي ي (المتوفى: 763 ) نے کہا
مُوسَى بْنِ عُمَيْرٍ وَهُوَ كَذَّابٌ [الفروع وتصحيح الفروع 3/ 261 ].

اس حدیث کے بارے میں محدثین کے اقوال یہ ہیں:

امام ابن القيسراني رحمه الله (المتوفى:507)نے کہا:
والحديث منكر ، وموسى لايتابع على رواياته[ذخيرة الحفاظ لابن القيسراني: 3/ 1244]۔

امام ابن الجوزي رحمه الله (المتوفى597)نے کہا:
هذا حديث لا يصح تفرد به موسى بن عمير[العلل المتناهية 2/ 494]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
وَمِنْ مَنَاكِيْرِ مُوْسَى بنِ عُمَيْرٍ، تَفَرَّدَ بِهِ عَنِ: الحَكَمِ (فذکرہ) [سير أعلام النبلاء للذهبي: 4/ 51]۔

امام هيثمي رحمه الله (المتوفى807)نے کہا:
رواه الطبراني في الأوسط والكبير وفيه موسى بن عمير الكوفي وهو متروك[مجمع الزوائد للهيثمي: 3/ 91]۔
 
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
309
پوائنٹ
79
محترم بھائی،جزاکم اللہ خیرا کثیرا ۔ ۔ ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے مکمل روایت کو ضعیف کہنے کے بعد ’’صدقہ سے علاج ‘‘ والے جملہ کو حسن قرار دیا ہے جو غیر درست ہے
شاید اسی وجہ سے درس میں کوٹ کی جاتی ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
(٢)

روایت عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ (المتوفی 34)۔​

امام طبراني رحمه الله (المتوفى360)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي زُرْعَةَ الدِّمَشْقِيُّ، ثنا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ثنا عِرَاكُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ أَبِي عَبْلَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَاعِدٌ فِي ظِلِّ الْحَطِيمِ بِمَكَّةَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُتِيَ عَلَى مَالِ أَبِي فُلَانٍ بِسَيْفِ الْبَحْرِ فَذَهَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «مَا تَلِفَ مَالٌ فِي بَرٍّ وَلَا بَحْرٍ إِلَّا بِمَنْعِ الزَّكَاةِ، فَحَرِّزُوا أَمْوَالَكُمْ بِالزَّكَاةِ وَدَاوُوا مَرْضَاكُمْ بِالصَّدَقَةِ، وَادْفَعُوا عَنْكُمْ طَوَارِقَ الْبَلَاءِ بِالدُّعَاءِ، فَإِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ، مَا نَزَلَ يِكْشِفُهُ وَمَا لَمْ يَنْزِلْ يَحْبِسُهُ»[الدعاء للطبراني ص: 31 ، مسند الشاميين للطبراني 1/ 34 و من طریقہ اخرجہ ابن عساکر فی معجمہ 2/ 220 و ابوطاھر السلفی فی كتاب الدعاء رقم 27 ترقیم جوامع الکلم والکتاب مخطوط ، واسنادہ ضعیف جدا]۔


یہ روایت بھی سخت ضعیف ہے اس میں بھئی کئی علتیں ہی مثلا سند میں عِرَاكُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ہے اور یہ منکر الحدیث ہے ۔

أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
عِراكٌ منكرُ الْحَدِيثِ [علل الحديث لابن أبي حاتم 2/ 615]۔

نیز اس میں اور بھی علتیں لہٰذا یہ روایت بھی سخت ضعیف ہے۔

اس حدیث کے بارے میں محدثین کے اقوال یہ ہیں:

أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
هَذَا حديثٌ مُنكَرٌ، وإبراهيمُ لَمْ يُدْرِكْ عُبَادةَ، وعِراكٌ منكرُ الْحَدِيثِ،[علل الحديث لابن أبي حاتم 2/ 615]۔

امام طبراني رحمه الله (المتوفى360)نے کہا:
إبراهيم بن أبي عبلة , عن عبادة بن الصامت ولم يسمع منه[مسند الشاميين للطبراني 1/ 34]۔

امام ابن عساكر رحمه الله (المتوفى571)نے کہا:
غريب وإبراهيم لم يدرك عبادة[معجم ابن عساكر 2/ 220]۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
(٣)

روایت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ (المتوفی 58)۔​

امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے کہا:
أخبرنا أبو علي الروذباري أنا إسماعيل بن محمد الصفار نا الحسن بن الفضل بن السمح نا غياث بن كلوب الكوفي نا مطرف بن سمرة بن جندب عن أبيه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم حصنوا أموالكم بالزكاة و داووا مرضاكم بالصدقة و ردوا بائنة البلاء بالدعاء غياث هذا مجهول [شعب الإيمان للبيهقي: 3/ 282]۔

یہ روایت موضوع ہے اس میں کئی علتیں ہیں جن میں سب سے بڑی علت یہ کہ ’’الحسن بن الفضل بن السمح ‘‘ متہم بالکذب ہے ۔

امام ابن المنادی (المتوفى336) نے کہا
عنه ثم انكشف ستره فتركوه[تاريخ مدينة السلام للخطيب البغدادي 8/ 412 واسنادہ صحیح]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
اتهم ومزقوا حديثه[المغني في الضعفاء للذهبي: ص: 78]۔


امام سخاوي رحمه الله (المتوفى902)نے اس روایت کے بارے میں کہا:
راويه مجهول[المقاصد الحسنة للسخاوی :ص: 309]۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
(٤)

روایت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ (المتوفی 73)۔​

امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے کہا:
أَخبَرنا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِيهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُوسَى، حَدَّثَنَا بَدَل بن الْمُحَبَّرُ الْيَرْبُوعِيُّ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ مَالِكٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلى الله عَلَيه وَسَلم: تَصَدَّقُوا, وَدَاوُوا مَرْضَاكُمْ بِالصَّدَقَةِ، فَإِنَّ الصَّدَقَةَ تَدْفَعُ عَنِ الأَعْرَاضِ وَالأَمْراضِ، وَهِيَ زِيَادَةٌ فِي أَعْمَالِكُمْ وَحَسَناتِكُمْ.هَذَا مُنْكَرٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ.[الجامع لشعب الإيمان للبيهقي 5/ 184واخرجہ ایضا الدیلمی فی مسندالفردوس کما فی الغرائب الملتقطة من مسند الفردوس لابن حجر ، مخطوط ص: 1519 ترقیم الشاملہ من طریق الکدیمی بہ ]۔

یہ روایت موضوع ہے ، سند میں موجود ’’محمد بن يونس الكديمي‘‘ حدیث گھڑنے والاہے۔

امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا:
كان يضع على الثقات الحديث وضعا ولعله قد وضع أكثر من ألف [المجروحين لابن حبان: 2/ 313]۔

امام ابن عدي رحمه الله (المتوفى365)نے کہا:
اتهم بوضع الحديث وبسرقته[الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي: 7/ 553]۔

امام ابن القيسراني رحمه الله (المتوفى:507)نے کہا:
كان يضع الحديث علي الثقات وضعاً [ذخيرة الحفاظ لابن القيسراني: 1/ 415]۔

امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے اس روایت بارے میں کہا:
.هَذَا مُنْكَرٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ [الجامع لشعب الإيمان للبيهقي 5/ 184]۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
(٥)

روایت أبو أمامہ الباهلى رضی اللہ عنہ (المتوفی 86 )۔​

امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے کہا:
أخبرنا أبو نصر بن قتادة أنا أبو عمرو بن مطر نا محمد بن يحيى بن الحسن العمي البصري ببغداد نا طالوت بن عباد نا فضال بن جبير عن أبي أمامة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : حصنوا أموالكم بالزكاة و داووا مرضاكم بالصدقة و استقبلوا أمواج البلاء بالدعاء فضال بن جبير صاحب مناكير [شعب الإيمان للبيهقي: 3/ 282]۔

یہ روایت بھی سخت ضعیف ہے ، سند میں فضال بن جبير ہے جو صرف منکر روایات ہی بیان کرتاہے۔

امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا:
يروي عن أبي أمامة ما ليس من حديثه لا يحل الاحتجاج به بحال[المجروحين لابن حبان: 2/ 204]۔

امام ابن عدي رحمه الله (المتوفى365)نے کہا:
لفضال بن جبير، عن أبي أمامة قدر عشرة أحاديث كلها غير محفوظة[الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي: 7/ 131]۔
 
Top