• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدقہ کے فوائد !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
زندگى ميں صدقہ كرنا افضل ہے

كيا انسان كے ليے اپنى زندگى ميں صدقہ كرنا افضل ہے، يا كہ وہ وصيت كرے كہ اس كے مال سے وفات كے بعد صدقہ كيا جائے ؟

الحمد للہ:

صحت و تندرستى كى حالت ميں كيا ہوا صدقہ افضل ترين صدقہ ہے:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ايك شخص نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آ كر كہنے لگا:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كونسا صدقہ زيادہ اجرو ثواب كا باعث ہے؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم تندرستى اور مال كى حرص ركھتے ہوئےاور صحت كى حالت ميں صدقہ كرو اور تمہيں فقر كا ڈر ہو اور مالدارى كا طمع ہو، اور تم دير نہ كرو حتى كہ جب جان حلق ميں اٹك جائے تو كہنے لگو: اتنا فلاں كو اور اتنا فلاں كو اور اتنا فلاں كو دے دو"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1330 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1713 )
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

خطابى رحمہ اللہ كا قول ہے: حديث كا معنى يہ ہے كہ: غالبا حرص صحت اور تندرستى كى حالت ميں ہوتى ہے، لہذا جب وہ مال كى حرص ركھے اور صدقہ كرے تو اس كى نيت ميں زيادہ صدق اور زيادہ اجروثواب كا باعث ہو گا، بخلاف اس كے كہ جو شخص موت كے كنارے پہنچ چكا ہو اور زندگى سے مايوس ہوگيا اور ديكھا كہ اس كا مال دوسروں كو ملنے والا ہے تو اس وقت اس كا كيا ہوا صدقہ صحت كى حالت كى بنسبت ناقص ہے، اور حرص باقى رہنے كى اميد اور فقر كا خوف ہے... صحت اور حرص كى حالت ميں كيے ہوئے صدقے كى بنسبت وصيت ميں اسے اتنا اجروثواب حاصل نہيں ہوگا.

اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اور حديث ميں ہے كہ صحت اور زندگى كى حالت ميں قرض كى ادائيگى اور صدقہ كرنا موت كے بعد اور بيمارى ميں كرنے سے افضل ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كى طرف اشارہ كرتے ہوئے فرمايا:

" اور تو صحيح اور حريص ہو اور مالدارى كى خواہش كرتے ہو" الخ

كيونكہ صحت اور تندرستى كى حالت ميں مال نكالنا غالبا مشكل ہوتا ہے، كيونكہ اسے شيطان ڈراتا اور لمبى عمر كے امكان كو مزين كرتا ہے، اور اسے باور كراتا ہے كہ اسے مال كى ضرورت ہے.

جيسا كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
﴿ شيطان تمہيں فقر سے ڈراتا ہے ﴾. الآيۃ
اور يہ بھى ہے كہ بعض اوقات شيطان اس كے ليے وصيت ميں ظلم كرنا، يا وصيت كر كے وصيت كو ختم كرنے كو مزين كر ديتا ہے، تو وہ صرف كمى اور قليل كو ہى ترجيح ديتا ہے.

بعض سلف رحمہ اللہ تعالى نے اہل ثروت اور مالداروں كے بارہ ميں كہا ہے كہ:

يہ لوگ اپنے اموال ميں اللہ تعالى كى دو بار نافرمانى كرتے ہيں: يہ مال جب زندگى ميں ان كے ہاتھوں ميں ہوتا ہے تو اس ميں بخل سے كام ليتے ہيں، اور موت كے بعد جب ان كے ہاتھوں سے نكل جاتا ہے تو اس ميں اسراف سے كام ليتے ہيں.

اور امام ترمذى رحمہ اللہ تعالى نے حسن سند كے ساتھ اور ابن حبان نے اسے صحيح كہا ہے ابو درداء رضى اللہ تعالى عنہ سے مرفوعا بيان كيا ہے كہ:

" جو اپنى موت كے وقت صدقہ اور ( غلام ) آزاد كرتا ہے اس كى مثال اس شخص جيسى ہے جو سير ہو جانے كے بعد ہديہ كردے "

اور يہ باب كى حديث كے معنى طرف پلٹتا ہے.

اور ابو داود رحمہ اللہ نے ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ سے مرفوعا روايت كيا ہے اور اس روايت كو ابن حبان نے صحيح كہا ہے كہ:

" آدمى كا اپنى زندگى اور صحت كى حالت ميں ايك درہم صدقہ كرنا موت كے وقت سو درہم كرنے سے بہتر ہے" اھـ

واللہ اعلم .
الشيخ محمد صالح المنجد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ہديہ افضل ہے كہ صدقہ ؟

كيا فقراء ومحتاج لوگوں پر مال كا صدقہ كرنا افضل ہے يا كہ كسي عزيز واقارب يا دوستوں كو ہديہ دينا ؟

الحمد للہ :

ہديہ اور صدقہ ميں فرق :

صدقہ فقراء اور محتاج لوگوں كي ضرورت پوري كرنے كےليے ديا جاتا ہے اور صدقہ كرنے كا مقصد اللہ تعالي كي رضا وخوشنودي ہوني چاہيے اور اس ميں كسي معين شخص مقصود نہيں ہونا چاہيے بلكہ كسي بھي فقير يا مسكين كو ديا جائے.

ليكن ہديہ دينے ميں فقير كي شرط نہيں بلكہ فقير اور مالدار دونوں كوديا جاسكتا ہے اور ہديہ دينے كا مقصد محبت اور اس كي عزت ہوتي ہے .

اور يہ دونوں ( ہديہ اور صدقہ ) ہي اعمال صالحہ ميں شامل ہيں اور ان پر اجروثواب حاصل ہوتا ہے ليكن ان ميں سے افضل كونسا ہے؟

شيخ الاسلام كا مجموع الفتاوي ميں كہنا ہے كہ :

صدقہ :

وہ ہے جو اللہ تعالي كي رضا وخوشنودي كےليے ديا جاتا ہے اور يہ خالص عبادت ہے اس ميں كسي خاص شخص كا تعين نہيں ہونا چاہيے اور نہ اس كي جانب سے كوئي غرض ركھني چاہيے ، ليكن يہ صدقہ كے اہل مقام ميں ہونا چاہيے مثلا ضرورتمندوں كےليے .

اور ہديہ :

كا مقصد كسي خاص شخص كي عزت وتكريم ہوتي ہے يا تو محبت كي بنا پر ہديہ ديا جاتا ہے يا پھر دوستي كي بنا پر اور يا كسي ضرورت پوري كرنے كےليے ، اسي ليے نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم ہديہ قبول كيا كرتے تھے اس پر ثواب حاصل ہوتا ہے لھذا يہ ہديہ كسي پر احسان نہيں ہونا چاہيے اور نہ ہي لوگوں كي ميل كچيل كھائے جس سے لوگ اپنےگناہوں سے پاك ہوتے ہيں جوكہ صدقات كي شكل ميں ہے اسي ليے صدقہ نہيں كھاتے تھے اور اس كےعلاوہ اور بھي وجوہات ہيں ، جب يہ پتہ چل گيا تو اس طرح صدقہ افضل ہوا ، ليكن ہديہ ميں ايك ايسا معني ہے جس كي بنا پر ہديہ افضل ہوگا مثلا بني كريم صلي اللہ عليہ وسلم كي زندگي ميں ان سے محبت كرتے ہوئے انہيں ہديہ دينا ، اور اسي طرح كسي قريبي رشتہ دار كو صلہ رحمي كےليے ہديہ دينا يا كسي ديني بھائي كو ہديہ دينا تو يہ صدقہ سے افضل ہوگا ) اھ

لھذا اس بنا پر آپ كا اپنےكسي رشتہ دار كو ہديہ دينا صدقہ كرنے سے زيادہ افضل ہوگا كيونكہ اس ميں صلي رحمي ہے اور اسي طرح جب آپ اپنے كسي دوست كوہديہ ديں جس سے آپ دونوں كےمابين محبت زيادہ اور مضبوط ہو -

اور پھر نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا بھي فرمان ہے :

آپس ميں ايك دوسرے كوہديہ ديا كرو تمارے اندر محبت پيدا ہوگي .

اسے امام بخاري رحمہ اللہ نے ادب المفرد ميں روايت كيا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس كي سند كو حسن كہا ہے اور علامہ الباني رحمہ اللہ نے بھي صحيح ادب المفرد ( 463 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے .
اورحديث كا معني يہ ہے كہ : ہديہ محبت پيدا اور زيادہ كرنے كا سبب ہے .

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
10366159_640830892651850_3796823121999407631_n.jpg


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا


جو شخص اپنی پاکیزہ (حلال) کمائی سے ایک کھجور بھی صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ کر اس کی اس طرح پرورش کرتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچھڑے یا جوان اونٹنی کو پالتا ہے۔ حتی کہ وہ (ایک کھجور کا صدقہ) پہاڑ کی طرح ہو جاتا ہے یا اس سے بھی بڑھ جاتا ہے

(صحیح مسلم ،كتاب الزكاة : 1014 (2212))

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
10645184_685239594877646_7143756179582225099_n.jpg



رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو بغض و عداوت رکھنے والے (مستحق) رشتہ دار کو دیا جائے

( صحيح الجامع : 1110 ، ،
صحيح الترغيب : 894 ، 2535 ( الألباني) ، ،
الجامع الصغير : 1263)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
10603302_685231814878424_6574809449298596019_n (5).jpg


انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (کچھ دینے کا سوال کیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو پہاڑوں کے درمیان موجود (زکات کی بکریوں میں سے کافی ساری) بکریاں دینے کا حکم فرمایا ، وہ شخص اپنی قوم کے پاس واپس پہنچا تو کہنے لگا، لوگو! مسلمان ہو جاؤ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کی طرح (دل کھول کر) عطا کرتے ہیں جسے فقر و فاقہ کا ڈر ہی نہیں ہوتا

(صحيح ابن حبان : 6374 )
 
شمولیت
جولائی 06، 2014
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
60
پوائنٹ
75
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سب سے افضل دینار وہ ہے جوآدمی آپنے بچوں پر خرچ کرتا ہے ، اوروہ دینار جواپنے جانور پر اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے ، اوروہ دینار جواللہ تعالی کے راستے میں اپنے دوست واحباب پرخرچ کرتا ہے ----------- صحیح مسلم حديث نمبر ( 994 ) ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
10731030_459851940819739_5285831507152401672_n.jpg


Sadaqah karnay ka bahtareen Zamana:


حوالہ:

عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى وَلَا تُمْهِلُ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ كَذَا وَلِفُلَانٍ كَذَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ

( صحيح بخاري: 1419, بَابٌ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ وصَدَقَةُ الشَّحِيحِ الصَّحِيحِ)
 
Top