• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صفت معیت

شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
السلام علیکم
شیخ محترم کیسے هیں آپ.؟
الله آپکو صحت دے.
ایک سوال تھا که وهو معکم اینما کنتم سورۃ الحدید آیت 4.
سے مراد علم هے.
لیکن محمد بن عبدالسلام صاحب نے اس سے مراد بالذات صفت معیت مراد لیا اپنی تفسیر میں. اور شیخ صالح العثمین کا قول اپنی دلیل کے طور پر بھی پیش کیا که الله همارے ساتھ هے جیسے اسکی شان کے لائق هے اور پهر مثال دیے کر سمجھتے هیں که جیسے سورج همارے ساتھ هے ایسے هی الله همارے ساتھ هے.
یعنی صفت معیت مراد هے.
تو آج میں نے یه عبارت شیخ ارشاد الحق اثری صاحب کو دیکھی تو شیخ نے بتایا که هاں ایسا کرتے هیں تو میں نے بتایا که شیخ صفت معیت کو تو کوئی تسلیم نهیں کرتا تو شیخ نے جواب دیا هاں. اور پهر کھتے که سننے میں آیا هے که شیخ ابن عثمین نے اس عقیده سے رجوع کر لیا تھا.
.
تو پوحپها یه تھا که کیا ابن عثمین نے رجوع کیا هے تو اس کا حواله کهاں هے اور کیا حقیقت میں رجوع کیا هے یا ابن عثمین کا یه موقف هی نهیں بلکه اسکی نسبت میں هی فرق هے یعنی اسکے موقف کی غلط توضیح کی گی.؟
.
دوسرا سوال یه هے که بعض نے اعتراض کیا هے که ابن تیمیه سے نقل هوا که غلط عقیده والے بھی حتمی طور سے هلاک هونے والے نهیں هیں کیونکه اجتهاد میں غلطی پر بھی اجر ملتا هے یه بھی نقل هوا که غلطی کرنے والے کے پاس اتنی نیکیاں هوں که اسکی تمام اعتقادی غلطیوں کا کفاره بن جائیں اسلئے تاویل کرنے والا نیک وصالح اس وعید وهلاکت میں داخل نه هوگا.
ان نقول سے ثابت هوا که ابن تیمیه عقائد میں بھی اجتهاد واستنباط کو جائز سمجھتے هیں اور عقائد میں غلطی کرنے والے کو محض فروعی اعمال کی وجه سے ناجی بھی کھتے هیں حالانکه عقیده کی کسی ایک غلطی کا بھی کفاره سیکڑوں هزاروں فروعی نیک اعمال کے ذریعه بھی نهیں هو سکتا. یهیں سے یه بات بھی پوری طرح واضح هوجاتی هے که ابن تیمیه اور انکے متبوعین کے هاں عقائد و اعمال کے درجات کا صحیح مقام متعین نهیں هوسکتا اور اسی لئے ایسی ضعیف ومنکر وشاذ احادیث کو آپ نے پیش کرنے کی مساحت کی هے.
(امام ابن تیمیه اور علم الکلام ص ۱۳۰.)
اس کتاب کا مولف محمد شریف نام کا شخص هے اس کتاب کے مطالعه سے معلوم هوتا هے که مولف خود عقائد میں انتشار کا شکار هے.
بهرحال سوال یه هے که یه جو عقیده کے بارے اجتهاد والی بات هے یهاں کهاں تک صحیح هے اور کیا ابن تیمیه نے ایسا کهه دیا هے یا کسی ناقل کی غلط ترجمانی هے.؟
.
میں آج بروز اتور ۲۰۱۹, ۹, ۸. کو شیخ ارشاد الحق اثری صاحب کو دونوں عبارت دیکھائی تو شیخ نے پهلی پر جو تبصره کیا هو بیان هو گیا لیکن بعد والی پر کوئی تبصر نهیں کیا حالانکه میں نے دو بار اس بارے پوحپها.
بلکه وه بھی استواء علی عرش پر ایک کتاب پر کام کر رهے تھے کسی کے جواب پر تھا وه مقاله یا کتابچه.
بهرحال صحیح بات سے آگاهی دیے.
شکریه.
 
Top