• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صف بندی کے متعلق کچھ سوالات؟؟؟؟

شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
امام کے پیچھے دو صفیں تھیں۔ پہلی صف کے درمیان میں سے کسی کا وضوء ٹوٹ گیا۔
جس کا وضوء ٹوٹا وہ کس طرح نکلے؟
جہاں سے اسے آسانی ہو، مگر امام اور سترے کے درمیان سے نہ گذرے، کیونکہ امام کا سترہ ہی مقتدیوں کا سترہ ہے!
آجکل کی مساجد میں محراب کی دیوار ہی امام کا سترہ ہوتی ہے اس صورت میں؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ العِيدِ أَمَرَ بِالحَرْبَةِ، فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ»، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الْأُمَرَاءُ.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عمر نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا۔ انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن ( مدینہ سے ) باہر تشریف لے جاتے تو چھوٹے نیزہ ( برچھا ) کو گاڑنے کا حکم دیتے وہ جب آپ کے آگے گاڑ دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوتے۔ یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بھی کیا کرتے تھے۔ ( مسلمانوں کے ) خلفاء نے اسی وجہ سے برچھا ساتھ رکھنے کی عادت بنا لی ہے۔
اس حدیث کو مستقل مساجد کے احکام میں کیسے عمل میں لایا جاسکتا ہے وضاحت فرما دیں؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ يَعْنِي فَصَلَّى إِلَى جِدَارٍ فَاتَّخَذَهُ قِبْلَةً وَنَحْنُ خَلْفَهُ فَجَاءَتْ بَهْمَةٌ تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَمَا زَالَ يُدَارِئُهَا حَتَّى لَصَقَ بَطْنَهُ بِالْجِدَارِ وَمَرَّتْ مِنْ وَرَائِهِ أَوْ كَمَا قَالَ مُسَدَّدٌ.
جناب عمرو بن شعیب اپنے والد ( شعیب ) سے ، وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام ” ثنیہ اذاخر “ میں پڑاؤ کیا ۔ نماز کا وقت ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیوار کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے ۔ بکری کا ایک بچہ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سے گزرنے لگا ، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے روکتے رہے ، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیٹ دیوار سے جا لگا اور وہ بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے گزر گیا ۔ مسدد کے الفاظ یہی تھے یا اسی طرح کے قریب ۔
کیا آپ اس حدیث سے یہ عندیہ دینا چاہتے ہیں کہ امام اور سترہ کے درمیان سے تو نہ گزرے ہاں البتہ امام کے پیچھے سے گزر جائے وضاحت فرمادیجئے گا؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
اس کی جگہ کو کیسے پر کیا جائے؟
اسحاق سلفی نے کہا
صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نماز میں نبی اکرم ﷺ کے بائیں طرف کھڑے ہوگئے ، تو آپ ﷺ نے دوران نماز ہی ان کو پکڑ کر اپنی دائیں جانب کرلیا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: نِمْتُ عِنْدَ مَيْمُونَةَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ «فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عَلَى يَسَارِهِ، فَأَخَذَنِي، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ المُؤَذِّنُ، فَخَرَجَ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ» قَالَ عَمْرٌو: فَحَدَّثْتُ بِهِ بُكَيْرًا، فَقَالَ: حَدَّثَنِي كُرَيْبٌ بِذَلِكَ.
ہم سے حماد بن صالح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن حارث مصری نے عبد ربہ بن سعید سے بیان کیا، انہوں نے مخرمہ بن سلیمان سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب سے انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے۔ آپ نے بتلایا کہ میں ایک رات ام المؤمنین میمونہ کے یہاں سو گیا۔ اس رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی وہیں سونے کی باری تھی۔ آپ نے وضو کیا اور نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ میں آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ اس لیے آپ نے مجھے پکڑ کر دائیں طرف کر دیا۔ پھر تیرہ رکعت ( وتر سمیت ) نماز پڑھی اور سو گئے۔ یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تو خراٹے لیتے تھے۔ پھر مؤذن آیا تو آپ باہر تشریف لے گئے۔ آپ نے اس کے بعد ( فجر کی ) نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ عمرو نے بیان کیا میں نے یہ حدیث بکیر بن عبداللہ کے سامنے بیان کی تو انھوں نے فرمایا کہ یہ حدیث مجھ سے کریب نے بھی بیان کی تھی۔
بات سمجھ میں نہیں آئی وضاحت فرما دیں کیوں کہ اس میں خلاء پر کرنے کی کوئی بات نظر نہیں آتی؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
تمام باتوں کا جواب اس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دیجئے گا
امام کے ساتھ ایک یا دو نمازی نہیں پوری دو صفیں ہیں۔
دوسرے یہ کہ پہلی صف کے نمازی نے وہاں سے ہٹنا ہے وضوء ٹوٹ جانے کے سب۔
اس کی خالی جگہ کو پر کرنا ہے کہ نہیں؟
اگر کررنا ہے تو کیسے؟
ان تمام باتوں کا جواب قرآن و حدیث سے دیجئے گا خالی خانہ پری سے احتراز کیجئے گا۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آجکل کی مساجد میں محراب کی دیوار ہی امام کا سترہ ہوتی ہے اس صورت میں؟
جی ! ا س میں بھی یہی رہے گا، سترہ اور امام کے درمیان سے نہ گذرے، باقی جہاں سے آسانی ہو گزر جائے! مقتدیوں کی نماز پر اثر نہ ہو گا، کیونکہ امام کہ سترہ ہی مقتدیوں کا سترہ ہے!
اس حدیث کو مستقل مساجد کے احکام میں کیسے عمل میں لایا جاسکتا ہے وضاحت فرما دیں؟
نماز جماعت کے ساتھ مسجد میں ہو، یا مسجد کے علاوہ کہیں! جماعت کے احکام برقرار رہتے ہیں!
کیا آپ اس حدیث سے یہ عندیہ دینا چاہتے ہیں کہ امام اور سترہ کے درمیان سے تو نہ گزرے ہاں البتہ امام کے پیچھے سے گزر جائے وضاحت فرمادیجئے گا؟
عندیہ ہی نہیں دیا، بلکہ صراحت سے اعلان کیا ہے!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور سترے کے درمیان نے گذرنے نہ دیا، اپنے پیچھے سے گذرنے دیا، اس طرح مقتدی کے آگے سے گزرا مگر مقتدی کی نماز پر اس کا کوئی اثر نہیں! کیونکہ امام کا سترہ ہی مقتدی کا سترہ ہے!
بات سمجھ میں نہیں آئی وضاحت فرما دیں کیوں کہ اس میں خلاء پر کرنے کی کوئی بات نظر نہیں آتی؟
اصل مقتدی کی صف بندی ہے، جس میں اکیلے مقتدی کا امام کے دائیں جانب کھڑا ہونا ہے، اور زیادہ مقتدیوں کا بلا خلاء سیدھی صف میں وغیرہ وغیرہ!
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
کیا آپ اس حدیث سے یہ عندیہ دینا چاہتے ہیں کہ امام اور سترہ کے درمیان سے تو نہ گزرے ہاں البتہ امام کے پیچھے سے گزر جائے وضاحت فرمادیجئے گا؟
عندیہ ہی نہیں دیا، بلکہ صراحت سے اعلان کیا ہے!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور سترے کے درمیان نے گذرنے نہ دیا، اپنے پیچھے سے گذرنے دیا، اس طرح مقتدی کے آگے سے گزرا مگر مقتدی کی نماز پر اس کا کوئی اثر نہیں! کیونکہ امام کا سترہ ہی مقتدی کا سترہ ہے!
دوسری صورت یہ ہے کہ اگر بغیر تشویش کے امام کے دائیں جانب کھڑا ہونے کا امکان ہوتو امام کے دائیں جانب کھڑا ہوجائے(کئی صفیں ہوں تو نمازیوں کے درمیان سے گذرنا تشویش کا باعث ہوگا) ۔
یعنی آپ لوگوں کے بقول مسجد کی دیوار چونکہ امام کا سترہ ہے لہٰذا اگلی صف کے سامنے سے گزرتے ہوئے امام کے ساتھ کھڑا ہؤا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ امام کے پیچھے سے گزرنا ہؤا امام اور سترہ کے درمیان سے نہیں۔
اس طرح جب ایک اور نمازی آجائے گا تو وہ اس امام کے ساتھ کھڑے نمازی کو اسی طرح بلا لائے گا۔
کیا میں آپ کی بات صحیح سمجھا ہوں یا غلط؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یعنی آپ لوگوں کے بقول مسجد کی دیوار چونکہ امام کا سترہ ہے لہٰذا اگلی صف کے سامنے سے گزرتے ہوئے امام کے ساتھ کھڑا ہؤا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ امام کے پیچھے سے گزرنا ہؤا امام اور سترہ کے درمیان سے نہیں۔
اس طرح جب ایک اور نمازی آجائے گا تو وہ اس امام کے ساتھ کھڑے نمازی کو اسی طرح بلا لائے گا۔
کیا میں آپ کی بات صحیح سمجھا ہوں یا غلط؟
آپ غلط سمجھے ہیں!
اور آپ صحیح سمجھ کے لئے اللہ سے دعا کریں، ہم بھی اس پر آمین کہتے ہیں!
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
اس وجہ سے بعد میں آنے والا آدمی اگر اکیلے ہواس حال میں کہ اگلی صف مکمل نظر آئے تو یہاں ایک صورت تو یہ ہے کہ اگراگلی صف کے اندر شامل ہونے کا امکان ہوتواگلی صف میں شامل ہوجائے ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اگر بغیر تشویش کے امام کے دائیں جانب کھڑا ہونے کا امکان ہوتو امام کے دائیں جانب کھڑا ہوجائے(کئی صفیں ہوں تو نمازیوں کے درمیان سے گذرنا تشویش کا باعث ہوگا) ۔
یعنی آپ لوگوں کے بقول مسجد کی دیوار چونکہ امام کا سترہ ہے لہٰذا اگلی صف کے سامنے سے گزرتے ہوئے امام کے ساتھ کھڑا ہؤا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ امام کے پیچھے سے گزرنا ہؤا امام اور سترہ کے درمیان سے نہیں۔
اس طرح جب ایک اور نمازی آجائے گا تو وہ اس امام کے ساتھ کھڑے نمازی کو اسی طرح بلا لائے گا۔
کیا میں آپ کی بات صحیح سمجھا ہوں یا غلط؟
آپ غلط سمجھے ہیں!
اور آپ صحیح سمجھ کے لئے اللہ سے دعا کریں، ہم بھی اس پر آمین کہتے ہیں!
تو پھر @اسحاق سلفی صاحب کی تجویز کی وضاحت کردیں جسے میں نے ملون کیا ہے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تو پھر @اسحاق سلفی صاحب کی تجویز کی وضاحت کردیں جسے میں نے ملون کیا ہے؟
اسحاق سلفی نہیں،مقبول احمد سلفی!
اور مقبول احمد سلفی بھائی کا کلام صاحب عقل وفہم کے لئے مزید وضاحت کا محتاج نہیں!
اللہ تعالیٰ سے فہم کی توفیق کے لئے دعا کریں، ہم بھی آپ کی دعا پر آمین کہتے ہیں!
 
Last edited:
Top