عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
محترم آپ نے صفحہ نمبر 40 کی بجائے صفحہ 38 دوبارہ پیسٹ کیا ہؤا ہے اس کی تصحیح فرمالیں۔السلام عليكم و رحمت الله و بركاته
محترم آپ نے صفحہ نمبر 40 کی بجائے صفحہ 38 دوبارہ پیسٹ کیا ہؤا ہے اس کی تصحیح فرمالیں۔السلام عليكم و رحمت الله و بركاته
آخری صفحہ لگانا آپ سے رہ گیا ہے۔اگر آپ پورے صفحات کو ملاحظہ کریگے تو مجھے نہی لگتا کے اس کے بعد بھی کچھ اعتراضات کی حاجت رہ جاتی ہے۔
اور اپکے کیے ہوے سوال کا ذکر بھی اخری دو صفہ پر ہے۔
اس میں جو دلیل دی گئی ہے مسلم شریف کی یہ الگ مسئلہ ہے ، اس حدیث میں جو صورت بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ جابررضی اللہ عنہ کو نبی ﷺ کے دائیں جانب کھڑا ہونا چاہئے تھا وہ بائیں جانب کھڑے ہوئے اس وجہ سے آپ نے انہیں گھماکر دائیں جانب کیا(ظاہر سی بات ہے آگے سے تو گمایا نہیں جائے گا)پھر ایک دوسرے صحابی آئے انہیں حسب سہولت یاتوامام کو آگے کرنا تھا یا مقتدی کو پیچھے کرنا تھا مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا ، ان سے بھی غلطی ہوئی اس وجہ سے نبی ﷺ نے دونوں کو ہاتھ سے پیچھے کیایعنی مقتدی کی صف بنائی۔ یہ مسئلہ متفقہ ہے ، اس کی میں نے بھی وضاحت کی ہے مگر اس حدیث سے قیاس کرتے ہوئےکہنا کہ جو بعد میں آیا اس حال میں کہ اگلی صف مکمل ہوگئی تھی تو وہ اگلی صف سے کسی کو کھیچ لے صحیح نہیں ہے ۔ امام اور ایک مقتدی جب نماز پڑھ رہے ہیں اور تیسرا آدمی نماز میں شامل ہو تو وہ امام کے ساتھ والے مقتدی کو پیچھے کھیچ سکتا ہے کیونکہ اس صورت میں خلل کی کوئی بات ہی نہیں مگر جو صف مکمل ہو اس میں سے آدمی کھیچنا اولا اس کی صریح دلیل ہی نہیں ملتی ثانیا اس صف میں خلا پیدا ہوتا ہے اور نماز میں صفوں کو ملانے کا ذکر ہے ۔ثالثاصف بندی سے متعلق کئی احادیث کی مخالفت لازم آتی ہے ۔ائمہ ثلاثہ بھی عذر کے ساتھ اس کے قائل ہیں ۔اگر آپ پورے صفحات کو ملاحظہ کریگے تو مجھے نہی لگتا کے اس کے بعد بھی کچھ اعتراضات کی حاجت رہ جاتی ہے۔
اور اپکے کیے ہوے سوال کا ذکر بھی اخری دو صفہ پر ہے۔
السلام عليكماس میں جو دلیل دی گئی ہے مسلم شریف کی یہ الگ مسئلہ ہے ، اس حدیث میں جو صورت بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ جابررضی اللہ عنہ کو نبی ﷺ کے دائیں جانب کھڑا ہونا چاہئے تھا وہ بائیں جانب کھڑے ہوئے اس وجہ سے آپ نے انہیں گھماکر دائیں جانب کیا(ظاہر سی بات ہے آگے سے تو گمایا نہیں جائے گا)پھر ایک دوسرے صحابی آئے انہیں حسب سہولت یاتوامام کو آگے کرنا تھا یا مقتدی کو پیچھے کرنا تھا مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا ، ان سے بھی غلطی ہوئی اس وجہ سے نبی ﷺ نے دونوں کو ہاتھ سے پیچھے کیایعنی مقتدی کی صف بنائی۔ یہ مسئلہ متفقہ ہے ، اس کی میں نے بھی وضاحت کی ہے مگر اس حدیث سے قیاس کرتے ہوئےکہنا کہ جو بعد میں آیا اس حال میں کہ اگلی صف مکمل ہوگئی تھی تو وہ اگلی صف سے کسی کو کھیچ لے صحیح نہیں ہے ۔ امام اور ایک مقتدی جب نماز پڑھ رہے ہیں اور تیسرا آدمی نماز میں شامل ہو تو وہ امام کے ساتھ والے مقتدی کو پیچھے کھیچ سکتا ہے کیونکہ اس صورت میں خلل کی کوئی بات ہی نہیں مگر جو صف مکمل ہو اس میں سے آدمی کھیچنا اولا اس کی صریح دلیل ہی نہیں ملتی ثانیا اس صف میں خلا پیدا ہوتا ہے اور نماز میں صفوں کو ملانے کا ذکر ہے ۔ثالثاصف بندی سے متعلق کئی احادیث کی مخالفت لازم آتی ہے ۔ائمہ ثلاثہ بھی عذر کے ساتھ اس کے قائل ہیں ۔
امیج میں دوسری بات یہ کہی گئی ہے کہ اگر پیچھے آنے والا شخص کسی بناپر اگلی صف سے کسی نمازی کو کھیچنا نہیں چاہتا یا کسی وجہ سے کھیچ نہیں پاتا تو اس وقت تک انتظار کرے جب تک کوئی مزید نمازی نہ آجائے ۔ یہ مسئلہ بھی حدیث کے خلاف ہے ، نمازی جس وقت مسجد میں جائے اور امام کو جس حالت میں پائے بغیرتاخیر امام کی متابعت کرے ۔
خلاصہ یہی ہے کہ نہ نمازی کو اگلی صف سے کھیچے اور نہ ہی مزید کسی کے آنے کا انتظار کرے وہ اگلی صف میں شامل ہونے کی کوشش کرے ، اگر ممکن نہ ہو تو اکیلے پیچھے کھڑا ہوجائے ۔
وہ جاکروضو کرے گا۔ اس سے خلا پہ استدلال کرنا درست نہیں ہوگا۔ ضرورت پڑجائے تو نماز بھی توڑی جاسکتی ہے مثلا گاؤں میں آگ لگ جائے ۔آپ نے اگلی صف سے کھینچنے سے متعلق کہا تھا کہ صف میں خلا ہوجائے گا جس کی ممانعت ہے اس لئے یہ صحیح نہیں۔
میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر صف میں موجود کسی کا وضوء ٹوٹ جائے تو وہ کیا کرے ؟
اصل میں آپ کا اپنا مضمون ہوتا تو علمی پہلؤوں پر مزید بات ہوتی مگر یہ مضمون دوسرے کا ہے آپ نے بس امیج لگادیاہے اور اسی حوالہ دے رہے ہیں ۔ یہاں پہ اپنا موقف پیش کرنا چاہئے تاکہ آپ علمی بحث میں حصہ لے سکیں ۔السلام عليكم
يہ جتنے اعتراضات اور شبھات آپنے پیش کیے ان سارے کی وضاحت اور ازالہ پہلے سے شیخ ابو یحیی کے مضمون مے موجود ہے۔ آپنے مھز ان باتو کو دہرایا ہی ہے۔
رہی بات صحیح مسلم کے حدیث کی تو دیگر علماء کرام جیسے حافظ زبیر علی زئی و غیر عنہ نے بھی اس حدیث سے یہی استدلال کیا ہے
اور واحد یہ حدیث نہی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دو ثقہ کبیر تابعی اور ایک صغیر تابعی کی صریح دلیل بھی پیش کی ہے مہز قیاس نہی۔
بلکہ آپنے جو عذر کا قیاس کیا ہے اسکے موافقت خیر القرون مے نہ سرف یہ کہ نہی پائی جاتی بلکہ اللہ کے رسول صل اللہ علیہ و سلم کے صریح قول اور نہی کے خلاف ہے۔
مے اس مثالہ مے بحث نہی کرنا چاھتا آپنے اپنا موقف پیش کیا ہے اور ہمنے اپنا تو لوگو کو دونوی موقف پڈہ کر کہد فیصلہ کرنے دے کے کونسا موقف راجح ہے۔
و ما علینا الا البلاغ۔
اسلام علیکم
صاف ظاہر ہے وہ وضوء تو کرے گا ہی مگر جہاں سے وہ نکلا ہے وہاں تو خلا آگیا۔وہ جاکروضو کرے گا۔ اس سے خلا پہ استدلال کرنا درست نہیں ہوگا۔ ضرورت پڑجائے تو نماز بھی توڑی جاسکتی ہے مثلا گاؤں میں آگ لگ جائے ۔
جزاک اللہ خیرا میرے بھائی!آخری صفحہ لگانا آپ سے رہ گیا ہے۔
ذخیرہ احادیث سے مراجعت سے چند ایک باتیں ظاہر ہو رہی ہیں۔
نمبر ایک یہ کہ نماز نہ ہونے کی بات اس وقت ہوگی جب پہلی صف میں گنجائش کے باوجود اکیلا پیچھے کھڑا ہو۔
نمبر دو یہ کہ اگر اگلی صف پوری ہوچکی ہے تو اس سے ایک آدمی کو پیچھے کھینچ لے اور اس صف میں موجود لوگ کھسک کر خلا کو پر کر لیں۔
نمبر تین یہ کہ اگلی صف پوری ہونے پر پچھلی صف میں اکیلے کی نماز صحیح ہے۔
ان سب باتوں پر احادیث و آثار سے دلائل موجود ہیں۔