• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صلیب کے متعلق

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس صلیب کی کیفیت کیا ہے جس سے منع کیاگیا ہے اور اس کے پہننے پر تنبیہ کی گئی ہے۔ کیا اس کی کئی قسمیں ہی؟ اگر کوئی مسلمان گھڑی' پین وغیرہ فروخت کرنے کیلئے کسی کمپنی کا نمائندہ (ایجنٹ) ہو'تو کیا اس کے لئے جائز ہے کہ کمپنی کی اشیاء کی نمائش کے لئے عیسائیوں کو ملک میں بلائے؟ اور نمائش کے موقع پر اس غیر مسلم ملک کے جھنڈے اور معروف مونوگرام گھر کے سامنے اور سڑکوں پر لگائے؟ وہ ایک عام آدمی ہے' حکومت میں شامل ہے نہ حکومت کا نمائندہ ہے بلکہ محض اپنی ذات اور اپنے دکان کا نمائندہ ہے۔ جس اس سے بات کی گئی اور بتایا گیا کہ صلیب کے نشان والا جھنڈا لگانا شرعاً منع ہے۔ (یہ نشان اس قسم کا ہے جس طرح ''ویسٹ اینڈ'' نامی گھڑی پر ہوتا ہے اور وہ یہ ہے (+)اس نے کہا'' یہ تو اس طر ح کی لکڑیاں ہیں جس طرح بڑے ڈول کے منہ میں ہوتی ہیں اور یہ محض کمپنی کا نشان ہے۔ اس نے یہی وجہ بتائی۔ اس نے مزید کہا'' جب میں ان کے پاس گیا تو انوں نے سعودی عرب کا جھنڈا بھی لگایااور سوئٹرز لینڈ کا بھی۔ وہ اس طرح کی وجوہات بیان کرتا ہے اور وہ فرد ہے جو کسی (کمپنی یا ادارہ) کا نمائندہ نہیں۔ گزارش ہے کہ اس قسم کے کام کے متعلق فتویٰ ارشاد فرمائیں ' کیا یہ بھی نصاریٰ کی تعظیم میں داخل ہے؟ کیا اس قسم کے موقعوں پر اس طرح کے جھنڈے وغیرہ لگائے جاسکتے ہیں ؟ اگر وہ کہے کہ میں ان کا احترام نہیں کرتا تو کیا اس کی بات مانی جائے گی؟ اگر ہم اسے نصیحت نہ کریں تو کیا ہمیں گناہ ہوگا؟ اس قسم کے معاملہ میں برائی کو منع کرنے کے کیا درجات ہیں ؟ براہ کرم فتویٰ ارشاد فرمادیجئے' اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے اور اپنی حفاظت میں رکھے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069

13872774_719888944816036_5683829765619764383_n (1).jpg


صلیبی نشان :


عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حِطَّانَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَتْرُكُ فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فِيهِ تَصَالِيبُ إِلَّا نَقَضَهُ

(صحيح البخاري :5952بَاب نَقْضِ الصُّوَر)
 
Top