ارے ارے مفتی صاحب آپ کہاں چلے!!
ویسے آفرین ہے آپ کے قائم کردہ اصولوں پر۔ آپ نے لکھا:
جب میں مفتی ہوں تو بات ختم پھر آگے آپ میری کسی بات پر اعترض نہیں کریں گے
آپ کے مفتی ہونے پر ہمیں اختلاف کب تھا۔ ہم تو آپ کو تب سے مفتی تسلیم کرتے ہیں جب آپ نے اپنے تعارف سے سرفراز فرمایا تھا۔
لیکن آپ کے مفتی ہونے سے یہ کیسے طے ہو گیا کہ آپ کی کسی بات پر اعتراض نہیں ہو سکتا؟؟؟
اور میں نے یہ کب کہا کہ آپ کے مفتی ہونے کی وجہ سے آپ کی ہر بات اعتراض سے بالا ہوگئی ہے؟
میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں مفتی نہیں ہوں اس لیے میں کسی کو اتنی جلدی کیوں دائرہ اسلام سے خروج کا سرٹیفکیٹ جاری کر دوں؟
دوسری بات یہ کہ فقہا نے ہمیشہ فرضی مسئلہ پر فتویٰ دینے کو ناپسند کیا ہے۔ اگر آپ کو یہ کام پسند ہے تو جاری رکھیے لیکن ہمیں اس سے معاف ہی رکھیے۔
تصوف کےاشغال کو اسی طرح ثابت کیجئے جس کی طرف میں پچھلی پوسٹ میں اشارہ کر چکا ہوں۔ اس طرح کی فرضی باتیں گھڑنے سے گریز ہی کیجئے۔