aqeel
مشہور رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 300
- ری ایکشن اسکور
- 315
- پوائنٹ
- 119
اس فورم پر میں نے اکثر دیکھا تھا کہ دیگر مسالک اور بالخصوص صوفیاء ٌ کو تنقید کو بے جا نشانہ بنایا جا رہا ے تھا ،اسلئے میں نے صوفیاء اہلحدیث کو پیش کیا تاکہ کم از کم یہ لوگ اپنی سوچ وفکر کو مشرک اور بدعتی کے دائرے سے باہر نکالے۔جس کو جی چاہا مشرک بدعی کہہ دیا۔عقیل صاحب کسی عمل کے بدعت ہونے اور کسی شخص کے فی نفسہ بدعتی ہونے میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ جس طرح ہر کفریہ عمل پر آپ کسی کو کافر نہیں کہہ سکتے اسی طرح کسی شخص سے اگر غیر شرعی فعل کا صدور ہونے پر فوراً بدعتی ہونے کا ٹھپہ نہیں لگا سکتے۔ جھوٹ بولنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے تو یقیناً جھوٹ بولنے والا لعنتیوں والا کام کرتا ہے لیکن آپ اس کو لعنتی نہیں کہہ سکتے۔
ہر بڑے عالم کے کچھ شذوذات اور تفردات ہوتے ہیں لیکن ان تفردات کی وجہ سے ہم انھیں بدعتی یا مشرک نہیں کہتے۔
ہم تمام ائمہ و علما کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن جب ان کی بات کتاب و سنت سے ٹکراتی ہے تو ان کی اس بات کو چھوڑ دیتے ہیں۔
سید نذیر حسین دہلوی، داؤد غزنوی، ابراہیم میر بہت بڑے علما تھے اللہ تعالیٰ ان کی مساعی کو قبول فرمائے۔ لیکن فرشتے ہرگز نہ تھےان سے اجتہادی غلطی کا صدور ہو جانا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے اور نہ ہی انھوں نے کبھی یہ دعویٰ کیا ہو گا کہ ہم سے کسی غلطی کا صدور ناممکن ہے۔ اس لیے ہمیں ان علما پر تکفیر و تفسیق کے فتوے لگانے کی ضرورت نہیں ہے نہ ہی اللہ نے ہماری یہ ذمہ داری لگائی ہے۔ ہم صرف یہ کر سکتے ہیں کہ سچائی کے ساتھ ان کے اقوال و اعمال کا کتاب و سنت کے ساتھ موازنہ کر لیں ان کے جو بات کتاب و سنت سے مطابقت نہ رکھے اس کو چھوڑ دیں اور بس!
میں نے اسی لیے آپ سے بدعت کی تعریف پوچھی تھی تاکہ اس تعریف کی میزان میں ہم متصوفانہ افکار کا جائزہ لیں اور بات کو کسی نتیجہ تک پہنچا سکیں۔ اس لیے آپ نے اگر وہی پرانی باتیں دہرانی ہیں تو اس سے بہتر ہو گا کہ بدعت کی تعریف کر دیں۔
بھائی آپ نےارشاد فرمایا کہ ہم اس عمل کو پرکھے کیا پرکھنے کا معیار میری اور آپ کی سوچ و انداز ہو گا یا تواتر توارث سے دیکھنا ہو گا۔اگر سید نذیر حسین دہلویٌ غلطی کر سکتے ہیں تو یہ اصول آپ اپنے اوپر لاگو کیوں نہیں کرتے ،ہو سکتا ہے کہ آپ ہی غلطی پر ہوں،انکی رائے کو آپ غلط قرار دے رہے ہیں اور اپنی رائے کو عین قران وسنت،جبکہ تصوف کو مفسرین محدثین نے اختیار کیا ہے،اور دوسری آپ کو یہ بات بتا دوں کہ جیسا آپ کہہ رہے کہ کہ ہم ہر بات کو قرآن و حدیث پر پرکھے گے ،یہی تو پرکھ کر انہوں نے تصوف کو عین اسلامی قرار دیا ہے ،مگر یہ عجیب تماشا ہے کہ جو سیدھی عربی کی عبارت بھی نہ پڑھ سکے( میں آپکی بات نہیں کر رہا ہوں) وہ بھی پر کھ رہا ہے۔اور ایسا بھی نہیں ہوتا کہ سید نذیرٌ تو بھول گئے اور متاخرین علماء اہلحدیث تک سب بھولے ہی رہے جبکہ قرآن وسنت انکا اوڑھنا بچھوڑنا تھا۔اور اپنے وغیر سب اس بات کی صدیق بھی کرتے ہیں ،اور پھر بات معمولی نہیں ۔منکرین تصوف کہتے ہیں کہ شرک وبدعت ہے ،اور اللہ اپنے ایسے بندوں کی حفاظت نہ فرمائیں ممکن ہی نہیں
میرے بھائی میرے نزدیک بات سمجھنے کا طریقہ یہی ہے کہ قرآن و حدیث عمل صحابہ اور تعامل امت ،تو اتر توارث ضروری سمجھتا ہو ں اور پنی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔اس لیے تقلیدی جمود سے نکلو میرے بھائی فکر اہل حدیث اسی جمود ہی کا تو خاتمہ چاہتی ہے جس کو لے کر آپ ہلکان ہوئے جا رہے ہیں۔
اختلافی مسائل میں تواتر توارث کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے ،اگر ہر شخص کی ذاتی رائے ہی دین بن جائے تو پھر دین دین نہین رہے گا مذاق بن جائے گا ،جس کا جی چاہے گا اتھ کر من مانی تفاسیر شروع کر دے گا اور تمام گمرائیوں کی جڑ تواتر توارث کو چھوڑنا ہے۔
میرے بھائی یہ کونسا جمود توڑنے کا طریقہ ہے کہ سلف و حلف غلط نہیں بلکہ مشرک وبدعتی
اور اگر درست ہے تو صرف اور صرف میرا فرمایا ہوا
آپ کے سوال کا جواب جہاں پوچھا گیا تھا دے دیا گیا ہے اور آپ وہاں ہی بات کو جاری رکھے یہاں ابن شداد صاحب کو موقعہ دے۔