ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
لغت عرب کی کسی وجہ کی موافقت
اس سے مقصود یہ ہے کہ ہر وہ قراء ت جو متواتر سند کے ساتھ منقول ہو اور مصحف عثمانی کے خط کے بھی موافق ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ لغت عرب میں بھی اس کی کوئی وجہ بنتی ہو، اگرچہ وہ زیادہ معروف نہ بھی ہو۔مزید برآں آئمہ لغت کی رائے پر ایک ثابت قراء ت کا رد نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ علماء لغت اور آئمہ نحو کلام عرب کے قواعد اور اصطلاحات کو بنیاد بناتے ہیں جس کا زیادہ تر انحصار کلام عرب کے شعر اور نثر پر ہے۔اس لیے ہم لغت عرب کی کسی بھی وجہ سے موافقت کی صورت میں قراء ت کو قبول کر لیں گے تاکہ عظیم مصدر، قرآن مجید میں ہر قسم کی لغزش سے محفوظ رہا جا سکے۔
٭ لیکن بعض آئمۂ لغت، جنہوں نے لغوی قواعد وضوابط کو تحریر کیا ہے ان پر یہ بات گراں گزری ہے کہ وہ ایسے حروف کو مانیں جو ان کے ذکر کردہ قواعد وضوابط سے مطابقت نہیں رکھتے اور اس وجہ سے انہوں نے ثابت شدہ مروی حروف کو باطل قرار دے دیاہے اور جمہور قراء کرام کے ضبط پر پر طعن کرتے ہوئے ان کی روایات پر اتہام کے مرتکب ہوئے ہیں۔آئمہ لغت پر تعجب ہے کہ انہوں نے جمہور قراء کی ایسی قراء ات میں غلطی کا امکان ظاہر کیا ہے جو قطعی اوریقینی ہیں اور تواتر کے ساتھ منقول ہیں، جبکہ انہوں نے اپنی ظنی اورفرضی رائے کو غلط قرار نہیں دیاجو ان کے لغوی بخارکی علامت ہے۔
اس سے مقصود یہ ہے کہ ہر وہ قراء ت جو متواتر سند کے ساتھ منقول ہو اور مصحف عثمانی کے خط کے بھی موافق ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ لغت عرب میں بھی اس کی کوئی وجہ بنتی ہو، اگرچہ وہ زیادہ معروف نہ بھی ہو۔مزید برآں آئمہ لغت کی رائے پر ایک ثابت قراء ت کا رد نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ علماء لغت اور آئمہ نحو کلام عرب کے قواعد اور اصطلاحات کو بنیاد بناتے ہیں جس کا زیادہ تر انحصار کلام عرب کے شعر اور نثر پر ہے۔اس لیے ہم لغت عرب کی کسی بھی وجہ سے موافقت کی صورت میں قراء ت کو قبول کر لیں گے تاکہ عظیم مصدر، قرآن مجید میں ہر قسم کی لغزش سے محفوظ رہا جا سکے۔
٭ لیکن بعض آئمۂ لغت، جنہوں نے لغوی قواعد وضوابط کو تحریر کیا ہے ان پر یہ بات گراں گزری ہے کہ وہ ایسے حروف کو مانیں جو ان کے ذکر کردہ قواعد وضوابط سے مطابقت نہیں رکھتے اور اس وجہ سے انہوں نے ثابت شدہ مروی حروف کو باطل قرار دے دیاہے اور جمہور قراء کرام کے ضبط پر پر طعن کرتے ہوئے ان کی روایات پر اتہام کے مرتکب ہوئے ہیں۔آئمہ لغت پر تعجب ہے کہ انہوں نے جمہور قراء کی ایسی قراء ات میں غلطی کا امکان ظاہر کیا ہے جو قطعی اوریقینی ہیں اور تواتر کے ساتھ منقول ہیں، جبکہ انہوں نے اپنی ظنی اورفرضی رائے کو غلط قرار نہیں دیاجو ان کے لغوی بخارکی علامت ہے۔