• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ضبع (لکڑ بگڑ) کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ضبع (لکڑ بگڑ) کے بارے میں علماء کے دو قول ہیں ۔

(1) ضبع حرام ہے ، اور اس کے قائل امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہیں ، ان کی دلیل یہ ہے کہ وہ کچلی دانت والا جانور ہے اور حدیث میں ہے : (کل ذی ناب من السباع) (رواہ مسلم)
ترجمہ: ہر کچلی دانت والا درندہ حرام ہے ۔

(2) دوسرا مسلک یہ ہے کہ ضبع حلال ہے ۔ اس کے قائلین میں ائمہ ثلاثہ امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ ہیں ۔

امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ لوگ ضبع بغیر کسی نکیر کے صفا و مروہ کے درمیان برابر اسے کھاتے ہیں اور بیچتے ہیں ۔

یہی قول صحیح ہے کیونکہ اہل سنن نے روایت کی " الضبع صید" یعنی لگڑ بگڑ شکار ہے ۔

جہاں تک امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول کی بات ہے تو اس کا جواب یہ دیاگیا ہے یہ درندوں میں سے نہیں ہے ۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا بہر حال ضبع امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد کے مسلک میں مباح ہے اور امام ابوحنیفہ کے مسلک میں حرام ہے ۔ اس لئے کہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک کچلی والے دانتوں میں سے ہے ۔ اور پہلے والوں (ائمہ ثلاثہ) نے استدلال کیا ہے کہ یہ صید ہے ، اس لئے اس کے کھانے کا حکم دیا۔

ابن القیم رحمہ اللہ نے کہا کہ وہ (جانور) حرام کیا گیا ہے ۔

(1) جو درندوں میں سے کچلی دانت والا ہو۔
(2) عادی درندوں میں سے ہوجیساکہ شیر۔

لیکن ضبع میں دو وصفوں میں سے ایک وصف پایا جاتا ہے ، وہ یہ ہے کہ کچلی دانت والا ہے مگر عادی درندوں میں سے نہیں ہے ۔


واللہ اعلم

ترجمہ : مقبول احمد سلفی
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
ضبع کے متعلق واضح روایات ہیں کہ یہ شکار ہے ، جیساکہ ابوداؤد شریف میں موجود ہے ۔ اور شکار وہی ہوتا ہے جو حلال ہوتا ہے ۔ مگر پھر بھی اس روایت سے بحث کا پہلو نکلتا تھا۔ اس لئے ترمذی شریف کی حدیث دیکھیں جسے علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے ۔
عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ قَالَ : قُلْتُ لِجَابِرٍ : الضَّبُعُ أَصَيْدٌ هِيَ ؟ قَالَ : نَعَمْ . قُلْتُ : آكُلُهَا ؟ قَالَ : نَعَمْ . قَالَ قُلْتُ : أَقَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : نَعَمْ . رواه الترمذي (851) وصححه الألباني في "إرواء الغليل" (2494) .
ترجمہ: ابن ابی عمار نے کہا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ضبع شکار ہے ؟ تو انہوں نے کہا ہاں۔ میں نے کہا : کیا میں اسے کھاؤں ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں ۔ میں نے کہا: کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے تو انہوں نے کہا: ہاں ۔
اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور شیخ البانی نے صحیح الترمذی میں درج کیا ہے اور اسے ارواء الغلیل میں بھی صحیح قرار دیا ہے ۔
اس روایت کے بعد ضبع کےحلال ہونے میں شک کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی ہے ۔
رہ گئی وہ حدیث جو مسلم شریف میں ہے کہ ہر کچلی دانت والا درندہ حرام ہے ۔ تو اس حدیث سے ضبع مستثنی ہے کیونکہ اس کی اباحت کی دلیل موجود ہے ۔ اسی لئے صرف امام ابوحنیفہ کو چھوڑ کے ائمہ ثلاثہ ، شیخ الاسلام ، ابن القیم ، شیخ ابن باز ، صاحب تحفۃ الاحوذی وغیرہم بے شمار اہل علم نے ضبع کے حلال ہونے کا فتوی دیا ہے ۔
 

جنید علی

مبتدی
شمولیت
جنوری 23، 2012
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
18
ما هو الفرق بين ضبع وكلب( وكلب الوحشي)؟What is the difference between the hyena and a dog (
 
Top