اس کی مؤید درج ذیل کئی احادیث ہیں ؛سنن ابی داود میں رفع یدین نہ کرنے کی ایک ضعیف روایت ہے ؛
امام ابوداودؒ فرماتے ہیں :"حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا شريك، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء، "ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه إلى قريب من اذنيه ثم لا يعود".
امام ابوداود فرماتے ہیں : ہم سے محمد بن صباح نے حدیث بیان کی ،وہ کہتے ہیں ہم سے شریک نے حدیث بیان کی ،وہ کہتے ہیں ہمیں یزید بن ابی زیاد نے حدیث سنائی ،یزید بن ابی زیاد ۔۔عبدالرحمن سے نقل کرتا ہے کہ :
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں کے قریب تک اٹھاتے تھے پھر دوبارہ ایسا نہیں کرتے تھے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی یزید بن ابی زیاد کوفی انتہائی ضعیف راوی ہے، جمہور محدثین اسے ضعیف کہتے ہیں ،کیونکہ وہ مدلس تھااور حافظہ کی خرابی کا شکار بھی تھا ،
حافظہ میں خرابی کے سبب اس نے متن حدیث میں گڑبڑ کردی ،جس کے سبب اس حدیث کو ضعیف کہا گیا ،دوسرے لفظوں میں اسے ضعیف کہنے کامطلب یہ ہے کہ "اس فعل کی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت صحیح ثابت نہیں ،راوی کو غلطی لگی ،یا اس نے عمداً ایسا کیا ہے ،لہذا اسے پیغمبر کا فعل ماننا غلط ہے
مصنف ابن أبي شيبة:
عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا حَتَّى يَفْرُغَ»
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَلَا أُرِيكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ «فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً»
عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ» (روات کلھم ثقہ)
عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ عُمَرَ، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ إِلَّا حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ»
عَنِ الْأَسْوَدِ قَالَ: " رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ، ثُمَّ لَا يَعُودُ ".
قَالَ: وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ، وَالشَّعْبِيَّ يَفْعَلَانِ ذَلِكَ
عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: «مَا رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَا يَفْتَتِحُ»
عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ عُمَرَ، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ إِلَّا حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ»
عَنِ الْأَسْوَدِ قَالَ: " رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ، ثُمَّ لَا يَعُودُ ".
قَالَ: وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ، وَالشَّعْبِيَّ يَفْعَلَانِ ذَلِكَ
عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: «مَا رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَا يَفْتَتِحُ»