• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ضعیف رواۃ کی حقیقت

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ نے اگر موضوع پر گفتگو کرنی ہے تو:
اب با ادب طالب علم کی طرح اپنے اشکال کو پیش کریں اور اپنے اشکال کا جواب لیں! ان شاء اللہ!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ایسے خشک دماغ فقہا کی بات کبھی نہ سننا چاہئےجو کسی ایک عالم کی تقلید کو اپنی دستاویز سمجھ لےاور سنت رسول کو ترک کردے ۔ اس قسم کے کوڑھ مغز فقہا کی طرف کبھی بھی التفات نہیں کرنا چاہئے بلکہ خدا کی خوشنودی اور قرب ان لوگوں سے دور رہنے میں ہے۔
عامی کو کیسے پتہ چلے گا کہ کس ”کوڑھ مغز“ نے سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ رکھا ہے؟ کیونکہ اگر وہ تحقیق کرتا ہے تو اسے طعنہ دیا جاتا ہے کہ مقلد کے لئے امام کا قول ماننا ہی لازم ہے تحقیق نہیں کر سکتا۔
اب لازم آیا کہ پہلے تقلید چھوڑے پھر قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرسکتا ہے۔
دیکھنے میں یہ آیا کہ جنہوں نے تقلید سے منہ موڑا ان کا اوڑھنا بچھونا احناف کا رد رہ گیا قرآن و حدیث کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا یا اس سے صرف احناف کے خلاف روایات تلاش کرنے میں وقت گذارا۔

مختصراً کہ علمائے مقلدین سے اجتناب رکھا جائے، اور دین اسلام علمائے اہل الحدیث سے سیکھا جائے!
معذرت کے ساتھ گرچہ یہ ”علماء“ جو اپنے کو ”اہلحدیث“ کہلاتے ہیں ان سے ”وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آَمِنُوا كَمَا آَمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آَمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ “۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عامی کو کیسے پتہ چلے گا کہ کس ”کوڑھ مغز“ نے سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ رکھا ہے؟ کیونکہ اگر وہ تحقیق کرتا ہے تو اسے طعنہ دیا جاتا ہے کہ مقلد کے لئے امام کا قول ماننا ہی لازم ہے تحقیق نہیں کر سکتا۔
اب لازم آیا کہ پہلے تقلید چھوڑے پھر قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرسکتا ہے۔
اسی کوڑھ مغز ہونے کا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے بتلایا ہے، کہ جس طرح آپ کو کوڑھ مغز علمائے مقلدین نے کوڑھ مغز بنا دیا ہے!
دیکھنے میں یہ آیا کہ جنہوں نے تقلید سے منہ موڑا ان کا اوڑھنا بچھونا احناف کا رد رہ گیا قرآن و حدیث کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا یا اس سے صرف احناف کے خلاف روایات تلاش کرنے میں وقت گذارا۔
آنکھوں میں موتیا آگیا ہے، اس کا علاج کرائیں!
معذرت کے ساتھ گرچہ یہ ”علماء“ جو اپنے کو ”اہلحدیث“ کہلاتے ہیں ان سے ”وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آَمِنُوا كَمَا آَمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آَمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ “۔
جھوٹ نہ بولیں! یہ منافقوں ولی صفت حنفی مقلدین کے علماء میں پائی جاتی ہے!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
علمائے مقلدین نے کوڑھ مغز بنا دیا ہے!
حنفی مقلدین کے علماء
جس راوی کی یہ روایات ہیں وہ ”ضعیف“ ہے اس کی روایات مضطرب ہیں کیوں کہ کبھی کہتا ہے کہ مقلد ”عالم“ نہیں ہو سکتا اور کبھی خود ہی ان کو ”عالم“ لکھتا ہے۔۔۔ ابتسامہ!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جس راوی کی یہ روایات ہیں وہ ”ضعیف“ ہے اس کی روایات مضطرب ہیں کیوں کہ کبھی کہتا ہے کہ مقلد ”عالم“ نہیں ہو سکتا اور کبھی خود ہی ان کو ”عالم“ لکھتا ہے۔۔۔ ابتسامہ!
کوڑھ مغے کے کوڑھ مغز ہی رہنا!
''مقلد دین اسلام کا عالم نہیں ہو سکتا لکھا ہے''
ایک بات طے ہے کہ مقلد دین اسلام کا عالم نہیں ہوتا!
بھٹی صاحب! دجل کاری نہ کیا کریں!
وگرنہ جب پنڈٹ ہندومت کا عالم ہو سکتا ہے، پادری عیسائیت کا عالم ہو سکتا ہے تو مقلدین علماء کیون اپنے مذہب تقلید کے عالم نہیں ہو سکتے!
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
عامی کو کیسے پتہ چلے گا کہ کس ”کوڑھ مغز“ نے سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ رکھا ہے؟ کیونکہ اگر وہ تحقیق کرتا ہے تو اسے طعنہ دیا جاتا ہے کہ مقلد کے لئے امام کا قول ماننا ہی لازم ہے تحقیق نہیں کر سکتا۔
اب لازم آیا کہ پہلے تقلید چھوڑے پھر قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرسکتا ہے۔
دیکھنے میں یہ آیا کہ جنہوں نے تقلید سے منہ موڑا ان کا اوڑھنا بچھونا احناف کا رد رہ گیا قرآن و حدیث کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا یا اس سے صرف احناف کے خلاف روایات تلاش کرنے میں وقت گذارا۔


معذرت کے ساتھ گرچہ یہ ”علماء“ جو اپنے کو ”اہلحدیث“ کہلاتے ہیں ان سے ”وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آَمِنُوا كَمَا آَمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آَمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ “۔
یہ بہتان عظیم ہے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ایسی روایات جن میں ضعیف راوی کی نشان دہی کی گئی ہو کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس حدیث سے استدلال لینے میں محتاط رہیں کہ مذکورہ راوی جان بوجھ کر تو جھوٹی بات نہیں کرے گا لیکن اس سے حدٰث بیان کرنے میں گڑبڑ کا امکان ہے۔ کیونکہ وہ قولی حدیث کو ’بالمعنیٰ‘ بیان کرنے میں غلطی کھا سکتا ہے اور مختلف احادیث کو ’ضم‘ کرسکتا ہے اور راوی کے ’تشریحی‘ کلمات کو حدیث کا حصہ بنا سکتا ہے۔ لہٰذا ایسی احادیث کے ’متون‘ پر توجہ دیں۔ اگر اسلامی اجتماعی سوچ کے مطابقچ ہوں تو قابل قبول وگرنہ کہا جائے گا کہ اس میں راوی سے ’سہو‘ ہؤا نہ یہ کہ راوی نے جھوٹ بولا۔
اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے سے پہلے اس کو ’’بغور‘‘ پڑھیں ہر قسم کے تعصب سے بالاتر ہو کر اور صرف اہلِ علم حضرات تبصرہ کریں شکریہ۔
محترم @ابن داؤد صاحب سے معذرت۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایسی روایات جن میں ضعیف راوی کی نشان دہی کی گئی ہو کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس حدیث سے استدلال لینے میں محتاط رہیں کہ مذکورہ راوی جان بوجھ کر تو جھوٹی بات نہیں کرے گا لیکن اس سے حدٰث بیان کرنے میں گڑبڑ کا امکان ہے۔ کیونکہ وہ قولی حدیث کو ’بالمعنیٰ‘ بیان کرنے میں غلطی کھا سکتا ہے اور مختلف احادیث کو ’ضم‘ کرسکتا ہے اور راوی کے ’تشریحی‘ کلمات کو حدیث کا حصہ بنا سکتا ہے۔ لہٰذا ایسی احادیث کے ’متون‘ پر توجہ دیں۔ اگر اسلامی اجتماعی سوچ کے مطابقچ ہوں تو قابل قبول وگرنہ کہا جائے گا کہ اس میں راوی سے ’سہو‘ ہؤا نہ یہ کہ راوی نے جھوٹ بولا۔
اس کج فہمی کو بھی ''فہم '' کہنا بھی جرأت کی بات ہے!
یہ ساری کج فہمی ضعیف احادیث کو قابل استدلال باور قرار دینے کے لئے ہے۔
اور ہم احناف کی اس مجبوری کو سمجھ سکتے ہیں، کہ فقہ حنفی کی دلیل میں اکثر تو احادیث ہوتی ہی نہیں، اور اگر ہو تو وہ بھی اکثر ضعیف ہی ہوتی ہیں۔
لہٰذا ضعیف احادیث کو ''فقاہت'' کے زیر سایہ قابل استدلال باور کروانے کی کوشش ہے۔
خیر یہ اہل الرائے جب اپنی اٹکل سے مسائل اخذ کر سکتے ہیں تو انہیں بھلا ضعیف احادیث سے مسائل اخذ کرنے سے کون روک سکتا ہے۔ لیکن اصول حدیث اور اصول فقہ اسلامی میں ضعیف احادیث قابل استدلال نہیں ہیں!

نوٹ: صاحب کو اب تک ضعیف احادیث میں موضوع حدیث کے معاملہ کی سمجھ نہیں! صاحب ہر ضعیف حدیث کو موضوع سمجھ بیٹھے ہیں اور اس بنیاد پریہ فلسفہ جھاڑا گیا ہے!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
محترم @ابن داؤد صاحب سے معذرت۔
@ابن داود صاحب سے پھر سے معذرت۔ میں قرآن و حدیث کی صحیح معرفت کے لئے اس تھریڈ کو شروع کیا تھا لہٰذا اصل موضوع پر رہتے ہوپھر سے اپنے اشکال کا اعادہ کرتا ہوں؛
تفہیم طلب بات یہ ہے کہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یا فعل تحریر ہے اس میں موجود روات کی لڑی میں ایک راوی ضعیف (یا مدلس) ہے باقی سب ثقہ ہیں۔ اوپر ذکر ہوچکا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جھوٹ کی نسبت ’عمداً‘ کرنے والا جہنمی ہے۔ اگر ضعیف راوی نے جھوٹی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کی ہے تو اس کو روایت کرنے والے ’ثقہ‘ روات اور محدث کیا اس جرم کے مرتکب نہیں؟ جو محدث ایسی حدیث روایت کر رہا ہے اور ساتھ میں اس میں موجود راوی کی نشاندہی بھی کر رہا ہے وہ بدرجہ اولیٰ ’جان بوجھ‘ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جھوٹ لکھنے والا نہ ہوگا؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@ابن داود صاحب سے پھر سے معذرت۔ میں قرآن و حدیث کی صحیح معرفت کے لئے اس تھریڈ کو شروع کیا تھا لہٰذا اصل موضوع پر رہتے ہوپھر سے اپنے اشکال کا اعادہ کرتا ہوں؛
تفہیم طلب بات یہ ہے کہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یا فعل تحریر ہے اس میں موجود روات کی لڑی میں ایک راوی ضعیف (یا مدلس) ہے باقی سب ثقہ ہیں۔ اوپر ذکر ہوچکا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جھوٹ کی نسبت ’عمداً‘ کرنے والا جہنمی ہے۔ اگر ضعیف راوی نے جھوٹی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کی ہے تو اس کو روایت کرنے والے ’ثقہ‘ روات اور محدث کیا اس جرم کے مرتکب نہیں؟ جو محدث ایسی حدیث روایت کر رہا ہے اور ساتھ میں اس میں موجود راوی کی نشاندہی بھی کر رہا ہے وہ بدرجہ اولیٰ ’جان بوجھ‘ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جھوٹ لکھنے والا نہ ہوگا؟
یہی آپ کو کہا تھا کہ ایسے سوال کریں!
اب اس کا میں آپ کو ان شاء اللہ اسی طرح اسی اسلوب میں جواب لکھتا ہوں!
 
Top