• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طاغوت کے معنی کی وضاحت

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
کفر بالطاغوت کا مطلب؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم


کوئی بھی شخص اس وقت تک موحد نہیں کہلا سکتا جب تک وہ طاغوت کا انکار نہ کرے اور طاغوت کا انکار تبھی ممکن ہے جب انسان طاغوت کو پہچان لے کہ طاغوت ہے کیا چیز ؟لہٰذاہم کچھ تفصیل کے ساتھ اسکی تعریف کر دیتے ہیں ۔

لغت میں طاغوت طغیان سے مشتق ہے جس کا معنی ہے حد سے گذرنا جیسا کہ قرآن میں یہ لفظ اس معنی میں استعمال ہوا ہے :

اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآءُ حَمَلْنٰکُمْ فِی الْجَارِیَةِ [الحاقہ: ۱۱]
جب پانی حد سے گذر گیا تو ہم نے تمہیں چلتی کشتی میں سوار کرایا۔


شریعت میں طاغوت ہر اس شخص کو کہتے ہیں جو سرکشی کرے حدود فراموش بنے اﷲ کے حقوق میں سے کسی حق کو اپنے لئے ثابت مانے یا اپنی طرف اسکی نسبت کرے اور خود کو اﷲ کے برابر قرار دے (یا کسی چیز یا شخص کے لئے اﷲ کے حقوق ثابت مانے یا اسے اﷲ کے برابر و شریک قرار دے)

مزید وضاحت ہم اس طرح کریں گے کہ کوئی مخلوق تین امور میں سے کسی ایک کو اپنے لئے ثابت مانے وہ طاغوت ہے ۔

(۱) کوئی مخلوق اپنے لئے کوئی ایسا فعل ثابت مانے یا اپنی طرف منسوب کرے جو اﷲ کے افعال ہیں جیسے پیدا کرنا ، رزق دینا، شریعت بنانا وغیرہ جو ان میں سے کسی کام کا دعوی کرے وہ طاغوت ہے ۔

(۲) اﷲ کی صفات میں سے کوئی صفت اپنے اندر موجود مانے جیسے علم غیب وغیرہ ۔

(۳) کسی مخلوق کے لئے عبادت میں کوئی عبادت جیسے دعا، نذر، ذبح، قربانی، فیصلے، وغیرہ میں سے کوئی ایک قسم مانے تو یہ بھی طاغوت ہے یا ایسے کسی عمل پر خاموشی اختیار کرے اس سے بیزاری و براءت کا اظہار نہ کرے ۔

ان تینوں امور میں سے اگر کسی شخص نے ایک کو یا تینوں کو اپنی طرف منسوب کرلیا تو وہ طاغوت ہے ۔

امام مالک رحمہ اللہ نے طاغوت کی تعریف اس طرح کی ہے :

والطاغوت ھو کل ما یعبد من دون اﷲ عزوجل [ابن کثیر]
طاغوت ہر وہ چیز ہے جس کی عبادت کی جائے اﷲ کے علاوہ ۔


یہ تعریف جو امام مالک رحمہ اللہ نے کی ہے سب سے عمدہ تعریف ہے کہ اس میں ما سوی اﷲ جس چیز کی بھی عبادت کی جائے وہ شامل ہے ہر باطل معبود طاغوت ہے جیسے بت، قبر ،مزار، پوجے جانے والے پتھر، درخت، اور وہ احکام جو اﷲ کے حکم کے مقابلہ پر بنائے جائیں اور ان کے مطابق لوگ اپنے فیصلے کریں اس طرح وہ قاضی بھی طاغوت ہیں جو اﷲ کے احکام کے مخالف احکام کے مطابق فیصلے کرتے ہیں شیطان اور جادوگر ، کاہن و نجومی جو غیب کا دعوی کرتے ہیں سب طاغوت ہیں اس طرح جو لوگ خود کو شریعت ساز سمجھتے ہیں حرام و حلال قرار دینے کا خود کو مجاز سمجھتے ہیں سب طاغوت ہیں ان کا انکار اور ان سے بیزاری و براءت کا اعلان ضروری ہے یہی کفر بالطاغوت ہے۔

علامہ عبداﷲ بن عبدالرحمن ابابطین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :

علماء کے اقوال سے یہ خلاصہ سامنے آتا ہے کہ لفظ طاغوت سے مراد اﷲ کے علاوہ ہر معبود ہے اور ہر وہ شخص یا عمل بھی جو باطل کی طرف دعوت دے یا باطل کو مزین کرکے لوگوں کو دکھائے اسی طرح ہر وہ حاکم و قاضی جسے لوگوں نے احکام جاہلیت (یعنی اﷲ و رسول ﷺ کے احکام کے علاوہ) کے احکام کے مطابق فیصلہ کرنے کیلئے مقرر کیا ہو اسی طرح کاہن، جادوگر بتوں کے محافظ و نگران جو لوگوں کو بت پرستی کی دعوت دیتے ہیں اور وہ مجاور جو مزارات کی عبادت کی طرف لوگوں کو بلاتے ہیں سب طاغوت ہیں۔

[
مجموعۃ التوحید : ۱/۱۸۳]
 
Top