اردو نیوز جدہ کے کالم نگار جناب جاوید اقبال اپنے کالم بعنوان "لانگ مارچ" مورخہ ١٢ جنوری جمعہ ایڈیشن کے آخری پیرے میں رقم طراز
ھیں
"میرے ایک عزیز دوست کا بیٹا کینیڈا میں زیر تعلیم تھا۔تعلیمی اخراجات کے لیئے اس کے والد نے مطلوبہ رقم اس کے اکاوئنٹ میں منتقل کی
اور اپنے بیٹے کو اطلاع کی۔اگلے دن لڑکا بینک میں رقم کی منتقلی کا پتہ کرنے گیا۔
کاوئنٹر پر بیٹھی خاتون نے رقم کی منتقلی کا اثبات میں جواب دیا اور ساتھ ھی اس رائے کا اظہار کیا کہ وہ یہ رقم بینک میں ایک نیا سیونگ
اکاوئنٹ کھلوا کر اس میں منتقل کردے،تا کہ اس رقم پر ہر مہینے اس کو سود کی شرح کے حساب سے مناسب منافع ملتا رھے۔
یہ سب سننے کے بعد لڑکے نے نفی میں جواب دیا اور ساتھ ھی اس کی وجہ بیان کی کہ میں مسلمان ہوں اور اسلام میں سود حرام ھے۔
یہ سب سننے کے بعد اس خاتون نے اس سے پوچھا کہ یہ سود سب مسلمانوں کے لیئے حرام ھے،کیونکہ ایک بہت بڑے عالم دین جن کا
تعلق پاکستان سے ھے اور ان کا اس بینک میں ایک بہت بڑی رقم کے ساتھ کینیڈن کرنسی میں اکاوئنٹ ھے اور کینیڈا میں ایک بہت بڑا مینشن
ھے اور ھر ماہ باقاعدگی کے ساتھ منافع کی شکل میں سود کی بڑی رقم ان کے اکاوئنٹ میں منتقل کی جاتی ھے ۔اس پر لڑکا خاموش رہا"