- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
طنز و مزاح کیا ہے؟
پروفیسر رفعت مظہر
" طنز و مزاح " کو اکثر ساتھ ساتھ استعمال کیا جاتا ہے اور عام طور پر دونوں میں کوئی فرق نہیں کیا جاتا ۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے طنز اور مزاح بالکل الگ الگ چیزیں ہیں ۔Stephen Lecock (اسٹیفن لی کاک ) اپنی کتاب " Humer and Humanity " کے صفحہ 11 پر لکھتے ہیں :-
لیکن جب زندگی کی نا ہمواریوں کے اس " ہمدردانہ شعور " کی جگہ تیز اور تلخ شعور لے لیتا یے اور فنکارانہ اظیار میں دھیمے پن اور نرمی کی بجائے کرختگی اور تیکھا پن آ جاتا ہے تو ، مزح نہیں رہتا بلکہ طنز بن جاتا ہے ۔" مزمزاح ح کیا ہے؟ یہ زندگی کی نا ہمواریوں کے اس ہمدردانہ شعور کا نام ہے جس کا فن کارانہ اظہار ہو جائے ۔"
Ronald Knox (رونالڈ ناکس) اپنی کتاب " Essays on Satire " کے صفحہ 31 پر لکھتے ہیں
رسالہ ادب لطیف میں " طنز و مزح " کو یوں واضح کیا گیا ہے :-مزح نگار خرگوش کے ساتھ بھاگتا ہے جبکہ طنز نگار کتّوں کے ساتھ شکار کھیلتا ہے ۔
طنز ایک شدید ، تیز اور بے دردانہ قسم کی تنقید ہے جس میں کسی چیز کے برے پہلو کو اس قدر نمایاں کر دیا جاتا ہے کہ یا تو اس چیز کے اچھے پہلو خود بخود نظر سے اوجھل ہو جاتے ہیں ےیا پھر برے پہلو اس قدر چمکا کر پیش کئے جاتے ہیں کہ اچھے پہلو ماند پڑ جاتے ہیں ۔ لیکن یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ طنز کی شدّت ، تیزی اور تلخی کسی اچھے اور بڑے مقصد کے لئے ہوتی ہے ، اسی لئے گوارہ کر لی جاتی ہے ۔ طنز براہ راست نہیں کی جاتی بلکہ اسے مزح کے پردے میں چھپا کر پیش کیا جاتا ہے ۔" قبل از طعام طنز ، بعد از طعام مزح "
علی گڑھ میگزین کے طنز و مزاح نمبر کے صفحہ نمبر 34 پر درج ہے کہ :-
گویا اس لحاظ سے ہم یہ تو کہ سکتے ہیں کہ طنز و مزاح کا آپس میں گہرا رشتہ ہے لیکن یہ نہیں کہ سکتے کہ طنز و مزاح ایک ہی چیز ہے کیونکہ وہ ہنسی جس کے پیش نظر محض انفرادی یا اجتماہی اصلاح ہوتی ہے اسے ہم مزاح کا نام دیتے ہیں ۔" مزاح طنز کے عمل جراحی کے لئے غش آور دوا کی سی حیثیت رکھتا ہے "
جیسے اُردو ادب کا مزاحیہ کردار " چچا چھکن " جو اپنی مزاحیہ حرکات سے ہنسی کی تحریک کرتا ہے ۔ اس کے بر عکس جب معاشرہ مجموعی طور پر بگڑنے لگتا ہے اور مزاح نگار کا یہ احساس شدّت اختیار کر جاتا ہے کہ معاشرے کی اصلاح ممکن نہیں تو اس وقت وہ انسانیت سے متنفر ہو جاتا ہے اور طنز پر اُتر آتا ہے اور یہی طنز جب شدّت اختیار کر لیتی ہے تو اپنی قوت کھو دیتی ہے اور مذمّت بن جاتی ہے ۔ مزاح نگار کے دل میں فرد اور معاشرے کے لئے رحم اور محبّت کا جذبہ ہوتا ہے جبکہ طنز نگار کے دل میں نفرت اور دشمنی کا ۔
مزاح نگار کا مقصد لوگوں کو ہنسانا اور خوش کرنا ہوتا ہے ۔ جبکہ طنز نگار جس پر ہنستا ہے اس سے نفرت بھی کرتا ہے اور اسے تبدیل کرنے کا خواہاں بھی ہوتا ہے ۔