- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
ظلم کرنے والے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ} [آل عمران:۵۷]
''اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں فرماتا۔''
(ظلم) اصل میں کہتے ہیں: کسی چیز کو اس کے غیر محل میں رکھ دینا اور رَجَلٌ ظَلِیْمٌ بمعنی بہت بڑا ظالم آدمی اور ظلم بمعنی شرک بھی ہے فرمایا:
{إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ} [لقمان:۱۳]
''بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔''
(ظالمون) سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے، اس کی آیات کا انکار کرنے اور جھٹلانے والے اور اس پر افترا باندھنے والے ہیں چنانچہ فرمایا:
{وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُوَ يُدْعَىٰ إِلَى الْإِسْلَامِ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ}[الصف:۷]
''اور کون زیادہ ظالم ہے اس انسان سے جس نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا حالانکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جاتا ہے اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔''
انہیں اللہ تعالیٰ کی آیات سے نصیحت کی جاتی ہے مگر روگردانی سے کام لیتے ہیں اور سچائی کے آ جانے کے باوجود اسے جھٹلا دیتے ہیں، ایمان لانے کے بعد پھر کفر میں واپس چلے جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے حکموں سے اعراض کرتے ہیں، آسمانی کتابوں کے حاملین تو ہیں مگر ان سے جاہل ہیں، اگر علم ہے تو عمل نہیں۔
درج ذیل صفت کے حامل بھی ان میں شامل ہیں:
{وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}[المائدہ:۴۵]
''اور جس نے اللہ کی نازل کردہ (وحی) کے ساتھ فیصلہ نہ کیا تو یہی ظالم ہیں۔''
ایسے لوگ یہود و نصاریٰ کو دوست اور مددگار و محبوب سمجھتے ہیں، مساجد کو نمازوں سے اور شعائر اسلام کے اظہار سے خالی رکھتے ہیں، اپنے کافر آباء و اجداد اور بھائیوں کو دوست رکھتے ہیں، گواہی کو چھپاتے اور اللہ تعالیٰ کے احکامات میں حد سے تجاوز کرتے ہیں۔ سودی لین دین کرتے ہیں، شرکیہ تعویذ لٹکاتے ہیں، قبروں کو چومتے ہیں، تصاویر بناتے اور ان کی تعظیم کرتے ہیں۔ غنی و مالدار ہونے کے باوجود قرضہ کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرتے ہیں، لوگوں کی اراضی پر ناجائز قبضہ کرتے ہیں۔
وہ لوگ بھی مراد ہیں جو صغیرہ اور کبیرہ نافرمانیاں اور فواحش الغرض مختلف انواع کے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں، وہ قتل، ڈاکہ زنی، کرتے ہیں، رشوت لیتے اور دیتے ہیں، لوگوں کا اور یتیموں کا مال ناحق طریقہ سے کھاتے ہیں، خود کشی کرتے ہیں، جھوٹے دعویٰ اور جھوٹی قسمیں اٹھاتے ہیں، بغیر علم کے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں، اپنے پڑوسیوں کو تنگ کرتے ہیں، لوگوں کو کسی دوسرے کی غلطی کی سزا دیتے ہیں، مسجد حرام میں الحاد کرتے ہیں، چنانچہ اسی حرم میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی حرام کردہ اشیاء کا ارتکاب کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض سنتوں کو چھوڑ کر اپنے شیوخ اور بڑوں کے طریقوں پر عمل کرتے ہیں، بغیر علم کے اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں، لوگوں کا تمسخر اڑاتے اور ان کو لعن طعن کرتے ہیں اور ان کی خامیوں پر بجائے پردہ ڈالنے کے انہیں عار دلاتے ہیں۔
{وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ} [الشعراء:۲۲۷]
''اور جنہوں نے ظلم کیا وہ بھی عنقریب جان لیں گے کہ وہ کس کروٹ الٹتے ہیں۔''
اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند