رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان متین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ بعد دلوک شمس سوائے فئے زوال کے ایک مثل مشرق کی جانب یعنی پورب کی طرف ناپنا چاہیے یعنی مثلث مثلاً ایک لکڑی سیدھی کھڑی کی جاوے مثلاً یہ لکڑی ہے اس کا سایہ دوپہر کے وقت آج کل شمال کو ہوتا ہے اس سایہ کو کچھ شمار نہ کرنا چاہیے بکہ اب جو سایہ مابین پورب و شمال کی طرف بڑھتاجائے اس کو اس لکڑی کی جڑ سے لکڑی کے برابر ہونا چاہیے تو ظہر کا وقت ختم ہو کر عصر کا وقت شروع ہو جاوے گا۔ یعنی جو سایہ بڑھتا جاوے گا اس کے سرے سے سیدھی لکیر جنوب کی طرف کھینچتے رہیں گے جب سایہ اس لکڑی کی جڑ سے سرے تک برابر اس کے مقدار کے پورب کی طرف ہو جاوے گا تو ایک مثل ہو گا یہ مطلب حدیث ظلّ الرّجِل کطولہ کا ہے اور جو سایہ مابین مشرق و شمال کی طرف بڑھتا جاوے گا اس کا شمار نہ ہو گا۔
اور عمرو کہتا ہے کہ لکڑی کا سایہ جدھر جاوے یعنی شرق و شمال کے مابین ہی کو جتنا سایہ دوپہر کے وقت لکڑی کا ہو اس کو ناپ کر کے اس کے بعد جہاں ناُ ختم ہو اس کے آگے سے ایک مثل لینا چاہیے جدھر سایہ جائے تو عمرو کہتا ہے کہ بارہ بجے کے بعد آج کل آدھ بجے تک زوال نہیں ہوتا یعنی ظہر کوا وقت نہیں ہوتا آدھ بجے کے بعد طہر کا وقت شروع وہ گا کیونکہ سورج اب ڈھلا ہے اور جو آدھ بجے سے پہلے نماز ظہر شروع کرے گا اس کی نماز نہیں ہو گی اسی طرح پر ایک مثل ختم ہو گی یعنی پونے چار بجے تک عصر شروع ہو گی پونے چار بجے سے جو پہلے پڑھے گا اس کی نماز عصر کی نہ ہو گی۔ کیونکہ اس نے بے وقت عصر کی نماز پڑھی ہے۔ عمر وظل الرجل کطولہ کا مطلب یہ کہتا ہے اور زید وہ کہتا ہے۔ اب علماء اہل حدیث سے دریافت ہے کہ محض حدیث اوقات نبوی کے مطابق اور لگ بھگ ناپ زید ہے یا ناپ عمرو۔ بینوا توجروا