• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عالمی شہرت یافتہ دختر پاکستان ارفع کریم کی وفات

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
انا للہ وانا الیہ راجعون

عالمی شہرت یافتہ اور دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل ارفع کریم ، بروز ہفتہ 14/جنوری 2012ء کو قضائے الٰہی سے بعمر 16 سال انتقال کر گئیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کے درجات کو بلند فرمائے اور والدین ، متعلقین اور اساتذہ کو صبر جمیل سے نوازے ، آمین۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق 22 دسمبر 2011 کو انہیں مرگی کا دورہ پڑا تھا جس نے ان کے دماغ اور دل کو متاثر کیا۔
تفصیلات وائس آف امریکہ کی اس خبر میں ملاحظہ فرمائیں۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنی دختر کے ساتھ پچھلے دنوں ارفع کریم کی حالت سے واقفیت کے لیے ہسپتال کا دورہ کیا تھا۔
جیو نیوز کی اس خبر کے مطابق مائیکروسافٹ چیرمین بل گیٹس نے 9/جنوری کو ارفع کریم کے والدین سے ٹیلی فونک ربط پیدا کیا تھا اور اپنے زیر عنایت امریکہ میں موثر علاج کی پیشکش بھی کی تھی۔ بل گیٹس نے پاکستانی ڈاکٹروں کو بہتر سے بہتر علاج کی ہدایت کی تھی۔ ڈاکٹروں کے مطابق ارفع کریم کی حالت ایسی نہیں تھی کہ انہیں امریکہ منتقل کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ ارفع کریم نے سن 2004ء میں 9 سال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفشنل بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
مائیکرو سافٹ نے بارسیلونا میں منعقدہ سن 2006ء کی تکنیکی ڈیولوپرز کانفرنس میں ارفع کریم کو بھی مدعو کیا تھا۔ قریب پانچ ہزار مندوبین میں پاکستان سے مدعو کیے جانے والی وہ واحد فرد تھیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اپنی اس بیماری سے قبل ارفع کریم ناسا کے ایک پراجکٹ پر کام کر رہی تھیں۔
دبئی میں انفارمیشن تکنالوجی ماہرین کی جانب سے دو ہفتوں کے لیے انہیں مدعو کیا گیا تھا جہاں انہیں مختلف تمغہ جات اور اعزازات حاصل ہوئے۔ ونیز یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ انہوں نے دبئی ہی کے ایک فلائینگ کلب میں ایک طیارہ بھی اڑایا اور دس سال کی عمر میں طیارہ اڑانے کی سرٹیفیکٹ بھی حاصل کیا۔

سن 2005ء میں انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے سائینس و تکنالوجی کے میدان میں فاطمہ جناح طلائی تمغہ اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز کے ہاتھوں حاصل ہوا تھا۔ اسی سال "سلام پاکستان" اعزاز سے بھی وہ نوازی گئی تھیں۔ علاوہ ازیں حسن کارکردگی کے صدارتی تمغہ سے بھی انہیں سرفراز کیا جا چکا ہے۔

ارفع کریم کا وکی پیڈیا صفحہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اللهم اغفر لها وارحمها وعافها واعف عنها وأكرم نزلها ووسع مدخلها واغسلها بالماء والثلج والبرد ونقها من الذنوب والخطاىا كما ىنقى الثوب الأبىض من الدنس
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اللهم اغفر لها وارحمها وعافها واعف عنها وأكرم نزلها ووسع مدخلها واغسلها بالماء والثلج والبرد ونقها من الذنوب والخطاىا كما ىنقى الثوب الأبىض من الدنس
آمین
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
اللہ کریم مرحومہ کے درجات بلند کرے۔
اللهم اغفر لها وارحمها وعافها واعف عنها وأكرم نزلها ووسع مدخلها واغسلها بالماء والثلج والبرد ونقها من الذنوب والخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
اللہ کی مصلحت اللہ ہی بہتر جانے ۔۔۔۔
مگر ایسے اچھے لوگوں کی وفات پر انسانی نفسیات کے مطابق زیادہ دکھ ہوتا ہے جو نہایت کم عمری میں محیر العقل کارنامے انجام دینے کے بعد اللہ کو پیارے ہو جائیں۔
6 سال پہلے ایسا ہی ایک دکھ جواد فروغی کے متعلق تحریر کو کاپی کرتے ہوئے مجھے شدت سے محسوس ہوا تھا ۔۔۔۔
یہ جواد فروغی کون ہے؟
جواد سرزمین ایران میں جنم لینے والا وہ نوجوان تھا جس نے بارہ سال کی عمر میں قرآن مجید کی قراءت کے ذریعے کروڑوں سننے والوں کو تڑپا تڑپا کر رکھ دیا۔ وہ جب اپنے مکان کی چھت پر چڑھ کر تلاوتِ قرآن پاک کرتا تو اس کے گھر کے سامنے سننے والوں کے رش کی وجہ سے ٹریفک جام ہو جاتی۔ وہ جب ایک لمبے سانس میں بےحد وجدانی آواز میں کئی آیات کی تلاوت کرنے کے بعد وقفہ کرتا تو سننے والے اپنے آپ میں نہ رہتے اور کافی دیر تک فضا "واہ واہ ، سبحان اللہ" کے وجدانی نعروں سے گونجتہ رہتی۔ قلبی قساوت کے شکار سامعین کی آنکھیں بھی وفورِ جذبات سے چھم چھم ہو جاتیں۔ ایسے سریلے لحن ، ملکوتی گونج کو سن کر گمان ہوتا کہ اس نوجوان کے گلے سے نور برس رہا ہے۔ قرآن مجید ایک نور ہے۔ جواد فروغی کی سحر انگیز آواز میں اس کی قراءت "نور علیٰ نور" محسوس ہوتی تھی۔ اس بارہ سالہ قارئ قرآن کو ایران میں اس قدر پزیرائی ملی کہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنائی کے جلسوں کی رونق اس کے بغیر ادھوری سمجھی جانے لگی۔
۔۔۔ مگر جواد کو جب کسی شقی القلب نے قتل کیا تو اس کی عمر بڑی مشکل سے 18 برس ہوگی۔ وہ آج بھی اسلامی دنیا میں قراءت کا ذوق رکھنے والوں کے دلوں پر حکومت کرتا ہے۔ اس کی قراءت کا جمال اچھے اچھے سنگ دلوں کے جسم و جاں کو پگھلا کر رکھ دیتا ہے۔۔۔
آنکھیں دھندلا جاتی ہیں اتنا لکھتے ہوئے بھی ۔۔۔۔
اللہ مرحومین کے لواحقین کو صبر جمیل سے نوازے ، آمین یا رب العالمین!!
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
۔۔۔ مگر جواد کو جب کسی شقی القلب نے قتل کیا تو اس کی عمر بڑی مشکل سے 18 برس ہوگی۔ وہ آج بھی اسلامی دنیا میں قراءت کا ذوق رکھنے والوں کے دلوں پر حکومت کرتا ہے۔ اس کی قراءت کا جمال اچھے اچھے سنگ دلوں کے جسم و جاں کو پگھلا کر رکھ دیتا ہے۔۔۔
نور جہاں کو "ملکۂ ترنم" کہا جاتا ہے مگر جب اس کا جسدِ خاکی قبر میں اتارا جا رہا تھا تو 100 افراد بھی اس کی آخری رسومات میں شریک نہ ہوئے۔ مگر قاری جواد کا جنازہ فقید المثال تھا ، لاکھوں افراد نے مافوق الطبیعاتی آواز رکھنے والے اس نوجوان کی آخری رسومات میں شریک ہونے کو سعادت سمجھا۔
 
Top