• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عالم باللہ کےسوالات عارف با للہ کے جوابات

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
کورس تو لفظ سکھاتے ہیں آدمی آدمی بناتے ہیں
جستجو ہم کو آدمی کی ہے وہ کتابیں عبث منگاتے ہیں​
یوں تصوف وسلوک پر بے شمار لکھا گیا ہے اور تا قیامت لکھا جاتا رہے گا،ایک عالم ربانی جو راہ تصوف وسلوک کا متلاشی تھا حضرت مولانا اللہ یار خان رحمہ اللہ کی تصنیف "دلائل السلوک" کا مطالعہ فرماتا ہے۔امید کی کرن نظر آتی ہے ،مگر عالمانہ ذہن میں سوالات ابھرتے ہیں،حضرت مولانا اللہ یار خان ٌ کی طرف خط لکھ کر اظہار خیال کرتے ہیں،یہ تحریر حقیقت میں وہ خط اور اسکا جواب ہے۔
میری سمجھ کے مطابق تصوف و سلوک پر حضرت مولانا اللہ یار خان ٌ کے یہ جوابات حرف آخر ہیں،اب بھی اگر کوئی معترض ہے ،تو اسکے لئے دعا کی جا سکتی ہے
سوال 1:۔ کیا اذکار و اشغال مشائخ و ہیئت جلسہ ذکر' اور دو وقت ذکر کرنے اور اجتماعی طور پر ذکر کرنے کا وجود قرنِ ثلثہ میں ملتا ہے جو قرون مشہور باالخیر ہیں' اگر ان کا وجود قرونِ ثلثہ میں موجود نہ تھا تو اس کو بدعت کہنا بعید نہ ہو گا ؟
سوال 2 :۔ کیا نجات اخروی کے لئے اور دیگر تمام کمالات کے حصول کے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کافی نہیں کہ مزید اذکار و اشغال مشائخ بایں قیودات و تخصیصات اختیار کئے جائیں جب کہ انسان عامل باالکتاب و السنت ہے ؟
سوال3:۔کیاعلم سلوک تصوف جزودین ہے؟اگر ہے تو قرون ثلثہ اس سے کیوں خالی رہے؟ اگر نہیں تو اسکے حصول کا کیا فائدہ ہے؟
سوال4 :۔ اگر علمِ سلوک جزوِ دین ہے تواس کے حصول کے لئے ولی کامل اور مرشد کامل کو موقوف علیہ ٹھہرانا کہاں ثابت ہے اس کا حصول تو کتب تصوف اور کتاب اللہ اور سنت سے ہو سکتا ہے؟
سوال5 :۔ یہ تو ٹھیک ہے کہ علمِ سلوک ایک باطنی علم ہے مگر حصولِ علم کے لئے زندہ اشخاص کافی ہیں ( علام علوم باطنیہ) جن سے حاصل ہو سکتا ہے مگر جو صوفیائے کرام اور اولیائے عظام میں مشہور ہے کہ فیض روح سے بھی ہو سکتا ہے تو اہلِ قبور سے کس طرح ہو سکتا ہے جب بعد الدارین ہو چکا ہے' نیز فقہا میں تو بعض سرے سے سماع موتی کا انکار کرتے ہیں جب حال یہ ہے تو فیض حاصل کرنا کس طرح ہو سکتا ہے ؟ اور امام صاحب کا مذہب بھی بعض عدم سماع بتاتے ہیں۔
سوال6 :۔ خدا تعالیٰ نے سوال کئے بغیر پیدائش انسانی ' جنات و شیاطین قرآن میں بیان فرما دیں مگر روح کی پیدائش اور حقیقت باوجود سوال کے نہ بتائی جس سے خوب واضح ہوتا ہے کہ روح کوئی فرشتہ اور جن سے بھی زیادہ لطیف چیز ہے تو ایسی لطیف ہستی سے فیض حاصل کرنا بہت ہی مشکل ہے ' فیض کے لئے اول روح سے ہم مجلس ہو ' پھر اس کو دیکھے وہ نظر آئے پھر اس سے ہم کلام ہو اس کا کلام سنا جائے' پھر اس سے اخذ فیض کیا جائے' چہ جائیکہ اس سے خرقہ خلافت لیا جائے جس کی کوئی نظیر آپ فرمائیں اگر ہے تو۔ جب عدم سماع بھی سامنے ہے۔
سوال 7:۔ کیا روح پر موت طارے نہیں ہوتی؟ قرآن میں کل نفس ذائقتہ الموت' موجود ہے ' اس کلیہ سے آپ روح کو کیسے مستشنیٰ فرماتے ہیں؟ کیا روح کے لئے بھی روح ہے جبکہ حیات کا موقوف علیہ ہی روح ہے۔
سوال 8:۔ فنا فی الرسول ' فنا فی اللہ اور بقا باللہ اور دیگر مراقبات کی بھی کوئی حقیقت ہے؟ صوفیائے کرام کے نزدیک ان کے حصول و تحصیل کی کیا صورت ہے؟ کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے ؟ کیا وہ طریقہ آپ ہم کو لکھ کر ارسال کر سکتے ہیں؟ کہ ہم بھی ان کو حاصل کر کے خدا کے خاص بندوں میں داخل ہو جائیں۔ آپ سے دور افتادہ ہیں' مہربانی کر کے تفصیل سے لکھیں ' نیز کشفِ ملائکہ و جن و قبور جن جن وظائف سے حاصل ہو جاتے ہیں وہ بھی مفصل لکھنا مہربانی ہو گی' میں آپ کے حلقہ کا آدمی ہوں۔



جوابات​
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جی جوابات کہاں ہیں بھائی ؟
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
جوابات​
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
جوابات کا لنک دے دیجئے بھائی - صرف ٹیکسٹ "جوابات" لکھا نظر آرہا ہے اور کچھ نہیں-
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
کل ہی میں نے یہ پوسٹ دیکھی تو جوابات میں لنک موجود تھا ، اب پتا نہیں کیوں نہیں ہے!!
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
سوال 1:۔ کیا اذکار و اشغال مشائخ و ہیئت جلسہ ذکر' اور دو وقت ذکر کرنے اور اجتماعی طور پر ذکر کرنے کا وجود قرنِ ثلثہ میں ملتا ہے جو قرون مشہور باالخیر ہیں' اگر ان کا وجود قرونِ ثلثہ میں موجود نہ تھا تو اس کو بدعت کہنا بعید نہ ہو گا ؟
ان تمام تر خرافات کا وجود رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارکہ میں نہ تھا ! ۔ اور جس کام کا وجود زمانہ نبوی میں نہ ہو وہ بدعت ہی ہوتا ہے ۔
یاد رہے کہ کسی کام کا خیر القرون میں ہونا اسکے درست ہونے اور کسی گروہ کا خیر القرون میں پایا جانا اسکے برحق ہونے کی دلیل نہیں ۔ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ خوارج اور روافض بھی تو خیر القرون میں ہی پائے گئے ہیں ۔ جبکہ انکے گمراہ ہونے پر امت مجتمع ہے ۔
یہ بات الگ ہے کہ خیر القرون میں اس انداز کے اذکار واشغال مشائخ وہیئت جلسہ ذکر وغیرہ کا وجود نہ تھا جس طرح کہ آج ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اجتماعی ذکر کی کچھ اقسام اس دور میں پائی گئی تھیں جن پر اہل خیر نے نقد ہی کیا ہے ۔
سوال 2 :۔ کیا نجات اخروی کے لئے اور دیگر تمام کمالات کے حصول کے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کافی نہیں کہ مزید اذکار و اشغال مشائخ بایں قیودات و تخصیصات اختیار کئے جائیں جب کہ انسان عامل باالکتاب و السنت ہے ؟
جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ نجات اخروی اور دیگر تمام کمالات شرعیہ کے حصول کے لیے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کافی نہیں ہے اسے اپنے ایمان واسلام کی تجدید کرنی چاہیے !
سوال3:۔کیاعلم سلوک تصوف جزودین ہے؟اگر ہے تو قرون ثلثہ اس سے کیوں خالی رہے؟ اگر نہیں تو اسکے حصول کا کیا فائدہ ہے؟
علم سلوک وتصوف سے اگر زہد وورع مراد لیا جائے تو یقینا یہ جزو دین ہے ۔ اور جیسا کہ آج نام نہاد اہل سنت کے مقابلہ میں اصلی اہل سنت کا لفظ بولا جاتا ہے ‘ ادوار گزشتہ میں راہبانہ تصوف کے مقابلہ میں زہد وورع اور للہیت پر اصلی تصوف کا لفظ بھی بولا گیا ہے ۔
البتہ راہبانہ تصوف جسکا پرچار آج لوگ کرتے پھرتے ہیں اسکا دین اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔ بلکہ بقول قرآنی "ورہبانیۃ ابتدعوھا ما کتبناھا علیہم "
سوال4 :۔ اگر علمِ سلوک جزوِ دین ہے تواس کے حصول کے لئے ولی کامل اور مرشد کامل کو موقوف علیہ ٹھہرانا کہاں ثابت ہے اس کا حصول تو کتب تصوف اور کتاب اللہ اور سنت سے ہو سکتا ہے؟
جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ زہد وتقوی اورللہیت وورع کو اگر سلوک یا تصوف کانام دیا جائے تو یہ جزو دین ہے ۔ اور اس میں بھی ماخذ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ہی ہے ۔ ولی کامل اور مرشد کامل موقوف علیہ نہیں ہوتے ۔ ہاں محض استاذ کا درجہ رکھتے ہیں ۔
اور راہبانہ تصوف تو ایک مختلق و محدث چیز ہے ۔ اسکا شریعت اسلامیہ سے دور کا بھی تعلق نہیں ۔
سوال5 :۔ یہ تو ٹھیک ہے کہ علمِ سلوک ایک باطنی علم ہے مگر حصولِ علم کے لئے زندہ اشخاص کافی ہیں ( علام علوم باطنیہ) جن سے حاصل ہو سکتا ہے مگر جو صوفیائے کرام اور اولیائے عظام میں مشہور ہے کہ فیض روح سے بھی ہو سکتا ہے تو اہلِ قبور سے کس طرح ہو سکتا ہے جب بعد الدارین ہو چکا ہے' نیز فقہا میں تو بعض سرے سے سماع موتی کا انکار کرتے ہیں جب حال یہ ہے تو فیض حاصل کرنا کس طرح ہو سکتا ہے ؟ اور امام صاحب کا مذہب بھی بعض عدم سماع بتاتے ہیں۔
یہ فقہ حنفی کا ایک عجوبہ ہے کہ وہ مردوں سے بھی فیض پانے کے قائل ہیں جس پر اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے ۔
سوال6 :۔ خدا تعالیٰ نے سوال کئے بغیر پیدائش انسانی ' جنات و شیاطین قرآن میں بیان فرما دیں مگر روح کی پیدائش اور حقیقت باوجود سوال کے نہ بتائی جس سے خوب واضح ہوتا ہے کہ روح کوئی فرشتہ اور جن سے بھی زیادہ لطیف چیز ہے تو ایسی لطیف ہستی سے فیض حاصل کرنا بہت ہی مشکل ہے ' فیض کے لئے اول روح سے ہم مجلس ہو ' پھر اس کو دیکھے وہ نظر آئے پھر اس سے ہم کلام ہو اس کا کلام سنا جائے' پھر اس سے اخذ فیض کیا جائے' چہ جائیکہ اس سے خرقہ خلافت لیا جائے جس کی کوئی نظیر آپ فرمائیں اگر ہے تو۔ جب عدم سماع بھی سامنے ہے۔
جب روح کی حقیقت اللہ نے بتلائی ہی نہیں ہے تو اس بارہ میں بحث کرنا جہالت میں ٹامک ٹوئیاں مارنا کہلاتا ہے ۔ اور آج تک جس نے بھی اس بارہ میں کلام کیا ہے ہم نے اسے متحیر ہی پایا ہے اور نتیجہ یہی نکلا ہے کہ اس بیچارے کو بھی روح کی سمجھ نہیں آئی ۔
یہی حال شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے معروف تلمیذ رشید علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کے ساتھ ہوا ہے ۔ کہ انہوں کتاب الروح تو لکھ ماری ‘ لیکن ساری کتاب کا دو حرفی خلاصہ یہی ہے کہ " نہ جانے روح کیا بلا ہے "۔
تو جس چیز کے بارہ میں علم ہی نہیں اس کے بارہ میں مفروضے قائم کرنا سوائے جہالت کے اور کچھ نہیں ۔
اور شریعت اسلامیہ نے بھی اس سے یہ کہہ کر منع کیا ہے " من حسن اسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ"
سوال 7:۔ کیا روح پر موت طارے نہیں ہوتی؟ قرآن میں کل نفس ذائقتہ الموت' موجود ہے ' اس کلیہ سے آپ روح کو کیسے مستشنیٰ فرماتے ہیں؟ کیا روح کے لئے بھی روح ہے جبکہ حیات کا موقوف علیہ ہی روح ہے۔
اس سوال کے جواب کے لیے سابقہ جواب پھر پڑھ لیں !
سوال 8:۔ فنا فی الرسول ' فنا فی اللہ اور بقا باللہ اور دیگر مراقبات کی بھی کوئی حقیقت ہے؟ صوفیائے کرام کے نزدیک ان کے حصول و تحصیل کی کیا صورت ہے؟ کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے ؟ کیا وہ طریقہ آپ ہم کو لکھ کر ارسال کر سکتے ہیں؟ کہ ہم بھی ان کو حاصل کر کے خدا کے خاص بندوں میں داخل ہو جائیں۔ آپ سے دور افتادہ ہیں' مہربانی کر کے تفصیل سے لکھیں ' نیز کشفِ ملائکہ و جن و قبور جن جن وظائف سے حاصل ہو جاتے ہیں وہ بھی مفصل لکھنا مہربانی ہو گی' میں آپ کے حلقہ کا آدمی ہوں۔
یہ سب کے سب شیطانی عمل ہیں ‘ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم اسکی کوئی دلیل نہیں ہے ۔
صوفیا کے نزدیک انکے حصول کے مختلف طریقے ہیں ۔ جو کہ سبھی ابلیسی آڈیالوجی کے حامل ہیں ۔
 
Top