makki pakistani
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 25، 2011
- پیغامات
- 1,323
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 282
ر لیاقت کی توبہ!
ایک باطنی رافضی کو "سب ٹھیک ہے" کا سرٹیفکیٹ دینے والے مفتیان کرام سے چند سوالات
ناصر الدین
ایقاظ کے حالیہ شمارے میں جیوٹی وی چینل کے سند یافتہ عالم عامر لیاقت حسین کی رافضیت پر لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے جس بھائی نے مراسلہ بھیجا ہے وہ واقعتا ہمارے شکریے کا مستحق ہیں ۔
ایقاظ کے تقریبا ہر شمارے میں ایک آدھ مضمون، اہلسنت کے خلاف رافضیت کے خبث ِ باطن کو عیاں کرنے کے لیے بالخصوص شائع کیا جاتا ہے ۔ میرے خیال میں 'فتنہ رافضیت' کی بابت 'ایقاظ' میں تسلسل کے ساتھ مضامین کا شائع ہونا شاید اس بات کا شعوری التزام ہے کہ اس بار کی تحریکِ اسلامی کا باطل فتنوں کی سرکوبی میں اہل سنت کا یہ خاص محاذ کمزور نہ رہ جائے۔
اجازت دیں تو مجھے بھی آپ کے پرچہ کی وساطت کچھ سوالات عامر لیاقت کی توبہ سے متعلق اٹھانا ہیں۔ تعجب مجھے اس پر ہے کہ ایک رافضی کے تَقِیّے سے دھوکہ کھا کر اس کی 'توبہ و براءت' کے چرچے بھی ہونے لگ گئے ہیں ۔ نجانے لوگ کیوں اتنی جلدی میڈیا کے دکھلائے کو 'نقارہِ خدا' سمجھ لیتے ہیں!
سب سے پہلا سوال تو مجھے یہ کرنا ہے کہ میڈیا میں آنے والی اِن وارداتی شخصیات کو 'اظہارِ براُت' کرنے کی فکر صرف اسی وقت جاکر کیوں دامن گیر ہوتی ہے جب کوئی اللہ کا بندہ ان کا بھانڈا بیچ چوراہے کے پھوڑ دیتا ہے؟! یعنی ایک کام جب تک چلتا رہے تب تک چلتا رہے ، جب بھانڈا پھوٹ جائے تو 'توبہ، استغفر اللہ، ثم نعوذ باللہ'!
سچی بات تو یہ ہے کہ جس کسی اللہ کے نیک بندے نے سب سے پہلے وہ ویڈیو کلپ حاصل کئے اور پھر u-tube پر ڈالے سب سے بڑھ کر تو وہ ہمارے شکریے کا مستحق ہے۔ یہ وڈیو دیکھیں تو صاف نظر آتا ہے کہ یہ رافضیوں کی کوئی خصوصی نشست ہے اور 'مجلس' خوب گرم ہے، بلکہ ان 'مجالس' کے جو 'خاص' موضوعات ہوتے ہیں وہ اپنے پورے جوبن پر پہنچے ہوئے ہیں، جہاں دادِ خطابت دیتے ہوئے عامر لیاقت کے چہرے پر 'اپنوں' میں ہونے کا ایک خاص احساس اور ایک خاص چمک نمایاں ہے۔ (خدا را، وہ ویڈیو اب تک اگر آپ نے نہیں دیکھے تو ضرور دیکھیں) سانپ بلوں سے باہر کب آتے ہیں، یہ تو نہ جانے کون اللہ کا بندہ تھا جو ایک سانپ کو بل سے باہر نکال لایا، نجانے وہ کس طرح کامیاب ہوا کہ 'تبرَّا' کی ایک مجلس میں گرجتے برستے خطیبِ بے مثال کو u-tube تک پہنچا دیا، جہاں پوری دنیا اس کے 'اصل' چہرے سے واقف ہوئی۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ پر آوازے، ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ پر طعن، ابو سفیان و امیر معاویہ رضی اللہ عنہما پرتبرا، دیگر صحابہ کیلئے غلیظ عبارتیں۔۔ خدایا! اِس شخص کا اصل چہرہ یہ ہے! اُس ایک شخص کی محنت کے نتیجے میں، جو 'مجالسِ تبرا' کے یہ ویڈیو کہیں سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ، ایک موذی کو u-tube کے چوراہے میں نکال لایا گیا۔ یہ حقیقتاً ایک کمال کی پیش رفت تھی۔ قریب تھا کہ لوگ خود ہی اس کی خبر لینے کیلئے دوڑتے، مگر اس نے نہایت پھرتی کے ساتھ ایک بار پھر اپنی جون بدلی اور ہزاروں اشکبار آنکھوں اور آسمان کی جانب اٹھے ہوئے ہاتھوں سے اپنے لئے 'استغفار' کروانے میں کامیاب رہا! یعنی الٹا ہم ہی کچھ دے کر چھوٹے! اِن صاحب پر 'تنقید' نہیں اِن کیلئے 'استغفار' کیجئے!
حضرات! میں کوئی عالم نہیں اور نہ مجھے اس کے متعلق کوئی فتویٰ دینا ہے۔ اس شخص کی توبہ 'ہوجانے' سے متعلق جو فتوے شائع ہو رہے ہیں اس کے متعلق کچھ کہنا بھی علماء کا کام ہے۔ مجھے تو یہاں کچھ سوالات ہی اٹھانا ہیں اور میری درخواست ہوگی کہ اس آدمی کی توبہ کے حق میں فتوی دینے والے قابل احترام علمائے کرام ان سوالات کو بھی اپنے سامنے ضرور رکھیں اور ہوسکے تو فتوی دینے سے پہلے میرے ان سوالات پر بھی کچھ روشنی ڈالیں۔
1) سب سے پہلے تو میں یہی پوچھنا چاہوں گا کہ عامر لیاقت کی توبہ 'ہو جانے' کے حق میں فتوے دینے والے علماء نے اس کی اس مجلسِ تبرا کے وہ ویڈیو بھی کیا خود دیکھے ہیں، یا محض عامر لیاقت کے یہ الفاظ کہ 'مجھ سے شیخین کریمین کے حق میں بے ادبی ہوگئی' ہی ان علماء تک پہنچ پائے ہیں؟ جس چیز کو اس نے اپنے 'توبہ نامے' میں محض 'بے ادبی' کہا ہے، ذرا دیکھ تو لیں وہ محض 'بے ادبی' ہے یا ابوبکر رضی اللہ عنہ و دیگر اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بغض کا ایک برہنہ اور منہ بولتا ہوا ثبوت؟ جی ہاں 'بے ادبی' نہیں بغض، اور وہ بھی اندھا بغض، اور اس کا ثبوت ایسا جس کی کوئی توجیہ کوئی تاویل ہو ہی نہیں سکتی۔ کچھ باتیں الفاظ میں آ ہی نہیں سکتیں (شاید ویڈیو ایجاد بھی اسی لئے ہوا ہے!) ان کو تو کسی شخص کے چہرے پر ہی دیکھا جائے تو اس کی بابت کوئی رائے قائم ہوسکتی ہے۔ اگر آپ وہ ویڈیو دیکھیں تو آپ کہیں گے کہ اس حرکت کو محض 'بے ادبی' کہنا تو خود ایک جرم ہے جوکہ الگ سے قابل مواخذہ ہونا چاہیے۔
'بے ادبی' کے لفظ سے ایک عام آدمی جو سمجھتا ہے وہ یہی کہ اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے وقت ایک شخص اصحاب ِ رسول کے حق میں پورا ادب ملحوظ نہیں رکھ پایا، مگر کیا واقعی عامر لیاقت نے صرف 'اِتنا' ہی کیا ہے؟ اِس سے پہلے کہ میں 'مجلسِ تبرا' کی اُس حالت کا 'آنکھوں دیکھا حال'بیان کرنے کی کوشش کروں، مناسب معلوم ہوتا ہے 'بے ادبی' اور 'خباثت' میں فرق کا ہی تعین کر لیا جائے۔ اس کو میں ایک مثال سے واضح کرنے کی کوشش کروں گا۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین، ایک شخص ہے جو مصحف قرآنی کو کہیں پر رکھتے ہوئے ادب ملحوظ نہیں رکھ سکا اور کچھ اس انداز سے قرآن رکھا کہ ہر دیکھنے والا اس کے اس اسلوب کو معیوب جانے ۔ اس کو لغت میں ہم کہیں گے کہ یہ شخص 'بے ادبی' کا مرتکب ہوا ہے۔ یہ شخص بھی قصوروار ہے مگر ظاہر ہے کہ ویسا نہیں جو صاف 'بے حرمتی'اور 'اظہارِ خبثِ باطن' میں شمار ہو۔ لیکن ایک آدمی ہے جو مصحف کو چلا کر پھینکتا ہے، اتنا ہی نہیں پھر مجمع کی طرف داد طلب نگاہوں کے ساتھ دیکھتا ہے، پھر پورا مجمع اس پر اِس زور سے اُس کو داد دیتا ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دے، جس پر خوشی اس شخص کے چہرے پر رقص کرتی صاف نظر آئے۔۔ حضرات کیا اِس کو محض 'بے ادبی' کہا جائے گا یا صاف صاف 'بغض' ، 'بے حرمتی' اور 'خباثت کی انتہا'؟
میں دوبارہ عرض کروں گا کہ اگر آپ نے وہ ویڈیو نہیں دیکھے، تو فتویٰ دینا تو ایک بڑا کام ہے، آپ اس کیفیت کا ہی اندازہ نہ کر پائیں گے جو اس کو دیکھ کر واضح ہوتی ہے، اور جس کے بغیر شاید آپ سوچتے ہوں کہ میں ہی مبالغہ سے کام لے رہا ہوں!
کاش کہ ہمارے یہ مفتیانِ کرام وہ نقشہ ایک نظر دیکھ لیں، جب یہ شخص سقیفہ بنی ساعدہ میں اکٹھا ہونے والے اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، خصوصاً، اور نہایت متعین کر کے، ابوبکر رضی اللہ عنہ، پر تبرا کرتا ہے۔ ذرا وہ منظر دیکھئے: اس کا چہرہ جذبات سے تمتما اٹھتا ہے۔ آواز میں ناقابل اندازہ شدت آجاتی ہے۔ لہجہ یک دم بلند ہوتا ہے۔ انداز نہایت معنی خیز ہو جاتا ہے اور تب یہ بولتا ہے: 'رات کی تاریکی میں ساتھ دینے والے ہی دوست نہیں ہوتے'، ایک نہایت چھوٹا اور تجسس آمیز وقفہ کرتا ہے، پھر نہایت شدت سے اور اپنے ساتھ پورے مجمع کو کلائمکس پر لے جاتے ہوئے پھٹتا ہے :'اٹھاتے نہیں کیوں نبی کا جنازہ، کہاں مرگئے بیٹیاں دینے والے؟'۔ اس پر مجمع جوش سے بے قابو ہوجاتا ہے۔ ہر طرف سے داد آرہی ہے اور شور اس قدر کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی۔
2) ہر انصاف پسند سے ہمارا یہ سوال ہے، بشرطیکہ اس نے یہ ویڈیو دیکھا ہو، کہ صرف اِس ایک ہی منظر سے کیا آخری حد تک یہ واضح نہیں ہوتا کہ ایک شخص باطنی رافضی ہے اور اس میں اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بغض اور خبث کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے؟
مفتیان کرام ذرا یہ کلپ دیکھیں اور ہمیں بتائیں کہ ایسے شخص کیلئے 'رافضی' کے علاوہ یہ کوئی اور لفظ تجویز کر سکتے ہیں۔۔۔۔ 'رافضی' کے علاوہ کوئی بھی اور لفظ؟؟؟
3) ایک شخص جو رافضی ہوگا تو پہلے سے ہی، مگر اُس کی رافضیت کا صرف 'پول' آج کھلا ہے، اور وہ بھی کسی نیک شخص کی محنت کے دم سے، اور اب جا کر وہ بے نقاب ہوا اور رافضی ثابت ہوگیا ہے نہ صرف عام رافضی ثابت ہوا ہے بلکہ 'مجلسِ تبرا' کا ایک نہایت جوشیلا اور داد سمیٹنے والا مقرر جو زبان چلانے کے فن سے نہایت واقف ہے اور موقعہ موقعہ کی مناسبت سے لبادے اختیار کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا، تو اب اگر ایک آدمی رافضی ثابت ہوگیا ہے تو اُس سے توبہ کا تقاضا محض ان چند 'الفاظ' پر کیا جائے جو u-tube کی پکڑ میں آگئے، یا اس کو باقاعدہ 'رافضیت' سے توبہ کرنے کیلئے کہا جائے؟
میری عاجزانہ درخواست ہے، مفتیانِ کرام اِس پر غور فرمائیں۔
خود عامر لیاقت سے میں یہ پوچھتا ہوں کہ : کیا تمھاری یہ توبہ "چند گستاخانہ جملوں " سے توبہ ہے یا صاف صاف "رافضیت" سے توبہ ہے ؟؟؟ بڑا آسان سا سوال ہے !
4) مفتیانِ کرام سے میرا سوال ہے کہ اگر انہوں نے یہ ویڈیو دیکھا ہے، تو ہمیں مطلع فرمائیں کہ ایک شخص جو نہایت غالی رافضی نہیں، اور جس کو سنی ہونے کا ذرا بھی دعویٰ ہو، خواہ وہ کتنا ہی بدعمل سنی کیوں نہ ہو، کیا اُس سے اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایسا رویہ صادر ہوسکتا ہے جو اس ویڈیو میں نظر آتا ہے، یا یہ رویہ محض اور محض ایک انتہا پسند رافضی ہی کا ہوسکتا ہے؟ براہِ کرم اس کا ضرور جواب دیں۔
5) لوگوں کو چونکہ اس بابت نہایت تجسس ہے، اور اہل افتاء بھی خیر سے اِس مسئلہ پر اب بول ہی پڑے ہیں، لہٰذا اہل افتاءاس معاملہ میں بھی ہم عوام کی راہنمائی کریں کہ کسی ' سنی عالم ' کی زبان کسی وقت خواہ کتنی ہی کیوں نہ پھسل جائے، اور واقعتا آدمی کی زبان پھسل جاتی ہے، مگر ایک سنی کی زبان پر 'لغزش' کی بدترین حالت میں بھی کیا یہ لفظ آتے ہیں:
"بھائی کج قلم بھی ہوں ،کج زبان بھی ہوں۔کج قلم بھی ہوں ،کج زبان بھی ہوں۔ اسی لیے ابھی تک صفین لڑ رہا ہوں۔اگر کج قلم اور کج زبان نہ ہوتا تو ابو موسیٰ اشعری کی طرح معاہدہ کر کے آجاتا۔"
"کیا آپ کی ہماری لڑائی ختم ہو گئی؟ کیا ابھی ہماری صفوں میں ایسے لوگ موجود نہیں کہ جن سے ہمیں نہروان بھی لڑنی ہے اور صفین بھی لڑنی ہے؟ ہمیں جنگ لڑنی ہے، یہ ہماری نسلوں کی بقا کی جنگ ہے، یہ مولا علی کے نام کو زندہ رکھنے کی جنگ ہے۔"
"تاریخ کی لفظیات جو بنی امیہ نے لکھوائی ہیں۔۔۔نہیں! میں نہیں گھبراتا جناب!! بنی امیہ کیا؟ چلئے ہلکا بولا تھا، الفاظ واپس لیتا ہوں ۔۔۔ جو معاویہ نے لکھوائی ہے۔ تاریخ کی لفظیات ۔۔۔جو کہ ڈاکٹر ریحان اعظمی(حاضرین میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) نے کہا در حقیقت وہ لفظیات نہیں لغویات ہیں"۔
"رات کی تاریکی میں ساتھ دینے والے ہی دوست نہیں ہوتے، اٹھاتے نہیں کیوں نبی کا جنازہ؟ کہاں مر گئے بیٹیاں دینے والے؟"
یہ لفظ دیکھیں، اور وہ لہجہ دیکھیں جس میں یہ ادا کئے گئے، مجلس میں اس پر داد کے ڈونگرے برسائے جاتے دیکھیں، اور اس کے بعد پھر اصحابِ افتاءہماری راہنمائی کریں کہ جو شخص ان بیانات کو محض 'زبان کی لغزش' قرار دے خود اس کا کیا حکم ہے؟
حضرات! عامر لیاقت کی ویڈیو دیکھیں اور اس کے ا ن الفاظ پر غور فرمائیں، کہ واقعتاً کیا وہ اِس مجلس میں 'لغزشیں' کرنے ہی کے موڈ میں ہے، اور کیا یہ 'مجلس' خود بول کر نہیں بتا رہی کہ یہ کس سلسلہ میں منعقد ہے۔ سنئے، عامر لیاقت صاحب فرما رہے ہیں:
" علی کا یومِ پیدائش ہے کیا کروں ۔۔۔۔!!!
آج تو بولوں گا نا۔۔۔!
تو ببانگِ دھل کہتا ہوں اور مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ، کیونکہ عقیدہ اندر سے بول رہا ہے۔"
جی سنی بھائیو! اب بھی کوئی ابہام باقی ہے ؟؟!! ۔ کیا اب بھی یہ محض 'زبان کی خطا' ہے جو غفلت سے سرزد ہو گئی ہے یا خود اس کے اپنے الفاظ میں صاف صاف "عقیدے " کا مسئلہ ہے ۔ ہر سنی جانتا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولادت سے کن لوگوں کا 'عقیدہ' برآمد ہوتا ہے ۔
6) مفتیانِ کرام ہمیں یہ بھی بتائیں کہ ایک آدمی جو بڑی دیر سے اہل سنت کے مابین امام بنا ہوا ہے، یک دم کسی دن اس کی اس حقیقت سے نقاب الٹا جائے (کہ اس کی تو رگ رگ سے رافضیت ٹپک رہی ہے اور یہ کہ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم کے خلاف بغض اتنا ہے کہ سنبھالا نہیں جاتا) تو اس کی 'معذرت' کا جائزہ لیتے وقت کیا اِس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ: 'رافضیت' ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ و عمر رضی اللہ تعالی عنہ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ اور کچھ دیگر صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف چند 'لغزشیں' ہوجانے کا نام نہیں بلکہ 'رافضیت' پورا ایک پیکیج ہے ، جس میں 'تقیہ' اور اس کے علاوہ اور بہت کچھ آتا ہے؟ کون نہیں جانتا کہ 'رافضیت' باقاعدہ ایک مذہب ہے اور جو ہمیں u-tube پر 'نظر' آیا ہے وہ ایک شخص کے رافضیت سے تعلق کا محض ایک 'ثبوت' ہے البتہ "رافضیت" اس سے کہیں وسیع تر ایک چیز ہے؟! مفتیانِ کرام ہمیں بتائیں کہ ایک آدمی کا رافضی ہونا اگر ثابت ہوگیا ہو تو اس کے اپنے ہی مذہب کی رو سے کہاں تک یہ امکان ہے کہ اس کا 'معذرت' کے کچھ الفاظ بولنا یا مگرمچھ کے آنسو رونا اس کے اپنے ہی دین کے ایک نہایت امتیازی مسئلہ (تقیہ) پر مخلصانہ عمل ہو؟
یعنی کیا یہ ممکن ہے کہ مسلم معاشرے میں، ایک باطنی شخص توہینِ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ کرتا ہوا، کسی حق پرست کے ہاتھوں جب پکڑ ہی لیا جائے ، تو اِس پر 'استغفار' کرکے جس وقت وہ اہل سنت کو مطمئن کر رہا ہو تو عین اس وقت وہ اپنے مذہب کے ایک نہایت اہم مسئلہ (تقیہ) پر بھی عمل کر رہا ہو؟! یعنی جس وقت ہم اس سے خوش ہورہے ہوں عین اس وقت بھی وہ اپنے ہی مذہب کی ایک نہایت اہم شق پوری کر رہا ہو؟!۔۔۔۔ ہم بھی خوش وہ بھی خوش، اور معاملہ رفع دفع؟! مفتیان کرام ہی ہمیں علمی بنیادوں پر بتا سکتے ہیں کہ 'تقیہ' رافضیوں کی بابت خوامخواہ کا ایک پراپیگنڈہ ہے یا ان کے مذہب کی بابت واقعتا یہ ایک ثابت حقیقت ہے؟
7) مفتیان کرام اس احتمال پر بھی کچھ روشنی ڈالیں کہ ایک رافضی جب کسی مثبت معنیٰ میں یا کسی تعریف کے سیاق میں'شیخین کریمین' کا ذکر کر رہا ہو تو 'شیخین' سے وہ اُس وقت 'وہ' مراد لینے کا پابند نہیں جو ہم سمجھ رہے ہوں!؟ بلکہ اُس کی مراد ایسی شخصیات ہوسکتی ہیں جو اس کی اپنی نظر میں 'شیخین کریمین' ہوں؟ بلکہ ایک رافضی جب صحابہ کی شان میں نہایت اعلیٰ باتیں کر رہا ہو اس وقت 'صحابہ' سے مراد اس کی اپنی ہوتی ہے، یعنی صرف وہ صحابہ جو "اُس" کی نظر میں اہل بیت سے مخلص رہے ہوں؟!
8) ایک اور بات بھی قابلِ توجہ ہے ۔ جو شخص عوام الناس کی علمی و فکری قیادت کے منصب پر فائز ہو اس کو علم و فکر کی پختگی کے ساتھ ساتھ کن اعلی اخلاقیات سے متصف ہونا چاہیے ؟ کیا کوئی ایسا شخص اس بات کا اہل ہے جس کا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف خبثِ باطن اس کی اپنی زبان سے ہر شخص اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے ۔ محدثین کرام رحمۃ اللہ علیہم تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث قبول کرنے کے معاملہ میں ایسے راوی کی 'عدالت' ہی ہمیشہ کے لیے ساقط کر دیتے ہیں جس پر زندگی میں صرف ایک دفعہ جھوٹ کی تہمت ہی لگی ہو اگر چہ وہ کتنا ہی عالم و عابد و زاہد ہو ۔ توجس شخص کی کبار صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف سنگین گستاخیاں منظرعام پر ہیں اُس کواسکی اِس خباثت کے بعد بھی سنی عوام کی 'علمی و فکری' امامت (جوعلماءو عوام کی نہیں بلکہ میڈیا کی تفویض کردہ ہے ) کے منصب پر بیٹھا دیکھ کر صرفِ نظر کئے رکھنا اور برداشت کرنا اور عوام کو اس سے آگاہ نہ کرنا ، کیا کسی بھی درجہ میں کوئی معقول بات ہے؟؟؟ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ایک امام کو جنہوں نے بے خبری سے قبلہ کی طرف تھوک دیا تھا ہمیشہ کے لیے لوگوں کی نماز کی امامت سے معزول کر دیا تھا اور اس سے بھی واضح تر بات کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف سینے میں بغض و عداوت رکھنے والے کلمہ گو کا جنازہ پڑھنے سے انکار دیا تھا تو جو شخص بڑے بڑے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف اپنے سینے کا بغض و عناد مجلسِ عام میں ظاہر کرے اس کو 'علمی مسند' پر دیکھ کر عوام کو اس کے شر سے بچانے کے لیے آگاہ نہ کرنا اور میڈیا سے اس کو ہٹانے کا احتجاج نہ کرنا کیساہے؟ کیسا ظلم ہے کہ اب صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ کی گستاخیاں کرنے والے عوام کو دین سمجھائیں گے۔ صحابہ کا بغض جس دل میں ہو اس کو تو اللہ تعالی ایمان کی حلاوت تک سے محروم رکھتا ہے چہ جائیکہ اس کو دین کا فہم و بصیرت عطا ہو۔
ایک باطنی رافضی کو "سب ٹھیک ہے" کا سرٹیفکیٹ دینے والے مفتیان کرام سے چند سوالات
ناصر الدین
ایقاظ کے حالیہ شمارے میں جیوٹی وی چینل کے سند یافتہ عالم عامر لیاقت حسین کی رافضیت پر لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے جس بھائی نے مراسلہ بھیجا ہے وہ واقعتا ہمارے شکریے کا مستحق ہیں ۔
ایقاظ کے تقریبا ہر شمارے میں ایک آدھ مضمون، اہلسنت کے خلاف رافضیت کے خبث ِ باطن کو عیاں کرنے کے لیے بالخصوص شائع کیا جاتا ہے ۔ میرے خیال میں 'فتنہ رافضیت' کی بابت 'ایقاظ' میں تسلسل کے ساتھ مضامین کا شائع ہونا شاید اس بات کا شعوری التزام ہے کہ اس بار کی تحریکِ اسلامی کا باطل فتنوں کی سرکوبی میں اہل سنت کا یہ خاص محاذ کمزور نہ رہ جائے۔
اجازت دیں تو مجھے بھی آپ کے پرچہ کی وساطت کچھ سوالات عامر لیاقت کی توبہ سے متعلق اٹھانا ہیں۔ تعجب مجھے اس پر ہے کہ ایک رافضی کے تَقِیّے سے دھوکہ کھا کر اس کی 'توبہ و براءت' کے چرچے بھی ہونے لگ گئے ہیں ۔ نجانے لوگ کیوں اتنی جلدی میڈیا کے دکھلائے کو 'نقارہِ خدا' سمجھ لیتے ہیں!
سب سے پہلا سوال تو مجھے یہ کرنا ہے کہ میڈیا میں آنے والی اِن وارداتی شخصیات کو 'اظہارِ براُت' کرنے کی فکر صرف اسی وقت جاکر کیوں دامن گیر ہوتی ہے جب کوئی اللہ کا بندہ ان کا بھانڈا بیچ چوراہے کے پھوڑ دیتا ہے؟! یعنی ایک کام جب تک چلتا رہے تب تک چلتا رہے ، جب بھانڈا پھوٹ جائے تو 'توبہ، استغفر اللہ، ثم نعوذ باللہ'!
سچی بات تو یہ ہے کہ جس کسی اللہ کے نیک بندے نے سب سے پہلے وہ ویڈیو کلپ حاصل کئے اور پھر u-tube پر ڈالے سب سے بڑھ کر تو وہ ہمارے شکریے کا مستحق ہے۔ یہ وڈیو دیکھیں تو صاف نظر آتا ہے کہ یہ رافضیوں کی کوئی خصوصی نشست ہے اور 'مجلس' خوب گرم ہے، بلکہ ان 'مجالس' کے جو 'خاص' موضوعات ہوتے ہیں وہ اپنے پورے جوبن پر پہنچے ہوئے ہیں، جہاں دادِ خطابت دیتے ہوئے عامر لیاقت کے چہرے پر 'اپنوں' میں ہونے کا ایک خاص احساس اور ایک خاص چمک نمایاں ہے۔ (خدا را، وہ ویڈیو اب تک اگر آپ نے نہیں دیکھے تو ضرور دیکھیں) سانپ بلوں سے باہر کب آتے ہیں، یہ تو نہ جانے کون اللہ کا بندہ تھا جو ایک سانپ کو بل سے باہر نکال لایا، نجانے وہ کس طرح کامیاب ہوا کہ 'تبرَّا' کی ایک مجلس میں گرجتے برستے خطیبِ بے مثال کو u-tube تک پہنچا دیا، جہاں پوری دنیا اس کے 'اصل' چہرے سے واقف ہوئی۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ پر آوازے، ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ پر طعن، ابو سفیان و امیر معاویہ رضی اللہ عنہما پرتبرا، دیگر صحابہ کیلئے غلیظ عبارتیں۔۔ خدایا! اِس شخص کا اصل چہرہ یہ ہے! اُس ایک شخص کی محنت کے نتیجے میں، جو 'مجالسِ تبرا' کے یہ ویڈیو کہیں سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ، ایک موذی کو u-tube کے چوراہے میں نکال لایا گیا۔ یہ حقیقتاً ایک کمال کی پیش رفت تھی۔ قریب تھا کہ لوگ خود ہی اس کی خبر لینے کیلئے دوڑتے، مگر اس نے نہایت پھرتی کے ساتھ ایک بار پھر اپنی جون بدلی اور ہزاروں اشکبار آنکھوں اور آسمان کی جانب اٹھے ہوئے ہاتھوں سے اپنے لئے 'استغفار' کروانے میں کامیاب رہا! یعنی الٹا ہم ہی کچھ دے کر چھوٹے! اِن صاحب پر 'تنقید' نہیں اِن کیلئے 'استغفار' کیجئے!
حضرات! میں کوئی عالم نہیں اور نہ مجھے اس کے متعلق کوئی فتویٰ دینا ہے۔ اس شخص کی توبہ 'ہوجانے' سے متعلق جو فتوے شائع ہو رہے ہیں اس کے متعلق کچھ کہنا بھی علماء کا کام ہے۔ مجھے تو یہاں کچھ سوالات ہی اٹھانا ہیں اور میری درخواست ہوگی کہ اس آدمی کی توبہ کے حق میں فتوی دینے والے قابل احترام علمائے کرام ان سوالات کو بھی اپنے سامنے ضرور رکھیں اور ہوسکے تو فتوی دینے سے پہلے میرے ان سوالات پر بھی کچھ روشنی ڈالیں۔
1) سب سے پہلے تو میں یہی پوچھنا چاہوں گا کہ عامر لیاقت کی توبہ 'ہو جانے' کے حق میں فتوے دینے والے علماء نے اس کی اس مجلسِ تبرا کے وہ ویڈیو بھی کیا خود دیکھے ہیں، یا محض عامر لیاقت کے یہ الفاظ کہ 'مجھ سے شیخین کریمین کے حق میں بے ادبی ہوگئی' ہی ان علماء تک پہنچ پائے ہیں؟ جس چیز کو اس نے اپنے 'توبہ نامے' میں محض 'بے ادبی' کہا ہے، ذرا دیکھ تو لیں وہ محض 'بے ادبی' ہے یا ابوبکر رضی اللہ عنہ و دیگر اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بغض کا ایک برہنہ اور منہ بولتا ہوا ثبوت؟ جی ہاں 'بے ادبی' نہیں بغض، اور وہ بھی اندھا بغض، اور اس کا ثبوت ایسا جس کی کوئی توجیہ کوئی تاویل ہو ہی نہیں سکتی۔ کچھ باتیں الفاظ میں آ ہی نہیں سکتیں (شاید ویڈیو ایجاد بھی اسی لئے ہوا ہے!) ان کو تو کسی شخص کے چہرے پر ہی دیکھا جائے تو اس کی بابت کوئی رائے قائم ہوسکتی ہے۔ اگر آپ وہ ویڈیو دیکھیں تو آپ کہیں گے کہ اس حرکت کو محض 'بے ادبی' کہنا تو خود ایک جرم ہے جوکہ الگ سے قابل مواخذہ ہونا چاہیے۔
'بے ادبی' کے لفظ سے ایک عام آدمی جو سمجھتا ہے وہ یہی کہ اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے وقت ایک شخص اصحاب ِ رسول کے حق میں پورا ادب ملحوظ نہیں رکھ پایا، مگر کیا واقعی عامر لیاقت نے صرف 'اِتنا' ہی کیا ہے؟ اِس سے پہلے کہ میں 'مجلسِ تبرا' کی اُس حالت کا 'آنکھوں دیکھا حال'بیان کرنے کی کوشش کروں، مناسب معلوم ہوتا ہے 'بے ادبی' اور 'خباثت' میں فرق کا ہی تعین کر لیا جائے۔ اس کو میں ایک مثال سے واضح کرنے کی کوشش کروں گا۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین، ایک شخص ہے جو مصحف قرآنی کو کہیں پر رکھتے ہوئے ادب ملحوظ نہیں رکھ سکا اور کچھ اس انداز سے قرآن رکھا کہ ہر دیکھنے والا اس کے اس اسلوب کو معیوب جانے ۔ اس کو لغت میں ہم کہیں گے کہ یہ شخص 'بے ادبی' کا مرتکب ہوا ہے۔ یہ شخص بھی قصوروار ہے مگر ظاہر ہے کہ ویسا نہیں جو صاف 'بے حرمتی'اور 'اظہارِ خبثِ باطن' میں شمار ہو۔ لیکن ایک آدمی ہے جو مصحف کو چلا کر پھینکتا ہے، اتنا ہی نہیں پھر مجمع کی طرف داد طلب نگاہوں کے ساتھ دیکھتا ہے، پھر پورا مجمع اس پر اِس زور سے اُس کو داد دیتا ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دے، جس پر خوشی اس شخص کے چہرے پر رقص کرتی صاف نظر آئے۔۔ حضرات کیا اِس کو محض 'بے ادبی' کہا جائے گا یا صاف صاف 'بغض' ، 'بے حرمتی' اور 'خباثت کی انتہا'؟
میں دوبارہ عرض کروں گا کہ اگر آپ نے وہ ویڈیو نہیں دیکھے، تو فتویٰ دینا تو ایک بڑا کام ہے، آپ اس کیفیت کا ہی اندازہ نہ کر پائیں گے جو اس کو دیکھ کر واضح ہوتی ہے، اور جس کے بغیر شاید آپ سوچتے ہوں کہ میں ہی مبالغہ سے کام لے رہا ہوں!
کاش کہ ہمارے یہ مفتیانِ کرام وہ نقشہ ایک نظر دیکھ لیں، جب یہ شخص سقیفہ بنی ساعدہ میں اکٹھا ہونے والے اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، خصوصاً، اور نہایت متعین کر کے، ابوبکر رضی اللہ عنہ، پر تبرا کرتا ہے۔ ذرا وہ منظر دیکھئے: اس کا چہرہ جذبات سے تمتما اٹھتا ہے۔ آواز میں ناقابل اندازہ شدت آجاتی ہے۔ لہجہ یک دم بلند ہوتا ہے۔ انداز نہایت معنی خیز ہو جاتا ہے اور تب یہ بولتا ہے: 'رات کی تاریکی میں ساتھ دینے والے ہی دوست نہیں ہوتے'، ایک نہایت چھوٹا اور تجسس آمیز وقفہ کرتا ہے، پھر نہایت شدت سے اور اپنے ساتھ پورے مجمع کو کلائمکس پر لے جاتے ہوئے پھٹتا ہے :'اٹھاتے نہیں کیوں نبی کا جنازہ، کہاں مرگئے بیٹیاں دینے والے؟'۔ اس پر مجمع جوش سے بے قابو ہوجاتا ہے۔ ہر طرف سے داد آرہی ہے اور شور اس قدر کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی۔
2) ہر انصاف پسند سے ہمارا یہ سوال ہے، بشرطیکہ اس نے یہ ویڈیو دیکھا ہو، کہ صرف اِس ایک ہی منظر سے کیا آخری حد تک یہ واضح نہیں ہوتا کہ ایک شخص باطنی رافضی ہے اور اس میں اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بغض اور خبث کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے؟
مفتیان کرام ذرا یہ کلپ دیکھیں اور ہمیں بتائیں کہ ایسے شخص کیلئے 'رافضی' کے علاوہ یہ کوئی اور لفظ تجویز کر سکتے ہیں۔۔۔۔ 'رافضی' کے علاوہ کوئی بھی اور لفظ؟؟؟
3) ایک شخص جو رافضی ہوگا تو پہلے سے ہی، مگر اُس کی رافضیت کا صرف 'پول' آج کھلا ہے، اور وہ بھی کسی نیک شخص کی محنت کے دم سے، اور اب جا کر وہ بے نقاب ہوا اور رافضی ثابت ہوگیا ہے نہ صرف عام رافضی ثابت ہوا ہے بلکہ 'مجلسِ تبرا' کا ایک نہایت جوشیلا اور داد سمیٹنے والا مقرر جو زبان چلانے کے فن سے نہایت واقف ہے اور موقعہ موقعہ کی مناسبت سے لبادے اختیار کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا، تو اب اگر ایک آدمی رافضی ثابت ہوگیا ہے تو اُس سے توبہ کا تقاضا محض ان چند 'الفاظ' پر کیا جائے جو u-tube کی پکڑ میں آگئے، یا اس کو باقاعدہ 'رافضیت' سے توبہ کرنے کیلئے کہا جائے؟
میری عاجزانہ درخواست ہے، مفتیانِ کرام اِس پر غور فرمائیں۔
خود عامر لیاقت سے میں یہ پوچھتا ہوں کہ : کیا تمھاری یہ توبہ "چند گستاخانہ جملوں " سے توبہ ہے یا صاف صاف "رافضیت" سے توبہ ہے ؟؟؟ بڑا آسان سا سوال ہے !
4) مفتیانِ کرام سے میرا سوال ہے کہ اگر انہوں نے یہ ویڈیو دیکھا ہے، تو ہمیں مطلع فرمائیں کہ ایک شخص جو نہایت غالی رافضی نہیں، اور جس کو سنی ہونے کا ذرا بھی دعویٰ ہو، خواہ وہ کتنا ہی بدعمل سنی کیوں نہ ہو، کیا اُس سے اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایسا رویہ صادر ہوسکتا ہے جو اس ویڈیو میں نظر آتا ہے، یا یہ رویہ محض اور محض ایک انتہا پسند رافضی ہی کا ہوسکتا ہے؟ براہِ کرم اس کا ضرور جواب دیں۔
5) لوگوں کو چونکہ اس بابت نہایت تجسس ہے، اور اہل افتاء بھی خیر سے اِس مسئلہ پر اب بول ہی پڑے ہیں، لہٰذا اہل افتاءاس معاملہ میں بھی ہم عوام کی راہنمائی کریں کہ کسی ' سنی عالم ' کی زبان کسی وقت خواہ کتنی ہی کیوں نہ پھسل جائے، اور واقعتا آدمی کی زبان پھسل جاتی ہے، مگر ایک سنی کی زبان پر 'لغزش' کی بدترین حالت میں بھی کیا یہ لفظ آتے ہیں:
"بھائی کج قلم بھی ہوں ،کج زبان بھی ہوں۔کج قلم بھی ہوں ،کج زبان بھی ہوں۔ اسی لیے ابھی تک صفین لڑ رہا ہوں۔اگر کج قلم اور کج زبان نہ ہوتا تو ابو موسیٰ اشعری کی طرح معاہدہ کر کے آجاتا۔"
"کیا آپ کی ہماری لڑائی ختم ہو گئی؟ کیا ابھی ہماری صفوں میں ایسے لوگ موجود نہیں کہ جن سے ہمیں نہروان بھی لڑنی ہے اور صفین بھی لڑنی ہے؟ ہمیں جنگ لڑنی ہے، یہ ہماری نسلوں کی بقا کی جنگ ہے، یہ مولا علی کے نام کو زندہ رکھنے کی جنگ ہے۔"
"تاریخ کی لفظیات جو بنی امیہ نے لکھوائی ہیں۔۔۔نہیں! میں نہیں گھبراتا جناب!! بنی امیہ کیا؟ چلئے ہلکا بولا تھا، الفاظ واپس لیتا ہوں ۔۔۔ جو معاویہ نے لکھوائی ہے۔ تاریخ کی لفظیات ۔۔۔جو کہ ڈاکٹر ریحان اعظمی(حاضرین میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) نے کہا در حقیقت وہ لفظیات نہیں لغویات ہیں"۔
"رات کی تاریکی میں ساتھ دینے والے ہی دوست نہیں ہوتے، اٹھاتے نہیں کیوں نبی کا جنازہ؟ کہاں مر گئے بیٹیاں دینے والے؟"
یہ لفظ دیکھیں، اور وہ لہجہ دیکھیں جس میں یہ ادا کئے گئے، مجلس میں اس پر داد کے ڈونگرے برسائے جاتے دیکھیں، اور اس کے بعد پھر اصحابِ افتاءہماری راہنمائی کریں کہ جو شخص ان بیانات کو محض 'زبان کی لغزش' قرار دے خود اس کا کیا حکم ہے؟
حضرات! عامر لیاقت کی ویڈیو دیکھیں اور اس کے ا ن الفاظ پر غور فرمائیں، کہ واقعتاً کیا وہ اِس مجلس میں 'لغزشیں' کرنے ہی کے موڈ میں ہے، اور کیا یہ 'مجلس' خود بول کر نہیں بتا رہی کہ یہ کس سلسلہ میں منعقد ہے۔ سنئے، عامر لیاقت صاحب فرما رہے ہیں:
" علی کا یومِ پیدائش ہے کیا کروں ۔۔۔۔!!!
آج تو بولوں گا نا۔۔۔!
تو ببانگِ دھل کہتا ہوں اور مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ، کیونکہ عقیدہ اندر سے بول رہا ہے۔"
جی سنی بھائیو! اب بھی کوئی ابہام باقی ہے ؟؟!! ۔ کیا اب بھی یہ محض 'زبان کی خطا' ہے جو غفلت سے سرزد ہو گئی ہے یا خود اس کے اپنے الفاظ میں صاف صاف "عقیدے " کا مسئلہ ہے ۔ ہر سنی جانتا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولادت سے کن لوگوں کا 'عقیدہ' برآمد ہوتا ہے ۔
6) مفتیانِ کرام ہمیں یہ بھی بتائیں کہ ایک آدمی جو بڑی دیر سے اہل سنت کے مابین امام بنا ہوا ہے، یک دم کسی دن اس کی اس حقیقت سے نقاب الٹا جائے (کہ اس کی تو رگ رگ سے رافضیت ٹپک رہی ہے اور یہ کہ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم کے خلاف بغض اتنا ہے کہ سنبھالا نہیں جاتا) تو اس کی 'معذرت' کا جائزہ لیتے وقت کیا اِس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ: 'رافضیت' ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ و عمر رضی اللہ تعالی عنہ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ اور کچھ دیگر صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف چند 'لغزشیں' ہوجانے کا نام نہیں بلکہ 'رافضیت' پورا ایک پیکیج ہے ، جس میں 'تقیہ' اور اس کے علاوہ اور بہت کچھ آتا ہے؟ کون نہیں جانتا کہ 'رافضیت' باقاعدہ ایک مذہب ہے اور جو ہمیں u-tube پر 'نظر' آیا ہے وہ ایک شخص کے رافضیت سے تعلق کا محض ایک 'ثبوت' ہے البتہ "رافضیت" اس سے کہیں وسیع تر ایک چیز ہے؟! مفتیانِ کرام ہمیں بتائیں کہ ایک آدمی کا رافضی ہونا اگر ثابت ہوگیا ہو تو اس کے اپنے ہی مذہب کی رو سے کہاں تک یہ امکان ہے کہ اس کا 'معذرت' کے کچھ الفاظ بولنا یا مگرمچھ کے آنسو رونا اس کے اپنے ہی دین کے ایک نہایت امتیازی مسئلہ (تقیہ) پر مخلصانہ عمل ہو؟
یعنی کیا یہ ممکن ہے کہ مسلم معاشرے میں، ایک باطنی شخص توہینِ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ کرتا ہوا، کسی حق پرست کے ہاتھوں جب پکڑ ہی لیا جائے ، تو اِس پر 'استغفار' کرکے جس وقت وہ اہل سنت کو مطمئن کر رہا ہو تو عین اس وقت وہ اپنے مذہب کے ایک نہایت اہم مسئلہ (تقیہ) پر بھی عمل کر رہا ہو؟! یعنی جس وقت ہم اس سے خوش ہورہے ہوں عین اس وقت بھی وہ اپنے ہی مذہب کی ایک نہایت اہم شق پوری کر رہا ہو؟!۔۔۔۔ ہم بھی خوش وہ بھی خوش، اور معاملہ رفع دفع؟! مفتیان کرام ہی ہمیں علمی بنیادوں پر بتا سکتے ہیں کہ 'تقیہ' رافضیوں کی بابت خوامخواہ کا ایک پراپیگنڈہ ہے یا ان کے مذہب کی بابت واقعتا یہ ایک ثابت حقیقت ہے؟
7) مفتیان کرام اس احتمال پر بھی کچھ روشنی ڈالیں کہ ایک رافضی جب کسی مثبت معنیٰ میں یا کسی تعریف کے سیاق میں'شیخین کریمین' کا ذکر کر رہا ہو تو 'شیخین' سے وہ اُس وقت 'وہ' مراد لینے کا پابند نہیں جو ہم سمجھ رہے ہوں!؟ بلکہ اُس کی مراد ایسی شخصیات ہوسکتی ہیں جو اس کی اپنی نظر میں 'شیخین کریمین' ہوں؟ بلکہ ایک رافضی جب صحابہ کی شان میں نہایت اعلیٰ باتیں کر رہا ہو اس وقت 'صحابہ' سے مراد اس کی اپنی ہوتی ہے، یعنی صرف وہ صحابہ جو "اُس" کی نظر میں اہل بیت سے مخلص رہے ہوں؟!
8) ایک اور بات بھی قابلِ توجہ ہے ۔ جو شخص عوام الناس کی علمی و فکری قیادت کے منصب پر فائز ہو اس کو علم و فکر کی پختگی کے ساتھ ساتھ کن اعلی اخلاقیات سے متصف ہونا چاہیے ؟ کیا کوئی ایسا شخص اس بات کا اہل ہے جس کا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف خبثِ باطن اس کی اپنی زبان سے ہر شخص اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے ۔ محدثین کرام رحمۃ اللہ علیہم تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث قبول کرنے کے معاملہ میں ایسے راوی کی 'عدالت' ہی ہمیشہ کے لیے ساقط کر دیتے ہیں جس پر زندگی میں صرف ایک دفعہ جھوٹ کی تہمت ہی لگی ہو اگر چہ وہ کتنا ہی عالم و عابد و زاہد ہو ۔ توجس شخص کی کبار صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف سنگین گستاخیاں منظرعام پر ہیں اُس کواسکی اِس خباثت کے بعد بھی سنی عوام کی 'علمی و فکری' امامت (جوعلماءو عوام کی نہیں بلکہ میڈیا کی تفویض کردہ ہے ) کے منصب پر بیٹھا دیکھ کر صرفِ نظر کئے رکھنا اور برداشت کرنا اور عوام کو اس سے آگاہ نہ کرنا ، کیا کسی بھی درجہ میں کوئی معقول بات ہے؟؟؟ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ایک امام کو جنہوں نے بے خبری سے قبلہ کی طرف تھوک دیا تھا ہمیشہ کے لیے لوگوں کی نماز کی امامت سے معزول کر دیا تھا اور اس سے بھی واضح تر بات کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف سینے میں بغض و عداوت رکھنے والے کلمہ گو کا جنازہ پڑھنے سے انکار دیا تھا تو جو شخص بڑے بڑے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف اپنے سینے کا بغض و عناد مجلسِ عام میں ظاہر کرے اس کو 'علمی مسند' پر دیکھ کر عوام کو اس کے شر سے بچانے کے لیے آگاہ نہ کرنا اور میڈیا سے اس کو ہٹانے کا احتجاج نہ کرنا کیساہے؟ کیسا ظلم ہے کہ اب صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ کی گستاخیاں کرنے والے عوام کو دین سمجھائیں گے۔ صحابہ کا بغض جس دل میں ہو اس کو تو اللہ تعالی ایمان کی حلاوت تک سے محروم رکھتا ہے چہ جائیکہ اس کو دین کا فہم و بصیرت عطا ہو۔