• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبارات نزل الابرار من فقہ النبی المختار

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110

علامہ وحید الزمان غیر مقلد کی کتاب​
نزل الابرار من فقہ النبی المختار
میں لکھے ہوئے غیر مقلدین کے عقائد و مسائل

1​
عرش خدا کا مکان ہے ۔ج1ص3
2​
خدا تعالٰی جس شکل میں چاھے تجلی فرماسکتا ہے۔ ج1ص3
3​
خدا کا چہرہ،آنکھ،ناک،کان،کندھا،پسلی،ٹانگ،پاؤں انگلیاں سب کچھ ہے۔ج1ص3
4​
ہم اہلحدیث اس کے قائل ہیں کہ مردے قبروں میں زندوں کی پکار سنتے ہیں۔ج1ص4
5​
زندہ اور مردہ بزرگوں کا وسیلہ پکڑنا جائز ہے۔ ج1ص5
6​
اللہ تعالٰی کا وعدہ خلافی کرنا عقلا ممکن ہے گو امتناع بالغیر ہے۔ ج1ص5
7​
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نظیر ممکن اور تحت قدرت ہے،امتناع بالغیر ہے۔ ج1ص5
8​
ہمارے بعض اصحاب خلف و عید کو بھی جائز قرار دیتے ہیں۔ج1ص5
9​
اب نئی شریعت والا نبی نہیں آئے گا۔ج1ص6
10​
کرامات اولیاء حق ہیں۔ج1ص6
11​
خدا تعالٰی کو خواب میں دیکھنا جائز ہے۔ج1ص7
12​
ایل حدیث شیعان علی ہیں۔ج1ص7
13​
نماز،روزہ،صدقہ،تلاوت وغیرہ کا ثواب مردوں کو پہنچتا ہے۔ج1ص7
14​
عامی کے لئے مجتہد یا مفتی کی تقلید لازمی ہے۔ج1ص7
15​
تمام مسائل میں خاص ایک امام کی تقلید بدعت مزمومہ ہے۔ج1ص7
16​
تقلید شخصی شرک فی العادت ہے۔ج1ص4یا8
17​
ہمارا ایک نام ہے اہل حدیث،ان کو وہابی کہنے والے بدعتی ہیں۔ج1ص8
18​
حنفی،شافعی،مالکی،حنبلی اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو امام کی بات پر مقدم سمجھیں تو یہ لوگ مسلمان ہیں اور اہل سنت والجماعت میں شامل ہیں۔ج1ص
19​
جسم پر مکھیوں کا پاخانہ لگا ہو تو دھونا ضروری نہیں۔اس میں حرج ہے۔ج1ص12
20​
اہل بیت سے متواتر روایات سے ثابت ہے کہ وضو میں پاؤں دھونے کی بجائے مسح کیا جائے۔ج1ص13
21​
اگر سر ، موزہ،پٹی کو بے وضو آدمی نے برتن میں ڈال دیا تو مسح ہوگیا۔ج1ص13
22​
سر کی بجائے وضو میں پگڑی پر مسح جائز ہے۔ج1ص13
23​
پگڑی پر مسح کرنے کے بعد پگڑی اتار ڈالی تو اب مسح سر پر ضروری ہے۔ج1ص13
24​
کھڑے ہوکر کھانا پینا مسافر کے لئے مکروہ نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہھم سے اس کا ثبوت ہے۔ج1ص18
25​
خون پیپ اور قے سے وضوع نہیں ٹوٹتا۔ج1ص18
26​
صحیح یہ ہے کہ قے کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔ج1ص19
27​
صحیح یہ ہے کہ (الخمر) شراب ناپاک نہیں۔ج1ص19
28​
نماز میں بالغ آدمی قہقہہ لگاکر ہنسے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ج1ص19
29​
عورت کو مساس کرنے یا بے ریش لڑکے کو مساس کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ج1ص19
30​
مرد و عورت ننگے ہوکر شرم گاہیں ملائیں تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ج1ص19
31​
اگر انگلی پاخانے کی جگہ داخل کی تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ج1ص20
32​
اگر شرم گاہ میں لکڑی داخل کی ،اگر خشک نکل آئی تو وضو نہیں ٹوٹا۔ج1ص20
33​
اگر لوہے یا کسی اور چیز کا (ذکر بناکر) داخل کیا ،وہ خشک نکل آیا تو وضو نہیں ٹوٹا۔ج1ص20
34​
اگر لوہے اور لکڑی کا زکر اندر ہی غائب ہوجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ج1ص20
35​
غیر مکلف (نابالغ) نے نابالغ سے صحبت کی یا کروائی تو نابالغ پر غسل فرض نہیں۔ج1ص23
36​
بواسیر کا موہکا باہر نکل کر خود بخود اندر چلاجائے تو وضو نہیں ٹوٹا۔ہاتھ سے اندر کیا تو وضو ٹوٹ گیا۔ج1ص20
37​
کیڑا (چمونا) باہر نکلا پھر خود واپس دبر میں داخل ہوگیا تو وضو نہیں ٹوٹا۔ج1ص20
38​
اگر کوئی شخص اعضاء وضو کو ہمیشہ ایک ایک بار ہی دھوتا رہے(یعنی دو اور تین بار دھونے کی تمام احادیث کی ہمیشہ مخالفت کرتا رہے) تو بھی کوئی گناہ نہیں۔ج1ص16
39​
عورت کی شرم گاہ کا بیرونی حصہ (فرج خارج) مثل انسان کے منہ کے ہے۔ج1ص21
40​
آنکھوں میں ناپاک سرمہ ڈالا تو آنکھوں کا دھونا غسل و وضو میں فرض نہیں۔ج1ص20
41​
غسل فرض ہو اور پردہ کی جگہ نہ ہو تو مرد کو مردوں کے سامنے اور عورت کو عورتوں کے سامنے ننگے ہوکر غسل کرنا ضروری ہے۔ج1ص22
42​
عورت نے صحبت کے بعد غسل کرکے نماز پڑھ لی پھر عورت کی باقی ماندہ منی باہر نکل آئی تو غسل کا دھرانا نہیں ہے کیونکہ منی بغیر شہوت کے خارج ہوئی ہے۔ج1ص23
43​
مرد نے منی نکلنے سے قبل عضو مخصوص کو زور سے پکڑ لیا یہاں تک کہ شہوت ختم ہوگئی اب چھوڑ دیا اور منی باہر نکل آئی تو غسل فرض نہیں ہوا۔ج1ص23
44​
غیر مکلف (دیوانے) نے عاقل سے صحبت کی یا کروائی تو غیر مکلف پر غسل فرض نہیں۔ج1ص23
45​
جن نے عورت سے صحبت کی،عورت کو انزال نہیں ہوا تو عورت پر غسل فرض نہیں۔ج1ص23
46​
جانور کی شرم گاہ میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
47​
جانور کی دبر میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
48​
آدمی کے پاخانے کے مقام (دبر) میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
49​
مردہ عورت سے جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
50​
قریب البلوغ لڑکے یا لڑکی نے صحبت کی یا کرائی تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
51​
امام بخاری کے نزدیک عاقل مرد عورت جماع کریں ،انزال نہ ہوتو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
52​
کسی نے اپنا آلہء تناسل اپنی دبر میں داخل کیا تو غسل فرض نہیں ۔ج1ص24
53​
خنثٰی مشکل نے کسی سے جماع کیا تو دونوں میں سے کسی پر غسل فرض نہیں۔ج1ص24
54​
آلہ تناسل پر کپڑا لپیٹ کر جماع کیا ،جماع کی لزت نہ آئی تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
55​
کسی عورت نے انگلی استعمال کی تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
56​
کسی عورت نے غیر آدمی (یعنی غیر انسان) کا آلہ تناسل اپنی شرم گاہ میں داخل کروایا، تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
57​
اگر کوئی عورت لکڑی (یا لوہے) کا ذکر بناکر استعمال کرے تو غسل فرض نہیں ہوتا ۔ج1ص24
58​
مندرجہ بالا عورت اگر لکڑی ، لوہے کا ذکر اس صفائی سے استعمال کرے کہ ذکر تو سارا اندر جاتا رہے مگر ہاتھ کی ہتھیلی اندام نہانی کو نہ لگے تو وضو بھی نہیں ٹوٹتا۔جص
59​
اگر عورت کسی مرد کا ذکر اپنی شرم گاہ میں داخل کرے تو بھی غسل فرض نہیں۔ج1ص24
60​
پیسوں کو جوڑ کر ذکر بنالے اور عورت استعمال کرے تو غسل فرض نہیں۔جلد1ص24
61​
اگر عورت نے لڑکے کا آلہ تناسل داخل کرایا جو بالغ نہ تھا تو کسی پر غسل فرض نہیں۔ج1ص24
62​
عورت نے کسی خسرے سے جماع کرایا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
63​
اگر کسی کنواری لڑکی سے جماع کیا اور کنوار پٹی نہ ٹوٹی تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
64​
مرد بھی اپنی دبر میں لکڑی لوہے یا مردے جانور کا آلہ تناسل داخل کرے تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
65​
حیض نفاس والی عورت اور جنبی دعا اور ثناء کی نیت سے قرآن کا ایک ایک کلمہ کرکے پڑھیں تو جائز ہے۔ج1ص26
66​
ہمارے بعض اصحاب(یعنی نام نہاد اہل حدیث اکابرین) کے نزدیک بہ نیت تلاوت بھی حیض ،نفاس والی اور جنبی کو قرآن پڑھنا جائز ہے۔ج1ص25
67​
آخر اہل حدیث کے نزدیک بے وضو شخص قرآن کو ہاتھ لگاسکتا ہے۔ج1ص26
68​
قرآنی دعائیں پڑھنا حائضہ اور جنبی کے لئے مکروہ نہیں۔ج1ص26
69​
قرآن پڑھنے والے بچے،پڑھانے والا استاد بے وضو قرآن کو پکڑ سکتے ہیں۔ج1ص26
70​
قرآن پر غلاف ہوتو سر کے نیچے (تکیہ کی جگہ) یا پیٹھ کے پیچھے رکھ لینا مکروہ نہیں۔ج1ص27
71​
فلسفہ،منطق اور کلام (عقائد) کی کتابوں سے استنجاء کرنا جائز ہے۔ج1ص27
72​
پاخانہ یا استنجاء کرتے وقت دل میں قرآن پڑھتے رہنے میں کوئی حرج نہیں۔ج1ص27
73​
عرق گلاب سے وضو جائز ہے۔ج1ص28
74​
پانی خواہ کتنا تھوڑا ہو جب تک نجاست سے اس کا رنگ یا بو یا مزہ نہ بدلے وہ پاک رہتا ہے۔ج1ص29
75​
مستعمل اور غیر مستعمل پانی میں کوئی فرق نہیں۔ج1ص29
76​
انسان،کتے،خنزیر وغیرہ ہر جاندار کی کھال رنگنے سے پاک ہوجاتی ہے۔ج1ص29
77​
خنزیر ، کتے، بلی وغیرہ کے چمڑے کو دھوپ میں سکھائے تو بغیر رنگے پاک ہیں۔ج1ص30
78​
جن جانوروں کی کھالیں رنگنے سے پاک ہوجاتی ہیں (مثلا آدمی،کتا،خنزیر وغیرہ) ان کو اگر بسم اللہ پڑھ کر ذبح کیا تو پھر بغیر رنگے بھی ان کی کھال پاک ہوجاتی ہے۔ج1ص32
79​
مردار جانور اور خنزیر کے بال ،ہڈیاں،پٹھے،کھر اور سینگ پاک ہیں۔ج1ص30
80​
کتا اور اس کا لعاب محققین اہل حدیث کے نزدیک پاک ہے۔ج1ص30
81​
کتے کو بیچا جاسکتا ہے،کرائے پر دیا جاسکتا ہے،کسی کا کتا مارڈالا تو تاوان دینا پڑے گا۔ج1ص30
82​
کتے کی کھال کا جائے نماز بنانا جائز ہے۔ج1ص30
83​
کتا کنویں میں یا حوض یا پانی میں گرگیا اگرچہ اس کا منہ پانی تک پہنچا تو پانی پاک ہے۔ج1ص30
84​
بھیگے کتے کی چھینٹیں بدن یا کپڑوں پر پڑیں تو بدن اور کپڑا پاک ہے۔ج1ص30
85​
کتے نے کاٹا اگرچہ جسم یا بند کو اس کا لعاب بھی لگ گیا تو بھی جسم اور کپڑا پاک ہے۔ج1ص30
86​
کتے اور خنزیر کا جوٹھا پانی،دودھ وغیرہ بھی پاک ہے۔ج1ص30
87​
کتے کو اٹھا کر نماز پڑھے تو جائز ہے۔ج1ص30
88​
شراب کی میل آٹے میں گوندھ کر روٹی پکائی تو وہ پاک بھی ہے اور حلال بھی۔ج1ص30
89​
حرام دوا کا استعمال حالت اضطرار میں جائز ہے۔ج1ص31
90​
گدھا ، خنزیر نمک کی کان میں گر کر نمک بن گیا تو وہ پاک ہے اور کھانا حلال ہے۔ج1ص50
91​
کتے کا پاخانہ اور پیشاب بھی پاک ہے۔ج1ص50
92​
ناپاک زمین خشک ہوجائے تو اس پر تیمم جائز ہے۔ج1ص31
93​
ایک شخص کو نجاست لگی ہے، پانی تھوڑا ہے وہ نجاست دھلے گی نہیں ، نجاست دھوئے تو وضو کے لئے پانی نہیں بچے گا اور وضو کرے تو نجاست نہیں دھلے گی، تو وہ جناست نہ دھوئے بلکہ وضو کرلے اور نجاست سے نماز پڑھ لے۔ج1ص32
94​
حائضہ اور جنابت والے کو بسم اللہ اور قرآنی دعائیں ۔ ان کا اٹھانا، چھونا سب جائز ہے۔ج1ص46
95​
ٹوپی ،برقع اور دستانوں پر مسح جائز نہیں۔ج1ص41
96​
منی پاک ہے ،خشک ہویا تر، پتلی ہو ہا گاڑھی۔ج1ص49
97​
ہر حلال و حرام جانور کا پیشاب پاک ہے۔ج1ص49
98​
گندم،چنوں میں اتنا انسان کا پیشاب ڈالا کہ گندم اور چنے پھول گئے ،ان کو پانی میں ڈال کر نکال کر خشک کرلو تو پاک ہوگئے۔ج1ص50
99​
شراب جب سرکہ بن گئی تو اس کا کھانا حلال ہے۔ج1ص50
100​
اگر بغیر عزر کے کھڑے ہوکر پیشاب کیا تو جائز مع الکراہت ہے۔ج1ص53
101​
گندگی پر سو گیا ،گندگی کپڑے یا جسم پر ظاہر نہیں ہوئی تو جسم اور کپڑا پاک ہے۔ج1ص54
102​
چوہا شراب میں گرا ،پھر وہ شراب سرکہ بن گئی تو پاک ہے۔ج1ص54
103​
اہل ذمہ کافروں اور فاسقوں کے کپڑے پاک ہوتے ہیں۔ج1ص54
104​
استنجا کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پشت کرنا مکروہ نہیں۔ج1ص53
105​
جانور کی مینگنی،گوبر یا جگالی میں “جو“ ہے تو دھوکر کھالو۔ج1ص54
106​
بچے نے گندگی کھالی پھر پانی وغیرہ پی لیا تو باقی پانی وغیرہ ناپاک نہیں۔ج1ص55
107​
کھانا حاضر ہوتو کھانے سے پہلے جو نماز پڑھی وہ نماز نہیں ہوئی۔ج1ص57
108​
آج کل اذان پر اجرت لینا جائز ہے۔ج1ص62
109​
نجاست لگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھی تو نماز صحیح ہے۔ج1ص64+شوکانی،صدیق حسن)​
110​
جسم پر نجاست لگی تھی اسی طرح نماز پڑھ لی تو نماز صحیح ہے۔ج1ص64+شوکانی،صدیق حسن
111​
پلید مرد و عورت (جنبی) کو اٹھا کر نماز پڑھ لی تو نماز صحیح ہے۔ج1ص64
112​
شوکانی،نواب صدیق حسن فرماتے ہیں : کپڑا ہوتے ہوئے ننگے نماز پڑھی تو بھی نماز صحیح ہے۔ج1ص65
113​
عورت کی آواز کا پردہ نہیں ۔ج1ص65
114​
شرم گاہ کی رطوبت پاک ہے۔ج1ص49
115​
جوتے پہن کر نماز پڑھنا سنت ہے۔ج1ص68
116​
زبان سے نیت کرنا بدعت ہے۔ج1ص69
117​
نماز کے تمام اذکار میں صرف تکبیر،فاتحہ،آخری تشہد اور سلام ہی ضروری ہیں۔ج1ص84
118​
عورت اپنے ہاتھ پستانوں تک اٹھائے اور سجدوں میں سمٹ کر اور مل کر سجدہ کرے ۔ ج1ص84
119​
اذان اور خطبہ عربی کے علاوہ دوسری زبانوں میں جائز ہے۔ج1ص82
120​
اس طرح نماز میں قرآن پڑھنا جائز ہے ا ل ح م د ل ل ہ ر ب ا ل ع ا ل م ی ن ۔ ج1ص86
121​
زمین پر کھڑا ہوکر سجدہ میز پر کرے تو درست ہے۔ج1ص89
122​
حنفی،شافعی،مالکی حنبلی سب مسلمان ہیں ان کے پیچھے نماز جائز ہے۔ ج1ص98
123​
نماز باجماعت مرد و عورت ساتھ ساتھ ایک صف میں مل کر پڑھیں تو نماز فاسد نہیں۔ج1ص100
124​
امام نے نماز پڑھانے کے بعد کہا کہ میں بے وضو تھا تو مقتدی نماز نہ دھرائیں ان کی نماز صحیح ہے۔ ج1ص101
125​
امام نے نماز کے بعد کہا،میں کافر ہوں تو مقتدیوں‌ کی نماز صحیح ہے دھرانے کی ضرورت نہیں۔ج1ص102
126​
امام نے بعد نماز کہا ، میں ناپاک ہوں ، مقتدیوں کی نماز صحیح ہے۔ج1ص102
127​
نماز پڑھتے ہوئے اشارہ سے پانی مانگا یا پانی خرید لیا تو نماز باطل نہ ہوگی۔ج1ص107
128​
نماز پڑھتے ہوئے اک ہاتھ سے اگال دان اٹھا کر تھوک لیا تو نماز فاسد نہیں ہوئی۔ج1ص107
129​
عورت نماز پڑھ رہی تھی مرد نے شہوت سے اس کا بوسہ لیا اور چھوا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص111
130​
مرد نماز میں تھا عورت نے اس کا بوسہ لے لیا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص111
131​
نماز میں چوپائے کو بھگادیا یا چند قدم کھینچ لیا سینہ قبلہ سے نہ پھرا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص111
132​
نمازی نے نماز پڑھتے ہوئے پتھر اٹھا کر پرندے یا آدمی کو دے مارا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص112
133​
نمازی لکھے ہوئے کو دیکھ کر سمجھتا رہا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ ج1ص113
134​
نماز میں لڑائی کے لئے لشکر کی تیاری کا منصوبہ بناتا رہا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص113
135​
نماز میں دینی مدرسہ کا نصاب وغیرہ سوچتا رہا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص113
136​
اگر نماز پڑھتے ہوئے سر سے ٹوپی گر جائے تو نماز میں ہی اٹھاکر سر پر رکھ لینا جائز ہے۔ج1ص114
137​
اگر نماز میں کلائی سے گھڑی ،آنکھوں سے عینک گرجائے تو نماز میں ہی اٹھالینا جائز ہے۔ج1ص114
138​
نماز میں جوئیں مارنا یا مکھیاں مارنا ناپسند ہے مگر نماز ہوجاتی ہے۔ج1ص116
139​
نماز پڑھتے ہنڈیا ابل جائے تو نماز توڑ ڈالے۔ج1ص117
140​
حقہ سگریٹ پینے والے کو مسجد سے نکال دینا مستحب ہے۔ج1ص117
141​
مسجد کو کسی فرقہ کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں جیسے مسجد احناف،مسجد اہل حدیث۔ج1ص119
142​
مسجد کی دیواروں پر کچھ نہ لکھنا چاھئیے۔ج1ص121
143​
مسجد میں ریاکاری کا خوف نہ ہو تو ذکر جہر مکروہ نہیں۔ج1ص121
144​
دو التحیات سے تین وتر پڑھنا منع ہے۔ج1ص123
145​
جو شخص مؤکدہ سنتیں ادا نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ ج1ص125
146​
نماز تراویح کی رکعات کا کوئی خاص عدد معین نہیں ۔ ج1ص126
147​
اگر ایک ھزار رکعت ایک سلام سے پڑھے تو جائز ہے۔ج1ص131
148​
نماز فرض رہ جائے تو اس کو قضا پڑھنا جائز نہیں۔ ج1ص131
149​
اک شخص نماز پڑھ کر مرتد ہوگیا ،پھر اسی وقت کے اندر مسلمان ہوگیا تو دوبارہ نماز نہ پڑھے۔ج1ص136
150​
بوقت نکاح باجے بجانے واجب ہیں۔ج2ص3
151​
کسی شخص نے اک عورت سے زنا کیا ،اس عورت کی ماں اور پیٹی اس مرد پر حلال ہیں۔جلد2ص21
152​
بیٹے نے عورت سے زنا کیا،باپ کے لئے وہ عورت حلال ہے۔ج2ص21
153​
سات سال کے لڑکے نے کسی عورت سے صحبت کی تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوئی۔ ج2ص21
154​
سات سال کی لڑکی نے جوان مرد سے صحبت کروائی تو بھی حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوئی۔ج2ص21
155​
کسی عورت کی شرم گاہ کو شہوت سے دیکھا،چھوا بلکہ شرمگاہیں ملائیں تو بھی حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔ ج2ص21
156​
ساس کا بوسہ لیا، اس کو کاٹا،گلے لگایا،بلکہ اس سے صحبت بھی کی تو نکاح قائم رہا۔ج2ص28
157​
فقہاء حجاز کے ہاں متعہ کرنا جائز ہے۔ ج2ص35
158​
فقہاء اہل مدینہ کے نزدیک عورتوں کا غیر فطری مقام استعمال کرنا جائز ہے۔ج2ص35
159​
نکاح میں خمر یا خنزیر کا مہر مقرر کیا تو نکاح صحیح ہے۔ج2ص48
160​
بیوی سے آلہ تناسل کے علاوہ کسی اور عضو سے جماع کیا یا پتھر لوہے ،لکڑی کا زکر بناکر جماع کیا اور اس طرح وہ مرگئی تو مہر پورا دینا ہوگا۔ ج2ص57
161​
غیر عورت سے پتھر،لکڑی لوہے کے آلہء تناسل سے جماع کیا وہ مرگئی تو کوئی مہر نہیں۔ج2ص57
162​
بعض صحابہ فاسق تھے مثلا ولید،معاویہ،عمرو،مغیرہ،سمرہ۔ج3ص94((العیاذباللہ))​
163​
پیشاب کے چھینٹے جو نظر نہ آئیں ناپاک نہیں۔ج1ص64
164​
موزہ اور جوتا مٹی پر رگڑنے سے پاک ہوجاتا ہے نجاست خشک ہو یا تر، جسم والی ہو یا بغیر جسم۔ج1ص64
165​
گوبر اور پاخانے کی راکھ پاک ہے۔ ج1ص50
166​
کپڑے کی کوئی ایک جانب ناپاک ہوگئی مگر یاد نہیں رہی کہ کون سی تھی تو تحری سے ایک طرف دھولے۔ج1ص50
167​
حائضہ عورت اور جنبی کو خانہ کعبہ کا غلاف پہننا جائز ہے۔ ج1ص
168​
جنبی کو قرآن لکھنا مکروہ نہیں بشرطیہ کہ مکتوب نہ چھوا جائے۔ج1ص27
169​
شراب پینے والے کا جھوٹھا ہر حال میں پاک ہے چاھے شراب پیتے ہی فورا جھوٹھا کرے ۔ج1ص31
170​
اگر کیچڑ میں پانی غالب ہو تو اس سے تیمم جائز نہیں۔ج1ص34
171​
اگر تیمم کی نیت سے زمین پر لوٹا جائے تو نماز ہوجائے گی کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ پر انکار نہ فرمایا۔ج1ص33
172​
اگر کسی نے ضاد کو ظا پڑھا تو نماز درست ہے کیونکہ دونوں صفات متشابہ ہیں۔ج1ص112
173​
نماز جنازہ میں تیسرا رکن سورۃ الفاتحہ ہے۔ج1ص113
174​
نماز میں سلام وغیرہ کے لئے اشارہ جائز ہے۔ ج1ص113
175​
اگر کسی نے درد کی وجہ سے نماز میں آہ یا اف کہا تو نماز مکروہ ہے۔ (مفسد نہیں )ج1ص108
176​
اگر نمازی کے منہ سے ہاں یا البتہ یا نہیں نکل گیا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص109
177​
نماز میں صرف چہرہ (قبلہ ) سے پھیر لیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔ج1ص111
178​
بے وضو ہوجانے کے خیال میں قبلہ سے پھر کر چل دیا،مسجد سے نکلنے سے پہلے یاد آگیا کہ بے وضو نہیں ہوا،تو واپس آجائے نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص111
179​
قبلہ کی طرف منہ کرکے آگے یا پیچھے کی طرف چلتا رہا تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔ج1ص111
180​
کسی نے نمازی سے پوچھا کہ کتنی رکعتیں ہوئیں اس نے ہاتھ کے اشارے سے بتادیا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص115
181​
جو شخص مر گیا اس کے زمہ نمازیں رہ گئیں اس نے وصیت کی تو ہر نماز کے بدلے مصل صدقہ فطر کفارہ دے۔ج1ص136
182​
ایک شخص نے چار رکعت نماز ایک ایک رکعت چاروں طرف تحری سے پڑھی،نماز ہوگئی۔ج1ص70
183​
فجر کی نماز میں کبھی کبھی قنوت پڑھ لیا کرے اکثر چھوڑ دیا کرے۔ج1ص123
184​
کسی خطیب نے بغیر وضو کے خطبہ پڑھ دیا تو جائز ہے مع الکراہت۔ج1ص154
185​
جو خطیب سے دور ہو اس پر خاموش رہنا واجب نہیں،درود و زکر کرنا مباح ہے۔ج1ص154
186​
ذمی سے شراب اور مردار کی کھال کی قیمت کا بیسواں حصہ وصول کیا جائے گا۔ ج1ص206
187​
اگر عورت کی طرف دیکھا اور تفکر کیا جس سے منی خارج ہوگئی تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ ج1ص228
188​
دبر میں لکڑی یا لوہا داخل کیا تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔ج1ص228
189​
اگر مرد نے اپنی انگلی دبر میں داخل کی تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ج1ص229
190​
اگر عورت نے اپنی انگلی اپنی شرم گاہ میں داخل کردی تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ج1ص229
191​
اگر عورت سے فرج کے علاوہ جماع کیا ، انزال نہیں ہوا تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ج1ص229
192​
اگر عورت مرد نے قصدا جماع کیا تو مرد پر کفارہ و قضا دونوں لازم ہیں عورت پر صرف قضا لازم ہے۔ج1ص231
193​
اگر عورت سے زبردستی صحبت کی تو اس پر قضا بھی لازم نہیں۔(گویا اسکا روزہ ٹوٹا ہی نہیں)ج1ص231
194​
دو عورتیں آپس میں چپٹی لڑائیں ، انزال نہ ہوتو روزہ نہیں ٹوٹا۔ ج1ص228
195​
مرد نے عورت کی دبر زنی کی، انزال بھی ہوگیا تو مرد پر قضا لازم ہے کفارہ لازم نہیں۔ جلد1ص231
196​
پہلے بھولے سے جماع کرلیا روزہ یاد نہ تھا پھر قصدا جماع کرلیا اب روزہ نہیں تو کوئی کفارہ نہیں۔ج1ص230
197​
حالت اعتکاف میں بغیر شہوت کے مباشرت کی تو کوئی مضائقہ نہیں۔ ج1ص238
198​
حرم مدینہ میں کسی نے درخت کاٹا یا شکار کیا تو اس کے جسم پر جو کچھ ہے وہ چھین لیا جائے گا اور چھیننے والے کے لئے حلال ہے،نہ جزا ہے نہ قیمت۔ج2ص185
200​
جس نے جانور سے جماع کیا اس پر تعزیر ہے۔ج2ص298
وحید الزمان غیر مقلد کہتے ہیں کہ اس کتاب کا مطالعہ کرنا نفل نماز سے زیادہ ثواب ہے(کنزالحقائق)​
اور اب آتے ہیں موجودہ دور کے بعض غیر مقلدین کی اس بات کی طرف کہ ، وحید الزمان غیر مقلد نہیں تھا ،اہلحدیث نہیںتھا،حنفی تھا،شیعہ تھا ،کافر تھا وغیرہ وغیرہ
ایسی باتیں کرنے والوں کو اور تو کچھ نہیں کہتا صرف کچھ ثبوت دکھادیتا ہوں کہ دیکھو بھئی تمہارے اکابرین وحید الزمان کو اہل حدیثیت میں شامل کرتے تھے تو تم بھی مانتے رہو دجل و فریب والا یا تقیہ بردار انکار نہ کیا کرو۔

وحید الزمان کو اہل حدیث ماننے کے ثبوت


تاریخ اہلحدیث


فتاوٰی نذیریہ صفحہ 772

شیخ الکل نذیر حسین دھلوی کی جانب سے “چالیس علما اہل حدیث“ نامی کتاب میں وحید الزمان غیر مقلد کو حدیث روایت کی اجازت و تعریفی کلمات

حیات نذیر نامی کتاب میں وحید الزمان کو “جلیل القدر عالم اور محدث۔۔۔ قوی حافظہ والا۔۔۔مطالعہ کتب کا شوقین۔۔۔ذہین و عالی ذکاوت والا کہا گیا۔ اور وحید الزمان کی کتاب “وحید اللغات “ کو مشہور کتاب کہا اور اس کی تعریف کی گئی۔

چالیس علمائے اہل حدیث نامی کتاب میں صفحہ 102 تا 109 وحید الزمان غیر مقلد کی تعریفوں کے پل باندھے گئے اور جیسا کہ کتاب کا عنوان ہے چالیس علمائے اہل حدیث ، تو وحید الزمان غیر مقلد کو بھی اہل حدیث اکابرین میں ہی شمار کیا جاتا تھا ، کیا جاتا رہا اور اب بھی کیا جاتا ہے ۔ (متاخرین کی اکابرین کے بارے میں منفی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں)
شکریہ

نوٹ

اگر کوئی اہلحدیث فرقے کا کارکن اس تھریڈ کا جواب دینے کا خواہش مند ہو تو پھر اسے کم از کم اک کام کرنا لازم ہوگا وہ یہ
اوپر مسئلہ نمبر ایک سے لیکر دوسو تک تمام مسائل کا آپریشن کرنا ہوگا مع دلیل صحیح صریح غیر متعارض ،صرف الٹی سیدھی باتیں یا جواب میں سوالات کرنے والے کی باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جائے گی ۔ساتھ ہی آپریشن کے یہ بھی بتانا ہے کہ نمبر ایک مسئلہ صحیح ہے یا غلط؟نمبر دو مسئلہ صحیح ہے یا غلط؟ یہی اسلوب مسئلہ نمبر دوسو تک چلاتے جانا ہے اور ساتھ ساتھ قرآن کی آیت یا حدیث صریح صحیح غیر متعارض پیش کرکے مسئلہ کو صحیح یا غلط قرار دینا ہے اور یہ بھی بتانا ہے کہ کس مسئلہ پر فرقہ جماعت اہلحدیث غیر مقلدین کا عمل ہے یا نہیں ؟ یہ جھوٹ اب کوئی نہ بولے کہ وحید الزمان ہمارا نہیں۔ اگر ایسا کہنا ہی ہو تو پھر جس جس تمارے مولوی نے چاھے وہ 100 سال پرانا ہو یا موجودہ دور کا ، جس نے بھی وحید الزمان غیر مقلد کی یا اس کی کسی بھی کتاب یا عبارت کی تعریف کی ہو اس کو ببانگ دھل اہل حدیثیت کے دائرہ سے نکال باھر کرو اور صفائی کرو پھر ان لوگوں کی بھی جنہوں نے وحید الزمان کو اپنی کتابوں میں اہلحدیث شمار کیا اور جنہوں نے ان کی اس بات کی توثیق فرمائی۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
نوٹ
یہ جھوٹ اب کوئی نہ بولے کہ وحید الزمان ہمارا نہیں۔ اگر ایسا کہنا ہی ہو تو پھر جس جس تمارے مولوی نے چاھے وہ 100 سال پرانا ہو یا موجودہ دور کا ، جس نے بھی وحید الزمان غیر مقلد کی یا اس کی کسی بھی کتاب یا عبارت کی تعریف کی ہو اس کو نکال باھر کرو اور صفائی کرو

سہج صاحب یہی تو فرق ہے ہم میں اور آپ میں کہ ہمارے نزدیک اللہ کے قرآن اور محمّد صلی اللہ وسلم کے فرمان کے سوا کوئی شخص حجت نہیں
وہ کوئی بھی ھو​
اہلحدیث​
بریلوی​
دیوبندی​
ہم ہر اس بندے کا رد کرتے ہیں جس کی بات اللہ کے قرآن اور محمّد صلی اللہ وسلم کے فرمان سے ٹکرا جا ے
لکن آپ بیچارے تو اپنی فقہ کا رد بھی نہیں کر سکے​
آپ لوگوں کا ہمیشہ یہ جواب ھو گا کہ​
اہلحدیث نے یہ کہا​
بریلوی نے یہ کہا​
دیوبند کے حیاتی نے یہ کہا​
دیوبند کے مماتی نے یہ کہا​
فلاں نے یہ کہا فلاں نے یہ کہا​
کیا بات ہے آپ کی​
کاش آپ نے اپنے گھر کی خبر لی ہوتی کہ وہ لوگ کتنا پسند کرتے ہیں وحید صاحب کو​
پہلے اپنی تو صفائی کر لو​
1.jpg
2.jpg
3.jpg
4.jpg
۔​
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اگر کوئی اہلحدیث فرقے کا کارکن اس تھریڈ کا جواب دینے کا خواہش مند ہو تو پھر اسے کم از کم اک کام کرنا لازم ہوگا وہ یہ
اوپر مسئلہ نمبر ایک سے لیکر دوسو تک تمام مسائل کا آپریشن کرنا ہوگا مع دلیل صحیح صریح غیر متعارض ،صرف الٹی سیدھی باتیں یا جواب میں سوالات کرنے والے کی باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جائے گی ۔ساتھ ہی آپریشن کے یہ بھی بتانا ہے کہ نمبر ایک مسئلہ صحیح ہے یا غلط؟نمبر دو مسئلہ صحیح ہے یا غلط؟ یہی اسلوب مسئلہ نمبر دوسو تک چلاتے جانا ہے اور ساتھ ساتھ قرآن کی آیت یا حدیث صریح صحیح غیر متعارض پیش کرکے مسئلہ کو صحیح یا غلط قرار دینا ہے اور یہ بھی بتانا ہے کہ کس مسئلہ پر فرقہ جماعت اہلحدیث غیر مقلدین کا عمل ہے یا نہیں ؟ یہ جھوٹ اب کوئی نہ بولے کہ وحید الزمان ہمارا نہیں۔ اگر ایسا کہنا ہی ہو تو پھر جس جس تمارے مولوی نے چاھے وہ 100 سال پرانا ہو یا موجودہ دور کا ، جس نے بھی وحید الزمان غیر مقلد کی یا اس کی کسی بھی کتاب یا عبارت کی تعریف کی ہو اس کو ببانگ دھل اہل حدیثیت کے دائرہ سے نکال باھر کرو اور صفائی کرو پھر ان لوگوں کی بھی جنہوں نے وحید الزمان کو اپنی کتابوں میں اہلحدیث شمار کیا اور جنہوں نے ان کی اس بات کی توثیق فرمائی۔
السلام علیکم
محترم سہج بھائی!
1۔پہلی بات تو یہ کہ مولانا و حید الزمان ہمارے لیے حجت نہیں۔حجت صرف قرآن و حدیث ہے۔
2۔دوسری بات مولانا وحید الزمان ہو ، یا پھر کوئی بھی جس کی بات بھی قرآن و حدیث سے ٹکرائے ،اسے چھوڑ دیں۔
3۔جب آپ خود بھی قرآن کی آیت اور حدیث کو حجت مانتے ہیں اور جواب بھی اسی تناظر میں طلب کرتے ہیں ،تو پھر وحید الزمان کا جواز کیوں !!!
4۔جن کتب کے حوالے آپ نے پیش کیئے چالیس علماء اہل حدیث ،اکابرین وغیرہ ،
وہ کوئی قرآن یا حدیث نہیں جنہیں حجت سمجھا جائے۔ایسا آپ کی سوچ ہو سکتی ہے۔قرآن و سنت کو ماننے والے کی نہیں۔
اللہ تعالی آپ کو حق سمجھنے کی توفیق دے۔آمین
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یار تم تو نجاست کو چاٹ کر صاف کرتے ہو تمہارے منہ یہ باتیں اچھی نہیں لگتی،پہلے فتاوی عالم گیری کےا وراق سے اپنا منہ صاف کرو پھر اس طرح کی باتیں کرنا ۔میرا مطلب ہے کہ فتاوی عالم گیری کو کتنے علما ء نے لکھا ہے تم ان کا تو کبھی رد نہیں کیا ہے ،ہم کتنی بار کہہ چکے ہیں کہ ہمارا مسلک قرآن و حدیث ہے پھر بھی بار بار وہی بات کرتے ہو،ہم اگر امام صاحب کی مخالف کتاب و سنت بات کو رد کر سکتے ہین تو ہمارے لیے وحید الزمان کی باتکی کیا حیثیت ہے ؟
من عمل عملا لیس علیہ امرنا فہو رد
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
فقہ حنفی کی غلاظت پر اعتراضات کے جواب میں اہلحدیث کو آپ کے اکابرین بھی نزل الابرار جیسی غیر مستند، بلکہ اہلحدیث علماء کی متفقہ طور پر رد کردہ کتابوں سے الزامات عائد کر کے ایک حمام میں سب کو ننگا دکھانے کے جتن کرتے آئے ہیں۔ اسی فورم پر آپ یہ رویہ دیکھ لیں گے اور دیگر لوگ بھی۔ کہ فقہ حنفی پر جہاں ایسے مسائل کی بنیاد پر اعتراضات کئے گئے ہیں، یار لوگوں نے اس کا ناجائز دفاع ہی کیا ہے۔ اور جہاں بھی آپ اہلحدیث پر طعن کریں گے، وہ اس سے اپنی براءت کا اعلان ہی کریں گے۔ ان شاء اللہ۔ اور مقلدین و اہلحدیث میں یہی مابہ الامتیاز فرق ہے۔

چند ایک علمائے اہلحدیث نے اگر وحید الزمان صاحب کو اہلحدیث لکھا ہے تو دیگر نے ان کی تردید بھی کی ہے۔ اور چند ایک دیوبندیوں نےبھی ان کی تعریف کر رکھی ہے۔ اور ہم تو باقاعدہ ثبوت کے ساتھ یہ کہتے آئے ہیں کہ وحید الزمان پہلے حنفی تھا، پھر اہلحدیث اور پھر آخری عمر میں غالی شیعہ ہو گیا۔ لہٰذا جب وہ اہلحدیث تھا تو بعض اہلحدیث علماء نے اس کی تحسین کر دی۔ اگر اس بنیاد پر آپ نزل الابرار کو ہمارے خلاف پیش کرتے ہیں، تو دیوبندی علماء نے جو اس کی تحسین کی ہے، اس بنا پر یہی کتاب آپ کے خلاف بھی پیش کی جا سکتی ہے۔

آپ کے گھسے پٹے تمام اعتراضات کے جوابات بہت پہلے ہی اسی فورم پر دئے جا چکے ہیں۔ یہاں ملاحظہ کیجئے:


صرف وحید الزمان ہی کیوں؟ ایک تحقیق

کچھ عرصہ پہلے تک میں دیوبندی تھا۔ اور جب فقہ حنفی کے غلیظ قسم کے مسائل کا مجھے علم ہوا تو میرے تو تن بدن میں آگ سی لگ گئی کہ یہ دین کے نام پر کیا عریانیت اور فحاشی ہے۔ میں نے اپنے (دیوبندیوں کے) مدرسے میں اس بات کا ذکر کیا تو انہوں نے ان مسائل کا بھرپور دفاع کرنے کی کوشش کی۔ اور پھر ایک صاحب نے اوکاڑوی صاحب کی غیرمقلدین کی فقہ کے دو سو مسائل یا ایسا کچھ نام تھا، وہ رسالہ لا کر دے دیا۔ اس سے میرے سوالات کا جواب تو نہ ہوا، البتہ یہ شک ضرور پیدا ہوا کہ حنفی ہوں یا اہلحدیث ایسےغلیظ مسائل دونوں ہی کے پاس ہیں۔

اس کا ذکر میں نے آفس کے ایک اہلحدیث سے کیا۔ تو وہ مجھے شیخ عبدالحنان سامرودی صاحب کے پاس لے گیا۔ رفتہ رفتہ مجھے بڑی آسانی سے معلوم ہو گیا کہ وحید الزمان صاحب تو خیر تھے ہی متنازعہ شخصیت۔ ان کی جگہ کوئی معتبر شخصیت بھی ہو اور بے شک اہلحدیث اکابرین میں ہو۔ اگر یہ طے ہو جائے کہ فلاں معاملے میں ان کا مؤقف شاذ ہے اور کتاب و سنت کے دلائل اس کے خلاف ہیں۔ تو ایسے علماء کی یہ باتیں ناقابل قبول ہیں اور ان کا دفاع کرنا اہلحدیث کا منہج ہی نہیں۔

یہ بالکل سادہ، عام فہم اور عقل کو اپیل کرنے والی اپروچ ہے۔ کیونکہ علمائے کرام سے غلطیاں صادر ہو جانا کوئی بعید نہیں۔ بلکہ ہوتی ہی ہوتی ہیں۔ لہٰذا ان کی پیروی، ان کی اتباع تب تک ہے جب تک وہ کتاب و سنت کے دلائل سے کوئی چیز ثابت کریں۔ ہاں اجماعی مسائل میں اگر دلائل نہ بھی پیش کریں تو عامیوں کو قبول کرنے میں حرج نہیں ہونا چاہئے۔ لیکن جہاں خصوصاً مسئلہ اختلافی ہو جائے، وہاں تو بس دلیل ہی کی پیروی ہونی ہے۔

یہ سیدھی، سادی اور پیاری سی بات، عقل کو اپیل کرنے والا یہ بہترین منہج پتہ نہیں کیوں، لوگوں کو ہضم نہیں ہوتا اور پھر وہی بار بار، بار بار کے گھسے پٹے اعتراضات لے کر آ جاتے ہیں۔ خیر، اچھا ہے ، مجھے تو سہج صاحب کی اس پوسٹ سے یہ بڑی خوشی ہوئی ہے کہ ایسے معاملات میں طرفین کا مؤقف ہر قاری کے سامنے بخوبی واضح ہو جائے گا۔ حنفیوں کا ایسے مسائل کا ناجائز و پرزور دفاع بھی اور اہلحدیث کا ان سے اظہار براءت بھی۔ ۔ ان شاء اللہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
یار تم تو نجاست کو چاٹ کر صاف کرتے ہو تمہارے منہ یہ باتیں اچھی نہیں لگتی،پہلے فتاوی عالم گیری کےا وراق سے اپنا منہ صاف کرو پھر اس طرح کی باتیں کرنا ۔میرا مطلب ہے کہ فتاوی عالم گیری کو کتنے علما ء نے لکھا ہے تم ان کا تو کبھی رد نہیں کیا ہے ،ہم کتنی بار کہہ چکے ہیں کہ ہمارا مسلک قرآن و حدیث ہے پھر بھی بار بار وہی بات کرتے ہو،ہم اگر امام صاحب کی مخالف کتاب و سنت بات کو رد کر سکتے ہین تو ہمارے لیے وحید الزمان کی باتکی کیا حیثیت ہے ؟
من عمل عملا لیس علیہ امرنا فہو رد
اوپر ہائی لائٹ کردہ بات نہایت ہی غیرمناسب اور غیراخلاقی ہے۔ آپ اختلاف کیجئے اور ضرور کیجئے، لیکن عدل و اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
سیدھی سادھی بات تو وہی ہے جو اوپر دہرا دی گئی کہ ہمارے لیے غلطی ہر جگہ غلطی ہی ہوتی ہے ۔ چاہے جو مرضی کرے ۔
دوسری بات
یہ ہے کہ جیسا کہ دلائل کے ساتھ ثابت ہے کہ علامہ وحید الزمان حنفی بھی رہے ہیں تو کوئی بعید نہیں ہے کہ انہوں نے فقہ حنفی کی معروف کتابوں سے اس طرح کے مسائل نقل کردیے ہوں ۔
کیونکہ سارے لوگ جانتے ہیں کہ اس طرح کے فرضی قسم کے مسائل پر اہلحدیث حضرات بحث نہیں کرتے ۔ البتہ فقہ حنفی اس طرح کی ابحاث سے مملو (پُر ) ہے ۔
اسی لیے میں سمجھتا ہوں اوپر جتنے بھی مسائل بیان کیے گئے ہیں خاص طور پر غیر اخلاقی قسم کے ان میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہوگا جو فقہ حنفی میں موجود نہ ہو ۔
گویا یہ بھی ایک دلیل ہے نواب صاحب کے حنفی ہونےکی ۔
تیسری بات
اوپر بیان کردہ مسائل میں سے کچھ مسائل ایسے ہیں مثلا اللہ کا عرش پر مستوی ہونا یا اللہ کا ہاتھ ، پاؤں ، آنکھ ۔۔۔ کا ہونا یہ سب مسائل اہل سنت والجماعت صحابہ و تابعین کا عقیدہ ہے ۔
اور اہل حدیث کو واقعتا ان مسائل سے اتفاق ہے ۔ البتہ معتزلہ ، جہمیۃ اور اس کے بعد اشاعرہ و ماتریدیہ (جو کہ عموما احناف کے عقدی مسائل میں امام ہیں ) کے یہ خلاف ہے ۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
دوسری بات
یہ ہے کہ جیسا کہ دلائل کے ساتھ ثابت ہے کہ علامہ وحید الزمان حنفی بھی رہے ہیں تو کوئی بعید نہیں ہے کہ انہوں نے فقہ حنفی کی معروف کتابوں سے اس طرح کے مسائل نقل کردیے ہوں ۔
کیونکہ سارے لوگ جانتے ہیں کہ اس طرح کے فرضی قسم کے مسائل پر اہلحدیث حضرات بحث نہیں کرتے ۔ البتہ فقہ حنفی اس طرح کی ابحاث سے مملو (پُر ) ہے ۔
اسی لیے میں سمجھتا ہوں اوپر جتنے بھی مسائل بیان کیے گئے ہیں خاص طور پر غیر اخلاقی قسم کے ان میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہوگا جو فقہ حنفی میں موجود نہ ہو ۔
گویا یہ بھی ایک دلیل ہے نواب صاحب کے حنفی ہونےکی ۔
تیسری بات
اوپر بیان کردہ مسائل میں سے کچھ مسائل ایسے ہیں مثلا اللہ کا عرش پر مستوی ہونا یا اللہ کا ہاتھ ، پاؤں ، آنکھ ۔۔۔ کا ہونا یہ سب مسائل اہل سنت والجماعت صحابہ و تابعین کا عقیدہ ہے ۔
اور اہل حدیث کو واقعتا ان مسائل سے اتفاق ہے ۔ البتہ معتزلہ ، جہمیۃ اور اس کے بعد اشاعرہ و ماتریدیہ (جو کہ عموما احناف کے عقدی مسائل میں امام ہیں ) کے یہ خلاف ہے ۔
سیدھی سادھی بات جواب کے قابل ہی نہیں کیوں کہ اسے میں ڈھکوسلہ سمجھتا ہوں
دوسری اور تیسری بات کا جواب
جس وقت وحید الزمان نے نزل الابرار لکھی تھی اس وقت وہ اہل حدیث ہی تھا اس کا ثبوت

4
ہم اہلحدیث اس کے قائل ہیں کہ مردے قبروں میں زندوں کی پکار سنتے ہیں۔ج1ص4
تو یہ کہنا یا تاثر دیناکہ وحید الزمان نے نزل الابرار میں جو مسائل لکھے ہیں وہ فقہ حنفی سے لئے ہیں یہ انتہائی غلط بیانی ہے ۔ جبکہ آپ خود بھی تیسری بات میں وحید الزمان کے لکھے کچھ عقائد سے متفق ہیں اور جن عقائد سے آپ متفق ہیں اس بارے میں خود ہی لکھتے ہیں کہ احناف اس کے خلاف ہیں،تو جسے آپ کتاب لکھتے وقت حنفی ہونے کا تاثر دے رہے ہیں وہ احناف کے ہی خلاف عقائد بیان کررہا ہے ؟
اور
آخری بات

اوپر لیڈنگ مراسلہ میں وحید الزمان کا غیر مقلد ہونا ثابت کیا ہے اور ایک عدد نوٹ بھی لکھا ہوا ہے

نوٹ


اگر کوئی اہلحدیث فرقے کا کارکن اس تھریڈ کا جواب دینے کا خواہش مند ہو تو پھر اسے کم از کم اک کام کرنا لازم ہوگا وہ یہ
اوپر مسئلہ نمبر ایک سے لیکر دوسو تک تمام مسائل کا آپریشن کرنا ہوگا مع دلیل صحیح صریح غیر متعارض ،صرف الٹی سیدھی باتیں یا جواب میں سوالات کرنے والے کی باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جائے گی ۔ساتھ ہی آپریشن کے یہ بھی بتانا ہے کہ نمبر ایک مسئلہ صحیح ہے یا غلط؟نمبر دو مسئلہ صحیح ہے یا غلط؟ یہی اسلوب مسئلہ نمبر دوسو تک چلاتے جانا ہے اور ساتھ ساتھ قرآن کی آیت یا حدیث صریح صحیح غیر متعارض پیش کرکے مسئلہ کو صحیح یا غلط قرار دینا ہے اور یہ بھی بتانا ہے کہ کس مسئلہ پر فرقہ جماعت اہلحدیث غیر مقلدین کا عمل ہے یا نہیں ؟ یہ جھوٹ اب کوئی نہ بولے کہ وحید الزمان ہمارا نہیں۔ اگر ایسا کہنا ہی ہو تو پھر جس جس تمارے مولوی نے چاھے وہ 100 سال پرانا ہو یا موجودہ دور کا ، جس نے بھی وحید الزمان غیر مقلد کی یا اس کی کسی بھی کتاب یا عبارت کی تعریف کی ہو اس کو ببانگ دھل اہل حدیثیت کے دائرہ سے نکال باھر کرو اور صفائی کرو پھر ان لوگوں کی بھی جنہوں نے وحید الزمان کو اپنی کتابوں میں اہلحدیث شمار کیا اور جنہوں نے ان کی اس بات کی توثیق فرمائی۔
شکریہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
جس وقت وحید الزمان نے نزل الابرار لکھی تھی اس وقت وہ اہل حدیث ہی تھا اس کا ثبوت
جب شیعہ حضرات دیوبندیوں کے خلاف وحیدالزماں کے حوالے پیش کرتے ہیں تو دیوبندی انہیں جواب دیتے ہیں کہ وحیدالزماں کا کوئی حوالہ یا بات اس لئے حجت نہیں رہی کہ آخر ی عمر میں موصوف سے شیعہ مسلک اختیار کر لیاتھا۔دیکھئے:

مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی دیوبندی شیعہ حضرات کو ایک اصول بتاتے ہیں: آخرعمر میں علامہ وحیدالزماں تفضیلی شیعہ ہوگئے تھے ان کا قول حجت نہیں ہے۔(شیعہ کے ہزار سوال کا جواب، صفحہ 401)
دوسری جگہ وحیدالزماں سے متعلق شیعہ کے سوال کے جواب میں اپنے اصول کو دہراتے ہوئے پھر لکھتے ہیں: آخر عمر میں شیعہ ہوگئے تھے ۔بات حجت نہ رہی ۔(شیعہ کے ہزار سوال کا جواب، صفحہ 895)

اگر آخری عمر میں شیعہ ہو جانے پر وحید الزمان کے حوالے حنفیوں پر حجت نہیں، تو اہلحدیث پر کیونکر ہو سکتے ہیں؟

نزل الابرار دراصل کتاب ہدیۃ المہدی کا اختصار ہے۔ اور یہ کتاب وحید الزمان صاحب نے تب لکھی تھی جب وہ شیعہ ہو چکے تھے۔ اس بات کا اعتراف اہلحدیث علماء نے بھی کیا ہے، مثلاً اہل حدیث عالم مولانا عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ ہدیۃ المہدی کے بارے میں لکھتے ہیں: بہرحال جب یہ ثابت ہے کہ مولوی وحیدالزماں نے جب کتاب ہدیۃ المہدی لکھی تو اہل حدیث علماء کرام نے اس کے خلاف احتجاج کیا اور اس کی مخالفت کی اور یہ کتاب اس وقت لکھی جب شیعہ مذہب کی طرف مائل ہوچکے تھے۔(حنفیوں کے 350سوالات اور ان کے مدلل جوابات ، صفحہ 471)

وحیدالزماں کی مذکورہ کتاب اس کے شیعہ دور سے تعلق رکھتی ہے اس بات کا اعتراف دیوبندیوں کو بھی ہے۔دیکھئے:

ڈاکٹر علامہ خالد محمود دیوبندی وحیدالزماں کی کتاب ہدیۃ المہدی کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ کتاب وحیدالزماں کے شیعہ ہوجانے کے بعد کی ہے ۔ملاحظہ فرمائیں:
آپ نے میاں نذیر حسین صاحب سے حدیث پڑھی ۔غیرمقلد ہونے کے بعد شیعیت کی طرف خاصے مائل ہوگئے آپ کی کتاب ہدیۃ المہدی آپ کے انہی خیالات کی ترجمان ہے۔(آثار الحدیث جلد دوم ، صفحہ 397، 398)

اسی طرح دیوبندیوں کی مشہور کتاب حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز میں بھی واضح طور پر یہ اعتراف موجود ہے کہ وحیدالزماں نے ہدیۃ المہدی اس وقت لکھی جب وہ مکمل شیعہ ہوچکا تھا اسی لئے اس کتاب کو دیوبندیوں نے ایک شیعہ کی کتاب کہا ہے ۔ملاحظہ فرمائیں:
یہ شیعہ برادری کی چابک دستی ہے کہ انہوں نے ہدیۃ المہدی جیسی گمراہ کن کتاب کہ جس کے سرورق یعنی ٹائٹل پر شیعہ برادری کا مونوگرام صاحب الزمان صاف لفظوں میں لکھا ہوا ہے ۔ اسی طرح کی کئی کتب جو شیعہ مصنفوں نے رقم کیں وہ سنی برادری کے کھاتے میں ڈال دی گئی ہیں۔( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 12)
اسی کتاب کا مزید ایک حوالہ دیکھئے:
حوالے ہدیۃ المہدی وغیرہ جیسی بے ہودہ کتابوں سے دیے ہیں۔جس کا لکھاری تقیہ باز شیعہ ہے۔( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 14)

جس وقت وحیدالزماں نے ہدیۃ المہدی تصنیف کی وہ اہل حدیث نہیں بلکہ شیعہ تھا اس کا ایک ثبوت وحیدالزماں کے سوانح نگار کی زبانی ملاحظہ فرمائیں جو کہتے ہیں کہ وحیدالزماں نے یہ کتاب اہل حدیثوں کے رد پر لکھی تھی۔ پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ وحیدالزماں خود بھی اہل حدیث ہو! چناچہ عبدالحلیم چشتی لکھتے ہیں:
چونکہ اہل حدیث نے شرک و بدعت کا دائرہ نہایت وسیع کر دیا تھا اور بہت سی ایسی باتوں کو جو بدعت نہیں کہی جاسکتی ہیں ، بدعت سے تعبیر کیا تھا اسی طرح بہت سی ان باتوں کو جو شرک کی تعریف میں نہیں آتی ہیں شرک قراردیااور بہت سے امور میں اعتدال کو چھوڑ دیا تھا۔ مولف نے انہی امور کی وضاحت اور ان کو اس غلو اور تشدد سے باز رکھنے کے لئے یہ کتاب دو حصوں میں تالیف کی۔(حیات وحیدالزماں، صفحہ 142)

یہ سب دلائل اور مزید بھی، صرف وحید الزمان ہی کیوں؟ ایک تحقیق مضمون میں ملاحظہ کئے جا سکتے ہیں۔

لہٰذا خاص جس کتاب سے آپ نے عبارات لی ہیں، مصنف تو خیر سے متنازعہ فیہ ہے ہی، یہ کتاب بھی مصنف کے دور اہلحدیث کی نہیں، بلکہ اس وقت کی ہے جب وہ شیعہ ہو چکے تھے۔ اور یہ بات اہلحدیث و دیوبندی علماء کے مشترکہ بیانات سے ثابت ہے۔ لہٰذا وحید الزمان صاحب کا کسی دور میں اہلحدیث ہونا تسلیم بھی کر لیں، تو یہ کتب اس دور کی نہیں ہیں۔
 
Top