• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالرحمان بن معاویہ ابوالحویرث کی توثیق پر بحث

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

أبو القاسم

مبتدی
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
6
امام مالک رحمہ اللہ کی توثیق۔۔؟ یا جرح۔۔؟ جمہورمحدثین کے خلاف ہے لہٰذا غیرمسموع ہے اسی لئے امام احمدرحمہ اللہ نے اسے ردکردیاہے۔

اپنی پوسٹ دیکھے
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
امام مالک رحمہ اللہ کی توثیق۔۔؟ یا جرح۔۔؟ جمہورمحدثین کے خلاف ہے لہٰذا غیرمسموع ہے اسی لئے امام احمدرحمہ اللہ نے اسے ردکردیاہے۔

اپنی پوسٹ دیکھے
جزاک اللہ خیرا۔
بھائی ٹائپنگ میں اس طرح کا اشتباہ ہوجاتاہے آپ کی بات درست ہے وہاں پر جرح کا لفظ ہونا چاہئے میں نے دھیان نہیں دیا توثیق لکھ دیا ۔
لیکن الحمدللہ سیاق سے آپ سمجھ گئے کہ یہ غلط ہے اور اصل لفظ جرح ہونا چاہئے ۔
میں نے اصلاح کردی ہے اللہ آپ کو جزائے خیردے۔
 

أبو القاسم

مبتدی
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
6
امام احمد (ر۔ح) کے سامنے جب امام ملک کی جرح پیش کی گئی تو آپ نے امام ملک کی جرح کا انکار کیا اور کھا۔۔ عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث سے امام شعبہ (ر۔ح) نے روایت لی ھے۔۔۔ " اور امام شعبہ ثقہ سے روایت بیان کرتے ھیں۔۔۔

امام آحمد (ر۔ح) کی توثیق کا مدار امام شعبہ (ر۔ح) کی توثیق پر ھے۔۔۔ اور اگر امام شعبہ (ر۔ح) کا قول امام مالک (ر۔ح) کے تعارض مین آجائے تو امام مالک (ر۔ح) کے قول کا اعتبار کیا جائے گا نہ کہ امام شعبہ کا۔۔۔۔

امام مالک امام شعبہ (ر۔ح) سے قوی ھیں:

دیکھئے امام مالک (ر۔ح) سفیان بن عینہ (ر۔ح) سے زیادہ قوی ھیں اور سفیان بن عینہ (ر۔ح) سفیان ثوری(ر۔ح) سے۔۔۔اور سفیان ثوری (ر۔ح) کہ متعلق یہ بات محدثین نے لکھی ھے کہ" امام سفیان ثوری امام شعبہ سے بھتر ھیں ۔۔بلکہ یہ بات خود امام شؑبہ نے کھی ھے۔۔۔ لھذا امام مالک (ر۔ح) امام شعبہ سے زیادہ قوی ھیں۔۔۔
پھر امام دارقطنی (ر۔ح) اور امام عجلی (ر۔ح) نے صراحت کی ھے کہ "امام شعبہ سے اسماء و رجال کہ معملے میں غلطیاں ھوئی ھے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
یہاں امام مالک کے بالمقابل امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ کی توثیق کئی لحاظ سے راجح ہے۔
1: امام مالک رحمہ اللہ کی جرح غیرمفسر ہے اور توثیق کے خلاف جرح غیرمفسر ناقابل قبول ہے۔
2: امام شعبہ رحمہ اللہ امام مالک رحمہ اللہ سے زیادہ متشدد ہیں بلکہ اس قدر متشدد ہیں کہ مدلسین کی وہی احادیث روایت کرتے تھے جن میں ان کی سماع کی صراحت ہو اوریہ خوبی امام مالک سے منقول نہیں ہے ثابت ہوا کہ امام شعبہ رحمہ اللہ امام مالک سے زیادہ متشدد ہیں اورجب ایک متشدد توثیق کردے تو اس کی توثیق زیادہ اہم ہوتی ہے بالخصوص متشدد کے خلاف ۔
3: یہاں صرف جرح وتعدیل کا تعارض نہیں بلکہ جرح کا انکار اوراس پررد ہے۔
یعنی صرف یہ بات نہیں ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ نے ایک راوی کو ضعیف کہا اور اسی راوی کو امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ نے ثقہ کہا ہے۔اوردونوں میں تعارض ہے۔
بلکہ معاملہ یہ ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے براہ راست امام مالک کی جرح کی تردید کی ہے۔یعنی ایک ناقد امام نے ایک دوسرے ناقد امام کی جرح کو رد کردیا ہے لہٰذا یہاں صرف تعارض کی بات نہیں ہے بلکہ جرح کی تردید کی بات ہے۔ اور یہ بہت اہم بات ہے یہ بات عبدالرحمن بن معاویہ کی توثیق کو مزید راجح قراردیتی ہے کیونکہ یہ ترجیح ایک بہت بڑے ناقد امام کی طرف سے مل رہی ہے۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
قدرے تفصیل کے لئے مذکورہ لنک دیکھ لیں ۔
اور اولا یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ جمہور ہرجگہ معیار نہیں ہیں ہم نے دکتور وصی اللہ عباس حفظہ اللہ سے انٹرویو لیتے وقت یہ مسئلہ بھی ان کے سامنے رکھا تھا انہوں نے جواب میں یہی کہا تھا کہ یہ ووٹنگ والا اصول درست نہیں ہے۔ عنقریب یہ ویڈیو اپلوڈ کی جائے گی۔
ثانیا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ عبدالرحمن بن معاویہ کو جمہور محدثین نے ضعیف کہا ہے۔
جمہور میں آپ لوگوں نے انہیں بھی گنا دیا جنہوں نے ضعفاء میں ان کا تذکرہ کیا ہے اور یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ محض ضعفاء میں ذکر کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ انہوں نے ذکرکردہ راوی کو ضعیف کہا ہے۔ مثلا آپ لوگوں نے امام عقیلی کو جمہور کی فہرست میں گنا ہے حالانکہ امام عقیلی رحمہ اللہ نے دونوں طرح کے اقول ذکر کئے ہیں اور خود کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے پھر کس بنیاد پر یہ کہا جارہاہے کہ انہوں نے اس راوی کو ضعیف کہا ہے ؟
بہرحال محض ضعفاء میں ذکر کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ انہوں نے ضعیف کہا ہے۔ضعفاء کے مصنفین ثقہ رواۃ کا تذکرہ بھی ضعفاء میں یہ بتانے کے لئے کردیتے ہیں کہ ان پر جرح ہوئی ۔قطع نظر اس کے کہ یہ جرح معتبر ومقبول ہے یا نہیں ۔
اس لئے جرح وتعدیل میں ثابت اورقطعی اقوال ہی سے استدلال کرنا چاہئے۔

خلاصہ کلام یہ جرح وتعدیل کے اصول کی روشنی میں یہ راوی ثقہ یا کم ازکم حسن الحدیث ضرورہیں۔
نیز جمہور سے بھی ان کی تضعیف ثابت نہیں ہے۔ محض ناموں کے قطار لگانا کمال نہیں ہے بلکہ ان ناموں کی طرف منسوب کردہ بات کو ثابت بھی کرنی چاہئے۔

اور بہتر ہوگا کہ انساب الاشراب کے انکار والی بات دوبارہ نہ دھرائیں اور اس بارے میں ہمیں مزید وضاحت پر مجبور نہ کریں ۔​
شیخ صاحب ،
اپ کے مطابق عامر بن مسعود ٦٥ ہجری میں کوفے میں تھے (یزید پر اعترضات کا تحقیقی جائزہ )اور عبدالرحمن بن معاویہ اپ ہی کے بقول مدینہ میں تھے جیسا اپ نے روایت پیش کی تھی (حوالہ ایضا )
اور اپ نے دونوں کے درمیان ٥ سال کی عمر کی سماع لکھا ہے یعنی وہ پیدا ہونے سے ٥ سال کی عمر تک میں ان سے حدیث سنی تھی جو ٦٥ سے ٧٠ ہجری کا وقت بنتا ہے جبکہ ٦٥ ہجری میں عامر بن مسعود کوفے میں تھے اور ان کا کوفے سے آنا ثابت ہی نہیں ہے اور نہ ٥ سال کی عمر میں کوئی بچا کوفے کا سفر کر سکتا ہے اور ان کے کوفہ کے سفر کی کوئی بات بھی موجود نہیں ہے کہ انھوں نے کوفہ کا سفر کیا ہے پھر کس طرح ملاقات ثابت ہوتی ہے .
دوسری بات اگر ثابت بھی ہو تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے تقیہ کے طور پر کہہ دیا ہو جیسا معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں کہا تھا کہ فقہی ہیں جس کو امام طحاو ی نے نقل کیا ہے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top