عبدالمجید بلتستانی بھائی کا بچپن میرے سامنے گذرا ہے۔ ماشاء اللہ اب تو جید عالم ہیں۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جب طالب علم تھے تو ان کی ایک تقریر نے بڑے بڑے (فوجیوں) کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اور فوج کے کمانڈر نے میرے استاذ الشیخ ابو عبدالمجید بلتستانی حفظہ اللہ سے درخواست کی تھی کہ انہیں (یعنی عبدالمجید) کو ہمارے ہاں بھیجیں تاکہ یہ تقریر وہاں بھی کریں۔
ماشاء اللہ
ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اگر موصوف سے عرض کیا جائے کہ آپ نے ساری تقریر جناب محمد حسین شیخوپوری رحمہ اللہ کی طرز پر کرنی ہے تو یہ ملکہ بھی ہے۔ اگر ان سے کہا جائے کہ آج کی تقریر یزدانی کی طرز پر کرنی ہے تو وہ بھی کر لیتے ہیں۔ اگرکہا جائے کہ محترم الشیخ الاستاذ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ یا محترم پروفیسر بھٹی صاحب حفظہ اللہ کی طرز پر تقریر کرنی ہے تو بھی آپ مایوس نہیں ہوں گے۔ وہی طرز، وہی آواز و انداز اور وہی اتار چڑھاؤ۔
ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اردو زبان میں بھی ملکہ ہے اور پنجابی میں بھی۔ اور گھر میں چونکہ ‘‘بلتی’’ زبان بولی جاتی ہے اس لئے اس پر مکمل دسترس حاصل ہے۔
اور بھی بہت کچھ ہے جناب شیخ صاحب کے متعلق
زندگی رہی تو پھر سہی