• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عراق کے شہر موصل میں مجاھدین کے ہاتھوں تباہ ہونے والے مزار کے مناظر!!!

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میرےخیال میں ’’ تعمیر ‘‘ اور ’’ تخریب ‘‘ میں فرق ہونا چاہیے ۔

مریض کے مفلوج حصہ کو کاٹنا اگرچہ اس کی اصلاح کی غرض سے ضروری ہوتا ہے لیکن بہر صورت اس کو ’’ خوبصورتی ‘‘ قرار دینا سمجھ سے بالا ہے ۔
کسی کو خوبصورت نہیں لگتا تو نہ لگے، ہم موحدوں کو تو ایسے مناظر خوبصورت لگتے ہیں۔الحمدللہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
تعمیر کو تخریب کہنا تو آسان ہے، پھر متبادل صحیح حل پیش کرنا بھی تو چاہئے، بتائیے کہ مجاہدین کی یہ کاروائیاں تو تخریب کاری ہو گئی، پھر ان مزارات کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟ ہے کوئی حل، یا صرف فورم پر لکھنے کی حد تک یہ تعمیر ہو جائے گی؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
تعمیر کو تخریب کہنا تو آسان ہے، پھر متبادل صحیح حل پیش کرنا بھی تو چاہئے، بتائیے کہ مجاہدین کی یہ کاروائیاں تو تخریب کاری ہو گئی، پھر ان مزارات کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟ ہے کوئی حل، یا صرف فورم پر لکھنے کی حد تک یہ تعمیر ہو جائے گی؟
یقینا آپ بحث و مباحثہ اور میدان جنگ میں فرق کو بخوبی سمجھتے ہیں ، جذبات کے اظہار کی اصل جگہ میدان جنگ ہے نہ کہ کی بورڈ ۔
شرک کے اڈوں کو تباہ کرنے میں میرا موقف شاید آپ سے مختلف نہیں ہوگا اورنہ ہی موصل میں جو ہوا میں نے اس کی مخالفت کی ہے ، میں نے اس کو ’’ خوبصورتی ‘‘ قرار دینے سے اختلاف کیا تھا ۔
اوپر مریض والی مثال سےبھی یہی سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن ’’ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی ‘‘ ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
گھر بیٹھ کر تعمیر و تخریب کے فیصلے کرنا بہت آسان ہے، لیکن جو لوگ اس میدان جنگ میں اترے ہوئے ہیں اور رافضیوں کے ظلم سہہ رہے ہیں ذرا ان کو کہہ دیکھیں کہ مجاہدین کی کاروائیاں تخریب کاری ہیں پھر ان کا درد محسوس کیجئے گا۔

شیخ عبدالرحمن العریفی کے بارے میں سنا تھا کہ وہ ایک نرم مزاج شخص ہیں، لیکن جب وہ شام کی حالت زار دیکھ کر آئے تو پھر کیا کہا ، خود ملاحظہ کر لیں:

 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
یقینا آپ بحث و مباحثہ اور میدان جنگ میں فرق کو بخوبی سمجھتے ہیں ، جذبات کے اظہار کی اصل جگہ میدان جنگ ہے نہ کہ کی بورڈ ۔
شرک کے اڈوں کو تباہ کرنے میں میرا موقف شاید آپ سے مختلف نہیں ہوگا اورنہ ہی موصل میں جو ہوا میں نے اس کی مخالفت کی ہے ، میں نے اس کو ’’ خوبصورتی ‘‘ قرار دینے سے اختلاف کیا تھا ۔
اوپر مریض والی مثال سےبھی یہی سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن ’’ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی ‘‘ ۔
کیا بیت اللہ میں فتح مکہ کے وقت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کا بتوں کو توڑنے کا منظر خوبصورت تھا یا نہیں تھا؟

اگر خوبصورت تھا (اور واقعی خوبصورت تھا) تو یہ شرک کے اڈے تباہ ہونے کا منظر خوبصورت کیوں نہیں؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@محمد ارسلان بھائی @خضر حیات بھائی کی نیت پر شک مت کریں۔ وہ بھی یقینا مزارات کے ڈھانے کو جائز و درست ہی سمجھتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں کسی کی نیت پر شک کیوں کروں؟ نیت تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ بہتر جانتا ہے، خضر بھائی کا یہ جملہ
میرےخیال میں ’’ تعمیر ‘‘ اور ’’ تخریب ‘‘ میں فرق ہونا چاہیے ۔
غلط ہے، کسی اور کے لئے نہ ہو لیکن میرے لئے غلط ہے، میں دلیل سے ثابت کرتا ہوں۔ ان شاءاللہ
پہلی بات
خضر بھائی کے جملے سے محسوس ہو رہا ہے کہ انہوں نے مجاہدین کی کاروائیوں کو تخریب کاری کہا ہے، جیسے لفظ "تخریب" سے ثابت ہو رہا ہے، لیکن اچھا چلو ایسا نہیں ہے تو اس بات کو اگنور کرتے ہیں
دوسری بات
خضر بھائی کو مزارات اڑانے کے مناظر کو خوبصورت کہلانے پر اختلاف ہے؟ کیوں اختلاف ہے، پھر انہوں نے ایک مثال دی کہ جسم کے مفلوج حصے کو کاٹنا ضروری ہے لیکن خوبصورت نہیں کہا جا سکتا۔

یہ مثال ہی غلط ہے کیسے میں بتاتا ہوں
جسم کا کوئی بھی حصہ جسم کے لئے ضروری ہے، فرض کریں ٹانگیں ہیں، یہ جسم کا اہم حصہ ہے، اگر مفلوج ہو جاتا ہے تو کاٹنا پڑے گا لیکن جسم کی خوبصورتی ختم ہو جائے گی

لیکن مزارات ملک کا کوئی اہم حصہ نہیں ہیں، نا ہی یہ کسی ملک کی خوبصورتی ہیں، یہ تو کفر و شرک کے اڈے ہیں، جن کی وجہ سے اللہ کی لعنت برستی ہے، زیادہ دور نہ جائیں اس لعنت میں 66 سال سے پاکستان کو مبتلا دیکھ لیں۔ اور جب اس کو کاٹا گیا (تباہ کیا گیا) تو ملک کوئی بدصورت نہیں ہوا، بلکہ خوبصورت ہوا۔

اللہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
میرےخیال میں ’’ تعمیر ‘‘ اور ’’ تخریب ‘‘ میں فرق ہونا چاہیے ۔

مریض کے مفلوج حصہ کو کاٹنا اگرچہ اس کی اصلاح کی غرض سے ضروری ہوتا ہے لیکن بہر صورت اس کو ’’ خوبصورتی ‘‘ قرار دینا سمجھ سے بالا ہے ۔
خضرحیات بھائی خوبصورتی دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتی ہے۔ کیا چیز خوبصورت ہے کیا چیز نہیں یہ معیار ہر شخص کا الگ الگ ہوتا ہے جس میں ذاتی رجحان، رسوم ورواج اور مذاہب کا بھی کافی عمل دخل ہے۔ جیسے ایک بدکار شخص کی نظر میں بدکاری کے مناظر ’’خوبصورت‘‘ و دلفریب ہوتے ہیں جبکہ ایک مومن کی نظر میں ایسے مناظر بدصورت اور قبیح ہوتے ہیں۔ سور ایک ایسا جانور ہے مسلمان جسے دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے بلکہ اس کی شکل سے ہی کراہت محسوس کرتے ہیں اسکے برعکس وہ کفار جو اس کا گوشت رغبت سے کھاتے ہیں وہ اس جانور کو خوبصورت خیال کرتے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ انکے کئی کھلونے اسی جانور کی شکل کے ہوتے ہیں اور وہ اس جانور کو شوق سے پالتے ہیں۔ اسی طرح مزارات کا منہدم ہونا تخریبی نہیں بلکہ تعمیری کام ہے اور لوگوں کے ساتھ خیرخواہی ہے جس کا ثبوت شریعت سے موجود ہے۔ تو ایک ایسا کام جو شریعت کی نگاہ میں جائز ہو اسکے وقوع کا منظر بدصورت کیسے ہوسکتا ہے؟ ہاں البتہ مشرکین کے لئے یہ مناظر ضرور برے اور بدصورت ہوسکتے ہیں لیکن ایک موحد کے لئے اس سے زیادہ کوئی منظر خوبصورت نہیں ہوسکتا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
پہلی بات
خضر بھائی کے جملے سے محسوس ہو رہا ہے کہ انہوں نے مجاہدین کی کاروائیوں کو تخریب کاری کہا ہے، جیسے لفظ "تخریب" سے ثابت ہو رہا ہے، لیکن اچھا چلو ایسا نہیں ہے تو اس بات کو اگنور کرتے ہیں
@خضر حیات بھائی نے مجاہدین کے عمل کو تخریب کاری نہیں کہا بلکہ عمارتوں کے ٹوٹنے کے عمل کو تخریب کاری کہا ہے۔ لغوی اعتبار سے ایسا کہنا درست ہے۔ لیکن کسی شرعی عمل کے لئے ایسے الفاظ استعمال کرنا مناسب بہرحال نہیں ہے۔
 
Top