• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عشرہ مبشرہ کے مناقب و فضائل

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
عشرہ مبشرہ کے مناقب و فضائل


سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
ابو بکر فی الجنۃ و عمر فی الجنۃ وعثمان فی الجنۃ و علی فی الجنۃ و طلحۃ فی الجنۃ و الزبیر فی الجنۃ و عبدالرحمن بن عوف فی الجنۃ و سعد بن أبي وقاص فی الجنۃ و سعید بن زید فی الجنۃ و ابو عبیدہ بن الجراح فی الجنۃ
(۱)ابو بکر(صدیق) جنت میں ہیں(۲) عمر جنت میں ہیں(۳) عثمان جنت میں ہیں(۴)علی جنت میں ہیں(۵)طلحہ جنت میں ہیں (۶) زبیر جنت میں ہیں(۷)عبدالرحمٰن بن عوف جنت میں ہیں(۸) سعد بن ابی وقاص جنت میں ہیں (۹)سعید بن زید جنت میں ہیں(۱۰) اور ابو عبیدہ بن الجراح جنت میں ہیں
[رضی اللہ عنہم اجمعین] (سنن الترمذی: ۳۷۴۷و إسنادہ صحیح، أضوء المصابیح :۶۱۰۹)

یہ عشرہ مبشرہ ہیں جن سے نبی کریم ﷺ راضی تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : نبی ﷺ وفات تک اس جماعت: علی، عثمان، زبیر، طلحہ اور عبدالرحمن(بن عوف رضی اللہ عنہم) سے راضی تھے(صحیح البخاری: ۳۷۰)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : رسول اللہ ﷺ حراء (پہاڑ) پر تھے ، آپ کے ساتھ ابو بکر(الصدیق)، عمر، عثمان ، علی ، طلحہ اور زبیر (رضی اللہ عنہم) تھے اتنے میں زلزلے کی وجہ سے) پتھر ہلنے لگا تو آپ نے فرمایا: (اھدا فما علیک إلا نبی أو صدیق أو شھید) ٹھہر جا، اس وقت تجھ پر صرف نبی، صدیق اور شہید کھڑے ہیں(صحیح مسلم: ۲۴۱۷)

اس صحیح حدیث میں ان جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ سیدناابو بکر (عبداللہ بن عثمان) الصدیق کا لقب ‘‘صدیق’’ نبی کریم ﷺ کا رکھا ہوا ہے۔ اس حدیث میں یہ غیب کی خبر ہے کہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ شہید نہیں ہوں گے جبکہ سیدنا عمر و سیدنا عثمان و سیدنا علی و سیدنا طلحہ و سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہم شہید ہوں گے۔ یہ پیش گوئی حرف بحرف پوری ہوئی۔
خادمِ رسول سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
أرحم أمتی بأمتی أبو بکر و أشدھم فی أمر اللہ عمر و أصد قھم حیاء عثمان و أفر ضھم زید بن ثابت و أقرؤ ھم أبی بن کعب و أعلمھم بالحلال و الحرام معاذ و لکل أمۃ أمین و أمین ھذہ الأمۃ أبو عبیدۃ بن الجراح
میری اُمت پر سب سے زیادہ مہربان ، میری امت میں ابو بکر ہیں۔ اللہ (کے دین) کے معاملے میں سب سے سخت عمر ہیں ، شرم و حیا میں سب سے سچے عثمان ہیں، علم فرائض (میراث) کے سب سے بڑے عالم زید بن ثابت ہیں، سب سے بڑے قاری ابی بن کعب ہیں، حلال و حرام کو سب سے زیادہ جاننے والے معاذ (بن جبل) ہیں اور اس اُمت کے امین ابو عبیدہ بن الجراح ہیں[رضی اللہ عنہم اجمعین]
(مسند احمد۳؍۲۸۱ح۱۴۰۳۵، سنن الترمذی: ۳۷۹۱وقال: ‘‘ھذا حدیث حسن صحیح’’ الضیاء فی المختارۃ۶؍۲۲۶ ، ۲۲۷ح۲۲۴۱ ، ۲۲۴۲ و أضو اء المصابیح:۶۱۱۱وقال: اِسنادہ صحیح)

عشرہ مبشرہ ہوں یا دوسرے صحابہ کرام، سب سے محبت کرنا جز و ایمان ہے۔

امام عوام بن حوشب الشیبانی(ثقہ ثبت فاضل، متوفی ۱۴۸ھ)فرماتے ہیں کہ:
اذکرو امحاسن أصحاب رسول اللہ ﷺ تؤ لفو اعلیھم القلوب ولا تذکرو امساویھم فتحر شو الناس علیھم
رسول اللہ ﷺکے صحابہ کی خوبیاں بیان کیا کرو تاکہ (لوگوں کے) دلوں میں ان کی محبت ہی محبت ہو۔ اور ان کی خامیاں بیان نہ کرو تاکہ لوگوں ( کے دلوں ) میں ان کے خلاف نفرت پیدا نہ ہو جائے۔(تثبیت الإمامۃ و ترتیب الخلافۃ للحافظ أبی نعیم الأصبھانی:۲۱۷و سندہ حسن)
صحابہ کرام پر تنقید کرنا اور اُن کی خامیاں بیان کرنا اہلِ بدعت کا خاصہ ہے۔ اہلِ سنت تو صحابہ کرام سے قرآن و حدیث کی گواہی کی وجہ سے محبت ہی محبت کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے پیارے صحابہ کرام قرآن و حدیث کو اُمت مسلمہ تک پہنچانے والے ہیں، اللہ نے اُن سے راضی ہوکر ‘‘ رضی اللہ عنھم و رضوا عنہ’’ کا تاج انہیں پہنا دیا ہے۔ سبحان اللہ
مشہور ثقہ عابد فقیہ امام معافی بن عمران الموصلی رحمہ اللہ (متوفی ۱۸۵ھ) سے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اور سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
لا یقاس بأصحاب رسول ﷺ أحد، معاویۃ صاحبہ و صھرہ و کاتبہ و أمینہ علی وحی اللہ عزوجل
رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کے ساتھ کوئی بھی برابر نہیں قرار دیا جا سکتا۔ معاویہ (رضی اللہ عنہ) آپ کے صحابی ، ام المؤمنین ام حبیبہ کے بھائی، کاتب اور اللہ کی وحی( لکھنے) کے امین ہیں
(تاریخ بغداد ج ۱ص۲۰۹ ت ۴۸و سندہ صحیح)
مشہور جلیل القدر تابعی کبیر امام مسروق بن الاجد ع رحمہ اللہ (متوفی۶۲ھ)فرماتے ہیں کہ:
(حب أبی بکر و عمر و معرفۃ فضلھما من السنۃ)
ابو بکر اور عمر(رضی اللہ عنہما)سے محبت کرنا اور اُن کی فضیلت پہچاننا سنت ہے۔
(تاریخ د مشق لا بن عسا کر ۳۲؍۲۵۷، المعرفۃ و التاریخ للإمام یعقوب بن سفیان الفارسی ۲؍۸۱۳وسندہ صحیح) رضی اللہ عنھم أجمعین
(لنک مضمون )
 
Top