عشق نبی کی حد از سید شبیر حسین شاہ حافظ آبادی
دل چھو لینے والی وڈیو،
اسد علی صاحب:
ایک "گویّا " کیا جانے عشقِ رسول ؟
قبر میں ہر انسان سے تین سوال ہونگے یہ احادیث سے ثابت ہے
جناب شبیر حسین صاحب نے ایک مائی کا بے سند واقعہ بیان کیا صحیح احادیث کے خلاف اور جناب اسے نام دے رہے ہیں عشقِ رسول کا ؟
دوسری بات جناب شبیر حسین صاحب نے یہ کی کہ قبر میں رسول اللہ تشریف لاتے ہیں
مینوں یاراں آن ڈرایا رات قبر دی کالی
پتہ لگا اے اوتھے اُس نے آنا جیڑا سارے جہان دا والی
صرف ایک صحیح صریح حدیث نقل کر دیں کہ رسول اللہ خود بنفس نفیس قبر میں آتے ہیں۔
تیسری بات شبیر حسین صاحب نے یہ کی رسول اللہ کا نام لو تو آپ فورا" آ جاتے ہیں
لیا نامِ محمد وہ آ ہی گئے!
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لو اور آپ تشریف لے آتے ہیں اسکی کوئی صحیح سند کے ساتھ حدیث نقل کر دیں۔
یہ شعر تیس(30) مرتبہ اس مردود گویّے نےنام" محمد" کے تکرار کے ساتھ پڑھا لیکن ایک مرتبہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر "درود" نہیں پڑھا ،جناب اسے عشقِ نبی کا نام دیتے ہیں ۔جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کے سامنے میرا نام آئے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے(مفہوم حدیث)
کیا اسی کا نام عشقِ رسول ہے؟؟؟