• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدہ اہلسنت والجماعت

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(1) ایمان باللہ
اللہ کی ذات پاک اور اس کے اسماء و صفات پر ایمان بندے کے دل میں الہو تعالیٰ کی محبت و عظمت پیدا کرتا ہے جو اس کے احکام و اوامر کو بجا لانے اور اس کی نواہی سے باز رہنے کا سبب و موجب ہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجاآوری اور اس کے منہیات سے اجتناب اور بیزاری سے فرد اور معاشرے کو دنیا اور آخرت میں کامل سعادت اور راحت حاصل ہوتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهٗ حَيٰوةً طَيِّبَةً ۚ وَلَـنَجْزِيَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 97؀
ترجمہ: جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت، لیکن با ایمان ہو تو ہم یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور ضرور دیں گے۔(سورۃ النحل،آیت 97)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(2) فرشتوں پر ایمان
1. ان کے خالق کی عظمت ،قوت اور اقتدار کا علم۔
2. بندوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کے لیے شکر و امتنان کا احساس کہ اس نے ان کی دیکھ بھال،ان کے اعمال کو احاطہ تحریر میں لانے اور دوسری مصالح کے لیےاس برگزیدہ مخلوق فرشتوں کو مقرر فرمایا ہے۔
3. بندوں کی فرشتوں کے لیے محبت،کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی طرف سے عائد کردہ ذمہ داریوں کو بخیروخوبی انجام دے رہے ہیں اور مومنین کے لیے دعا و استغفار کر رہے ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(3) ایمان بالکتب
بندوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت کا علم ،کہ اس نے ہر قوم کے لیے ایک مستقل کتاب نازل فرمائی جو ان کو راہ حق کی طرف رہنمائی کرتی رہی۔
اللہ تعالیٰ کی حکمت کا ظہور ،کہ اس نے ان کتابوں میں ہر امت کے لیے ایسی شریعت نازل فرمائی جو اس کے مناسب حال تھی اور ان آسمانی کتابوں کی آخری کڑی قرآن عظیم ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے تا قیامت ہرزمان و مکان میں پوری کائنات کے لیے نہایت مناسب اور موزوں بنا کر نازل فرمایا۔
اس پر اللہ جل شانہ کی نعمت کا شکر
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(4) ایمان بالرسل
مخلوق پر اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت کا علم و یقین،کہ اس نے ان کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام مبعوث فرمائے۔
اس نعمت کبری پر اللہ تعالیٰ کا شکر
رسولوں کی محبت و احترام اور ان کی شایان شان تعریف و مدح ،کیونکہ یہ پاک طنیت حضرات اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ رسول اور اس کے مخصوص بندے ہیں،جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی عبادت،اس کی رسالت کی تبلیغ کی اور اس کے بندوں کو نصیحت کا فریضہ بخوبی انجام دیا اور اس سلسلہ میں پہنچنے والی ہر تکلیف و پریشانی پر صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(5) یوم آخرت پر ایمان
اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا جذبہ اور اس دن کے اجروثواب کی طلب ورغبت نیز اس دن کے عذاب و عقاب کے خوف سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے دوری اور بیزاری۔
دنیا کے مال و متاع کے حصول میں ناکامی پر ایمانداروں کے لیے آخرت کی نعمتوں اور اجروثواب کی صورت میں امید اور تسلی۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(6) ایمان بالقدر
اسباب کو اختیار کرتے وقت اللہ تعالیٰ پر اعتماد اور یقین کرنا،کیونکہ سبب اور مسبب دونوں ہی اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر پر موقوف ہوتے ہیں۔
طبی راحت اور اطمینان قلب کا احساس و شعور ،اس لیے کہ جب بندے کو اس بات کا علم و یقین ہو جاتا ہے کہ یہ سب کچھ من جانب اللہ ہے اور اس کی قضا و قدر سے ہے اور ناپسندیدہ چیز لامحالہ واقع ہونے والی ہے تو اس کی طبیعت کو راحت اور اس کے دل کو سکون و اطمینان حاصل ہو جاتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر پر راضی اور مطمئن ہو جاتا ہے ،اس شخص سے بڑھ کر آرام دہ زندگی ،طبعی راحت اور دلی سکون کس کو حاصل ہو سکتا ہے،جو تقدیر پر ایمان رکھتا ہو؟
حصول مقصد کے بعد خود پسندی کا ازالہ ،کیونکہ اس نعمت اور مقصد کا حصول اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور تقدیر میں خیر و کامیابی کے اسباب فراہم ہونے کے نتیجے میں ہے۔چنانچہ بندہ اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے اور خود پسندی سے باز رہتا ہے۔
مقصد میں ناکامی یا مصیبتوں سے دو چار ہونے کے وقت قلق و اضطراب کا شکار نہیں ہوتا،کیونکہ یہ اس اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا مالک و بادشاہ ہے اوریہ بہرحال ہو کر رہے گا۔چنانچہ وہ اس پر صبر کرتا ہے اور اجر و ثواب کا امیدوار رہتا ہے ۔اور اسی کی طرف اللہ تعالیٰ نے اپنے درج ذیل ارشاد میں اشارہ فرمایا ہے:
مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَةٍ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا ۭ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرٌ 22۝ښلِّكَيْلَا تَاْسَوْا عَلٰي مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوْا بِمَآ اٰتٰىكُمْ ۭ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُـــوْرِۨ 23۝ۙ
ترجمہ: نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے نہ (خاص) تمہاری جانوں میں مگر اس سے پہلے کہ ہم پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے یہ کام اللہ تعالٰی پر بالکل آسان ہے۔ تاکہ تم اپنے فوت شدہ کسی چیز پر رنجیدہ نہ ہو جایا کرو اور نہ عطا کردہ چیز پر گھمنڈ میں آجاؤ اور گھمنڈ اور شیخی خوروں کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔(سورۃ الحدید،آیت22-23)
اور آخر میں ہم اللہ تعالیٰ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ ہم کو اس عقیدہ پر ثابت قدم رکھے اور اس کے فوائد و ثمرات سے مکمل طور پر بہرہ ور فرمائے اور اپنے مزید فضل و کرم سے نوازے اور ہدایت یاب کرنے کے بعد ہمارے دلوں کو ہر قسم کی کجی سے محفوظ فرمائے اور ہمارے لیے اپنی رحمتوں کا دروازہ کھول دے۔یقینا وہ بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے۔
والحمد لله رب العالمين وصلى الله على نبينا محمد وعلى آله واصحابه والتابعين لهم با حسان​

ختم شد​
 
Top