اس بات کا جواب آپکی پوسٹ میں موجود ہےبھیا میں نے اس زمن میں ملا علی قاری کا فتویٰ پیش کر دیا - اگراس کو نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے اس قول کے تناظر میں دیکھا جائے - تو بات بڑی گمبھیر ہوجاتی ہے - جس میں آپ صل الله علیہ وسلم نے فرمایا " کہ کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کو بلا دلیل کافر کہے - جس کو کافر کہا گیا ہے اگر وہ حقیقت میں کافر نہیں تو کافر کہنے والے پر کفر واپس پلٹتا ہے" (متفق علیہ) -
اب اگر ملا علی قاری نے دلیل کے ساتھ (جیسا کہ ظاہر ہو رہا ہے) ابن عربی اور ان کے ماننے والوں کو کافر کہا ہے تو اس صوررت میں تو ابن عربی اور ان کے ماننے والے کافر قرار پاتے ہیں ورنہ دوسری صورت میں اگر ملا علی قاری کا ابن عربی اور ان کا ماننے والوں پر کفر کا فتویٰ بلا دلیل ہے تو اس صورت میں ملا علی قاری خود کافر ہو جاتے ہیں -
اب آپ خود ہی فیصلہ کر لیجیے- آپ کے جید علماء حق پر ہیں یا باطل عقیدے پر ہیں ؟؟
ملا علی قاری کہتے ہیں :
'' جان رکھو ! جو ابن عربی کے عقیدے کے صحیح ہونے کا قائل و معتقد ہے وہ بالاجماع کافر ہے ، اس میں کوئی نزاع نہیں ـ ہاں ، اس میں نزاع ہے کہ اس کے کلام کی تاویل کر لی جائے ـ''