• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدہ وحدۃ الوجود اور دیوبندی اکابر

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
شروع کردہ:حافظ عمران الہٰی
عقيدہ وحدت الوجود اور دیو بندی اکابر
وحدت الوجود کا معنی :
ضامن علی جلال آبادی نے ايک زانيہ عورت کو کہا:​
''بی تم شرماتی کيوں ہو؟ کرنے والا کون اور کرانے والا کون؟ وہ تو وہی ہے" استغفراللہ (تذکرۃ الرشيد ج2 ص ؛242)
اس ضامن علی کے بارے ميں رشيد احمد گنگوہی نے مسکرا کر فرمايا:
" ضامن علی جلال آبادی تو توحيد ہی ميں غرق تھے" (ايضا‎ص (242)
تمام موجودات کو اللہ کا وجود خيال کرنا اور وجود ماسوا کو محض اعتباری سمجھنا، جيسے قطرہ حباب ، موج اور قعر وغيرہ سب کو پانی معلوم کرنا۔ (حسن اللغات فارسی اردو ص :641)
صوفيوں کی اصطلاح ميں تمام موجودات کو اللہ کا وجود ماننا اور ماسوا کے وجود کو محض اعتباری سمجھنا۔ علمی اردو لغت، تصنيف وارث سرہندی ص (1551)
حاجی امداد اللہ حنفی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے، موصوف برصغیر میں وحدت الوجود کے نظریے کو برصغیر کے احناف میں پھیلانے کے حوالے سے سر فہرست ہیں ،حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) نے لکھا ہے :
" نکتہ شناسا مسئلہ وحدت الوجود حق و صحيح ہے۔ اس مسئلے ميں کوئی شک و شبہ نہيں ہے۔ فقير و مشائخ فقير اور جن لوگوں فقير سے بیعت کی ہے ،سب کا اعتقاد يہی ہے ،مولوی قاسم مرحوم و مولوي رشيد احمد و مولوی يعقوب، مولویاحمد حسن صاحب ہم فقير کے عزيز ہيں اور فقير سے تعلق رکھتے ہيں۔ " ( شمائم امداديہ ص 32 و کليات امداديہ ص 218)
حاجی امداداللہ مہاجر مکی کے بارے ميں اشرف علی تھانوی فرماتے ہيں کہ:
"حضرت صاحب کے وہی عقاعد ہيں جو اہل حق کے ہيں"(امداد الفتاوی ج5 ص :270)
حاجی امداد اللہ صاحب لکھتے ہيں :
اس مرتبے ميں خدا کا خليفہ ہو کر لوگوں کو اس تک پہنچا تاہے اور ظاہر ميں بندہ اور باطن ميں خدا ہوجاتا ہے اس مقام کو برزخ البرازخ کہتے ہيں" (کليات امداديہ/ ضياء القلوب ص 35،36)
حاجی صاحب مزيد لکھتے ہيں :
اور اس کے بعد اس کو ہوہوہو کے ذکر ميں اس قدر منہمک ہوجانا چاہیے کہ خود مذکور (اللہ) ہو جا ئے۔
(کليات امداديہ ص:18)
حاجی امداد اللہ حنفی دیوبندی کا عقیدہ دوسری جگہ پر ملاحظہ فرمائیں:
وہ کہتا ہے:خدا کو خدا کہنا توحید نہیں ہے،خدا کو دیکھنا توحید ہے۔ (کلیات امدادیہ:220)
اسی طرح ایک جگہ موصوف رقم طراز ہیں:
معلوم شد کہ در عابد و معبود فرق کردن شرک است
یعنی معلوم ہوا کہ عابد(مخلوق) اور معبود(خالق) میں فرق کرنا شرک ہے، (کلیات امدادیہ:۲۲۰)
رشيد احمد گنگوہی نے اللہ پاک کو مخاطب کرتے ہوتے ہوئے لکھا ہے:
"يا اللہ معاف فرمانا کہ حضرت کے ارشاد سے تحرير ہوا ہے۔ جھوٹا ہوں کچھ نہيں ہوں۔ تيرا ضل ہے۔ تيرا ہی وجود ہے، ميں کيا ہوں، کچھ نہيں ہوں اور جو ميں ہوں وہ تو ہے اور ميں اور توخود شرک در شرک ہے"۔ استغفراللہ (مکاتب رشيديہ ص10 و فضائل صدقات حصہ دوم ص (556)
دیوبندی لوگ بلا شک و شبہ پکے وحدت الوجودی ہیں، ان کے تمام اکابرین اس عقیدہ پر متفق تھے۔ عبدالحمید سواتی دیوبندی لکھتے ہیں:
علمائےدیوبند کے اکابر مولانا محمد قاسم نانوتوی اور مولانا مدنی اور دیگر اکابر مسئلہ وحدۃ الوجود کے قائل تھے(مقالات سواتی،حصہ اول، ص٣٧٥)
خلاصہ يہ ہے کہ ديوبندی اکابر اس وحدت الو جود کے قائل ہيں جس ميں خالق و مخلوق، عابد و معبود، اور خدا اور بندے کے درميان فرق مٹا ديا جاتا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top