حافظ اختر علی
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 768
- ری ایکشن اسکور
- 732
- پوائنٹ
- 317
شروع کردہ:حافظ عمران الہٰی
صوفيوں کی اصطلاح ميں تمام موجودات کو اللہ کا وجود ماننا اور ماسوا کے وجود کو محض اعتباری سمجھنا۔ علمی اردو لغت، تصنيف وارث سرہندی ص (1551)
حاجی امداد اللہ حنفی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے، موصوف برصغیر میں وحدت الوجود کے نظریے کو برصغیر کے احناف میں پھیلانے کے حوالے سے سر فہرست ہیں ،حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) نے لکھا ہے :
معلوم شد کہ در عابد و معبود فرق کردن شرک است
یعنی معلوم ہوا کہ عابد(مخلوق) اور معبود(خالق) میں فرق کرنا شرک ہے، (کلیات امدادیہ:۲۲۰)
رشيد احمد گنگوہی نے اللہ پاک کو مخاطب کرتے ہوتے ہوئے لکھا ہے:
عقيدہ وحدت الوجود اور دیو بندی اکابر
وحدت الوجود کا معنی :
ضامن علی جلال آبادی نے ايک زانيہ عورت کو کہا:
اس ضامن علی کے بارے ميں رشيد احمد گنگوہی نے مسکرا کر فرمايا:''بی تم شرماتی کيوں ہو؟ کرنے والا کون اور کرانے والا کون؟ وہ تو وہی ہے" استغفراللہ (تذکرۃ الرشيد ج2 ص ؛242)
تمام موجودات کو اللہ کا وجود خيال کرنا اور وجود ماسوا کو محض اعتباری سمجھنا، جيسے قطرہ حباب ، موج اور قعر وغيرہ سب کو پانی معلوم کرنا۔ (حسن اللغات فارسی اردو ص :641)" ضامن علی جلال آبادی تو توحيد ہی ميں غرق تھے" (ايضاص (242)
صوفيوں کی اصطلاح ميں تمام موجودات کو اللہ کا وجود ماننا اور ماسوا کے وجود کو محض اعتباری سمجھنا۔ علمی اردو لغت، تصنيف وارث سرہندی ص (1551)
حاجی امداد اللہ حنفی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے، موصوف برصغیر میں وحدت الوجود کے نظریے کو برصغیر کے احناف میں پھیلانے کے حوالے سے سر فہرست ہیں ،حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) نے لکھا ہے :
حاجی امداداللہ مہاجر مکی کے بارے ميں اشرف علی تھانوی فرماتے ہيں کہ:" نکتہ شناسا مسئلہ وحدت الوجود حق و صحيح ہے۔ اس مسئلے ميں کوئی شک و شبہ نہيں ہے۔ فقير و مشائخ فقير اور جن لوگوں فقير سے بیعت کی ہے ،سب کا اعتقاد يہی ہے ،مولوی قاسم مرحوم و مولوي رشيد احمد و مولوی يعقوب، مولویاحمد حسن صاحب ہم فقير کے عزيز ہيں اور فقير سے تعلق رکھتے ہيں۔ " ( شمائم امداديہ ص 32 و کليات امداديہ ص 218)
حاجی امداد اللہ صاحب لکھتے ہيں :"حضرت صاحب کے وہی عقاعد ہيں جو اہل حق کے ہيں"(امداد الفتاوی ج5 ص :270)
حاجی صاحب مزيد لکھتے ہيں :اس مرتبے ميں خدا کا خليفہ ہو کر لوگوں کو اس تک پہنچا تاہے اور ظاہر ميں بندہ اور باطن ميں خدا ہوجاتا ہے اس مقام کو برزخ البرازخ کہتے ہيں" (کليات امداديہ/ ضياء القلوب ص 35،36)
حاجی امداد اللہ حنفی دیوبندی کا عقیدہ دوسری جگہ پر ملاحظہ فرمائیں:اور اس کے بعد اس کو ہوہوہو کے ذکر ميں اس قدر منہمک ہوجانا چاہیے کہ خود مذکور (اللہ) ہو جا ئے۔
(کليات امداديہ ص:18)
اسی طرح ایک جگہ موصوف رقم طراز ہیں:وہ کہتا ہے:خدا کو خدا کہنا توحید نہیں ہے،خدا کو دیکھنا توحید ہے۔ (کلیات امدادیہ:220)
معلوم شد کہ در عابد و معبود فرق کردن شرک است
یعنی معلوم ہوا کہ عابد(مخلوق) اور معبود(خالق) میں فرق کرنا شرک ہے، (کلیات امدادیہ:۲۲۰)
رشيد احمد گنگوہی نے اللہ پاک کو مخاطب کرتے ہوتے ہوئے لکھا ہے:
دیوبندی لوگ بلا شک و شبہ پکے وحدت الوجودی ہیں، ان کے تمام اکابرین اس عقیدہ پر متفق تھے۔ عبدالحمید سواتی دیوبندی لکھتے ہیں:"يا اللہ معاف فرمانا کہ حضرت کے ارشاد سے تحرير ہوا ہے۔ جھوٹا ہوں کچھ نہيں ہوں۔ تيرا ضل ہے۔ تيرا ہی وجود ہے، ميں کيا ہوں، کچھ نہيں ہوں اور جو ميں ہوں وہ تو ہے اور ميں اور توخود شرک در شرک ہے"۔ استغفراللہ (مکاتب رشيديہ ص10 و فضائل صدقات حصہ دوم ص (556)
خلاصہ يہ ہے کہ ديوبندی اکابر اس وحدت الو جود کے قائل ہيں جس ميں خالق و مخلوق، عابد و معبود، اور خدا اور بندے کے درميان فرق مٹا ديا جاتا ہے۔علمائےدیوبند کے اکابر مولانا محمد قاسم نانوتوی اور مولانا مدنی اور دیگر اکابر مسئلہ وحدۃ الوجود کے قائل تھے(مقالات سواتی،حصہ اول، ص٣٧٥)