• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ ابن خلدون اور یزید بن معاویہ

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
امام ابن کثیر کے مطابق یزید ظالم اور فاسق تھا جس کی اللہ نے گرفت کی اب ہم کس کی مانیں آپ کی یا امت کے اس امام کی جو یزید کو فاسق کہہ رہے ہیں کیا یہ بھی رافضی تھے اللہ ہدایت دے
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
امام ابن کثیر کے مطابق یزید ظالم اور فاسق تھا جس کی اللہ نے گرفت کی اب ہم کس کی مانیں آپ کی یا امت کے اس امام کی جو یزید کو فاسق کہہ رہے ہیں کیا یہ بھی رافضی تھے اللہ ہدایت دے
السلام علیکم
میرے خیال میں علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ کے اس روویے پر بحث ہونے چاہے جو میں نے پوسٹ میں لکھا ہے نہ کہ یزید یا کسی اور پر۔۔۔۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
اب ذرا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حوالے سے بات کرتے ہیں یہ سب جاتنے ہیں کہ ابن عمررضی اللہ عنہ شروع سے یزید کی بیعت پر راضی ہی نہیں تھے جب سب نے بیعت کر لی تو انہوں نے بھی کر لی اور ان کے خاندان کے بیشتر افراد ان سے متفق نہیں تھے اس لئے وہ واقعہ حرہ میں شہید بھی ہوئے مثلا۔
ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے ابوبکر ابن عبداللہ بن عمر نے یزید کی بیعت توڑدی تھی اور اسی واقعہ حرہ میں شہید ہوئے تھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بہنوئی اور ان کی زوجہ یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بہن یہ دونوں بیعت توڑنے والوں میں شامل تھے۔
جن جن لوگوں نے اپنے اجتہاد پر بیعت توڑی ان کے لئے ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول صحیح بخاری میں موجود ہے بس سے ہی دلیل مانا جانا چاہے آپ خواھ مخواھ کیوں بحث کر رہے ہیں ۔۔۔
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
السلام علیکم
میرے خیال میں علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ کے اس روویے پر بحث ہونے چاہے جو میں نے پوسٹ میں لکھا ہے نہ کہ یزید یا کسی اور پر۔۔۔۔
محترم،
ابن خلدون کے رویہ پر اپ نے جو بحث فرمائی ہے اس کا محور کون ہے جو آپ کی نظر میں مظلوم ہے اور ابن خلدون نے اس کے کردار کے ساتھ انصاف نہ کرتے ہوئے دو رویہ اختیار کیا ہے میں نے اسی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ابن خلدون کیا امت کے اہل علم نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ جس کردار کا وہ حامل تھا ابن خلدون نے اس کو اسی طرح پیش کیا ہے تو جس کے کردار کی صفائی کی خاطر اپ نے اتنی قلابیں باندھی ہیں میں نے اس کی معمولی سی جھلک امت کے چند اہل علم کے حوالے سے پیش کی ہیں

دوسری بات ابن عمر رضی اللہ عنہ اگر اس بیعت سے راضی ہوتے توشروع ہی سے بیعت کرتے مگر انہوں نے سب سے آخر میں بیعت کی تھی اور ان کے یہ تاریخی الفاظ موجود ہے"اگر اس میں شر ہوگا تو ہم صبر کریں گے"
تو عمر رضی اللہ عنہ نے شر کا امکان اس لئے ظاہر کیا کہ وہ اس کی حرکات سے واقف تھے اس لئے شروع سے بیعت نہیں کر رہے تھےوگرنہ ان کو یہ کہنے کی کوئی حاجت نہ تھی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام علیکم
میرے خیال میں علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ کے اس روویے پر بحث ہونے چاہے جو میں نے پوسٹ میں لکھا ہے نہ کہ یزید یا کسی اور پر۔۔۔۔
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تھریڈ کا عنوان آپ نے ہی رکھا ہے ؟ ’ ابن خلدون اور یزید بن معاویہ‘؟
اگر ابن خلدون کی تاریخ دانی موضوع تھا، تو بالخصوص عنوان میں یزید بن معاویہ لکھنے کی شاید حاجت نہ تھی۔
ویسے یہ رویہ بہر صورت درست نہیں کہ ہر موضوع اور بحث آخر میں وہی پرانے ایک نکتے کی طرف لوٹ آئے۔
دفاع حدیث والے بھائی کو میں پہلے بھی کئی بار گزارش کر چکا ہوں ۔ لیکن لاحیاۃ لمن تنادی
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم، محمد علی جواد
آپ خود اپنا لکھا بھول جاتے ہیں میں یاد دلا دیتا ہوں آپ نے اجتماعیت فرمایا تھا جمہور یا اکثریت نہیں اور میں نے اجماع کی ہی دلیل دی تھی جمہور یا اکثریت کی نہیں اپ نے جس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے اس کو امت کے محدثین صحیح اور حسن فرما رہے ہیں اور اس کی سند بھی صحیح ہے شیخ زبیر علی زئی نے اس پر پوری تحقیق پیش کی ہے جو اس فورم پر موجود ہے لنک پیش ہے
دوسری بات اپ نے جو حدیث میرے رد میں پیش کی ہے وہ میری ہی زبردست دلیل ہے کیونکہ امت گمراہی پر جمع نہیں ہو گی یعنی بحثیت مجموعی امت کبھی گمراہ نہیں ہو گی اور امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا تو امت کی اکثریت گمراہ ہو سکتی ہے مگر مجموعی امت گمراہی پر جمع نہیں ہو گی کیونکہ ایک گروہ حق پر رہے گا۔
الجھا ہے پاوں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا




موصوف صحابی کے ذاتی مشاہدے کے مقابلے پر تابعی کی بات کا اعتبار کر رہے ہیں جس بات پر معقل بن سنان بیعت توڑنے کو تیار ہو گئے اور یزید کے خلاف جنگ شروع کی ہے اب اپ کی اس روایت کی اسنادی حیثیت دیکھ لیتے ہیں ذرا امام المدائنی کا ترجمہ جاکر پڑھ امام حدیث کے علم کے حصول کے لئے بغداد سے باہر ہی نہیں گئے اور صخر بن جویریہ اپنے آخری ایام میں مدینہ سے باہر ہی نہیں گئے تو یہ روایت کب بیان ہوئی یہ ہے اپ کی پیش کردہ روایت کی حیثیت اور اس کے مقابلے پر صحابی رسول کا اپنا ذاتی مشاہدہ ہے جس کی بنیاد پر وہ یزید کو فاسق اور شرابی فرما رہے ہیں اور صحابی کل عدول یہ اصول ہے تابعی کل عدول یہ کوئی اصول نہیں اس لئے یہ قول اگر ثابت بھی ہو تو صحابی رسول کے مقابلے بیت العنکبوت ہے
محترم -

آپ نے فرمایا کہ: امت گمراہی پر جمع نہیں ہو گی یعنی بحثیت مجموعی امت کبھی گمراہ نہیں ہو گی اور امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا تو امت کی اکثریت گمراہ ہو سکتی ہے مگر بحیثیت مجموعی امت گمراہی پر جمع نہیں ہو گی کیونکہ ایک گروہ حق پر رہے گا۔ اس قول پر پر امام بخاری اور ابن ابی حاتم اور امام عقیلی رحم الله وغیرہ کی جرح موجود ہے -

اگر یہ قول بالفرض مان لیا جائے تو اس کا اصل مطلب ہے کہ یہ "عقیدہ توحید" سے متعلق یہ امّت بحثیت مجمموعی گمراہ نہیں ہو گی- (جیسا کہ بخاری کی روایت ہے کہ مجھے تم پر اس بات کا خوف نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے) - نا کہ اس سے یزید بن معاویہ رحمہ الله کی بیعت کا معامله لیا جائے یا ان کے کردار سے متعلق یہ کہا جائے کہ وہ فاسق و فاجر انسان تھے-یہ لوگوں کی اپنی گھڑی ہوئی اختراع ہے کہ یزید بن معاویہ رحم الله امّت کے اجماعی عقیدے کے مطابق فاسق و فاجر تھے- دوم یہ کہ اگر حسین رضی الله عنہ کو اس گروہ میں شامل کیا جائے جو حق پر تھا (اور جن کے جانشین ہمیشہ حق پر رہینگے) اور جس نے یزید بن معاویہ کے خلاف جہاد کا علم بلند کیا - تو کیا دوسرا گروہ گمراہ کہلاے گا- جس نے ان کو اس کارساز پر جانے سے منع کیا تھا یا جنہوں نے بذات خود بغیر زور زبردستی کے یزید بن معاویہ کی بیعت کی ؟؟- جن میں جید صحابہ کرام عبدللہ بن عباس رضی الله عنہ اور عبدللہ بن عمر رضی الله عنہ جیسے نفوس بھی تھے- ؟؟ اور ممعامله یہی نہیں رکتا بلکہ پھر تو حضرت عائشہ رضی الله عنھما اور سیدنا معاویہ رضی الله عنہ کو بھی اس اصول کے تحت اس گروہ میں شامل کرنا پڑے گا جو گمراہ تھے کہ علی رضی الله عنہ کے خلاف نبرد آزما ہوے - اور روایت کے مطابق جو گروہ حق پر رہا اور جس کی آل اولاد حق پر رہے گی تا قیامت تو وہ صرف اہل بیت ہی ہے باقی سب گمراہ ہیں؟؟ کیا کوئی عقلمند اس بات کا اثبات کرے گا ؟؟

آپ کی پیش کردہ معقل بن سنان رضی اللہ عنہ جس میں انہوں نے یزید کو فاسق اور شرابی کہا ہے- روایت تخریج کے اعتبار سے صحیح نہیں -

قَالَ الْمَدَائِنِيُّ، عَنْ عَوَانَةَ، وَأَبِي زَكَرِيَّا الْعَجْلانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ: إِنَّ مُسْلِمًا لَمَّا دَعَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ إِلَى الْبَيْعَةِ، يَعْنِي بَعْدَ وَقْعَةِ الْحَرَّةِ، قَالَ: لَيْتَ شِعْرِي مَا فَعَلَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ، وَكَانَ لَهُ مُصَافِيًا، فَخَرَجَ نَاسٌ مِنْ أَشْجَعَ، فَأَصَابُوهُ فِي قَصْرِ الْعَرَصَةِ، وَيُقَالُ: فِي جَبَلِ أُحُدٍ، فَقَالُوا لَهُ: الأَمِيرُ يُسْأَلُ عَنْكَ فَارْجِعْ إِلَيْهِ، قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ بِهِ مِنْكُمْ، إِنَّهُ قَاتِلِي، قَالُوا: كَلا، فَأَقْبَلَ مَعَهُمْ، فَقَالَ لَهُ: مَرْحبًا بِأَبِي مُحَمَّدٍ، أَظُنُّكَ ظَمْآنَ [1] ، وَأَظُنُّ هَؤُلاءِ أَتْعَبُوكَ، قَالَ: أَجَلْ، قَالَ: شَوِّبُوا لَهُ عَسَلا بِثَلْجٍ، فَفَعَلُوا وَسَقَوْهُ، فَقَالَ: سَقَاكَ اللَّهُ أَيُّهَا الأَمِيرُ مِنْ شَرَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، قَالَ: لا جَرَمَ وَاللَّهِ لا تَشْرَبُ بَعْدَهَا حَتَّى تَشْرَبَ مِنْ حَمِيمِ جَهَنَّمَ، قَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ وَالرَّحِمَ، قَالَ: أَلَسْتَ قُلْتَ لِي بِطَبَرِيَّةَ وَأَنْتَ مُنْصَرِفٌ مِنْ عِنْدِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَقَدْ أَحْسَنَ جَائِزَتَكَ: سِرْنَا شَهْرًا وَخَسِرْنَا ظَهْرًا، نَرْجِعُ إِلَى الْمَدِينَةِ فَنَخْلَعُ الْفَاسِقَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ، عَاهَدْتُ اللَّهَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ لا أَلْقَاكَ فِي حَرْبٍ أَقْدِرُ عَلَيْكَ إِلا قَتَلْتُكَ، وَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ

اس میں أَبِي زَكَرِيَّا الْعَجْلانِيِّ مجہول ہے-
راوی عوانة : کے بارے میں ہے کہ اخباری و غیر ثقہ ہے - ابن حجر وغیرہ نے اس کو لسان المیزان وغیرہ میں اخباری قرار دیا ہے -
اس لئے آپ کی پیش کردہ یہ روایت ضعیف ہے اور نا قابل اعتبار ہے-

یہ روایت اصحاب کرام رضوان الله اجمعین پر بھی تبرّا ہے- کہ
یہ پاک ہستیاں حکام وقت کی بیعت کرکے بعد میں توڑ دیتی تھیں - ؟؟ یعنی یہ نیم رافضی یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ نبی کے اصحاب دوغلے تھے (نعوذ باللہ) کہ ظاہر میں کچھ اور باطن میں کچھ -یعنی جانتے بوجھتے -کہ حاکم شرابی و زانی ہے اس کی پہلے بیعت کی اور بعد میں توڑ دی- اس کو امر المعروف و نہی عن المنکر کی دعوت دینے کی ضرورت ہی محسوس کی -

یہ دین اسلام کا مزاج نہیں کہ حکام وقت کی بیعت کو کھیل تماشا بنایا جائے - کہ جب مرضی توڑ دی جائے. - نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کا تو حکم ہے کہ حاکم وقت کی ہر صورت اطاعت کرو - اس کی اطاعت سے مونھ مت موڑو - چاہے وہ فاسق و فاجر ہی کیوں نہ ہو- (یعنی بیعت نہ توڑو)-کیا صحابہ کرام سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ وہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے حکم سے رو گردانی کریں گے ؟؟

بخاری کی روایت میں تو واضح ہے کہ: ابن عمر رضی الله نے تو ان افراد سے براءت کا اظہار کیا جو بیعت توڑنے والے تھے چاہے یہ ان کا بیٹا ہو یا بہن بہنوئی ہوں ان کو ان کے عمل پر افسوس تھا جب ہی اس کو دغا بازی و غداری قرار دیا-
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
اس قول پر پر امام بخاری اور ابن ابی حاتم اور امام عقیلی رحم الله وغیرہ کی جرح موجود ہے -

اگر یہ قول بالفرض مان لیا جائے تو اس کا اصل مطلب ہے کہ یہ "عقیدہ توحید" سے متعلق یہ امّت بحثیت مجمموعی گمراہ نہیں ہو گی- (جیسا کہ بخاری کی روایت ہے کہ مجھے تم پر اس بات کا خوف نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے) - نا کہ اس سے یزید بن معاویہ رحمہ الله کی بیعت کا معامله لیا جائے یا ان کے کردار سے متعلق یہ کہا جائے کہ وہ فاسق و فاجر انسان تھے
محترم، محمد علی جواد
یہ فقط آپ کا اپنا مفروضہ ہے کہ اس سے مراد صرف توحید ہے میں نے اس حوالے سے اپ کو لنک دیا تھا شاید اپ نے پڑھنے کی زحمت گوارہ نہیں کی اس میں متعدد مسائل ایسے ہیں جو صرف اجماع سے ثابت ہیں مثلا

وأجمعوا علٰی أن حکم الجوامیس حکم البقر‘‘(الاجماع ص۱۲، فقرہ:۹۱)
اور اس پر اجماع ہے کہ بھینسوں کا وہی حکم ہے جو گائیوں کا حکم ہے۔

اب بھینس کا مسئلہ توحید کا تو ہو نہیں سکتا

Untitled.png

طبرانی الکبیر رقم ۱۳۶۳
اس روایت کی سند یہ ہے اب اس کے کسی ایک روای پر جمہور کی جرح مفسر پیش کردیں وگرنہ مان لیں یہ روایت صحیح ہے اور اس میں اجماع مسائل پر بھی کیا گیا ہے
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
اس میں أَبِي زَكَرِيَّا الْعَجْلانِيِّ مجہول ہے-
راوی عوانة : کے بارے میں ہے کہ اخباری و غیر ثقہ ہے - ابن حجر وغیرہ نے اس کو لسان المیزان وغیرہ میں اخباری قرار دیا ہے -
اس لئے آپ کی پیش کردہ یہ روایت ضعیف ہے اور نا قابل اعتبار ہے-
محترم، محمد علی جواد
یہ تو آپ فرما رہے ہیں کہ یہ روایت ضعیف ہے جبکہ اس میں عوانہ راوی کو بعض نے صدوق بھی کہا ہے اور اس کے صدوق کا اعتراف شیخ سنابلی صاحب نے بھی اپنی کتاب میں کیا ہے پڑھ لیں

awana ki tazdeeq.png

یزید پر الزامات کا جائزہ ص ۷۳۷

اس پر انہوں نے متہم کی جرح نہیں کی اس کا معنی یہی ہے کہ وہ بھی اس کو صدوق ہی سمجھتے ہیں تو صدوق راوی کی روایت حسن ہوتی ہے اس لئے یہ روایت حسن ہے ضعیف نہیں ہے
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
یہ روایت اصحاب کرام رضوان الله اجمعین پر بھی تبرّا ہے- کہ
یہ پاک ہستیاں حکام وقت کی بیعت کرکے بعد میں توڑ دیتی تھیں - ؟؟ یعنی یہ نیم رافضی یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ نبی کے اصحاب دوغلے تھے (نعوذ باللہ) کہ ظاہر میں کچھ اور باطن میں کچھ -یعنی جانتے بوجھتے -کہ حاکم شرابی و زانی ہے اس کی پہلے بیعت کی اور بعد میں توڑ دی- اس کو امر المعروف و نہی عن المنکر کی دعوت دینے کی ضرورت ہی محسوس کی -
محترم، محمد علی جواد
اہل مدینہ کی دوغلے تھے "نعوذ باللہ" جو انہوں نے پہلے بیعت کرلی پھر توڑدی
اور یہ آپ کا مفروضہ ہے کہ حکمران کو کیسا ہی ہو اس کے حکومت کرنے دی جائے خلفاء الراشدین کے دور میں متعدد واقعات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر حکمران بگڑ جائے تو اس کو اترا جا سکتا ہے
عمر رضی اللہ عنہ نے منبر ہر یہ فرمایا کہ اگر میں بگڑ جاوں تو تم کیا کرو گے تو ایک ایک نے تلوار لہرائی اور کہا تیرے لئے پھر یہ ہوگا اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا تھا
 
Top