• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ احسان الہیٰ ظہیر کا یہ عمل کیا کہلائے گا سنت یا بدعت؟

شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
مشور سلفی،نجدی عالم علامہ احسان الہیٰ ظہیر کے متعلق ایک خاص عمل کا ذکر کیا گیا ہے


پوچھنا میں یہ چاہتا ہوں علامہ احسان الہیٰ ظہیر صاحب کا یہ عمل سنت ہے یا بدعت؟؟اگر سنت تو بادلائل ثابت کریں ،اور گر بدعت ہے تو اس پر بھی دلیل دیجئے۔
(نوٹ : صرف اہل علم حضرات اپنا نقطہ نظر پیش کریں۔)
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
آپ اپنا موقف بیان کیجئے!
آپ نے اقتباس میں سے ایک سطر کو انڈر لائن کیا ہے محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو اس پر اعتراض ہے۔ آپ کے نزدیک اس میں کیا چیز بدعت ہے؟ تاکہ اس پر بات کو آگے بڑھایا جا سکے:
1۔ ستائیسویں رات کو دُعا کرنا۔
2۔ دعا میں ہاتھ اٹھانا۔
3۔ بجلی بند کرانا۔
4۔ اندھیرے میں دعا کرنا۔
5۔ اونچی آواز سے دُعا کرنا۔
6۔ طویل دعا کرنا۔
7۔ دعا میں خود رونا۔
8۔ دعا میں اوروں کو رلانا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

عامر رضا بھائی، جیسا کہ میں سمجھا ہوں اس پر میں جواب پیش کرتا ہوں اگر آپ کا مدعا وہ نہ ہوا جس پر میں نے جواب دیا ھے، تو پھر میرے جواب کو اگنور کر دیں اور مراسلہ نمبر 2 کو فالو کریں۔ شکریہ

خداوندی میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے، تو بجلی بند کروا دیتے تھے اور اندھیرے میں اونچی آواز سے طویل دعا کرتے تھے۔ دعا میں خود بھی روتے اور لوگوں کو بھی رلاتے۔
جہاں تک مجھے سمجھ آئی ھے، تو اس کا مفہوم اسطرح بنتا ھے جسے شائد سمجھنے میں غلطی لگی ہو

یہ عمل اندھیرے یا ہلکی لائٹ میں کیا جاتا، نہ کہ ان کے کسی بھی غائبی یا کشفی قوت سے لائٹ خودبخود بند ہوتی۔

دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے تو کسی کو کہہ کے بجلی بند کروا دیتے۔ دعا سے پہلے بجلی/ لائٹ بند کروا دیتے۔

والسلام
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
آپ اپنا موقف بیان کیجئے!
آپ نے اقتباس میں سے ایک سطر کو انڈر لائن کیا ہے محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو اس پر اعتراض ہے۔ آپ کے نزدیک اس میں کیا چیز بدعت ہے؟ تاکہ اس پر بات کو آگے بڑھایا جا سکے:
1۔ ستائیسویں رات کو دُعا کرنا۔
2۔ دعا میں ہاتھ اٹھانا۔
3۔ بجلی بند کرانا۔
4۔ اندھیرے میں دعا کرنا۔
5۔ اونچی آواز سے دُعا کرنا۔
6۔ طویل دعا کرنا۔
7۔ دعا میں خود رونا۔
8۔ دعا میں اوروں کو رلانا۔
جی صرف ستائیسوئیں کوختم قرآن؟ اور پھردعاکےلئےلائٹکوبندکروانا؟ باقی باتیں وہی جو آپ لکھ چکے ہیں؟ مجھے یہ عمل سنت نبویﷺ سے نہیں ملا ہے جیسا کہ بھٹی صاحب نے لکھا ہے کہ علامہ صاحب کا مخصوص عمل تھا۔تو اس عمل کی کیا حثیت ہے بدعت یا سنت؟؟؟
9یا10پوائنٹ بنتےہیں اسمیںسنت کونساہے ،اور بدعتی اعمال کونسےہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جی صرف ستائیسوئیں کوختم قرآن؟ اور پھردعاکےلئےلائٹ کوبندکروانا؟ باقی باتیں وہی جو آپ لکھ چکے ہیں؟ مجھے یہ عمل سنت نبویﷺ سے نہیں ملا ہے جیسا کہ بھٹی صاحب نے لکھا ہے کہ علامہ صاحب کا مخصوص عمل تھا۔تو اس عمل کی کیا حثیت ہے بدعت یا سنت؟؟؟
9 یا 10پوائنٹ بنتےہیں اسمیں سنت کونساہے ،اور بدعتی اعمال کونسےہیں۔
اولاً: رمضان المبارک میں ایک دفعہ قرآن کریم لازمی ختم کرنا فرض نہیں ہے، البتہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھنا اور کم از کم ایک دفعہ مکمل کرنا مستحب ضرور ہے۔ تفصیل کیلئے یہ فتویٰ ملاحظہ کریں:
http://islamqa.info/ur/65754

ثانیا: اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ لیلۃ القدر صرف ستائیسویں رات کو ہی ہے اور ستائیسویں رات کو ہی ختم قرآن ضروری ہے تو یہ صحیح نہیں ہے۔ اس نیت سے ستائیسویں رات کو قرآن ختم کرنا بدعت ہوگا۔ لیکن اگر یہ نیت نہ ہو تو لیلۃ القدر کی فضیلت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس میں زیادہ سے زیادہ دُعا کرنا، قرآن کریم پڑھنا اور ختم قرآن کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش کرنا وغیرہ ایک مطلوب عمل ہے۔
تفصیل کیلئے یہ فتویٰ ملاحظہ کریں:
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=12054

جہاں تک دعا کیلئے لائٹ بند کروانے کا معاملہ ہے تو اگر دعا کرنے کیلئے لائٹ آن کرنا نبی کریمﷺ کی سنت ہو تو واقعی ہی دُعا کیلئے لائٹ بند کرانا غلط ہوگا۔

اگر لائٹ بند کرانے سے مقصود خشوع وخضوع پیدا کرنا ہو تو میرے ناقص علم کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم!
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
اولاً: رمضان المبارک میں ایک دفعہ قرآن کریم لازمی ختم کرنا فرض نہیں ہے، البتہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھنا اور کم از کم ایک دفعہ مکمل کرنا مستحب ضرور ہے۔ تفصیل کیلئے یہ فتویٰ ملاحظہ کریں:
http://islamqa.info/ur/65754

ثانیا: اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ لیلۃ القدر صرف ستائیسویں رات کو ہی ہے اور ستائیسویں رات کو ہی ختم قرآن ضروری ہے تو یہ صحیح نہیں ہے۔ اس نیت سے ستائیسویں رات کو قرآن ختم کرنا بدعت ہوگا۔ لیکن اگر یہ نیت نہ ہو تو لیلۃ القدر کی فضیلت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس میں زیادہ سے زیادہ دُعا کرنا، قرآن کریم پڑھنا اور ختم قرآن کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش کرنا وغیرہ ایک مطلوب عمل ہے۔
تفصیل کیلئے یہ فتویٰ ملاحظہ کریں:
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=12054

جہاں تک دعا کیلئے لائٹ بند کروانے کا معاملہ ہے تو اگر دعا کرنے کیلئے لائٹ آن کرنا نبی کریمﷺ کی سنت ہو تو واقعی ہی دُعا کیلئے لائٹ بند کرانا غلط ہوگا۔

اگر لائٹ بند کرانے سے مقصود خشوع وخضوع پیدا کرنا ہو تو میرے ناقص علم کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم!
ماشا ء اللہ مجھے آپکی کسی بات سے اختلاف نہیں اور نہ ہی مجھے علامہ صاحب کے اس عمل سے اختلاف ہے ۔
بات اتنی سی ہے کہ صوفیاء کہ ہاں جو طریقہ ذکر ہیں جیسے پاس انفاس وغیرہ تو وہ بھی محض ارتکاز توجہ ،یکسوئی وغیرہ کے لئے ہیں ، یہ طرق کوئی مسنون نہیں ہیں، اور نہ انہیں سنت سمجھا جاتا ہے،بلکہ یہ عمل ایسے ہی ہے جیسے علامہ صاحب کا لائیٹ بجانا وغیرہ
صوفیاء کا بھی یہیں طریقہ ہے مگر ضروری نہیں ،وہ بھی لائیٹ بند کرا دیتے ہیں ،اور مزید یکسوئی کے لئے ضرب لگا کر ذکر کرتے ہیں ،اب بات تو اتنی سادہ سی ہے نہ جانے ہمارا دوہرا معیار کیوں ہے ؟

اللہ آپکو خوش وخرم رکھے۔اگر مناسب سمجھے تو آپ بھی تجربہ کر سکتے ہیں ہمارا تجربہ یہ ہے کہ ان طریقوں سے فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بھائی! پاس انفاس اور ضرب لگا کر ذکر کرنا کہاں اور لائٹ بند کرکے دعا کرنا کہاں؟ البتہ! میں سمجھتا ہوں کہ یہ آنکھیں بند کرکے دُعا کرنے کے زیادہ قریب ہے۔

شیخ ابن باز﷫ سے سوال ہوا:
سؤال: إني في صلاتي أغمض عيني وإني في هذا ألقى خشوعا، وعندما رآني صديق لي قال: لا يجوز هذا، وإن صلاتك لا تصح، فما رأيكم سماحة الشيخ؟
جواب: إغماض العينين في الصلاة مكروه عند العلماء، ولكنه لا يضر الصلاة، الصلاة صحيحة، ولا يضر إذا أغمضت عينيك، لا حرج في ذلك، بل قال بعض أهل العلم: إذا كان أخشع لقبلك فلا بأس، ولكن الأظهر والأقرب أنك لا تغمض، ويقال: إن هذا من فعل اليهود في صلاتهم، فالحاصل أن الأفضل لك أن لا تغمض عينيك مطلقا، وأن تجتهد في الخشوع من دون إغماض عينيك، هذا هو الأحوط والأفضل، أما الصلاة فصحيحة ولو أغمضت عينيك لا يضر، ليس من شرطها فتح العينين.

http://www.alifta.net/fatawa/fatawaDetails.aspx?BookID=5&View=Page&PageNo=3&PageID=1866&languagename=

پچھلی پوسٹ میں خاص لائٹ بند کرکے دُعا کرانے سے متعلق اپنی ذاتی رائے بیان کی تھی۔ بعد میں مزید گوگلنگ کی تو علم ہوا کہ شیخ ابن باز﷫ سے اس کا سوال ہوا تو انہوں نے اسے پسند نہیں فرمایا:

يقول السائل : بعض الأئمة يا شيخ في صلاة القيام في رمضان يتعمد بإطفاء السرج في المسجد
( العلاّمة ابن باز ): ايش ؟
السائل : يتعمد بإطفاء النور في المسجد ولا يكون هناك إلا نور خافت.
( العلاّمة ابن باز ) : ليه وش السبب ؟
السائل: يقول أكمل للخشوع
( العلاّمة ابن باز ): هذا ما له أصل هذا كلامن ما له أصل
السائل: أمر مُبتَدَع يا شيخ ؟
( العلاّمة ابن باز ): هذا غلط يُبَيّن له أن هذا غلط . اهـ
المصدر : http://majles.alukah.net/t118610/#ixzz2tPWp0KqY

اس کے متعلق شیخ صالح اللحیدان﷾ کا فتویٰ حسب ذیل ہے:
http://abuhusamassalafi.wordpress.com/2012/07/26/حكم-اطفاء-الأنوار-في-صلاة-القيام-فتوى/

واللہ تعالیٰ اعلم!
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
بھائی! پاس انفاس اور ضرب لگا کر ذکر کرنا کہاں اور لائٹ بند کرکے دعا کرنا کہاں؟ البتہ! میں سمجھتا ہوں کہ یہ آنکھیں بند کرکے دُعا کرنے کے زیادہ قریب ہے۔

شیخ ابن باز﷫ سے سوال ہوا:
سؤال: إني في صلاتي أغمض عيني وإني في هذا ألقى خشوعا، وعندما رآني صديق لي قال: لا يجوز هذا، وإن صلاتك لا تصح، فما رأيكم سماحة الشيخ؟
جواب: إغماض العينين في الصلاة مكروه عند العلماء، ولكنه لا يضر الصلاة، الصلاة صحيحة، ولا يضر إذا أغمضت عينيك، لا حرج في ذلك، بل قال بعض أهل العلم: إذا كان أخشع لقبلك فلا بأس، ولكن الأظهر والأقرب أنك لا تغمض، ويقال: إن هذا من فعل اليهود في صلاتهم، فالحاصل أن الأفضل لك أن لا تغمض عينيك مطلقا، وأن تجتهد في الخشوع من دون إغماض عينيك، هذا هو الأحوط والأفضل، أما الصلاة فصحيحة ولو أغمضت عينيك لا يضر، ليس من شرطها فتح العينين.

http://www.alifta.net/fatawa/fatawaDetails.aspx?BookID=5&View=Page&PageNo=3&PageID=1866&languagename=

خاص لائٹ بند کرکے دُعا کرانے سے متعلق شیخ ابن باز﷫ سے سوال ہوا تو انہوں نے اسے پسند نہیں فرمایا:

يقول السائل : بعض الأئمة يا شيخ في صلاة القيام في رمضان يتعمد بإطفاء السرج في المسجد
( العلاّمة ابن باز ): ايش ؟
السائل : يتعمد بإطفاء النور في المسجد ولا يكون هناك إلا نور خافت.
( العلاّمة ابن باز ) : ليه وش السبب ؟
السائل: يقول أكمل للخشوع
( العلاّمة ابن باز ): هذا ما له أصل هذا كلامن ما له أصل
السائل: أمر مُبتَدَع يا شيخ ؟
( العلاّمة ابن باز ): هذا غلط يُبَيّن له أن هذا غلط . اهـ
المصدر : http://majles.alukah.net/t118610/#ixzz2tPWp0KqY

اس کے متعلق شیخ صالح اللحیدان﷾ کا فتویٰ حسب ذیل ہے:
http://abuhusamassalafi.wordpress.com/2012/07/26/حكم-اطفاء-الأنوار-في-صلاة-القيام-فتوى/

واللہ تعالیٰ اعلم!
حافظ صاحب اختلاف ختم نہیں ہوتے ، مگر کیا آپ اس کو ظلم نہیں سمجھتے کہ بات صوفیاء کی تو بدعتی کافر مشرک کیا لائیٹ بند کروانے سے دعا مانگی جائے یا ذکر کیا جائے(وعا بھی ذکر ہے) بطریق صوفیاء تو کیا یہ بدعت ہوگئی،شیخ ؒ نے فرمایا غلط ،مگر کیسے اس پر آپ کچھ ارشاد فرمائیں ،شیخ ابن بازؒ بھی تو ایک بشر تھے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ہم لوگ صوفیا کے ان اذکار وغیرہ پر بحث کرتے ہیں لیکن عموما یہ دیکھے بغیر کہ ان کی حیثیت کیا ہے۔
بدعت کوئی چیز اس وقت ہوتی ہے جب اس کا ثبوت قرون مشہود لہ بالخیر سے نہ ہو اور اسے بلا واسطہ یا بنفسہ ثواب سمجھا جائے۔
صوفیا میں جو درست لوگ ہیں وہ ان مختلف افعال کو مختلف اسباب کے طور پر کرتے ہیں۔ بنفسہ جہر یا پاس انفاس یا ضرب لگانے وغیرہ کو ثواب یہ حضرات نہیں سمجھتے۔ یوں کہہ لیں کہ یہ اصلاح کے لیے مختلف طریقے ہیں جو تجربے سے مجرب ثابت ہوئے ہیں تو انہیں اختیار کرتے ہیں۔ بعض الہامی بھی ہوتے ہیں۔ لیکن جب تک انہیں ثواب کی بحث میں نہ لایا جائے تب تک ہم ان پر سنت یا بدعت کی بحث بھی نہیں کر سکتے۔
واللہ اعلم
 
Top