آج بھی یہ جھلک ہمارے ہاں دیکھنے کو مل رہی ہے ۔
جس کو ہمارے ناسمجھ بھائی حکمت عملی کہتے ہیں ۔ جبکہ اس کو مداہنت کہتے ہیں ۔
وَدُّوا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ (القلم: ٩)
”یہ تو چاہتے ہیں کچھ مداہنت تم کرو تو یہ بھی مداہنت کریں“۔
عن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ قولہ: ”وَدُّوا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ “ یقول: لَو تُرَخِّصُ لھم فَیرَخِّصونَ (دیکھئے تفسیر ابن کثیر بسلسلہ سورہ القلم آیت ٩)
”عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا: ”یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کرو تو یہ بھی مداہنت کریں“ اس سے مراد ہے: تم ان کیلئے معاملہ کچھ ڈھیلا کردو تو پھر یہ بھی تمہارے لئے ڈھیل پیدا کر لیں“۔ (تفسیر ابن کثیر)
استقامت نہ ہو تو انسان اپنی مداہنت کے لئے دلائل تلاش کرتا ہے
اور ساری عمر اس میں صرف کر دیتا ہے۔