• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علماء کون ہیں؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

عمر اثری بھائی! یوں تو یہ خود ایک موضوع و عنوان ہے، مگر یہاں صرف اتنا عرض کرنا چاہوں گا کہ یہ غیر علماء کا پینٹ شرٹ والا ہونا لازم نہیں، اور نہ ہی عالم کا دھوتی کرتے والا ہونا لازم ہے!
بات سیدھی سی ہے اور وہ یہ ہے کہ لباس کا تعلق معاملات سے ہے، اور معاملات میں جس کا منع کیا گیا ہو، وہ منع ہے باقی سب جائز!
خواہ کوئی پینٹ شرٹ پہنے یا دھوتی لنگی! ان ممنوعات کا لحاظررکھتے ہوئے! وہ عالم بھی ہو سکتا ہے اور عامی بھی!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم شیخ!
اغلبیت کی بنیاد پر پینٹ شرٹ کی مثال دی ہے. ورنہ اصل علم ہے.
جزاکم اللہ خیرا
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
پیارے بھائی!
کیا اس پر کسی عالم کا کلام وغیرہ بھی ہے؟؟؟
جی عمر بھائی، یہ تو سب سے اہم اور قدیم اصول ہے ایک عالم کی معرفت کا۔ نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے چن کر بعض صحابہ کو قرآن لوگوں کو سکھانے بھیجتے تھے، خلفاء راشدین بھی ایسا ہی کرتے تھے اور تمام محدثین کا بھی یہی اصول رہا ہے کہ جس کی معروف علماء توثیق کریں گے انہی سے علم لیا جائے گا ہر ایک سے نہیں۔

اور یہ اصول علم حدیث کی بنیاد ہے۔

اگر آپ کو اس پر علماء کے اقوال مطلوب ہیں تو آپ شیخ صالح فوزان حفظہ اللّٰہ، شیخ ربیع حفظہ اللّٰہ وغیرہما کی سیٹس پر فتاویٰ دیکھ سکتے ہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اس تھریڈ کو آج دوبارہ دیکھا تو ایک حدیث یاد آئی ، جو اسی موضوع سے متعلق ہے
علامہ ناصرالدین الالبانی رحمہ اللہ (سلسلة الأحاديث الصحيحة 2510 )
" إنكم اليوم في زمان كثير علماؤه قليل خطباؤه من ترك عشر ما يعرف فقد هوى، ويأتي من بعد زمان كثير خطباؤه قليل علماؤه من استمسك بعشر ما يعرف فقد نجا "
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروي ہے کہ نبي کريم (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) تم لوگ ايک ايسے زمانے ميں ہو جس ميں علماء کثير تعداد ميں ہيں اور خطباء بہت کم ہيں جو شخص اس زمانے ميں اپنے علم کے دسويں حصے پر بھي عمل چھوڑے گا وہ ہلاک ہوجائے گا اور عنقريب لوگوں پر ايک زمانہ ايسا بھي آئے گا جس ميں علماء کم اور خطباء زيادہ ہوجائيں گے اس زمانے ميں جو شخص اپنے علم کے دسويں حصے پر بھي عمل کرلے گا وہ نجات پاجائے گا ۔
اس حدیث کے تحت البانی ؒ لکھتے ہیں :
أخرجه الهروي في " ذم الكلام " (1 / 14 - 15) من طريقين عن محمد بن طفر بن منصور حدثنا محمد بن معاذ حدثنا علي بن خشرم حدثنا عيسى بن يونس عن الحجاج بن أبي زياد عن أبي الصديق أو أبي نضرة - شك الحجاج - عن أبي ذر مرفوعا به ۔
قلت: وهذا إسناد صحيح رجاله كلهم ثقات ۔۔۔ الخ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے زمانے میں اکثر جگہ یہی صورت درپیش ہے کہ
علماء نہ ہونے برابر ، اور ان کی جگہ کم علم بلکہ لا علم مقررین علماء کے روپ میں مشہور ہیں ،
گو ان کے خطبات سے کسی قدر فوائد بھی ہیں ، اور کئی حضرات دین کی طرف راغب بھی ہوتے ہیں ،
لیکن دوسری طرف ان کی پھیلائی بعض بے بنیاد ، بلکہ خلاف شرع باتوں کا ازالہ بہت مشکل ہوجاتا ہے ،
چند روز قبل ایک اجتماع میں حاضری کا موقع ملا جس میں غیر عالم مقرر تھا ، اس نے عمل صالح کی اہمیت و افادیت پر خطاب کیا ،
لیکن ۔۔۔ اعمال صالحہ کو ایمان کا۔۔غیر۔۔قرار دے دیا ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
لیکن ۔۔۔ اعمال صالحہ کو ایمان کا۔۔غیر۔۔قرار دے دیا
ما شاء الله شیخ آپ نے اس موضوع پر بہترین حدیث پیش کی، عمر بھائی جن مقررین کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اس میں انہی کے متعلق بتایا گیا ہے۔ جزاك الله خيرا

میں سمجھتا تھا کہ یہ برادرز کی جماعت صرف انڈیا ہی میں ہے لیکن آپ کی بات سے معلوم ہوا کہ یہ پاکستان میں بھی پھیل رہے ہیں۔


آپ نے شخص کو سمجھایا یا نہیں شیخ، اور ان کا رد عمل کیا تھا۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ما شاء الله شیخ آپ نے اس موضوع پر بہترین حدیث پیش کی، عمر بھائی جن مقررین کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اس میں انہی کے متعلق بتایا گیا ہے۔ جزاك الله خيرا

میں سمجھتا تھا کہ یہ برادرز کی جماعت صرف انڈیا ہی میں ہے لیکن آپ کی بات سے معلوم ہوا کہ یہ پاکستان میں بھی پھیل رہے ہیں۔


آپ نے شخص کو سمجھایا یا نہیں شیخ، اور ان کا رد عمل کیا تھا۔
لوگوں کو سمجھانے جاؤ تو فتوی لگاتے ہیں. ابھی پرسوں کی بات ہے. ایک صاحب کو ٹوکا کہ یہ کونسی نئی سسٹر وجود میں آگئیں؟؟؟ تو انھوں نے جھوٹا اور پتہ نہیں کیسا کیسا الزام اور بہتان لگایا.
اور جب کچھ بن نہیں پڑا تو علامہ البانی رحمہ اللہ اور شیخ ابو زید ضمیر حفظہ اللہ پر اعتراض کرنا شروع.
وہ کہتے ہیں کہ ہم علماء سے دور نہیں کر رہے ہیں. لیکن انھوں نے آج تک کسی عالم کا لیکچر کبھی بئ شئیر نہیں کیا. حدیث سنانے پر بھی انکو اطمنان نہیں ہوتا.
خیر بات کو کافی لمبی ہوئی تھی.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
یہ فضیلۃ الشیخ صالح الفوان حفظہ اللہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟
انکی آڈیو تو سن لی. لیکن بات کچھ ہضم نہیں ہوئی.... ابتسامہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
یہ فضیلۃ الشیخ صالح الفوان حفظہ اللہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟
انکی آڈیو تو سن لی. لیکن بات کچھ ہضم نہیں ہوئی.... ابتسامہ
شیخ کی آڈیو کو الفاظ و تحریر کی شکل دیتے ہیں ، شاید بات سمجھ آجائے ،

يقول فضيلة الشيخ وفقكم الله : هل يكفي لمن أراد تعليم الناس أمور دينهم , هل يكفي أن يحمل شهادة جامعية , أم لا بد له من تزكيات العلماء ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
العلامة صالح الفوزان حفظه الله :
لا بد من العلم ..
ما كل من حمل شهادة يصير عالم ،،
لا بد من العلم والفقه في دين الله ..
والشهادة ما تدل على العلم !!
قد يحملها وهو أجهل الناس !
وقد لا يكون عنده شهادة وهو من أعلم الناس ..
هل الشيخ ابن باز معه شهادة ؟؟!!
هل الشيخ ابن إبراهيم ؟؟!!
هل الشيخ ابن حميد ؟؟!!
هل هم معهم شهادات ؟؟!!
ومع هذا هم أئمة هذا الوقت
فالكلام على وجود العلم في الإنسان والفقه في الإنسان ،،،
لا على شهاداته ولا على تزكياته ما يعتبر هذا !! ...
والواقع يكشف الشخص :
إذا جاءت قضية أو حدثت ملمة تبين العالم من المتعالم والجاهل . نعم .
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
عمر بھائی سوال کیا گیا ہے کہ "کیا لوگوں کو تعلیم دینے والے کے پاس یونیورسٹی کی ڈگری /ڈگریاں ہونا کافی ہے یا پھر اس شخص کے پاس علماء کا تزکیہ بھی ہونا ضروری ہے؟

شیخ فوزان حفظہ اللّٰہ نے جواب دیا ہے: لوگوں کو تعلیم دینے والے کے پاس علم اور دین کی سمجھ کا ہونا ضروری ہے، ڈگریوں سے علم کا پتہ نہیں لگتا، بلکہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کسی کے پاس ڈگریاں ہو اور وہ لوگوں میں سب سے بڑا جاہل ہو، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی کے پاس ڈگری نہ ہو اور وہ لوگوں میں سب سے بڑا عالم ہو ۔

پھر شیخ نے مثال دی ہے کہ کیا شیخ بن باز رحمہ اللّٰہ کے پاس، شیخ ابراہیم، شیخ حمید رحہم اللّٰہ کے پاس کوئی ڈگری تھی (نہیں)، پھر بھی وہ لوگ اس وقت کے آئمہ ہیں۔

پس معلوم ہوا کہ اصل چیز آدمی میں علم کا ہونا ہے، ڈگریوں کا ہونا نہیں اور نہ تزکیات کا ہونا، ان چیزوں کا کوئی اعتبار نہیں۔


آپ کو اس میں کیا بات ہضم نہیں ہوئی ۔ابتسامہ


مجھے لگتا ہے کہ سوال کے مطابق بہت ٹھیک جواب دیا شیخ نے(میں شیخ کے جواب کو جج نہیں کر رہا ہوں)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
آپ کو اس میں کیا بات ہضم نہیں ہوئی ۔ابتسامہ
علماء کا تزکیہ ضروری نہیں. ؟؟؟
یہ بات کچھ ہضم نہیں ہوئی.
آج کل کے برادرز اور سسٹرز ہیں اس حساب سے وہ تو داعی بن سکتے ہیں. اور فتوے بھی دے سکتے ہیں. پھر کیا فرق ہے علماء اور جہلاء میں؟؟؟؟
پھر شیخ نے مثال دی ہے کہ کیا شیخ بن باز رحمہ اللّٰہ کے پاس، شیخ ابراہیم، شیخ حمید رحہم اللّٰہ کے پاس کوئی ڈگری تھی (نہیں)، پھر بھی وہ لوگ اس وقت کے آئمہ ہیں۔
کیا ان شیوخ کے پاس علم وفقہ کے ساتھ ساتھ علماء کی توثیق نہیں تھی؟؟؟
شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ نے انکی مثال کیوں بیان کی؟؟؟
 
Top