بشکریہ الشیخ رفیق طاہر صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ
آج کل آل تقلید کی جانب سے اہل السنہ والجماعہ کے نامور لوگوں کو طاغوت یا طاغوت کا پجاری قرار دینے کی سعی لا حاصل کی جا رہی ہے ۔ ہم نے سوچا کہ اس ضمن میں موجود حقائق سے پردہ چاک کر ہی دیا جائے , تاکہ حق وباطل واضح ہو سکے ۔ لیہلک من ہلک عن بینۃ ویحیى من حی عن بینۃ۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ ہمارے نزدیک طاغوت انتہائی قبیح قسم کا کافر ہوتا ہے ۔ اور ہم علمائے دیوبند کی معین تکفیر نہیں کرتے ۔ لیکن جن اصولوں کو اپنا کر آل تقلید نے اہل الحدیث پر الزامات کی بوچھاڑ کر رکھی ہے اور میدان تکفیر گرم کر رکھا ہے انہی اصولوں کی روشنی میں علمائے دیوبند کا طاغوت ہونا اور طاغوت کا پجاری ہونا ثابت ہوتا ہے ۔ یعنی
انہی کے مطلب کی کہہ رہا ہوں زباں میری ہے بات انکی
انہی کی محفل سنوارتا ہوں چراغ میرا ہے رات انکی
والا معاملہ ہے ۔ وگرنہ ہم ایسا کہنے اور کرنے والے نہ تھے , اور اگر اب کچھ ایسا کہہ رہے ہیں تو اس لیے کہ مجبور ہیں ہم , لہذا ہم یہی کہیں گے کہ
نہ تم صدمے ہمیں دیتے , نہ یوں فریاد ہم کرتے
نہ کھلتے راز سربستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں
چونکہ آل دیوبند کا یہ ٹولہء تکفیر شیخ الاسلام محمد بن عبد ا لوہاب , امام ابن تیمیہ اور دیگر سلف کی عباراتپیش کرکے انہیں غلط جگہوں پر فٹ کرتا ہے لہذا ہم نے اس بات کا التزام کیا ہے کہ ان شیوخ الاسلام کا صحیح موقف بھی واضح ہو جائے اور انکی عبارات کا صحیح مصداق بھی سامنے آجائے ۔
طاغوت کی تعریف :
سیدناجابر عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
طاغوت وہ (کاہن)ہوتے ہیں جن کی طرف لوگ فیصلے لےکر جاتےہیں ،جہینہ قبیلے میں ایک طاغوت تھا،اسلم قبیلے میں ایک طاغوت تھا،اسی طرح ہر قبیلے میں ایک طاغوت ہوتا ہے وہ کاہن ہیں جن پر شیاطین اترتے ہیں۔(صحیح بخاری،کتاب التفسیر:4583)
معلوم ہوا طاغوت سے مراد جادوگر کاہین ہیں۔اور ان کی خاص نشانی علم غیب کا دعویٰ کرنا ہوتی ہے۔کیونکہ جادو ہے یہ علم غیب کی باتیں بیان کرنے کا نام۔جو شیطان القاء کرتے ہیں۔معلوم ہوا علم غیب کا دعویٰ کرنے والا بھی طاغوت ہے۔اور اس کی طرف اپنے فیصلے لے کر جانے والا اس کی پیروی کرنے والا طاغوت کا پجاری ہے۔
امام ابن قیمرحمۃاللہ طاغوت کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
الطاغوت کل ما تجاوز بہ العبد حدہ من معبود او متبوع او مطاع فطاغوت کل قوم من یتحاکمون الیہ غیر اللہ ورسولہ او یعبدونہ من دون اللہ او یتبعونہ علی غیر بصیرۃ من اللہ او یطیعونہ فیما لایعلمون انہ طاعۃ للہ(اعلام الموقعین ص44 مطبوعہ دار طیبہ ریاض،مترجم ص52 جلد1 مطبع مکتبہ قدوسیہ)
’’ طاغوت ہر وہ چیز ہے جس کی وجہ سے انسان اپنی حد سے تجاوز کر جائے خواہ عبادت میں یا اتباع میں یا اطاعت میں ہر قوم کا طاغوت وہی ہے جس کی طرف وہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی بجائے فیصلہ کے لئے رجوع کرتے ہیں یا اللہ کے سوا اس کی پیروی کرتے ہیں کہ یہ اللہ تعالی ٰ کی اطاعت ہے ۔‘‘
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اللہ تعالیٰ کے سوا جس کی عبادت کی جارہی ہواور وہ اس پر راضی ہو ،وہ طاغوت ہے ۔[فتاویٰ ابن تیمیہ ، ص:200،ج:28]
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
طاغوت ایک عام لفظ ہے ،ہر وہ چیز یا ذات جس کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے اور وہ اس عبادت پر خوش اور راضی بھی ہو خواہ وہ معبود ہو یا متبوع یا مطاع ،وہ طاغوت کے زمرے میں آتا ہے ۔
طاغوت کی اقسام:
آیات قرآنیہ اور سلف صالحین کے اقوال سے معلوم ہوا کہ طاغوت سے مراد شیطان،جادوگر،کاہین،آئمہ کفر(جیسے کعب بن اشرف)وغیرہ ہیں شیخ الاسلام امام ابن قیم رحمۃ اللہ فرماتے ہیں طواغیت تو بہت سارے ہیں جن میں سے بڑے بڑے پانچ ہیں۔
۱-ابلیس(لعنت اللہ علیہ)
۲-جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جائے اور وہ اس پر راضی بھی ہو
(کما قال ابن تیمیہ فی مجموع الفتاویٰ)
۳-جو لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دیتا ہے۔
۴-جو غیب دانی کا(علم غیب )کا دعویٰ کرتا ہے۔
۵-جو اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے نہ کرتا ہو۔