- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
باب : 11
ناسخ ومنسوخ کا مادہ(ن س خ) ہے۔ ناسخ ، نسخ سے فاعل کے وزن پر ہے جس کا مطلب ہے نسخ کرنے والا۔ جبکہ منسوخ مفعول کے وزن پر ہے۔ یعنی نسخ ہونے والا۔
لغت میں نسخ:
ازالہ کرنا، ایک چیز کو زائل کر کے اس کی جگہ دوسری چیز کو لانا، ایک شے کو دوسری جگہ منتقل کرنا۔نقل (Copy) کرنا ،یا بدل دینا کے ہیں۔ عربی میں کہتے ہیں:
نَسَخَتِ الرِّیْحُ الأَثَرَ۔
ہوا نے نشان مٹادئے۔اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{فَیَنْسَخُ اللّٰہُ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ ثُمَّ یُحْکِمُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖط }(الحج: ۵۲)
تو اللہ تعالی شیطان کے ڈالے ہوئے کو زائل کردیتا ہے پھر اپنی آیات کو پختہ تر کردیتا ہے۔
یہ بھی کہتے ہیں:
تناسُخُ المَوَارِیْث
ایک وارث سے دوسرے وارث تک مال کا منتقل ہونا۔
یا تناسُخَ الأَرْوَاحِ۔جن کا یہ عقیدہ ہے۔
اصطلاح میں نسخ :
قرآن وحدیث میں موجودلفظ نسخ کی یہ وہ تعریف ہے جو اس پرپورا اترتی ہے۔
رَفْعُ الْحُکْمُ الشَّرْعِيِّ بِدَلِیْلٍ شَرْعِيٍّ مُتَرَاخٍ عَنْہُ۔
کسی شرعی حکم کو اس کے بعد آنے والی دلیل شرعی سے اٹھالینا۔
وضاحت: اس تعریف میں رفع الحکم سے مراد عمل کا ختم کرنا ہے۔حکم شرعی سے مراد شارع کا مکلف حضرات کے افعال سے خطاب ہوتا ہے۔خطاب شرعی سے مراد: کتاب وسنت ہیں۔ دلیل عقلی اس قید سے نکل گئی۔جیسے: انسان کی موت یا جنون کے ساتھ تکلیف کا ساقط ہوجانا۔اسی طرح اجماع اور قیاس یا اجتہاد و قول مفسر خارج ہوگیا کیونکہ نیا حکم شرعی آگیا ہے۔متراخ عنہ سے وہ عمل خارج ہوگیا جو حکم سے متصل تھا۔جیسے:
{ وکلوا واشربوا حتی یتبین لکم الخیط الأبیض من الخیط الأسود من الفجر} کیونکہ{ حتی یتبین}
اکل وشرب کے مباح ہونے کو منسوخ نہیں کرتے۔بلکہ یہ تو مزید وضاحت اور معنی کا تتمہ ہے اس لئے یہ نسخ نہیں ہوگا۔ادلہ میں بظاہر تعارض ہو تو وہ بھی نسخ نہیں ہوگا۔
علمِ ناسخ ومنسوخ
ناسخ ومنسوخ کا مادہ(ن س خ) ہے۔ ناسخ ، نسخ سے فاعل کے وزن پر ہے جس کا مطلب ہے نسخ کرنے والا۔ جبکہ منسوخ مفعول کے وزن پر ہے۔ یعنی نسخ ہونے والا۔
لغت میں نسخ:
ازالہ کرنا، ایک چیز کو زائل کر کے اس کی جگہ دوسری چیز کو لانا، ایک شے کو دوسری جگہ منتقل کرنا۔نقل (Copy) کرنا ،یا بدل دینا کے ہیں۔ عربی میں کہتے ہیں:
نَسَخَتِ الرِّیْحُ الأَثَرَ۔
ہوا نے نشان مٹادئے۔اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{فَیَنْسَخُ اللّٰہُ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ ثُمَّ یُحْکِمُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖط }(الحج: ۵۲)
تو اللہ تعالی شیطان کے ڈالے ہوئے کو زائل کردیتا ہے پھر اپنی آیات کو پختہ تر کردیتا ہے۔
یہ بھی کہتے ہیں:
تناسُخُ المَوَارِیْث
ایک وارث سے دوسرے وارث تک مال کا منتقل ہونا۔
یا تناسُخَ الأَرْوَاحِ۔جن کا یہ عقیدہ ہے۔
اصطلاح میں نسخ :
قرآن وحدیث میں موجودلفظ نسخ کی یہ وہ تعریف ہے جو اس پرپورا اترتی ہے۔
رَفْعُ الْحُکْمُ الشَّرْعِيِّ بِدَلِیْلٍ شَرْعِيٍّ مُتَرَاخٍ عَنْہُ۔
کسی شرعی حکم کو اس کے بعد آنے والی دلیل شرعی سے اٹھالینا۔
وضاحت: اس تعریف میں رفع الحکم سے مراد عمل کا ختم کرنا ہے۔حکم شرعی سے مراد شارع کا مکلف حضرات کے افعال سے خطاب ہوتا ہے۔خطاب شرعی سے مراد: کتاب وسنت ہیں۔ دلیل عقلی اس قید سے نکل گئی۔جیسے: انسان کی موت یا جنون کے ساتھ تکلیف کا ساقط ہوجانا۔اسی طرح اجماع اور قیاس یا اجتہاد و قول مفسر خارج ہوگیا کیونکہ نیا حکم شرعی آگیا ہے۔متراخ عنہ سے وہ عمل خارج ہوگیا جو حکم سے متصل تھا۔جیسے:
{ وکلوا واشربوا حتی یتبین لکم الخیط الأبیض من الخیط الأسود من الفجر} کیونکہ{ حتی یتبین}
اکل وشرب کے مباح ہونے کو منسوخ نہیں کرتے۔بلکہ یہ تو مزید وضاحت اور معنی کا تتمہ ہے اس لئے یہ نسخ نہیں ہوگا۔ادلہ میں بظاہر تعارض ہو تو وہ بھی نسخ نہیں ہوگا۔