خواجہ خرم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 02، 2012
- پیغامات
- 477
- ری ایکشن اسکور
- 46
- پوائنٹ
- 86
علم حدیث میں خواتین کا کردار
دور حاضر میں خواتین کے لئے ایک روشن اور رہنما تحریر
اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے، اس کی تہذیب وتمدن، ثقافت وحضارت، اس کے نظم ونسق، قوانین وضوابط اور طریقہ تعلیم وتربیت سرمدی وآفاقی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسلام ہمیشہ سے جہالت وناخواندگی اور آوارگی کا کھلا دشمن اور علم ومعرفت، شائستگی اور آراستگی کا روزازل سے ایک مخلص ساتھی اور دوست رہا ہے۔ چنانچہ اس نے انسانیت کو بغیر کسی تفریق مرد وزن لفظ "اقرء" سے مخاطب کیا اور "فاعلم انہ لا الہ الا اللہ" (1) یعنی ایمان لانے سے پہلے علم ومعرفت کی اہمیت وافادیت کو اجاگر کیا اور "قل ہل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون" (2) جیسے پرکشش وپرشکوہ نصوص سے عالم وجاہل کے مابین ہمسری کی نفی کردی۔ نیز "یرفع اللہ الذین آمنوا منکم والذین اوتوا العلم درجات" (3) اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے "نضر اللہ امرءا سمع مقالتی فوعاہا ثم اداہا الی من لم یسمعہا" (4) جیسے قیمتی اور بیش بہا فرمودات سے حصول علم کی ترغیب دی ہے سوائے تین علوم علم سحر، علم نجوم اور علم کہانت کے تمام علوم وفنون کے سیکھنے سکھانے، پڑھنے پڑھانے کی مکمل آزادی اور رخصت دے رکھی ہے۔
قرآن مجید کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا تفریق مرد وزن اس کے حصول کا حکم اور جا بجا اس کی اہمیت وفضیلت کو بیان کیا ہے، چنانچہ ابن ماجہ کی ایک روایت ہے کہ "طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم" (5) یعنی تمام مسلمانوں پرعلم دین حاصل کرنا فرض ہے۔ اس میں مرد وعورت دونوں کے لئے حکم ہے اور اس پرعلماء امت کا اجماع ہے۔
عورت انسانی معاشرہ کا وہ اہم عنصر ہے جس کے بغیر معاشرہ وسماج کا تصور ہی ممکن نہیں، عورت انسانی ترقی کا زینہ اور اجتماعی زندگی کی روح ہے، عورت عالم انسانی کی بقا اور اس کے تحفظ کی ضامن ہے، نیز کائنات گل گلزار کی محافظ ہے۔ "یا ایہا الناس انا خلقناکم من ذکر وانثی وجعلناکم شعوبا وقبائل لتعارفوا" (6)۔ عورت افزائش نسل اور اولاد کی تعلیم وتربیت کی اعلی ذمہ دار ہے، اس کی گود جہاں ایک طرف شیر خوار بچوں کی جائے پرورش ہے، وہیں دوسری طرف اس کی آغوش حضارت وتمدن اور تعلیم وتربیت کا گہوارہ ہے، عورت روئے زمین پر اللہ کی نشانی بن کر آئی اور رہتی دنیا تک اس چمن کی عزت اور آبرو بنی رہے گی، ان شاء اللہ۔ ارشاد باری تعالی ہے: "ومن آیاتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا الیہا وجعل بینکم مودۃ ورحمۃ" (7)۔ عورت ناقص العقل تو ہے لیکن تعلیم وتعلم سے کوری نہیں، عورت ناقص الدین تو ہے مگر عبادت سے مرفوع القلم نہیں، عورت پردہ کی پابند ضرور ہے لیکن غزوات جہاد میں شرکت کی مستحق بھی ہے۔
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں