* مقبول کی اصطلاح سے لا علمی*
موصوف لکھتے ہیں :
"امام ابن حجر عسقلانی نے فرمایا : "مقبول یعنی مجہول ھے۔"
( الضعفاء والمتروکین : ۸۱)
اب ان صاحب نے جو راوی ابن حجر کے نزدیک "مقبول " ہے ، اسکی تفسیر " مجہول " سے کر دی ھے، حالانکہ مقبول کی یہ خاص اصطلاح ابن حجر سے ہی منقول ہے، جسکی وضاحت انہوں نے "تقریب التہذیب " کے شروع میں کردی ہے۔ فرماتے ہیں :
" السادسة من ليس له من الحديث الا القليل، ولم يثبت فيه ما يترك حديثه من أجله، واليه الاشارة بلفظ "مقبول "حيث يتابع، والا فلين الحديث ".
یعنی چھٹا ( مرتبہ) وہ ( راوی) جس کی روایات کم تعداد میں ہوں، اور اس کے متعلق ایسا کچھ بھی ثابت نہ ہو کہ جس کی وجہ سے اس کی حدیث ترک کر دی جائے، متابعت کے موقع پر وہ مقبول الحدیث ہوگا، ورنہ وہ لین الحدیث رہیگا ،ایسے راوی کی طرف "مقبول " کے لفظ سے اشارہ کیا جائے گا۔( ۳)