محمد ناظم سلیم
مبتدی
- شمولیت
- اگست 11، 2012
- پیغامات
- 3
- ری ایکشن اسکور
- 8
- پوائنٹ
- 5
.
شاکر بھائی نے کہا کے غیب کا علم از خود غیب جاننے سے مشروط ہوتا ہے اور اگر اطلاع مل جائے تو غیب ازخود جاننے سے خارج ہو جاتا ہے ؟ اور وہ فریق بھی یہی عقیدہ رکھتا ہے کہ غیب ازخود جاننے کی بجاے نبی پاک کو اطلاعا دیا گیا یہاں تک کہ آپ سے کائنات کی کوئی چیز پوشیدہ نہ رہی ؟ علم غیب کی بجاے ایک عام مثال لیتے ہیں ، اگر آج کوئی انسان کسی سے کوئی علم کی بات سن لے اور سیکھ لے تو کیا ہم یہ نہیں کہیں گے کہ وہ انسان فلاں علم جانتا ہے ، تو پھر اللہ پاک کا بتانا اور نبی پاک کا سیکھنا کیسا ہو گا ؟ اور یہاں کوئی فلسفہ پیش نہیں کر رہا قران پاک بھی یہی کہتا ہے کہ نبیوں کو غیب کے لئے چن لیتے ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ نبی پاک کو اللہ پاک کے بتلانے سے غیب کی خبروں کا علم (غیب) عطا ہوا تو کیا علم(غیب) عطا ہونے کے بعد ہم یہ کہیں گے کہ نبی پاک اپنے عطا ہویے علم کو جانتے نہیں یعنی وہ اپنے علم سے ناواقف ہیں تو کیا یہ گستاخی نہیں ہو گی ، حاصل یہی ہے کہ نبی پاک کو اطلاع مل جانا ہمارے لئے غیب جاننا ہی سمجھا جائے گا.
خرم بھائی نے جو حدیث پیش کی ہے یا غیب کا نبی پاک پر ظاہر ہونا بتلایا ہے اس سے انکار تو کسی کو بھی نہیں لیکن یہاں یہ دیکھا جائے گا کہ آیا نبی پاک کا غیب ظاہر کرنا علم غیب کو جاننے سے تھا یا وحی سے اور اگر وحی تھی یا الہام (دل میں بات ڈالنا ) تھا تو اس علم یعنی غیب کی نسبت نبی پاک کی طرف کی جا سکتی ہے کہ نہیں کیونکہ نبی پاک نے اس علم (غیب) کو جاننے سے قرآن اور حدیث میں متواتر انکار کیا ہے اور میں یہاں فورم پر صرف اس نقطہ کا پوچھ رہا ہوں کہ نبی پاک کو اطلاع مل جانا ، اصل میں کیا غیب جاننا ہی ہے ؟؟
ہاروں بھائی نے کہا کہ اللہ پاک کی صفات نام کی حد تک مخلوق میں بھی پائی جاتی ہیں..
قران پاک میں الفاظ اور اسماء کا اطلاق مشترک آیا ہے ، جیسے اللہ پاک رؤف ، رحیم ، کریم ہیں . رسول کریم بھی رؤف ، رحیم ، کریم ہیں ،تو کیا نبی پاک بھی نام کی حد تک رؤف ، رحیم ، کریم ہیں ، ؟؟؟ جیسے اللہ پاک عالم الغیب ہیں اور و شہادہ ہیں ویسے ہی نبی پاک کے لئے بھی لفظ شاہد آیا ہے ، رب حقیقی نے اپنے آپ کو غنی ، حمید فرمایا ہے لیکن قران پاک میں ایسی آیات بھی ہیں جس میں اللہ پاک نے اپنے بندوں کو غنی یعنی داتا فرمایا ہے قران مجید میں ہے ...ترجمہ اور اگر تمہیں محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا . سورہ توبہ ٢٨ ، اور ایک جگہ اور فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاجت مند پایا پھر غنی (داتا) کر دیا سورہ الظہا ٨٠ قران پاک میں لفظ مولانا خاص طور پر اللہ پاک کی ذات کے لئے آیا ہے لیکن آج ہم یہ لفظ علما سو کے ساتھ بھی فخر سے لگاتے ہیں
جو لوگ اللہ پاک کے سوا (مخلوق) میں کسی کو داتا کہنا شرک کہتے ہیں اور مخلوق کے لئے لفظ داتا پر بہت ناراضگی کرتے ہیں تو انھیں لفظ مولانا پر ناراضگی کیوں نہیں ہوتی ؟؟ جبکہ لفظ داتا تو قرآن پاک میں بھی نہیں آیا . سو معلوم ہوا کہ اللہ پاک حقیقی طور پر رؤف ، رحیم ، کریم ، غنی(داتا) ، مولانا، ہیں اور مخلوق، اللہ کی عطا سے مجازی طور پر اللہ کی صفات کے حامل ہیں(جو اللہ پاک کے عطا کرنے سے مشروط ہے )
یہ ہاروں بھائی والا پیراگراف ایک بریلوی کی کتاب سے لیا گیا ہے، اور الحمد لللہ میرا عقیدہ اللہ پاک کو عالم الغیب جاننا اور ماننا ہے اور مخلوق علم غیب جاننے سے عاجز ہے کیونکہ نبی پاک کی زندگی مبارک ہمیں بتاتی ہے کہ مسلسل بتایا انھیں ہی جا سکتا ہے جو نہ جانتے ہوں اور نبی پاک نے آخری وقت تک یہ نہیں فرمایا کہ اب مجھے نہ بتایا جائے کہ میں اب سب غیبوں کو جان چکا ہوں لیکن معاملا اس کے برعکس ہے اور میں قیامت والے دن امی عائشہ رضی اللہ عنھما کے فتویٰ کے ساتھ ہونا پسند کروں گا نہ کہ احمد رضا خان کے ذاتی عطائی کے فلسفے پر .
اور ان سوالوں کا پوچھنا صرف اپنا اور لوگوں کے علم میں اضافہ کرنا مقصود ہے جن کو بریلوی حضرات اس طرح کے سوالات کر کے پریشان کرتے ہیں، سو اگر کوئی بھائی ان پچیدگیوں کا احسن جواب دے سکے وقت کی قید نہیں . شکریہ
شاکر بھائی نے کہا کے غیب کا علم از خود غیب جاننے سے مشروط ہوتا ہے اور اگر اطلاع مل جائے تو غیب ازخود جاننے سے خارج ہو جاتا ہے ؟ اور وہ فریق بھی یہی عقیدہ رکھتا ہے کہ غیب ازخود جاننے کی بجاے نبی پاک کو اطلاعا دیا گیا یہاں تک کہ آپ سے کائنات کی کوئی چیز پوشیدہ نہ رہی ؟ علم غیب کی بجاے ایک عام مثال لیتے ہیں ، اگر آج کوئی انسان کسی سے کوئی علم کی بات سن لے اور سیکھ لے تو کیا ہم یہ نہیں کہیں گے کہ وہ انسان فلاں علم جانتا ہے ، تو پھر اللہ پاک کا بتانا اور نبی پاک کا سیکھنا کیسا ہو گا ؟ اور یہاں کوئی فلسفہ پیش نہیں کر رہا قران پاک بھی یہی کہتا ہے کہ نبیوں کو غیب کے لئے چن لیتے ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ نبی پاک کو اللہ پاک کے بتلانے سے غیب کی خبروں کا علم (غیب) عطا ہوا تو کیا علم(غیب) عطا ہونے کے بعد ہم یہ کہیں گے کہ نبی پاک اپنے عطا ہویے علم کو جانتے نہیں یعنی وہ اپنے علم سے ناواقف ہیں تو کیا یہ گستاخی نہیں ہو گی ، حاصل یہی ہے کہ نبی پاک کو اطلاع مل جانا ہمارے لئے غیب جاننا ہی سمجھا جائے گا.
خرم بھائی نے جو حدیث پیش کی ہے یا غیب کا نبی پاک پر ظاہر ہونا بتلایا ہے اس سے انکار تو کسی کو بھی نہیں لیکن یہاں یہ دیکھا جائے گا کہ آیا نبی پاک کا غیب ظاہر کرنا علم غیب کو جاننے سے تھا یا وحی سے اور اگر وحی تھی یا الہام (دل میں بات ڈالنا ) تھا تو اس علم یعنی غیب کی نسبت نبی پاک کی طرف کی جا سکتی ہے کہ نہیں کیونکہ نبی پاک نے اس علم (غیب) کو جاننے سے قرآن اور حدیث میں متواتر انکار کیا ہے اور میں یہاں فورم پر صرف اس نقطہ کا پوچھ رہا ہوں کہ نبی پاک کو اطلاع مل جانا ، اصل میں کیا غیب جاننا ہی ہے ؟؟
ہاروں بھائی نے کہا کہ اللہ پاک کی صفات نام کی حد تک مخلوق میں بھی پائی جاتی ہیں..
قران پاک میں الفاظ اور اسماء کا اطلاق مشترک آیا ہے ، جیسے اللہ پاک رؤف ، رحیم ، کریم ہیں . رسول کریم بھی رؤف ، رحیم ، کریم ہیں ،تو کیا نبی پاک بھی نام کی حد تک رؤف ، رحیم ، کریم ہیں ، ؟؟؟ جیسے اللہ پاک عالم الغیب ہیں اور و شہادہ ہیں ویسے ہی نبی پاک کے لئے بھی لفظ شاہد آیا ہے ، رب حقیقی نے اپنے آپ کو غنی ، حمید فرمایا ہے لیکن قران پاک میں ایسی آیات بھی ہیں جس میں اللہ پاک نے اپنے بندوں کو غنی یعنی داتا فرمایا ہے قران مجید میں ہے ...ترجمہ اور اگر تمہیں محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا . سورہ توبہ ٢٨ ، اور ایک جگہ اور فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاجت مند پایا پھر غنی (داتا) کر دیا سورہ الظہا ٨٠ قران پاک میں لفظ مولانا خاص طور پر اللہ پاک کی ذات کے لئے آیا ہے لیکن آج ہم یہ لفظ علما سو کے ساتھ بھی فخر سے لگاتے ہیں
جو لوگ اللہ پاک کے سوا (مخلوق) میں کسی کو داتا کہنا شرک کہتے ہیں اور مخلوق کے لئے لفظ داتا پر بہت ناراضگی کرتے ہیں تو انھیں لفظ مولانا پر ناراضگی کیوں نہیں ہوتی ؟؟ جبکہ لفظ داتا تو قرآن پاک میں بھی نہیں آیا . سو معلوم ہوا کہ اللہ پاک حقیقی طور پر رؤف ، رحیم ، کریم ، غنی(داتا) ، مولانا، ہیں اور مخلوق، اللہ کی عطا سے مجازی طور پر اللہ کی صفات کے حامل ہیں(جو اللہ پاک کے عطا کرنے سے مشروط ہے )
یہ ہاروں بھائی والا پیراگراف ایک بریلوی کی کتاب سے لیا گیا ہے، اور الحمد لللہ میرا عقیدہ اللہ پاک کو عالم الغیب جاننا اور ماننا ہے اور مخلوق علم غیب جاننے سے عاجز ہے کیونکہ نبی پاک کی زندگی مبارک ہمیں بتاتی ہے کہ مسلسل بتایا انھیں ہی جا سکتا ہے جو نہ جانتے ہوں اور نبی پاک نے آخری وقت تک یہ نہیں فرمایا کہ اب مجھے نہ بتایا جائے کہ میں اب سب غیبوں کو جان چکا ہوں لیکن معاملا اس کے برعکس ہے اور میں قیامت والے دن امی عائشہ رضی اللہ عنھما کے فتویٰ کے ساتھ ہونا پسند کروں گا نہ کہ احمد رضا خان کے ذاتی عطائی کے فلسفے پر .
اور ان سوالوں کا پوچھنا صرف اپنا اور لوگوں کے علم میں اضافہ کرنا مقصود ہے جن کو بریلوی حضرات اس طرح کے سوالات کر کے پریشان کرتے ہیں، سو اگر کوئی بھائی ان پچیدگیوں کا احسن جواب دے سکے وقت کی قید نہیں . شکریہ