• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم غیب اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا

شمولیت
اگست 11، 2012
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
5
.


شاکر بھائی نے کہا کے غیب کا علم از خود غیب جاننے سے مشروط ہوتا ہے اور اگر اطلاع مل جائے تو غیب ازخود جاننے سے خارج ہو جاتا ہے ؟ اور وہ فریق بھی یہی عقیدہ رکھتا ہے کہ غیب ازخود جاننے کی بجاے نبی پاک کو اطلاعا دیا گیا یہاں تک کہ آپ سے کائنات کی کوئی چیز پوشیدہ نہ رہی ؟ علم غیب کی بجاے ایک عام مثال لیتے ہیں ، اگر آج کوئی انسان کسی سے کوئی علم کی بات سن لے اور سیکھ لے تو کیا ہم یہ نہیں کہیں گے کہ وہ انسان فلاں علم جانتا ہے ، تو پھر اللہ پاک کا بتانا اور نبی پاک کا سیکھنا کیسا ہو گا ؟ اور یہاں کوئی فلسفہ پیش نہیں کر رہا قران پاک بھی یہی کہتا ہے کہ نبیوں کو غیب کے لئے چن لیتے ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ نبی پاک کو اللہ پاک کے بتلانے سے غیب کی خبروں کا علم (غیب) عطا ہوا تو کیا علم(غیب) عطا ہونے کے بعد ہم یہ کہیں گے کہ نبی پاک اپنے عطا ہویے علم کو جانتے نہیں یعنی وہ اپنے علم سے ناواقف ہیں تو کیا یہ گستاخی نہیں ہو گی ، حاصل یہی ہے کہ نبی پاک کو اطلاع مل جانا ہمارے لئے غیب جاننا ہی سمجھا جائے گا.
خرم بھائی نے جو حدیث پیش کی ہے یا غیب کا نبی پاک پر ظاہر ہونا بتلایا ہے اس سے انکار تو کسی کو بھی نہیں لیکن یہاں یہ دیکھا جائے گا کہ آیا نبی پاک کا غیب ظاہر کرنا علم غیب کو جاننے سے تھا یا وحی سے اور اگر وحی تھی یا الہام (دل میں بات ڈالنا ) تھا تو اس علم یعنی غیب کی نسبت نبی پاک کی طرف کی جا سکتی ہے کہ نہیں کیونکہ نبی پاک نے اس علم (غیب) کو جاننے سے قرآن اور حدیث میں متواتر انکار کیا ہے اور میں یہاں فورم پر صرف اس نقطہ کا پوچھ رہا ہوں کہ نبی پاک کو اطلاع مل جانا ، اصل میں کیا غیب جاننا ہی ہے ؟؟
ہاروں بھائی نے کہا کہ اللہ پاک کی صفات نام کی حد تک مخلوق میں بھی پائی جاتی ہیں..
قران پاک میں الفاظ اور اسماء کا اطلاق مشترک آیا ہے ، جیسے اللہ پاک رؤف ، رحیم ، کریم ہیں . رسول کریم بھی رؤف ، رحیم ، کریم ہیں ،تو کیا نبی پاک بھی نام کی حد تک رؤف ، رحیم ، کریم ہیں ، ؟؟؟ جیسے اللہ پاک عالم الغیب ہیں اور و شہادہ ہیں ویسے ہی نبی پاک کے لئے بھی لفظ شاہد آیا ہے ، رب حقیقی نے اپنے آپ کو غنی ، حمید فرمایا ہے لیکن قران پاک میں ایسی آیات بھی ہیں جس میں اللہ پاک نے اپنے بندوں کو غنی یعنی داتا فرمایا ہے قران مجید میں ہے ...ترجمہ اور اگر تمہیں محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا . سورہ توبہ ٢٨ ، اور ایک جگہ اور فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاجت مند پایا پھر غنی (داتا) کر دیا سورہ الظہا ٨٠ قران پاک میں لفظ مولانا خاص طور پر اللہ پاک کی ذات کے لئے آیا ہے لیکن آج ہم یہ لفظ علما سو کے ساتھ بھی فخر سے لگاتے ہیں
جو لوگ اللہ پاک کے سوا (مخلوق) میں کسی کو داتا کہنا شرک کہتے ہیں اور مخلوق کے لئے لفظ داتا پر بہت ناراضگی کرتے ہیں تو انھیں لفظ مولانا پر ناراضگی کیوں نہیں ہوتی ؟؟ جبکہ لفظ داتا تو قرآن پاک میں بھی نہیں آیا . سو معلوم ہوا کہ اللہ پاک حقیقی طور پر رؤف ، رحیم ، کریم ، غنی(داتا) ، مولانا، ہیں اور مخلوق، اللہ کی عطا سے مجازی طور پر اللہ کی صفات کے حامل ہیں(جو اللہ پاک کے عطا کرنے سے مشروط ہے )

یہ ہاروں بھائی والا پیراگراف ایک بریلوی کی کتاب سے لیا گیا ہے، اور الحمد لللہ میرا عقیدہ اللہ پاک کو عالم الغیب جاننا اور ماننا ہے اور مخلوق علم غیب جاننے سے عاجز ہے کیونکہ نبی پاک کی زندگی مبارک ہمیں بتاتی ہے کہ مسلسل بتایا انھیں ہی جا سکتا ہے جو نہ جانتے ہوں اور نبی پاک نے آخری وقت تک یہ نہیں فرمایا کہ اب مجھے نہ بتایا جائے کہ میں اب سب غیبوں کو جان چکا ہوں لیکن معاملا اس کے برعکس ہے اور میں قیامت والے دن امی عائشہ رضی اللہ عنھما کے فتویٰ کے ساتھ ہونا پسند کروں گا نہ کہ احمد رضا خان کے ذاتی عطائی کے فلسفے پر .
اور ان سوالوں کا پوچھنا صرف اپنا اور لوگوں کے علم میں اضافہ کرنا مقصود ہے جن کو بریلوی حضرات اس طرح کے سوالات کر کے پریشان کرتے ہیں، سو اگر کوئی بھائی ان پچیدگیوں کا احسن جواب دے سکے وقت کی قید نہیں . شکریہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
پوشیدہ کا جاننا اللہ کی عطاء سے ماننے میں کیا قباحت ہے ؟
﴿ وَعِندَهُ مَفاتِحُ الغَيبِ لا يَعلَمُها إِلّا هُوَ ۚ وَيَعلَمُ ما فِى البَرِّ‌ وَالبَحرِ‌ ۚ وَما تَسقُطُ مِن وَرَ‌قَةٍ إِلّا يَعلَمُها وَلا حَبَّةٍ فى ظُلُمـٰتِ الأَر‌ضِ وَلا رَ‌طبٍ وَلا يابِسٍ إِلّا فى كِتـٰبٍ مُبينٍ ٥٩ ﴾ ۔۔۔ سورة الأنعام
﴿ قُل لا يَعلَمُ مَن فِى السَّمـٰوٰتِ وَالأَر‌ضِ الغَيبَ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَما يَشعُر‌ونَ أَيّانَ يُبعَثونَ ٦٥ بَلِ ادّٰرَ‌كَ عِلمُهُم فِى الـٔاخِرَ‌ةِ ۚ بَل هُم فى شَكٍّ مِنها ۖ بَل هُم مِنها عَمونَ ٦٦ ﴾ ۔۔۔ سورة النمل


خرم صاحب! کیا نبی کریمﷺ یہ جانتے تھے کہ قیامت کب واقع ہوگی؟؟؟

اگر آپ ’ہاں‘ کہیں تو قرآنی آیات کے منکر ہوں گے۔
اگر آپ ’ناں‘ کہیں تو آپ نے خود ہی اقرار کر لیا کہ نبی کریمﷺ عالم الغیب نہیں۔
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
خرم صاحب نے کچھ سوال کیے ہین- ان کا جواب مندرجہ ذیل ہے-

اللہ تعالی کا سمیع ہونا ، اور مخلوق کا سمیع ہونا ، دونون کا تذکرہ قرآن مین موجود ہے- لہذا یہ شرک نہین ہے-

اللہ تعالی بغیر کسی سبب کے ، سمیع ہے- جبکہ مخلوق اسباب کی محتاج ہے- جیسے کان کا ہونا ، کان کا صحیح کام کرنا، ہوا کا ہونا، آواز کا ہونا - اللہ کسی سبب کا محتاج نہین ہے-

انسان کا چیونٹی کی آواز کو سننا ، سبب کی وجہ سے ہے- جیسے لاؤڈ اسپیکر -اگر اسباب نہ ہون تو ، انسان اپنی آواز سننے پر بھی قادر نہین ہے-
معلوم ہوا کہ اللہ کا سمیع ہونا "اور" ہے ، اور مخلوق کا سمیع ہونا "اور" ہے- لہذا یہ شرک نہین ہے-

خرم صاحب نے ، جو حدیث علم غیب پر ، بیان کی ہے- اس مین یہ کہین نہین ہے ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، غیب جانتے ہین-
اس حدیث مین صرف یہی ہے ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ، پوشیدہ بات بتائ-

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا، پوشیدہ بات بتانا، اللہ تعالی کے بتانے سے ہے -
آیت ملاحظہ ہون (( ذلک من انبآءالغیب نوحیہ الیک )) سورہ آل عمران آیت# ٤٤
" یہ غیب کی خبرون مین سے ہے ، جسے ہم تیری طرف وحی پہنچاتے ہین "
معلوم ہوا کہ رسول ، پوشیدہ نہین جانتے ہین- کیونکہ جب اللہ تعالی نے غیب کی خبر رسول کو بتائ، تو وہ خبر پوشیدہ نہ رہی، بلکہ رسول پر ظاھر ہوگئ-
اور جو چیز ظاھر ہوجاے ، وہ پوشیدہ نہین رھتی-
معلوم ہوا کہ رسول ظاھر ہی جانتے ہین ، پوشیدہ نہی جانتے-

قرآن مین اللہ تعالی نے اپنا "سمیع" ہونا، بتایا ہے ، اسی طرح مخلوق کا بھی "سمیع" ہونا بتایا ہے - لہذا یہ شرک نہین ہے-
قرآن مین اللہ تعالی نے ، مخلوق کے سمیع ہونے کی ، نفی نہین کی ہے ، یعنی یہ کہین نہین کہا کہ ، مخلوق سمیع نہی ہوسکتی- لہذا یہ شرک نہین ہے-

جبکہ اللہ نے قرآن مین ، علم غیب صرف اپنے لیے بیان کیا ہے ، اور مخلوق کے لیے ،اللہ نے ، کہین بھی علم غیب کو بیان نہین کیا ہے-
بلکہ اللہ نے ، اپنے علاوہ ، تمام مخلوق سے ، علم غیب کی نفی فرمائ ہے ، یعنی یہ بات بیان فرمائ ہے ، کہ اللہ کے علاوہ کوئ عالم غیب نہین ہے -

جسطرح اللہ نے اپنے علاوہ، کسی اور "الہ" کی نفی کی ہے ، بلکل اسی طرح اللہ نے اپنے علاوہ، کسی اور کے "عالم غیب" ہونے کی بھی نفی کی ہے -

لہذا اللہ کے علاوہ ، کسی اور کو عالم غیب ماننا، شرک اکبر ہے -
 
شمولیت
جولائی 14، 2012
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
47
پوائنٹ
45
ASSALAM U ALAIKUM

SURAH NISA AYAT 113 KI
IMAM BAGHWI NAY JO TAFSEER KI HAI US KA TARJUMA OR TASHREEH KER DAI WAZAHAT K SATH.

{ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ } من الأحكام، وقيل: من علم الغيب، { وَكَانَ فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيماً }.
 
Top