محترم -
کسی کوغیب کی خبروں میں سے خبر دینا اور کسی کے پاس کلّی علم غیب ہونے میں زمین آسمان کا فرق ہے - ورنہ الله تبارک وتعلیٰ اپنے نبی کریم صل الله علیہ وآله وسلم کی زبان مبارک سے یہ اقرار نہ کرواتا کہ:
قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ سوره الانعام ٥٠
کہہ دو (اے نبی) میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے- کہہ دو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں کیا تم غور نہیں کرتے-
یہ بیوہ عورتوں کی طرح کوسنے دینا آپ ہی کو مبارک ہو- اگر قرآن کا فہم جو خود نبی کریم اور صحابہ کرام سے ثابت ہے اس کے اثبات کو اگر آپ "انکار قرآن " کا نام دیتے ہیں- تو مزید اس موضوع پر بات کرنا بے کار ہے -
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ
أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ کیا تم غور نہیں کرتے
آئے اس آیت قرآنی پر غور کرتے ہیں
قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ
کہہ دو (اے نبی) میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں
یعنی یہاں اللہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ارشاد فرمارہا کہ
تم فرمادو میں تم سے نہیں کہتا میرے پاس اللّٰہ کے خزانے ہیں
آپ اس سے جو مطلب لے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خزانے سے مجھے کوئی شئے عطاء نہیں کی لیکن سورہ کوثر کی پہلی آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ "اے محبوب ہم نے آپ کو کوثر عطاء کی "
اس کے علاوہ صحیح احادیث میں بیان ہوا کہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زمین کے خزانے عطاء کئے اور یہ بھی بیان ہوا کہ قیصر و کسریٰ کے خزانے آپ کو عطاء کئے
اب اگر آپ کی منطق پر چلاجائے تو سورہ کوثر کی پہلی آیت کا انکار کرنا پڑے گا اور ساتھ میں بہت ساری صحیح احادیث کا انکار بھی لازم آئے گا تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ آپ نے جو آیت کوٹ کی اسکا مطب کیا ہے
تو اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ میرے پاس جو اللہ کے خزانے ہیں وہ میرےذاتی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے عطاء کئے گئے ہیں
اگر اس آیت کا یہ مطلب لیا جائے تو نہ قرآن کی آیت کا انکار لازم آئے گا نہ صحیح حدیث کا
اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ
آپ نے اس کا ترجمہ کیا
نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں
اہل سنت کے امام احمد رضا خان بریلوی صاحب نے اس کا ترجمہ کچھ اس طرح کیا ہے
اور نہ یہ کہوں کہ میں آپ غیب جان لیتا ہوں
وہی آپ والی بات کہ اللہ کے مطلع کرنے سے نبی علیہ السلام غیب کا علم رکھتے ہیں جس طرح آپ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے مطلع کرنے پر قرآن و حدیث کا علم رکھتے ہیں امید ہے اب آپکو اس آیت کا مفہوم سمجھنے میں دقت پیش نہیں آئے گی
والسلام