عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
علم كا مصداق،اقسام اور فضائل
والدين اور طلبہ علم كے لئے ايك رہنما تحرير
والدين اور طلبہ علم كے لئے ايك رہنما تحرير
شيخ محمد بن صالح العُثَيمين
ترجمہ: مولانا عبد القوى لقمان
لغت ميں ’علم‘ جہالت كى ضد ہے، اور اس سے مراد ’كسى چيز كى اصل حقيقت كو مكمل طور پر پالينا‘ ہے-اصطلاح ميں بعض علما كے نزديك ’علم‘ سے مراد وہ معرفت ہے جو جہالت كى ضد ہے-جبكہ ديگر اہل علم كا كہنا ہے كہ ’علم‘ اس بات سے بالاترہے كہ اس كى تعريف كى جائے- مطلب يہ كہ لفظ ’علم‘ خود اتنا واضح ہے كہ اس كى تعريف كرنے كى كوئى ضرورت نہيں-شرعى علم كى فضيلت
’علم‘ سے ہمارى مراد وہ شرعى علم ہے جو اللہ تعالىٰ نے روشن دلائل اور واضح ہدايت كى صورت ميں اپنے پيغمبرﷺ پرنازل فرمايا ہے- لہٰذا وہ علم جو قابل ستائش و تعريف ہے، وہ صرف اور صرف اللہ تعالىٰ كى جانب سے نازل كردہ ’وحى كا علم‘ ہے-اللہ كے نبى ﷺ كا ارشاد ہے:
من يرد الله به خيرايفقهه في الدين(صحيح بخارى:٧١،٣١١٦،٧٣١٢)
اور اللہ كے نبىﷺكا يہ بهى ارشاد ہے:” جس شخص سے اللہ تعالىٰ بهلائى كا ارادہ كرتا ہے، اسے دين ميں سمجھ بوجھ عطا فرما ديتا ہے-“
إن الانبياء لم يورّثوا دينارا ولا درهما وإنما ورّثوا العلم فمن أخذه به فقد أخذ بحظ وافر (سنن ترمذى:٢٦٨٢)
اور يہ بات طے شدہ ہے كہ حضرات انبياء عليہم السلام نے دوسروں كو اللہ عزوجل كى شريعت ِطاہرہ كے علم كا ہى وارث بنايا ہے نہ كہ كسى اور كا- ايسے ہى ان انبياء عليہم السلام نے لوگوں كو صنعت اور اس سے متعلقہ ديگر فنون كے علم كا ہرگز وارث نہيں ٹهہرايا، بلكہ رسول اللہﷺ نے ہجرت كے موقع پر جب مكہ مكرمہ سے مدينہ منورہ نزولِ اجلال فرمايا، تو وہاں كے لوگوں كو كهجوروں كى تأبير(پيوندكارى) كرتے ہوئے پايا- آپﷺ نے اہل مدينہ سے، اُن كو مشقت ميں ديكهتے ہوئے، اس بارے ميں بات كى- آپﷺكى گفتگو كا ماحصل يہ تها كہ ايسا كرنے كى كوئى ضرورت نہيں- تو اُن لوگوں نے آپﷺ كے كہنے پر ايسا ہى كيا اور تلقيح# كرنے سے رُك گئے، مگر كهجوروں پر پہل كم آيا- اس پر اللہ كے نبىﷺ نے فرمايا:” بے شك انبياء عليہم السلام نے كسى كو درہم و دينار كا وارث نہيں بنايا، بلكہ اُنہوں نے تو علم (نبوت) كى وراثت چهوڑى ہے، تو جس شخص نے بهى اس (علم نبوت) كو ليا تو اُس نے گويا (دنيا و آخرت كا) وافر حصہ پاليا-“
أنتم أعلم بأمر دنياكم
لہٰذا اگر دنيوى معاملات كے بارے ميں جاننا، تعريف و توصيف كے لائق ہوتا تو اللہ تعالىٰ كے رسولﷺان معاملات كو تمام لوگوں سے بڑھ كر جاننے والے ہوتے- اس لئے كہ اس دنيا ميں علم و عمل كى بابت سب سے زيادہ قابل تعريف اور ثنا كے لائق ہستى اللہ كے نبى حضرت محمدمصطفى ﷺ ہى ہيں-” تم اپنى دنيا كے معاملات كو بہتر جانتے ہو-“