afrozgulri
مبتدی
- شمولیت
- جون 23، 2019
- پیغامات
- 32
- ری ایکشن اسکور
- 6
- پوائنٹ
- 17
از قلم : افروز عالم ذکراللہ سلفی،گلری،ممبئی
علم ہرانسان کے لیے چاہے وہ امیر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت ایک بنیادی ضرورت ہے یہ انسان کا حق ہے کوئی بھی اسے چھین نہیں سکتا۔
اور اگر دیکھیں تو انسان اور حیوان میں فرق علم ہی کی بدولت ہے۔
کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے علم ترقی کی ضامن ہے یہی علم قوموں کی ترقی اور ان کے زوال کی وجہ بنتی ہے۔
اسلام نے شروع ہی سے علم حاصل کرنے پر حوصلہ افزائی کی ہے اس کے ابتدائی آثار ہمیں اسلام کے عہد نبوی میں ملتے ہیں چنانچہ غزوہ بدر کے قیدیوں کی رہائی کےلئے فدیہ کی رقم مقرر کی گئی تھی ان میں سے جو نادار تھے وہ بلا معاوضہ ہی چھوڑ دیئے گئے لیکن جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے انہیں حکم ہوا کہ دس دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں تو چھوڑ دیئے جائیں گے ۔چنانچہ سیدنا زید بن ثابت ؓ نے جوکاتب وحی تھے اسی طرح لکھنا سیکھا تھا اسی بات سے ہم اندازہ لگاسکتے ہے کہ تعلیم کی کیا اہمیت ہے اور اس کا حصول کتنا ضروری ہے۔
جو لوگ معاشرے میں تعلیم حاصل کرتے ہوں وہ دینی ہو یا دنیاوی اس انسان کا معاشرہ کے اندر اور اپنے گھر کے اندر ایک الگ مقام ہوتا ہے۔
ایک نوجوان بچے کا قدر بزرگ لوگ صرف تعلیم کی وجہ سے کرتے ہے توہمیں چاہیے کہ تعلیم حاصل کریں اور اس کا صحیح استعمال کریں اور اگر ایسا ممکن ہوا تو وہ دن دور نہیں کہ ہمارا دنیا کے ان ملکوں میں شمار ہونا شروع ہوجائے گا جو جدید علوم سے اگاہی رکھتے ہیں۔
رہا علم دین کی اہمیت وضرورت تو سدا سے اس کی اہمیت رہی ہے ، نبی ﷺ کا فرمان ہے: طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم (حدیث)
ترجمہ: علم دین کا سیکھنا ہرمسلمان پر فرض ہے ۔
اس حدیث سے واضح ہوگیا کہ علم دین کا سیکھنا ہمارے اوپر فرض ہے جواسے نہیں سیکھتا وہ اسلامی فریضے سے غافل ہے جس کے متعلق آخرت میں سوال کیا جائے گا اور دنیا میں جہل کے جو نقصانات سے واسطہ پڑے گا وہ اپنی جگہ ۔
دورحاضر میں علم دین کی اہمیت اور اس کی ضرورت شدیدترین حد تک بڑھ جاتی ہے ۔
اس بات کا حالات حاضرہ اور موجودہ صورت حالات کے تئیں بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں ۔
اس وقت اہل اسلام کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے ، یہ فتنوں کا دور ہے ،ہر جگہ ہزاروں قسم کے فتنے بھی سراٹھاچکے ہیں ۔
برائیوں وبےحیائیوں کے عروج کا فتنہ ہے، اولاد کی بے راہ روی وبے دینی ونافرمانی کا فتنہ، عورتوں کی نافرمانی وناشکری کا فتنہ، مال ودولت کی فراوانی کا فتنہ ، کفر اور اہل کفر کا فتنہ ، شرک وبدعات وخرافات کا فتنہ ، عیش پرستی وعیاشی کا فتنہ ، الحاد وبےدینی کا فتنہ وغیرہ وغیرہ ۔
ہمارے المیہ یہی ہے کہ ہم جب بھی علم اور تعلیم سے دور ہوئے غلام بنالیے گئے یا پھر جب بھی ہم نے تعلیم کے مواقعوں سے خود کو محروم کیا بحیثیت قوم اپنی شناخت کھو بیٹھے۔
علماء انبیاء کے وارث ہیں ،علوم کی کئی اقسام ہے لیکن سب سے افضل علم وہ ہے جو انبیاء و رسل لے کر آئے ۔یعنی اللہ کی ذات،اسکے اسماء و صفات اور افعال اور اس کے دین و شریعت کی معرفت۔
آییے ہم اسکی مزید اہمیت کو علمی نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں :
(1) علم یہ انبیاء کرام علیہم السلام کی میراث ہے ۔
انبیاء کرام علیہم السلام مال وزر کے وارث نہیں بناتے وہ سب علم کا وارث بناتے ہیں۔
(2) علم یہ موت کے بعد بہی ساتھ دیتا ہے ۔
مرنے کے بعد انسان کے عمل ثواب کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے مگر وہ علم جسے وہ چھوڑ کر گیا اور دوسرے لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں تو اس علم کی وجہ سے اس کا ثواب مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔
(3) علم صاحب علم کی حفاظت کرتا ہے ۔
علم مال سے بہتر ہے مال والا مال کی حفاظت کرتا ہے مگر یہ علم آپ کی خود حفاظت کرتی ہے۔مال کی آپ نگرانی کرتے ہیں مگر علم آپ کی نگرانی کرتی ہے۔
(4) علم یہ غوروفکر اور صحیح نتیجہ فکر کی طرف لے جاتی ہے۔
(5) علم کے محتاج سبھی ہوتے ہیں۔
مالدار،فقراء،سلاطین ،ادباء وغیرہم
(6) علم انسان کو آخرت کی طرف لے جاتی ہے جب کہ مال انسان کو دنیا کا بندہ بنا دیتی ہے۔
(7) مالدار آدمی صبح یا شام کسی وقت بھی فقیری کے ڈگر پر آسکتا ہے مگر علم ایک ایسا سرمایہ ہے کہ اس کے نقصان ہونے کا خطرہ نہیں۔
(8) علم سیکھنا یہ قرآن کی پہلی بنیادی تعلیم ہے۔
جب دنیا میں جہالت ،کفروشرک،بچیوں کوزندہ دفن کرنا،شراب نوشی ،جوابازی،چوری عام تھی ایسے موقع پر قرآن نے تعلیم کی طرف رہنمائی کی ۔
اس سے پتہ چلا کہ سماجی برائیوں کا سد باب تعلیم ہی کے ذریعہ ممکن ہے۔
(9) علم کی بنا پر فرشتوں نے آدم علیہ السلام کا سجدہ کیا۔
(10) علم والا اور بغیر علم والا دونوں میں کوئی برابری نہیں نہ صحت وتندرستی میں اور نہ سامانِ تجارت میں اور نہ ہی قیادت و سیادت وعزت ووقار میں وغیرہ وغیرہ ۔
(11) علم کی وجہ سے اللہ تعالیٰ درجات کو بھی بلند کرتا ہے۔
يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۚ (المجادلة:11)
ترجمہ:اور اللہ تعالی تم میں ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جو علم دیے گئے ہیں درجے بلند کردے گا ۔
(12) علم والا اللہ تعالیٰ کی نظر میں بہت ساری بھلائیوں کا حامل ہوتا ہے۔
(13) علم میں اضافہ کے لئے انبیاء کرام علیہم السلام نے دعائیں بھی کی ہیں۔
(14) علم یہ جنت کے راستے کی طرف لے جاتی ہے۔
علم دین کے حصول سے جنت کے راستے آسان ہوتے ہیں ، نبی ﷺ کا فرمان ہے:
من سلكَ طريقًا يلتمسُ فيه علمًا ، سهَّل اللهُ له به طريقًا إلى الجنةِ(صحیح مسلم:2699)
ترجمہ: جو علم دین کی تلاش میں نکلتا ہے اللہ اس کے لئے جنت کے راستے آسان کردیتا ہے ۔
(15) علم صاحب علم کے لیے صدقہ جاریہ (تاقیامت ثواب ) ہے۔
(16) علم والا اور اس کی نشرواشاعت کرنے والا قیام اللیل تھجد کی ادائیگی کرنے والے سے بھی بھتر ھے کیونکہ تھجد پڑھنے کا فائدہ اجر وثواب اسی تک محدود ہے مگر علم والے کا فائدہ متعدی ہے اس کے علم سےمفسرین محدثین،مورخین وغیرہ پیدا ہوتے ہیں۔
(17) علم یہ رفع درجات کا بہی سبب ہے اگر صحیح طور پر بچوں کی رہنمائی کریں تو وہ آپ کے مرنے کے بعد آپ کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں گے اور آپ کے لیے استغفار کرتے رہیں گے۔
(18) صحیح علم نہ ہونے کی وجہ سے ہی لوگوں نے آپسی اختلاف کیا ۔
(19) علم اگر صحیح فکر پر نہ لے جائے تو دلوں میں تالے لگ جائیں اور دل بھی مردہ پڑ جائے۔
(20) علم حاصل کرنے والے کی بات میں مٹھاس اور تاثیر ہوتی ہے۔
(21) علم ہمارے قلوب و اذہان کو طاقت پہونچاتی ہے ۔
(22) علم یہ انسان کو شکر و احسان کی طرف لے جاتی ہے اور جہالت یہ انسان کو ناشکری کی طرف بڑھا دیتی ہے۔
(23) علم ہی ہے جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ سے زیادہ وہی ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔
(24) علم کی وجہ سے کفروشرک اور بدعات وخرافات کے اندھیرے چھٹ جاتے ہیں اور بنجر زمینیں آباد ہو جاتی ہیں۔
(25) علم یہ انسان کی پیاس کو بجھاکر پختہ لائحہ عمل اور حکمت سے پر رب العالمین کے رضا کی طرف لے جاتی ہے۔
(26) علم امت کا سب سے بڑا اسلحہ ہے ۔اور جہاں علم کا اسلحہ نہیں وہاں جنگ وجدال کے فتنے ہوتے ہیں اگر لوگوں کے پاس علم آجائے تو انسانیت کبھی انسانیت پر ظلم نہ کرے اور آپس میں ایک دوسرے کے لیے نرم بن کر رہیں۔
(27) علم کی وجہ سے سماج میں بھی ترقی ہوتی ہے قوم وملت کا خیر ہوتا ہے ۔
(28) علم اشیاء کی قدر کرنا سکھلاتی ہے۔
(29) علم والا تم میں سب سے بہتر ہے اس کی اہمیت کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب آپ کو کسی مسئلے میں جانکاری حاصل کرنی ہوتی ہے ۔اگر آپ کے پیٹ میں درد ہے تو آپ انجینئر سے نہیں بلکہ آپ ڈاکٹر سے مشورہ لیں گے اسی طرح آپ کو مکان بنانےکے بارے میں جانکاری لینی تو آپ ڈاکٹر سے نہیں بلکہ انجینئر سے رابطہ کریں گے
کیونکہ آپ کو علم ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ کوئی انجینئر بیماری کی تشخیص اور اس کا علاج کرے اسی طرح آپ کو علم ہونا چاہیے کہ دینی مسائل میں علم حاصل کرنے کے لئے علماء سے پوچھیں ۔
(30) علم کی اہمیت کا پتہ اس بات سے بات سے بہی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل علم کی گواہی کو معتبر مانا ہے۔
(31) انسان اور حیوان میں فرق علم ہی کی بدولت ہے۔
انسان اور دیگر مخلوقات میں فرق عمل اور علم کا ہی ہے کہ دیگر مخلوقات میں یہ اہلیت نہیں ہوتی کہ وہ اپنی معلومات اور علم میں اضافہ کریں ۔جبکہ انسان دیگر ذرائع کو استعمال کرکے اپنی معلومات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
(32)علم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوراتی ہے دنیا میں اگر ہر چیز دیکھی جائے تو وہ بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر علم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے۔
(33) کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے علم ترقی کی ضامن ہے یہی علم قوموں کی ترقی اور ان کے زوال کی وجہ بنتی ہے۔
،اگر کوئی بھی ملک چاہتا ہے کہ وہ ترقی کرے تو ان کو چاہیے کہ وہ اپنی تعلیمی اداروں کو مضبوط کریں آج تک جن قوموں نے ترقی کی ہے وہ صرف علم کی بدولت کی ہے علم کی اہمیت سے صرف نظر کرنا ممکن نہیں۔
(34)علم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی ،عبادت ،محبت خلوص،ایثار،خدمت خلق،وفاداری اور ہمدردی کے جذبات بیدار ہوتے ہیں اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح او رنیک معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہے۔
(35) علم ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو مہذب بناتا ہے اسے اچھے اور برے میں فرق سیکھاتاہے.
(36)علم ایک عبادت ہے اس کے حصول میں اخلاص بہت ضروری ہے ۔
(37) علم کے ذریعے اللہ تعالیٰ قوموں اور ملتوں کو بلندی تک پہونچاتا ہے : إنَّ اللهَ يرفعُ بهذا الكتابِ أقوامًا ويضعُ به آخرِينَ(صحيح مسلم:817)
ترجمہ: بے شک اللہ تعالی اس کتاب کے ذریعہ قوموں کو اٹھاتا ہے اور اسی کتاب کے بدلے قوموں کو نیچے بھی گراتا ہے ۔
یعنی جوقوم قرآن کو پڑھتی ہے اور اس پر عمل کرتی ہے اللہ اسے بلند کرتا ہے اور جو قوم قرآن سے اعراض کرتی ہے اور اس کے مقتضیات پر عمل کرنے سے گریز کرتی ہیں اللہ اسے ذلیل ورسواکرتا ہے اور نیچے گرادیتا ہے ۔
(38)علم ترقی کا زینہ ہے اسی لئے قرآن کوسیکھنےاورسکھانےوالے کو سب سے بہتر کہا گیا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے : خيرُكم مَن تعلَّم القرآنَ وعلَّمه(صحيح البخاري:5027)
ترجمہ: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ۔
إنَّ فضلَ العالمِ على العابدِ كفضلِ القمرِ ليلةَ البدرِ على سائرِ الكواكبِ ، وإنَّ العلماءَ ورثةُ الأنبياءِ(صحيح أبي داود:3641)
ترجمہ: بلاشبہ عالم کی عابد پر فضیلت ایسے ہی ہے جیسے کہ چودھویں کے چاند کی سب ستاروں پر ہوتی ہے ، بلاشبہ علماء انبیاء کے وارث ہیں۔
(39) علم روشنی ہے جہالت اندھیرا وتاریکی ہے۔
(40) علم بلندی کا سبب ہے اور لاعلمی پستی کا سبب ہے۔
(41) علم عروج کا سبب ہے جہالت یہ زوال کا سبب ہے۔
(42) علم زندگی ہے اور جہالت موت ہے۔
(43) علم نور ہے جہالت ظلمات وتاریکی ہے۔
(44) علم سے تواضع اور خاکساری آتی ہے اور جہالت سے تکبّر پیدا ہوتی ہے۔
(45) علم سے اللہ تعالیٰ کی خشیّت اور خوف پیدا ہوتی ہے جب کہ جہالت سے ریا و نمود میں اضافہ ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا کہ ہمیں علم کے زیور سے آراستہ و پیراستہ فرمائے اور ہمیں علم نافع عطافرمائے اور اس کی قدر کرنے کی توفیق دے آمین
afrozgulri@gmail.com
7379499848
17/04/2019
Sent from my Redmi Note 7S using Tapatalk
علم ہرانسان کے لیے چاہے وہ امیر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت ایک بنیادی ضرورت ہے یہ انسان کا حق ہے کوئی بھی اسے چھین نہیں سکتا۔
اور اگر دیکھیں تو انسان اور حیوان میں فرق علم ہی کی بدولت ہے۔
کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے علم ترقی کی ضامن ہے یہی علم قوموں کی ترقی اور ان کے زوال کی وجہ بنتی ہے۔
اسلام نے شروع ہی سے علم حاصل کرنے پر حوصلہ افزائی کی ہے اس کے ابتدائی آثار ہمیں اسلام کے عہد نبوی میں ملتے ہیں چنانچہ غزوہ بدر کے قیدیوں کی رہائی کےلئے فدیہ کی رقم مقرر کی گئی تھی ان میں سے جو نادار تھے وہ بلا معاوضہ ہی چھوڑ دیئے گئے لیکن جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے انہیں حکم ہوا کہ دس دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں تو چھوڑ دیئے جائیں گے ۔چنانچہ سیدنا زید بن ثابت ؓ نے جوکاتب وحی تھے اسی طرح لکھنا سیکھا تھا اسی بات سے ہم اندازہ لگاسکتے ہے کہ تعلیم کی کیا اہمیت ہے اور اس کا حصول کتنا ضروری ہے۔
جو لوگ معاشرے میں تعلیم حاصل کرتے ہوں وہ دینی ہو یا دنیاوی اس انسان کا معاشرہ کے اندر اور اپنے گھر کے اندر ایک الگ مقام ہوتا ہے۔
ایک نوجوان بچے کا قدر بزرگ لوگ صرف تعلیم کی وجہ سے کرتے ہے توہمیں چاہیے کہ تعلیم حاصل کریں اور اس کا صحیح استعمال کریں اور اگر ایسا ممکن ہوا تو وہ دن دور نہیں کہ ہمارا دنیا کے ان ملکوں میں شمار ہونا شروع ہوجائے گا جو جدید علوم سے اگاہی رکھتے ہیں۔
رہا علم دین کی اہمیت وضرورت تو سدا سے اس کی اہمیت رہی ہے ، نبی ﷺ کا فرمان ہے: طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم (حدیث)
ترجمہ: علم دین کا سیکھنا ہرمسلمان پر فرض ہے ۔
اس حدیث سے واضح ہوگیا کہ علم دین کا سیکھنا ہمارے اوپر فرض ہے جواسے نہیں سیکھتا وہ اسلامی فریضے سے غافل ہے جس کے متعلق آخرت میں سوال کیا جائے گا اور دنیا میں جہل کے جو نقصانات سے واسطہ پڑے گا وہ اپنی جگہ ۔
دورحاضر میں علم دین کی اہمیت اور اس کی ضرورت شدیدترین حد تک بڑھ جاتی ہے ۔
اس بات کا حالات حاضرہ اور موجودہ صورت حالات کے تئیں بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں ۔
اس وقت اہل اسلام کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے ، یہ فتنوں کا دور ہے ،ہر جگہ ہزاروں قسم کے فتنے بھی سراٹھاچکے ہیں ۔
برائیوں وبےحیائیوں کے عروج کا فتنہ ہے، اولاد کی بے راہ روی وبے دینی ونافرمانی کا فتنہ، عورتوں کی نافرمانی وناشکری کا فتنہ، مال ودولت کی فراوانی کا فتنہ ، کفر اور اہل کفر کا فتنہ ، شرک وبدعات وخرافات کا فتنہ ، عیش پرستی وعیاشی کا فتنہ ، الحاد وبےدینی کا فتنہ وغیرہ وغیرہ ۔
ہمارے المیہ یہی ہے کہ ہم جب بھی علم اور تعلیم سے دور ہوئے غلام بنالیے گئے یا پھر جب بھی ہم نے تعلیم کے مواقعوں سے خود کو محروم کیا بحیثیت قوم اپنی شناخت کھو بیٹھے۔
علماء انبیاء کے وارث ہیں ،علوم کی کئی اقسام ہے لیکن سب سے افضل علم وہ ہے جو انبیاء و رسل لے کر آئے ۔یعنی اللہ کی ذات،اسکے اسماء و صفات اور افعال اور اس کے دین و شریعت کی معرفت۔
آییے ہم اسکی مزید اہمیت کو علمی نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں :
(1) علم یہ انبیاء کرام علیہم السلام کی میراث ہے ۔
انبیاء کرام علیہم السلام مال وزر کے وارث نہیں بناتے وہ سب علم کا وارث بناتے ہیں۔
(2) علم یہ موت کے بعد بہی ساتھ دیتا ہے ۔
مرنے کے بعد انسان کے عمل ثواب کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے مگر وہ علم جسے وہ چھوڑ کر گیا اور دوسرے لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں تو اس علم کی وجہ سے اس کا ثواب مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔
(3) علم صاحب علم کی حفاظت کرتا ہے ۔
علم مال سے بہتر ہے مال والا مال کی حفاظت کرتا ہے مگر یہ علم آپ کی خود حفاظت کرتی ہے۔مال کی آپ نگرانی کرتے ہیں مگر علم آپ کی نگرانی کرتی ہے۔
(4) علم یہ غوروفکر اور صحیح نتیجہ فکر کی طرف لے جاتی ہے۔
(5) علم کے محتاج سبھی ہوتے ہیں۔
مالدار،فقراء،سلاطین ،ادباء وغیرہم
(6) علم انسان کو آخرت کی طرف لے جاتی ہے جب کہ مال انسان کو دنیا کا بندہ بنا دیتی ہے۔
(7) مالدار آدمی صبح یا شام کسی وقت بھی فقیری کے ڈگر پر آسکتا ہے مگر علم ایک ایسا سرمایہ ہے کہ اس کے نقصان ہونے کا خطرہ نہیں۔
(8) علم سیکھنا یہ قرآن کی پہلی بنیادی تعلیم ہے۔
جب دنیا میں جہالت ،کفروشرک،بچیوں کوزندہ دفن کرنا،شراب نوشی ،جوابازی،چوری عام تھی ایسے موقع پر قرآن نے تعلیم کی طرف رہنمائی کی ۔
اس سے پتہ چلا کہ سماجی برائیوں کا سد باب تعلیم ہی کے ذریعہ ممکن ہے۔
(9) علم کی بنا پر فرشتوں نے آدم علیہ السلام کا سجدہ کیا۔
(10) علم والا اور بغیر علم والا دونوں میں کوئی برابری نہیں نہ صحت وتندرستی میں اور نہ سامانِ تجارت میں اور نہ ہی قیادت و سیادت وعزت ووقار میں وغیرہ وغیرہ ۔
(11) علم کی وجہ سے اللہ تعالیٰ درجات کو بھی بلند کرتا ہے۔
يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۚ (المجادلة:11)
ترجمہ:اور اللہ تعالی تم میں ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جو علم دیے گئے ہیں درجے بلند کردے گا ۔
(12) علم والا اللہ تعالیٰ کی نظر میں بہت ساری بھلائیوں کا حامل ہوتا ہے۔
(13) علم میں اضافہ کے لئے انبیاء کرام علیہم السلام نے دعائیں بھی کی ہیں۔
(14) علم یہ جنت کے راستے کی طرف لے جاتی ہے۔
علم دین کے حصول سے جنت کے راستے آسان ہوتے ہیں ، نبی ﷺ کا فرمان ہے:
من سلكَ طريقًا يلتمسُ فيه علمًا ، سهَّل اللهُ له به طريقًا إلى الجنةِ(صحیح مسلم:2699)
ترجمہ: جو علم دین کی تلاش میں نکلتا ہے اللہ اس کے لئے جنت کے راستے آسان کردیتا ہے ۔
(15) علم صاحب علم کے لیے صدقہ جاریہ (تاقیامت ثواب ) ہے۔
(16) علم والا اور اس کی نشرواشاعت کرنے والا قیام اللیل تھجد کی ادائیگی کرنے والے سے بھی بھتر ھے کیونکہ تھجد پڑھنے کا فائدہ اجر وثواب اسی تک محدود ہے مگر علم والے کا فائدہ متعدی ہے اس کے علم سےمفسرین محدثین،مورخین وغیرہ پیدا ہوتے ہیں۔
(17) علم یہ رفع درجات کا بہی سبب ہے اگر صحیح طور پر بچوں کی رہنمائی کریں تو وہ آپ کے مرنے کے بعد آپ کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں گے اور آپ کے لیے استغفار کرتے رہیں گے۔
(18) صحیح علم نہ ہونے کی وجہ سے ہی لوگوں نے آپسی اختلاف کیا ۔
(19) علم اگر صحیح فکر پر نہ لے جائے تو دلوں میں تالے لگ جائیں اور دل بھی مردہ پڑ جائے۔
(20) علم حاصل کرنے والے کی بات میں مٹھاس اور تاثیر ہوتی ہے۔
(21) علم ہمارے قلوب و اذہان کو طاقت پہونچاتی ہے ۔
(22) علم یہ انسان کو شکر و احسان کی طرف لے جاتی ہے اور جہالت یہ انسان کو ناشکری کی طرف بڑھا دیتی ہے۔
(23) علم ہی ہے جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ سے زیادہ وہی ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔
(24) علم کی وجہ سے کفروشرک اور بدعات وخرافات کے اندھیرے چھٹ جاتے ہیں اور بنجر زمینیں آباد ہو جاتی ہیں۔
(25) علم یہ انسان کی پیاس کو بجھاکر پختہ لائحہ عمل اور حکمت سے پر رب العالمین کے رضا کی طرف لے جاتی ہے۔
(26) علم امت کا سب سے بڑا اسلحہ ہے ۔اور جہاں علم کا اسلحہ نہیں وہاں جنگ وجدال کے فتنے ہوتے ہیں اگر لوگوں کے پاس علم آجائے تو انسانیت کبھی انسانیت پر ظلم نہ کرے اور آپس میں ایک دوسرے کے لیے نرم بن کر رہیں۔
(27) علم کی وجہ سے سماج میں بھی ترقی ہوتی ہے قوم وملت کا خیر ہوتا ہے ۔
(28) علم اشیاء کی قدر کرنا سکھلاتی ہے۔
(29) علم والا تم میں سب سے بہتر ہے اس کی اہمیت کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب آپ کو کسی مسئلے میں جانکاری حاصل کرنی ہوتی ہے ۔اگر آپ کے پیٹ میں درد ہے تو آپ انجینئر سے نہیں بلکہ آپ ڈاکٹر سے مشورہ لیں گے اسی طرح آپ کو مکان بنانےکے بارے میں جانکاری لینی تو آپ ڈاکٹر سے نہیں بلکہ انجینئر سے رابطہ کریں گے
کیونکہ آپ کو علم ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ کوئی انجینئر بیماری کی تشخیص اور اس کا علاج کرے اسی طرح آپ کو علم ہونا چاہیے کہ دینی مسائل میں علم حاصل کرنے کے لئے علماء سے پوچھیں ۔
(30) علم کی اہمیت کا پتہ اس بات سے بات سے بہی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل علم کی گواہی کو معتبر مانا ہے۔
(31) انسان اور حیوان میں فرق علم ہی کی بدولت ہے۔
انسان اور دیگر مخلوقات میں فرق عمل اور علم کا ہی ہے کہ دیگر مخلوقات میں یہ اہلیت نہیں ہوتی کہ وہ اپنی معلومات اور علم میں اضافہ کریں ۔جبکہ انسان دیگر ذرائع کو استعمال کرکے اپنی معلومات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
(32)علم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوراتی ہے دنیا میں اگر ہر چیز دیکھی جائے تو وہ بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر علم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے۔
(33) کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے علم ترقی کی ضامن ہے یہی علم قوموں کی ترقی اور ان کے زوال کی وجہ بنتی ہے۔
،اگر کوئی بھی ملک چاہتا ہے کہ وہ ترقی کرے تو ان کو چاہیے کہ وہ اپنی تعلیمی اداروں کو مضبوط کریں آج تک جن قوموں نے ترقی کی ہے وہ صرف علم کی بدولت کی ہے علم کی اہمیت سے صرف نظر کرنا ممکن نہیں۔
(34)علم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی ،عبادت ،محبت خلوص،ایثار،خدمت خلق،وفاداری اور ہمدردی کے جذبات بیدار ہوتے ہیں اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح او رنیک معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہے۔
(35) علم ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو مہذب بناتا ہے اسے اچھے اور برے میں فرق سیکھاتاہے.
(36)علم ایک عبادت ہے اس کے حصول میں اخلاص بہت ضروری ہے ۔
(37) علم کے ذریعے اللہ تعالیٰ قوموں اور ملتوں کو بلندی تک پہونچاتا ہے : إنَّ اللهَ يرفعُ بهذا الكتابِ أقوامًا ويضعُ به آخرِينَ(صحيح مسلم:817)
ترجمہ: بے شک اللہ تعالی اس کتاب کے ذریعہ قوموں کو اٹھاتا ہے اور اسی کتاب کے بدلے قوموں کو نیچے بھی گراتا ہے ۔
یعنی جوقوم قرآن کو پڑھتی ہے اور اس پر عمل کرتی ہے اللہ اسے بلند کرتا ہے اور جو قوم قرآن سے اعراض کرتی ہے اور اس کے مقتضیات پر عمل کرنے سے گریز کرتی ہیں اللہ اسے ذلیل ورسواکرتا ہے اور نیچے گرادیتا ہے ۔
(38)علم ترقی کا زینہ ہے اسی لئے قرآن کوسیکھنےاورسکھانےوالے کو سب سے بہتر کہا گیا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے : خيرُكم مَن تعلَّم القرآنَ وعلَّمه(صحيح البخاري:5027)
ترجمہ: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ۔
إنَّ فضلَ العالمِ على العابدِ كفضلِ القمرِ ليلةَ البدرِ على سائرِ الكواكبِ ، وإنَّ العلماءَ ورثةُ الأنبياءِ(صحيح أبي داود:3641)
ترجمہ: بلاشبہ عالم کی عابد پر فضیلت ایسے ہی ہے جیسے کہ چودھویں کے چاند کی سب ستاروں پر ہوتی ہے ، بلاشبہ علماء انبیاء کے وارث ہیں۔
(39) علم روشنی ہے جہالت اندھیرا وتاریکی ہے۔
(40) علم بلندی کا سبب ہے اور لاعلمی پستی کا سبب ہے۔
(41) علم عروج کا سبب ہے جہالت یہ زوال کا سبب ہے۔
(42) علم زندگی ہے اور جہالت موت ہے۔
(43) علم نور ہے جہالت ظلمات وتاریکی ہے۔
(44) علم سے تواضع اور خاکساری آتی ہے اور جہالت سے تکبّر پیدا ہوتی ہے۔
(45) علم سے اللہ تعالیٰ کی خشیّت اور خوف پیدا ہوتی ہے جب کہ جہالت سے ریا و نمود میں اضافہ ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا کہ ہمیں علم کے زیور سے آراستہ و پیراستہ فرمائے اور ہمیں علم نافع عطافرمائے اور اس کی قدر کرنے کی توفیق دے آمین
afrozgulri@gmail.com
7379499848
17/04/2019
Sent from my Redmi Note 7S using Tapatalk