• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علوم قرآن

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اللہ تعالی کی نعمتوں کے ذریعے یاددہانی :
تذکیر کا مطلب ہے یاد دلانا اور آلاء اللہ کا معنی ہے اللہ کی نعمتیں۔تذکیر بآلاء اللہ کا مفہوم یہ ہوا کہ اللہ کی نعمتوں کے ذکر کے ساتھ زندگی کا سبق یاد دلانا۔اس علم کے ذریعے اللہ عزوجل نے تمام انسانوں کو مہذب بنانا چاہا۔ اس لئے کہ قرآن مجید سب کی فلاح کے لئے نازل ہوا ہے۔ اس میں اللہ نے صرف ان نعمتوں کا ذکر کیا ہے جنہیں شہری، بدوی اور عرب و عجم یعنی عوام کی اکثریت یکساں طور مستفید ہوتی اور سمجھتی ہے۔نفس کی باطنی نعمتیں جو اولیاء و علماء کے ساتھ مخصوص ہیں یا ارتفاقی نعمتیں جو بادشاہ لوگوں کے ساتھ خاص ہیں۔ ان کا ذکر اللہ نے نہیں فرمایا۔ اس لئے کہ یہ چند لوگوں کے ساتھ خاص ہوتی ہیں۔ ہاں جن نعمتوں کا ذکرضروری تھا انہیں کردیا ۔ مثلاً:اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت معرفت ربوبیت و الوہیت ہے۔ اس کی پہچان سے ہی روح کی صفائی اور بالیدگی ہوتی ہے۔اور شرک اور خدائی دعوے داروں سے بیزاری الگ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات و صفات سے متعلق بھی اہم اور مختصر باتیں قرآن حکیم میں بیان فرمادی ہیں۔ اسی طرح زمین و آسمان کی پیدائش، بادلوں سے پانی برسانا، پانی کے چشمے جاری کرنا، طرح طرح کے پھل اور غلے اگانا، ضروری صفات کا الہام-یہ سب خزانے انسانوں کے لئے وقف کر دیے ہیں۔

مصائب کا ہونا، اور ان کے دور ہونے پر لوگوں کے رویوں کا بدل جانا، اس پر تنبیہ فرمائی ہے، اس لئے کہ یہ مرض نفس میں بکثرت واقع ہوتا ہے۔انعامات، وآلاء کا ذکر اس کثرت سے اس لئے کیا گیا ہے کہ آدمی اللہ کا شکر گزار بن کر رہے اور شکر گزاری یہ ہے اس کے احکام کی پیروی کی جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
گذشتہ قوموں کے اہم واقعات :
ایام اللہ سے مراد گزشتہ قوموں اور انبیاء کرام کے اہم واقعات کی مدد سے زندگی کا سبق یاد دلانا۔ یہ وہ واقعات ہیں جن کو اہل عرب آپ کی بعثت سے قبل سنتے چلے آرہے تھے۔ قرآن کریم نے ان واقعات کو بیان کرکے عبرت و نصیحت کے پہلو کو اجاگر کیا ہے مثلاً انبیاء کرام میں سیدنا ابراہیم ؑ، اسحق،اسمعیل،یوسف، موسیٰ، داؤد ، سلیمان ؑ، اورعیسیٰ علیہم السلام کے حالات۔ طوفان نوح کا واقعہ، قوم عاد و ثمود اور بنی اسرائیل کے عروج و زوال کے قصے، سیدناایوب و یونس پر شفقت الٰہی کا واقعہ، سیدنازکریاکی دعاء مستجاب اورسیدنا عیسیٰ کے معجزات و قصے وغیرہ۔

ان تمام قصوں کا مقصد محض افسانہ سرا ئی نہیں ہے بلکہ مقصود یہ ہے کہ سامعین عبرت پکڑیں اور نصیحت حاصل کریں اور ان کرداروں کی پیروی کریں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام سے سرتابی نہ کی اور یوں بجائے سزا وعذاب کے انعام اکرام کے مستحق بنیں۔ ان واقعات میں ضمناً لوگوں کے عقائد، اخلاق، اور معاملات میں ان کی پسند وناپسند میں صحیح وغلط کو نکھار دیا گیا اوراچھی باتیں ذہن نشین کرادیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں شرح و بسط کے ساتھ ذکر نہیں کیا گیا بلکہ ان کی عبرت آموزکڑیوں کو لیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
موت اور موت کے بعد کی کیفیات :
اس ضمن میں قرآن مجید میں موت اور موت کے بعد پیش آنے والے واقعات بیان فرمائے ہیں۔ انسانی موت کی کیفیت، اس کی بے چارگی، عالم نزع، موت کے بعد جنت و دوزخ کو سامنے کرنا، عذاب ورحمت کے فرشتوں کا سامنے آنا، قبر اور عذاب قبر وغیرہ کی خوب تصویر کشی کی گئی ہے۔جس سے دل پر بڑا گہرا اثر ہوتا ہے۔
علامات قیامت کا ذکربھی ہے۔مثلاً سیدنا عیسیٰ ؑ کا آسمان سے نزول، دجال اور یاجوج وماجوج کا ظہور، نفخہء اولیٰ وثانیہ، حشرونشر، سوال وجواب، میزان اور نامہ اعمال کا دائیں یا بائیں ہاتھ میں آنا۔ مومنین کا جنت میں جانا اور کفار کا دوزخ میں۔ یہ سب ایسی عبارات میں ہیں کہ رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔مومنین کا جنت میں داخلہ-دیدار الٰہی-نعمتیں، باغات، عالی شان محلات، بہتی نہریں،لباس ہائے فاخرہ، خوش جمال زوج وحور، ان کے ذکر میں ایسی دلآویزی ہے کہ دنیا کی تمام لذتیں اور آسائشیں ہیچ نظر آتی ہیں۔ان تمام قصوں کو مختلف صورتوں میں ان کے اسلوب و تقاضے کے مطابق کہیں اجمالا اور کہیں تفصیلاً بیان کیا گیا ہے۔

٭٭٭٭٭​


قرآن کریم اور اس کے چند مباحث
 
Top