• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علی بہرام کو ساکت کردینے والی پوسٹیں

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس فورم پر علی بہرام صاحب نے بہت ساری پوسٹوں کا جواب نہیں دیا اور ان کا یہ وطیرہ ہے کہ وہ ایک بات کو چھوڑ کر دوسری بات شروع کر دیتے ہیں میں نے ان کو اس روش سے مطلع کرنے کے لیے یہ تھریڈ بنایا ہے، اگر کسی بھائی کے پاس ان کی کوئی ایسی پوسٹ ہے جسکا اس نے جواب نہیں دیا براہ مہربانی یہا ں ارسال کر دیں جزاکم اللہ خیرا
کسی بھی عالم پر اعتراض کرنے سے پہلے ان باتوں کا خیال رکھ لیں تاکہ بعد میں آپکو پشیمانی نہ ہو

1
اس بھائی تمام پوسٹوں کو دیکھ لو ایک بھی علمی بات نہیں ملے گی علماء کے موقف کے بارے مین کہتا ہے کہ یہ وہابیوں کا موقف ہے لیکن جب دلائل دیے جاتے ہیں تو ان جواب کوئی نہیں دیتا اور نئی بات شروع کر دیتا ہے ، اس بات کا پتہ نہیں کیا جواب دیتا ہے ،امام ابن تیمیہ نے لکھا ہے :
وَاتَّفَقَ عُلَمَاءُ الْمُسْلِمِينَ عَلَى أَنَّهُ لَا يُكَفَّرُ أَحَدٌ مِنْ عُلَمَاءِ الْمُسْلِمِينَ الْمُنَازِعِينَ فِي عِصْمَةِ الْأَنْبِيَاءِ ، وَاَلَّذِينَ قَالُوا : إنَّهُ يَجُوزُ عَلَيْهِمْ الصَّغَائِرُ وَالْخَطَأُ وَلَا يُقِرُّونَ عَلَى ذَلِكَ لَمْ يَكْفُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ بِاتِّفَاقِ الْمُسْلِمِينَ ؛ فَإِنَّ هَؤُلَاءِ يَقُولُونَ : إنَّهُمْ مَعْصُومُونَ مِنْ الْإِقْرَارِ عَلَى ذَلِكَ ، وَلَوْ كَفَرَ هَؤُلَاءِ لَزِمَ تَكْفِيرُ كَثِيرٍ مِنْ الشَّافِعِيَّةِ ، وَالْمَالِكِيَّةِ ، وَالْحَنَفِيَّةِ ، وَالْحَنْبَلِيَّةِ ، وَالْأَشْعَرِيَّةِ ، وَأَهْلِ الْحَدِيثِ ، وَالتَّفْسِيرِ ، وَالصُّوفِيَّةِ : الَّذِينَ لَيْسُوا كُفَّارًا بِاتِّفَاقِ الْمُسْلِمِينَ ؛ بَلْ أَئِمَّةُ هَؤُلَاءِ يَقُولُونَ بِذَلِكَ ( فتاوی ابن تیمیہ الکبری :ج5، ص139
اس عبارت میں امام ابن تیمیہ نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ یہ عقیدہ شافعیہ ،مالکیہ، حنفیہ، حمبلیہ اہل حدیث اور اہل تفسیر و اہل تصوف کا ہے ، اور اس صاحب کی جہالت پر مجھے کوئی شک نہیں لیکن یہ جناب تسلیم بھی نہیں کرتے کہ میں ان چیزوں سے نابلد ہوں اس کو اللہ ہی ہدایت عطا فرمائے ،اما م ابن تیمیہ مزید لکھتے ہیں :
فَاَلَّذِي حَكَاهُ عَنْ الشَّيْخِ أَبِي حَامِدٍالْغَزَالِيِّ قَدْ قَالَ مِثْلَهُ أَئِمَّةُ أَصْحَابِ الشَّافِعِيِّ أَصْحَابُ الْوُجُوهِ الَّذِينَ هُمْ أَعْظَمُ فِي مَذْهَبِ الشَّافِعِيِّ مِنْ أَبِي حَامِدٍ كَمَا قَالَ الشَّيْخُ أَبُو حَامِدٍ الْإسْفَرايِينِيّ الَّذِي هُوَ إمَامُ الْمَذْهَبِ بَعْدَ الشَّافِعِيِّ ، وَابْنِ سُرَيْجٍ فِي تَعْلِيقِهِ وَذَلِكَ أَنَّ عِنْدَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُوزُ عَلَيْهِ الْخَطَأُ كَمَا يَجُوزُ عَلَيْنَا وَلَكِنَّ الْفَرْقَ بَيْنَنَا أَنَّا نُقَرُّ عَلَى الْخَطَإِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقَرَّ عَلَيْهِ وَإِنَّمَا يَسْهُو لَيَسُنَّ وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ : { إنَّمَا أَسْهُو لِأَسُنَّ لَكُمْ } وَهَذِهِ الْمَسْأَلَةُ قَدْ ذَكَرَهَا فِي أُصُولِ الْفِقْهِ هَذَا الشَّيْخُ أَبُو حَامِدٍ ، وَأَبُو الطَّيِّبِ الطَّبَرِيُّ ، وَالشَّيْخُ أَبُو إِسْحَاقَ الشِّيرَازِيُّ .
وَكَذَلِكَ ذَكَرَهَا بَقِيَّةُ طَوَائِفِ أَهْلِ الْعِلْمِ : مِنْ أَصْحَابِ مَالِكٍ ، وَالشَّافِعِيِّ ، وَأَحْمَدَ ، وَأَبِي حَنِيفَةَ ، وَمِنْهُمْ مَنْ ادَّعَى إجْمَاعَ السَّلَفِ عَلَى هَذَا الْقَوْلِ ، كَمَا ذُكِرَ ذَلِكَ عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ الْخَطَّابِيِّ وَنَحْوِهِ ؛

اس مسئلے پر سلف تو کا اجماع بھی نقل کیا گیا ہے لیکن جن لوگوں کو سلف کی سین کا بھی علم نہیں وہ ایسے مسائل پر بحث کر رہے ہیں تو وہ کیا گل کھلائیں گے ، میں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لو اور جان لو کہ یہ عقیدہ سلف کا عقیدہ ہے نا کہ آج کے لوگوں کا
جناب نے اس پوسٹ کو چھوڑا اور نئی بات شروع کر اور آگے چل دیے

2
امام ابن تیمیہ نے لکھا ہے :قال شيخ الإسلام ابن تيمية - رحمه الله - ( مجموع الفتاوى : ج4 /
319 ) :
" إن القول بأن الأنبياء معصومون عن الكبائر دون الصغائر هو قول
أكثر علماء الإسلام ، وجميع الطوائف ... وهو أيضا قول أكثر أهل التفسير والحديث
والفقهاء ، بل لم يُنقل عن السلف والأئمة والصحابة والتابعين وتابعيهم إلا ما يوافق
هذا القول " انتهى .

بھائی جان اب یہ بات نہ کہنا کہ یہ وہابیوں کا عقیدہ ہے بلکہ یہ کہہ سکتے ہو کہ ہم نےاس چیز کو ہی اپنا یا ہے جو سلف صالحین سے ثابت ہے الحمد للہ ہمارا ہر عقیدہ ان ہستیوں سے ثابت ہے تم جن سے بغض رکھتے ہو
3
قاضی عیاض رحمہ للہ نے لکھا ہے :
و قال القاضي عياض " أما ما يتعلق بالجوارح من الأعمال , فأجمع المسلمون على عصمة الأنبياء , من الفواحش, والكبائر الموبقات , وكذلك لا خلاف أنهم معصومون من كتمان الرسالة , والتقصير في التبليغ أما الصغائر , فجوزها جماعة من السلف , وغيرهم على الأنبياء(كتاب الشفا 2/784
اتنے دلائل کے بعد بھی کوئی یہ کہے کہ یہ صرف وہانیو ں کا عقیدہ ہے تو اس کی جہالت ہے اور کچھ بھی نہین ، یہاں صغائر سے مراد بھول چوک ہے جو انبیاء سے سر زد ہو سکتی ہے اور کئی چیزیں قرآن و سنت سے مل سکتی ہیں
4
حضرت جعفر صادق اور حضرت امام محمد باقر بن زین العابدین کے واضح احکامات اور فرمودات ہیں کہ " جس عورت نے ایک بار متعہ کیا وہ فضیلت میں اس متعہ کے عوض امام حسین تک پہنچ جائے گی اور دوبارہ متعہ کرنے سے اسکا مرتبہ امام حسن تک , تین دفعہ متعہ کرنے سے وہ امام علی تک اور چار مرتبہ متعہ سے رسول کے مرتبہ تک وہ متعہ یافتہ عورت پہنچ جائے گی ۔....... فرمایا صادق نے کہ" مستحب ہے مرد کے لیے کہ وہ تزویج متعہ کرے اور نہیں درست مرد کے لیے تم سے کہ وہ دنیا سے نکلے بغیر متعہ کئے ہرچند کہ یک بارگی ہی کیوں نہ ہو "(اصلاح الرسوم ص ۱۶۳) * تحفۃ العوام میں حدیث ہے کہ عذاب نہ کیا جائے گا اس مرد وعورت پر جو متعہ کرے اور افضل بات ہے کہ عفیفہ عورت متعہ کرے ۔* تاریخی حقائق کی رو سے حضرت عبد اللہ بن حسن اور اس کے بعد مصعب بن زبیر سے طلاق ملنے کے بعد سکینہ بنت الحسین نے کئی نکاح دائمی ومنقطع (متعہ) کیے (تاریخ تواریخ والآغانی جلد ۱۴) * (شواہد الصادقین , مصنف حکیم سید احمد الموسوی ص ۹۲ بحوالہ نور نعمانیہ ۔ نور طہارت وصلواۃ ص ۲۳) * اور فرمایا صادق نے کہ نہیں ہے کوئی مرد جو متعہ کرے پھر غسل کرے , مگر یہ خدا خلق کرے گا ہر قطرہء غسل سے ستر لاکھ ملائکہ کو جو متعہ کرنے والے کے لیے تاقیامت استغفار کریں گے اور لعنت بھیجا کریں گے تا قیامت ان لوگوں پر جو اس متعہ سے اجتناب کرتے ہیں اور اس سے دور رہتے ہیں (اصلاح الرسوم ص ۱۶۳)نعوذ باللہ من ذلک
ان چار پوسٹوں کے علاوہ جناب نے متعدد پوسٹوں کو نظر انداز کیا اور آگے چل دیے میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ان کے باطل مسلک کی علامت ہے جو دلائل سے کوسوں دور ہے
 
Top