• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عماررضی اللہ عنہ کا قتل امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ کی طرف سے نہیں ہوا

شمولیت
اپریل 10، 2021
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
21
عماررضی اللہ عنہ کا قتل امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ کی طرف سے نہیں ہوا

✿ ✿ ✿
اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کا قتل امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ کی طرف سے کسی نے کیا ہے ، البتہ یہ طے ہے کہ ان کا قتل باغی گروہ نے کیا ہے اور اس وقت باغی گروہ وہی لوگ تھے جنہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کرکے ان کو شہید کیا اورلوگوں کی جہنم کی طرف بلایا۔
بعض لوگوں کا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ کو باغی باورا کرانا سراسر خلاف حقیقت ہے، کیونکہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے نہ تو کسی امام کی بیعت توڑی ہے ، اور نہ کسی کے ساتھ کوئی بدعہدی کی ہے ، اور باغی اسے کہتے ہیں جو پہلے کسی کی بیعت کرلے بعد میں یہ بیعت توڑ دے ، لیکن جس نے کسی کی شروع ہی سے بیعت نہیں کی وہ اس کا باغی کیسے ہو گا ؟
دراصل حدیث عمار رضی اللہ عنہ میں فئۃ باغیۃ کا مصداق نہ تو علی رضی اللہ عنہ کا گروہ ہے اور نہ ہی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا گروہ کیونکہ ان لوگوں نے کسی کی بیعت کرکے ان کی بیعت نہیں توڑی ہے ۔
البتہ عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلین یہ پہلے عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کرچکے ہیں اور بعد میں ان کی بیعت توڑدی حتی کہ عثمان رضی اللہ عنہ قتل بھی کردیا بعد میں یہ لوگ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل گئے اس لئے یہی لوگ حدیث میں مذکور فئۃ باغیہ کے مصداق ہیں ۔یہی لوگ جہنم کی طرف بلانے والے تھے۔
 
شمولیت
اپریل 10، 2021
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
21
قاتل عمار اور قاتل طلحۃ رضی اللہ عنہما ، دوغلی پالیسی

✿ ✿ ✿
کہاجاتا ہے کہ عمار رضی اللہ کا قتل امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ کی طرف سے ہوا ہے ، کیونکہ عمار رضی اللہ عنہ، علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے ۔
لیکن دوسری طرف طلحہ رضی اللہ عنہ کا قاتل ، مراون کو بتلایا جاتا ہے ، حالانکہ طلحہ اور مروان دونوں ایک ہی گروہ میں تھے جو علی رضی اللہ عنہ کا مخالف تھا ۔
.
● عرض ہے کہ:
اگر طلحہ رضی اللہ عنہ کا قتل انہیں کے گروہ کا کوئی فرد کرسکتا ہے، تو پھر عمار رضی اللہ عنہ کا قتل انہیں کے گروہ کا کوئی فرد کیوں نہیں کرسکتا ؟
حقیقت یہ ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کا قتل امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ کی طرف سے نہیں ہوا ہے ، بلکہ ان باغیوں کی طرف سے ہوا جنہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کرکے انہیں شہید کیا اور بعد میں علی رضی اللہ عنہ کے گروہ میں شامل ہوگئے ۔
حدیث میں جس ”الفئة الباغية“ (باغی گروہ) کو قاتل عمار کہا گیا ہے اس سے مراد یہی قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کا گروہ ہے ۔
تحریر:کفایت الله سنابلی
 
Last edited by a moderator:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام علیکم و رحمت الله -

جزاک الله -

صحیح بخاری کے مشہور شارح امام ابن بطال رحم الله کا بھی یہی موقف ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کے حقیقی قاتل خوارجی گروہ کے افراد تھے (جو جنگ کے دوران علی رضی الله عنہ کی فوج میں تھے) نا کہ اہل شام کی فوج کے افراد -
ویسے بھی جنگ صفین میں علی رضی الله عنہ کے سگے بھائی عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ نے امیر معاویہ رضی الله عنہ کا ساتھ دیا تھا - اگر معاویہ کا گروہ باغی تھا تو اس کا مطلب تو ہے کہ علی کے سگے بھائی نے حق کا ساتھ دینے کے بجاے باغیوں کا ساتھ دیا ؟؟ رافضی افکار رکھنے والے شاید ساری زندگی اس حقیقت سے پہلو تہی کرتے رہیںگے -
 
Last edited:
Top