- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
عمران وزیر اعظم ہاؤس میں:
================
بالآخر اسکرپٹ کے عین مطابق چند معلوم اور بیشتر نامعلوم فائنانسرز، خوابوں والی کینیڈین علامہ سرکار، جھوٹے نبی گوہر شاہی کے سپوت یونس الگوہر کی شبانہ روز کاوشوں اور جمائمہ کی ”نیک تمناؤں“ کی بدولت
وررلڈ کپ فیم کرکٹر عمران خان، وزیر اعظم ہاؤس پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ (خاکم بدہن)
مبینہ منصوبہ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے توہین رسالت کے بار بار کے مرتکب کینڈین علامہ صاحب کو ”ایوان صدارت“ الاٹ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ علامہ نے صدارتی عہدہ نہ ملنے کی صورت میں وزیر اعظم ہاؤس کے باہر دھرنے کی دھمکی دی تھی اور دھرنا زدہ عمران نے فوراً علامہ کا مطالبہ مان لیا۔ یونس الگوہر نے وزیر اعظم ہاؤس کے سرکاری ترجمان کے عہدہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن شیریں مزاری نے عمران کو ڈرا دیا کہ ایسی صورت میں خود عمران ٹائیگرز، عمران پر نہ حملہ کردیں۔ چنانچہ طے یہ پایا ہے کہ پی ایم ہاؤس کے ترجمان کا نام تو ”شیریں مزاری“ ہوگا لیکن پس پردہ کام سارا یونس الگوہر کا ہوگا اور شیریں مزاری قائم علی شاہ ٹائپ کی نام نہاد آفس بیئرر ہوں گی۔
دھرنے میں عوام کو اپنی شکلیں دکھلا کر جمائما کی گود جا چھپنے والے عمران خان کے مبینہ بیٹوں نے وزیر اعظم عمران کی حلف برداری کی سرکاری تقریب میں کھلے عام اور ان کی والدہ ماجدہ نے چھپ چھپا کر شرکت کی۔ واضح رہے کہ عمران کی مبینہ بیٹی کی شرکت کے مطالبہ کو سختی سے رد کردیا گیا اور اور پاکستان کے تمام داخلی راستوں پر عمران کی مبینہ بیٹی کے کوائف مع تصویر آویزاں کردی گئی ہے تاکہ وہ پاکستان میں کسی بھی طریقہ سے داخل نہ ہوسکیں۔
وزیر اعظم ہاؤس کے بیشتر حصوں پر بظاہر عمران خان کے مبینہ بیٹوں اور پس پردہ جمائما خان کا قبضہ ہوچکا ہے۔ ولایت سے جمائما کے دوست (بوائے فرینڈز) اور یہودی رشتہ داروں کا وزیر اعظم ہاؤس آنا جانا معمول کی بات ہے۔ ابتدا میں عمران خان نے اس بات پر تھوڑی سی مزاحمت کی کوشش کی تھی لیکن جمائما نے انہیں آئینہ دکھلا دیا کہ جب وہ علیحدگی کے بعد اپنے بیٹوں سے ملنے کے بہانے لندن میں جمائما اور ام جمائما کے گھر میں قیام کرسکتے ہیں تو جمائما اپنے بیٹوں کے ساتھ رہنے اور ان سب سے ملنے ان کے ننہیالی رشتے دار پی ایم ہاؤس کیوں نہیں آسکتے۔
1971 میں مشرقی پاکستان کو پاکستان سے کاٹ کر ایک ”نیا پاکستان“
دنیا کے پہلے اور آخری سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے بنایا تھا تو اب دوسرا ”نیا پاکستان“ ورلڈ کپ جیتنے والے ایک پلے بوائے کرکٹر نے بنا دیا ہے۔ پاکستان کے مسلمان عوام کو پلے بوائے کرکٹر کا ”نیا پاکستان“ مبارک ہو۔ (خاکم بدہن)
================
بالآخر اسکرپٹ کے عین مطابق چند معلوم اور بیشتر نامعلوم فائنانسرز، خوابوں والی کینیڈین علامہ سرکار، جھوٹے نبی گوہر شاہی کے سپوت یونس الگوہر کی شبانہ روز کاوشوں اور جمائمہ کی ”نیک تمناؤں“ کی بدولت
وررلڈ کپ فیم کرکٹر عمران خان، وزیر اعظم ہاؤس پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ (خاکم بدہن)
مبینہ منصوبہ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے توہین رسالت کے بار بار کے مرتکب کینڈین علامہ صاحب کو ”ایوان صدارت“ الاٹ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ علامہ نے صدارتی عہدہ نہ ملنے کی صورت میں وزیر اعظم ہاؤس کے باہر دھرنے کی دھمکی دی تھی اور دھرنا زدہ عمران نے فوراً علامہ کا مطالبہ مان لیا۔ یونس الگوہر نے وزیر اعظم ہاؤس کے سرکاری ترجمان کے عہدہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن شیریں مزاری نے عمران کو ڈرا دیا کہ ایسی صورت میں خود عمران ٹائیگرز، عمران پر نہ حملہ کردیں۔ چنانچہ طے یہ پایا ہے کہ پی ایم ہاؤس کے ترجمان کا نام تو ”شیریں مزاری“ ہوگا لیکن پس پردہ کام سارا یونس الگوہر کا ہوگا اور شیریں مزاری قائم علی شاہ ٹائپ کی نام نہاد آفس بیئرر ہوں گی۔
دھرنے میں عوام کو اپنی شکلیں دکھلا کر جمائما کی گود جا چھپنے والے عمران خان کے مبینہ بیٹوں نے وزیر اعظم عمران کی حلف برداری کی سرکاری تقریب میں کھلے عام اور ان کی والدہ ماجدہ نے چھپ چھپا کر شرکت کی۔ واضح رہے کہ عمران کی مبینہ بیٹی کی شرکت کے مطالبہ کو سختی سے رد کردیا گیا اور اور پاکستان کے تمام داخلی راستوں پر عمران کی مبینہ بیٹی کے کوائف مع تصویر آویزاں کردی گئی ہے تاکہ وہ پاکستان میں کسی بھی طریقہ سے داخل نہ ہوسکیں۔
وزیر اعظم ہاؤس کے بیشتر حصوں پر بظاہر عمران خان کے مبینہ بیٹوں اور پس پردہ جمائما خان کا قبضہ ہوچکا ہے۔ ولایت سے جمائما کے دوست (بوائے فرینڈز) اور یہودی رشتہ داروں کا وزیر اعظم ہاؤس آنا جانا معمول کی بات ہے۔ ابتدا میں عمران خان نے اس بات پر تھوڑی سی مزاحمت کی کوشش کی تھی لیکن جمائما نے انہیں آئینہ دکھلا دیا کہ جب وہ علیحدگی کے بعد اپنے بیٹوں سے ملنے کے بہانے لندن میں جمائما اور ام جمائما کے گھر میں قیام کرسکتے ہیں تو جمائما اپنے بیٹوں کے ساتھ رہنے اور ان سب سے ملنے ان کے ننہیالی رشتے دار پی ایم ہاؤس کیوں نہیں آسکتے۔
1971 میں مشرقی پاکستان کو پاکستان سے کاٹ کر ایک ”نیا پاکستان“
دنیا کے پہلے اور آخری سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے بنایا تھا تو اب دوسرا ”نیا پاکستان“ ورلڈ کپ جیتنے والے ایک پلے بوائے کرکٹر نے بنا دیا ہے۔ پاکستان کے مسلمان عوام کو پلے بوائے کرکٹر کا ”نیا پاکستان“ مبارک ہو۔ (خاکم بدہن)