• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عمران کا نیا پاکستان

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
عمران وزیر اعظم ہاؤس میں:
================
بالآخر اسکرپٹ کے عین مطابق چند معلوم اور بیشتر نامعلوم فائنانسرز، خوابوں والی کینیڈین علامہ سرکار، جھوٹے نبی گوہر شاہی کے سپوت یونس الگوہر کی شبانہ روز کاوشوں اور جمائمہ کی ”نیک تمناؤں“ کی بدولت
وررلڈ کپ فیم کرکٹر عمران خان، وزیر اعظم ہاؤس پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ (خاکم بدہن)

مبینہ منصوبہ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے توہین رسالت کے بار بار کے مرتکب کینڈین علامہ صاحب کو ”ایوان صدارت“ الاٹ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ علامہ نے صدارتی عہدہ نہ ملنے کی صورت میں وزیر اعظم ہاؤس کے باہر دھرنے کی دھمکی دی تھی اور دھرنا زدہ عمران نے فوراً علامہ کا مطالبہ مان لیا۔ یونس الگوہر نے وزیر اعظم ہاؤس کے سرکاری ترجمان کے عہدہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن شیریں مزاری نے عمران کو ڈرا دیا کہ ایسی صورت میں خود عمران ٹائیگرز، عمران پر نہ حملہ کردیں۔ چنانچہ طے یہ پایا ہے کہ پی ایم ہاؤس کے ترجمان کا نام تو ”شیریں مزاری“ ہوگا لیکن پس پردہ کام سارا یونس الگوہر کا ہوگا اور شیریں مزاری قائم علی شاہ ٹائپ کی نام نہاد آفس بیئرر ہوں گی۔

دھرنے میں عوام کو اپنی شکلیں دکھلا کر جمائما کی گود جا چھپنے والے عمران خان کے مبینہ بیٹوں نے وزیر اعظم عمران کی حلف برداری کی سرکاری تقریب میں کھلے عام اور ان کی والدہ ماجدہ نے چھپ چھپا کر شرکت کی۔ واضح رہے کہ عمران کی مبینہ بیٹی کی شرکت کے مطالبہ کو سختی سے رد کردیا گیا اور اور پاکستان کے تمام داخلی راستوں پر عمران کی مبینہ بیٹی کے کوائف مع تصویر آویزاں کردی گئی ہے تاکہ وہ پاکستان میں کسی بھی طریقہ سے داخل نہ ہوسکیں۔

وزیر اعظم ہاؤس کے بیشتر حصوں پر بظاہر عمران خان کے مبینہ بیٹوں اور پس پردہ جمائما خان کا قبضہ ہوچکا ہے۔ ولایت سے جمائما کے دوست (بوائے فرینڈز) اور یہودی رشتہ داروں کا وزیر اعظم ہاؤس آنا جانا معمول کی بات ہے۔ ابتدا میں عمران خان نے اس بات پر تھوڑی سی مزاحمت کی کوشش کی تھی لیکن جمائما نے انہیں آئینہ دکھلا دیا کہ جب وہ علیحدگی کے بعد اپنے بیٹوں سے ملنے کے بہانے لندن میں جمائما اور ام جمائما کے گھر میں قیام کرسکتے ہیں تو جمائما اپنے بیٹوں کے ساتھ رہنے اور ان سب سے ملنے ان کے ننہیالی رشتے دار پی ایم ہاؤس کیوں نہیں آسکتے۔

1971 میں مشرقی پاکستان کو پاکستان سے کاٹ کر ایک ”نیا پاکستان“
دنیا کے پہلے اور آخری سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے بنایا تھا تو اب دوسرا ”نیا پاکستان“ ورلڈ کپ جیتنے والے ایک پلے بوائے کرکٹر نے بنا دیا ہے۔ پاکستان کے مسلمان عوام کو پلے بوائے کرکٹر کا ”نیا پاکستان“ مبارک ہو۔ (خاکم بدہن)
 

بلال ساہی

مبتدی
شمولیت
نومبر 08، 2014
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
18
عمران وزیر اعظم ہاؤس میں:
================
بالآخر اسکرپٹ کے عین مطابق چند معلوم اور بیشتر نامعلوم فائنانسرز، خوابوں والی کینیڈین علامہ سرکار، جھوٹے نبی گوہر شاہی کے سپوت یونس الگوہر کی شبانہ روز کاوشوں اور جمائمہ کی ”نیک تمناؤں“ کی بدولت
وررلڈ کپ فیم کرکٹر عمران خان، وزیر اعظم ہاؤس پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ (خاکم بدہن)

مبینہ منصوبہ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے توہین رسالت کے بار بار کے مرتکب کینڈین علامہ صاحب کو ”ایوان صدارت“ الاٹ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ علامہ نے صدارتی عہدہ نہ ملنے کی صورت میں وزیر اعظم ہاؤس کے باہر دھرنے کی دھمکی دی تھی اور دھرنا زدہ عمران نے فوراً علامہ کا مطالبہ مان لیا۔ یونس الگوہر نے وزیر اعظم ہاؤس کے سرکاری ترجمان کے عہدہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن شیریں مزاری نے عمران کو ڈرا دیا کہ ایسی صورت میں خود عمران ٹائیگرز، عمران پر نہ حملہ کردیں۔ چنانچہ طے یہ پایا ہے کہ پی ایم ہاؤس کے ترجمان کا نام تو ”شیریں مزاری“ ہوگا لیکن پس پردہ کام سارا یونس الگوہر کا ہوگا اور شیریں مزاری قائم علی شاہ ٹائپ کی نام نہاد آفس بیئرر ہوں گی۔

دھرنے میں عوام کو اپنی شکلیں دکھلا کر جمائما کی گود جا چھپنے والے عمران خان کے مبینہ بیٹوں نے وزیر اعظم عمران کی حلف برداری کی سرکاری تقریب میں کھلے عام اور ان کی والدہ ماجدہ نے چھپ چھپا کر شرکت کی۔ واضح رہے کہ عمران کی مبینہ بیٹی کی شرکت کے مطالبہ کو سختی سے رد کردیا گیا اور اور پاکستان کے تمام داخلی راستوں پر عمران کی مبینہ بیٹی کے کوائف مع تصویر آویزاں کردی گئی ہے تاکہ وہ پاکستان میں کسی بھی طریقہ سے داخل نہ ہوسکیں۔

وزیر اعظم ہاؤس کے بیشتر حصوں پر بظاہر عمران خان کے مبینہ بیٹوں اور پس پردہ جمائما خان کا قبضہ ہوچکا ہے۔ ولایت سے جمائما کے دوست (بوائے فرینڈز) اور یہودی رشتہ داروں کا وزیر اعظم ہاؤس آنا جانا معمول کی بات ہے۔ ابتدا میں عمران خان نے اس بات پر تھوڑی سی مزاحمت کی کوشش کی تھی لیکن جمائما نے انہیں آئینہ دکھلا دیا کہ جب وہ علیحدگی کے بعد اپنے بیٹوں سے ملنے کے بہانے لندن میں جمائما اور ام جمائما کے گھر میں قیام کرسکتے ہیں تو جمائما اپنے بیٹوں کے ساتھ رہنے اور ان سب سے ملنے ان کے ننہیالی رشتے دار پی ایم ہاؤس کیوں نہیں آسکتے۔

1971 میں مشرقی پاکستان کو پاکستان سے کاٹ کر ایک ”نیا پاکستان“
دنیا کے پہلے اور آخری سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے بنایا تھا تو اب دوسرا ”نیا پاکستان“ ورلڈ کپ جیتنے والے ایک پلے بوائے کرکٹر نے بنا دیا ہے۔ پاکستان کے مسلمان عوام کو پلے بوائے کرکٹر کا ”نیا پاکستان“ مبارک ہو۔ (خاکم بدہن)
بہت اچھا مضمون
 

بلال ساہی

مبتدی
شمولیت
نومبر 08، 2014
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
18
السلام علیکم۔۔
اختلاف کا حق ہر کسی کو ہے مگر ایسی گندی گفتگو توحید پرستوں کو زیب نہی دیتی
ہمیں آپکی گفتگو پڑھ کر دلی دکھ ہوا ۔ اللہ آپکو جزادے یہ محدث فارم ہے کچھ اسکا کچھ منحج کا خیال کریں ۔ آپکا بھای ۔والسلام
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
السلام علیکم۔۔
اختلاف کا حق ہر کسی کو ہے مگر ایسی گندی گفتگو توحید پرستوں کو زیب نہی دیتی
ہمیں آپکی گفتگو پڑھ کر دلی دکھ ہوا ۔ اللہ آپکو جزادے یہ محدث فارم ہے کچھ اسکا کچھ منحج کا خیال کریں ۔ آپکا بھای ۔والسلام
ممنون ہوں گا اگر آپ میری تحریر میں سے "ایسی گندی گفتگو" کی نشاندہی فرما دیں۔لگتا ہے کہ نہ تو آپ اخبارات پڑھتے ہوں گے اور نہ ہی خبریں دیکھتے اور سنتے ہوں گے۔ کیونکہ "نیوز رپورٹنگ" میں تو "گند ے واقعات" کو بھی رپورٹ کیا جاتا ہے۔ اوپر کی تحریر میں بھی ۔ ۔ ۔ ماضی کے عمران خان کی روشنی میں مستقبل کے (خدا نخواستہ) وزیر اعظم عمران خان کو پورٹریٹ کیا گیا ہے۔ البتہ اگر عمران خان آپ کے ممدوح ہیں، جس کی وجہ سے آپ کو دلی پہنچی ہو تو اس کے لئے بندہ معذرت خواہ ہے۔ تجزیہ نگاری میں مستقبل کا نقشہ کھینچنا بھی شامل ہے تاکہ آپ جیسے بھولے بھالے معصوم عوام کو کچھ تو "پیشگی آگاہی" حاصل ہو سکے۔ ورنہ جب اس قسم کے لوگ بر سر اقتدار آجائیں تب پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
اس کا تو مطلب یہ ہوا کہ آپ کسی بھی شخص سے "اختلاف" نہیں کرسکتے، خواہ وہ کچھ بھی کرتا پھرے۔ نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب جھوٹے خواب بیان کرکے مسلمانوں کو فریب دے یا مملکت کے مفاد کے خلاف سیاست کرت پھرے۔ آپ ایسے "موصوف" کو کچھ نہیں کہیں گے۔ بلکہ محض ان کے "نظریات" پر بات کریں گے۔ گرافکس بنا لینے سے خودساختہ جملے "مستند" نہیں ہوجایا کرتے میرے بھائی۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔ آمین
 
Top